• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہم ترین کتب کو یونیکوڈائز کروانے میں محدث ٹیم کے ساتھ تعاون کیجیے!

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
السلام علیکم۔۔۔ میرا ایک سوال تھا کہ انتظامیہ کی کیا توقع ہوتی ہے کمپوزر سے؟ یعنی ایک کمپوزر دن میں کتنے صفحات تک کمپوز کرے؟ جزاک اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت خوب ریحان بھائی ٹھیک ہے، آپ اس فتویٰ کو ہی ٹائپ کریں۔

بھائی ہم تو چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں آج ہی آج کتاب کمپوز کرکےدے دیں،(ابتسامہ) باقی آپ بھائیوں کو جیسے سہولت ہو۔ لیکن سستی بھی نہیں دکھانی۔ جزاکم اللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
کلیم حیدر بھائی،
جن کتب کی ٹائپنگ ہمیں درکار ہے۔ ان کے سامنے اگر اندازے سے ٹائپنگ اور پروف کی رقم لکھ دی جائے تو بہتر رہے گا تاکہ معلوم ہو سکے کہ ہم یہاں اگر پیسوں میں تعاون کی بات کر رہے ہیں تو اس کا تخمینہ کیا ہے۔
کلیم حیدر بھائی، توجہ فرمائیں۔

لسٹ میں موجود فتاویٰ کا ٹائپنگ خرچ


جن سے بھی ہم ٹائپنگ کرواتے ہیں، مائیکروسوفٹ ورڈ میں اور فائل سائز سات بائے چار ہوتا ہے۔ اور اس کا عوض 12 روپے دیا کرتے ہیں۔ سو اس حساب سے ان کتب کی تفصیل پیش ہے۔

1۔ فتاوی الصیام
اس کتاب کے کل صفحات 134 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 280 کے قریب صفحات بنیں گے۔280*12 کریں تو یہ کل رقم 3360 بنتی ہے۔
2۔ فتاوی اسلامیہ جلد 1
فتاویٰ اسلامیہ جلد1 کے کل صفحات 550 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 13 سو کے قریب صفحات بنیں گے۔کیونکہ پر صفحہ پر ٹیکسٹ زیادہ ہے۔۔ 1300*12 کریں تو یہ کل رقم 15600 بنے گی۔

3۔ فتاوی اسلامیہ جلد 2
فتاویٰ اسلامیہ جلد2 کے کل صفحات 554 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 1350کے قریب صفحات بنیں گے۔۔ 1350*12۔۔ تو یہ کل رقم 16200 بنتی ہے۔

4۔ فتاوی اسلامیہ جلد 3
اس جلد کے کل صفحات 562 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 1400کے قریب صفحات بنیں گے۔۔ 1400*12۔۔ تو یہ کل رقم 16800 بن جائے گی۔

5۔فتاوی اسلامیہ جلد 4
اس جلد کے بھی کل صفحات 562 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 1400کے قریب صفحات بنیں گے۔۔ 1400*12۔۔ تو یہ کل رقم 16800 بن جائے گی۔

6۔ فتاوی مکیہ
اس فتویٰ کو ہمارے ایک بھائی کمپوز کر رہے ہیں۔

7۔ ارکان اسلام سے متعلق اہم فتاوی
اس فتویٰ کے کل صفحات 265 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 600کے قریب صفحات بنیں گے۔۔ 600*12۔۔ تو یہ کل رقم 7200 بنے گی۔

8۔ مقالات وفتاویٰ ابن باز
اس کتاب کے کل صفحات 470 کے لگ بھگ ہیں، اگر ان کو ٹائپ کیا جائے تو کم از کم 1000کے قریب صفحات بنیں گے۔۔ 1000*12۔۔ تو یہ کل رقم 12000 بنتی ہے۔

ان فتاویٰ کی ٹائپنگ پر جو کل خرچ آئے گا وہ تقریباً 87960 روپے ہوگا۔

نوٹ:
یہ حساب وکتاب اندازے سے کیا گیا ہے، کمی پیشی ممکن ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
کلیم بھائی۔۔۔اگر آدھی کتاب ایک بھائی کرلے اور آدھی کتاب اور بھائی۔۔۔۔اس سے کام چلے گا؟؟؟
جی بھائی۔۔۔ لیکن اب یا تو آدھی کتاب ٹائپ کرنے کےلیے آپ کوئی ساتھی تلاش کریں، یا پھر کوئی بھائی یہاں خود ہی آکر اپنا نام لکھوا دے۔ اور پھر آپ دونوں کوئی کتاب طے کرلیں۔ اور پھر آپس میں بات چیت کرکے ٹائپنگ شروع کردیں۔۔ جزاکم اللہ خیرا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
رمضان المبارک جس طرح قرآن کا مہینہ ہے اسی طرح ’انفاق‘ کا مہینہ بھی ہے۔ قرآن کریم میں جگہ جگہ نماز کے ساتھ زکوٰۃ کا اور اس کے علاوہ بکثرت صدقات کا ذکر موجود ہے کہ شائد ہی کوئی صفحہ اس سے خالی ہو۔ اس سے پتہ لگتا ہے کہ قرآن اور انفاق کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

نبی کریمﷺ - فداہ ابی وامی - کا اس بارے میں اسوۂ حسنہ صحیح بخاری میں بیان ہوا ہے، سیدنا ابن عباس﷜ راوی ہیں:
كان النبيُّ ﷺ أجودَ الناسِ بالخيرِ ، وكان أجودَ ما يكونُ في رمضانَ ، حينَ يلقاهُ جبريلُ ، وكان جبريلُ عليهِ السلامُ يلقاهُ كلَ ليلةٍ في رمضانَ حتى يَنْسَلِخَ ، يعرِضُ عليهِ النبيُّ صلى اللهُ عليهِ وسلَّمَ القرآنَ : فإذا لَقِيَهُ جبريلُ عليهِ السلامُ ، كانَ أجودَ بالخيرِ من الريحِ المرسلةِ .
رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب آپ سے جبرائیل﷤ کی ملاقات ہوتی تو آپ کی سخاوت اور بھی بڑھ جایا کرتی تھی۔ جبرائیل﷤ رمضان کی ہر رات میں آپ سے ملاقات کے لیے تشریف لاتے اور آپ کے ساتھ قرآن مجید کا دَور فرماتے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ خیر و بھلائی کے معاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ شروع اسلام سے ہی سلف صالحین کا معمول چلا آرہا ہے کہ وہ سال بھر کی زکوٰۃ وصدقات نکالنے کیلئے جس مہینہ کو منتخب کرتے تھے وہ بالعموم رمضان المبارک (یا عشرۂ ذی الحجہ) ہوتا تھا۔

نبی کریمﷺ نے اللہ کی قسم کھا کر فرمایا کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا، فرمانِ باری ہے: ﴿ يمحق الله الربا ويربي الصدقات ﴾ حقیقت یہ ہے کہ صدقہ سے اخروی طور پر سات سو بلکہ اس سے بھی زیادہ نیکیاں تو ملتی ہی ہیں، دنیا میں انسان کا مال حسی طور پر بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے ﴿ وما ءاتيتم من زكوٰة تريدون وجه الله فأولئك هم المضعفون ﴾ ... سورة الروم کہ ’’اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے تم جو زکوٰۃ وصدقات ادا کرتے ہو یہی لوگ (اپنے مال میں) کئی گنا اضافہ کرنے والے ہیں۔‘‘

ہم لوگ جو ٹوٹا پھوٹا دعوتی کام کر رہے ہیں یہ بھی اللہ کے فضل کے بعد آپ حضرات کے تعاون کی مرہونِ منت ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جزائے خیر دے۔

ماہِ رمضان المبارک میں اس صدقہ جاریہ میں حصّہ ڈالنے کی مختلف صورتیں اوپر کلیم حیدر بھائی نے بیان کی ہیں۔ بڑی خوشی ہوئی کہ ہمیشہ کی طرح اس اپیل کر بھی بہت سے بھائیوں سے لبیک کہا اور اپنی خدمات پیش کیں۔ عملی تعاون بھی صدقہ کی ہی ایک صورت ہے۔

ذاتی مالی تعاون کے علاوہ اس تعاون کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ دیگر صاحبِ حیثیت لوگوں کو اس طرف راغب کیجئے۔ وہ جتنا بھی خرچ کریں گے انہیں ترغیب دلانے والوں کو برابر اس میں ثواب ملے گا، نبی کریمﷺ کا فرمان عالی شان ہے: « الدال على الخير كفاعله »

صحیح بخاری میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
« مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلاَّ مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا »
کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ ! ممسك اور بخیل کے مال کو تلف کر دے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصّہ لینے کی توفیق عطا فرمائیں کہ اگر ہم دُنیا سے چلے بھی جائیں تو صدقہ جاریہ کی بنا پر ہماری نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
رمضان المبارک جس طرح قرآن کا مہینہ ہے اسی طرح ’انفاق‘ کا مہینہ بھی ہے۔ قرآن کریم میں جگہ جگہ نماز کے ساتھ زکوٰۃ کا اور اس کے علاوہ بکثرت صدقات کا ذکر موجود ہے کہ شائد ہی کوئی صفحہ اس سے خالی ہو۔ اس سے پتہ لگتا ہے کہ قرآن اور انفاق کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

نبی کریمﷺ - فداہ ابی وامی - کا اس بارے میں اسوۂ حسنہ صحیح بخاری میں بیان ہوا ہے، سیدنا ابن عباس﷜ راوی ہیں:
كان النبيُّ ﷺ أجودَ الناسِ بالخيرِ ، وكان أجودَ ما يكونُ في رمضانَ ، حينَ يلقاهُ جبريلُ ، وكان جبريلُ عليهِ السلامُ يلقاهُ كلَ ليلةٍ في رمضانَ حتى يَنْسَلِخَ ، يعرِضُ عليهِ النبيُّ صلى اللهُ عليهِ وسلَّمَ القرآنَ : فإذا لَقِيَهُ جبريلُ عليهِ السلامُ ، كانَ أجودَ بالخيرِ من الريحِ المرسلةِ .
رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب آپ سے جبرائیل﷤ کی ملاقات ہوتی تو آپ کی سخاوت اور بھی بڑھ جایا کرتی تھی۔ جبرائیل﷤ رمضان کی ہر رات میں آپ سے ملاقات کے لیے تشریف لاتے اور آپ کے ساتھ قرآن مجید کا دَور فرماتے۔ اس وقت رسول اللہ ﷺ خیر و بھلائی کے معاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ شروع اسلام سے ہی سلف صالحین کا معمول چلا آرہا ہے کہ وہ سال بھر کی زکوٰۃ وصدقات نکالنے کیلئے جس مہینہ کو منتخب کرتے تھے وہ بالعموم رمضان المبارک (یا عشرۂ ذی الحجہ) ہوتا تھا۔

نبی کریمﷺ نے اللہ کی قسم کھا کر فرمایا کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا، فرمانِ باری ہے: ﴿ يمحق الله الربا ويربي الصدقات ﴾ حقیقت یہ ہے کہ صدقہ سے اخروی طور پر سات سو بلکہ اس سے بھی زیادہ نیکیاں تو ملتی ہی ہیں، دنیا میں انسان کا مال حسی طور پر بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے ﴿ وما ءاتيتم من زكوٰة تريدون وجه الله فأولئك هم المضعفون ﴾ ... سورة الروم کہ ’’اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے تم جو زکوٰۃ وصدقات ادا کرتے ہو یہی لوگ (اپنے مال میں) کئی گنا اضافہ کرنے والے ہیں۔‘‘

ہم لوگ جو ٹوٹا پھوٹا دعوتی کام کر رہے ہیں یہ بھی اللہ کے فضل کے بعد آپ حضرات کے تعاون کی مرہونِ منت ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جزائے خیر دے۔

ماہِ رمضان المبارک میں اس صدقہ جاریہ میں حصّہ ڈالنے کی مختلف صورتیں اوپر کلیم حیدر بھائی نے بیان کی ہیں۔ بڑی خوشی ہوئی کہ ہمیشہ کی طرح اس اپیل کر بھی بہت سے بھائیوں سے لبیک کہا اور اپنی خدمات پیش کیں۔ عملی تعاون بھی صدقہ کی ہی ایک صورت ہے۔

ذاتی مالی تعاون کے علاوہ اس تعاون کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ دیگر صاحبِ حیثیت لوگوں کو اس طرف راغب کیجئے۔ وہ جتنا بھی خرچ کریں گے انہیں ترغیب دلانے والوں کو برابر اس میں ثواب ملے گا، نبی کریمﷺ کا فرمان عالی شان ہے: « الدال على الخير كفاعله »

صحیح بخاری میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
« مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلاَّ مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا »
کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ ! ممسك اور بخیل کے مال کو تلف کر دے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ حصّہ لینے کی توفیق عطا فرمائیں کہ اگر ہم دُنیا سے چلے بھی جائیں تو صدقہ جاریہ کی بنا پر ہماری نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہے۔
جزاک اللہ خیرا انس بھائی
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
شاکر بھائی ایک فورم پر آپ کی پوسٹ پڑھی تھی جس میں آپ نے ڈریگن نیچرلی سپیکنگ ۱۲ کے ذریعے ۹۰ فی فیصد ایکوریسی حاصل کرنے کا کہا تھا۔ اس سے اگاہ کیجئے کہ کیا اس سوفٹ وئیر کو کتاب کی ٹائپنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ، اس میں کیا خامی ہے ، اگر ۹۰ فی فیصد ایکوریسی مل جاتی ہے تو باقی پروف ریڈنگ سے تصحیح ہو جائے کیا کہ طریقہ صحیح نہیں؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
شاکر بھائی ایک فورم پر آپ کی پوسٹ پڑھی تھی جس میں آپ نے ڈریگن نیچرلی سپیکنگ ۱۲ کے ذریعے ۹۰ فی فیصد ایکوریسی حاصل کرنے کا کہا تھا۔ اس سے اگاہ کیجئے کہ کیا اس سوفٹ وئیر کو کتاب کی ٹائپنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ، اس میں کیا خامی ہے ، اگر ۹۰ فی فیصد ایکوریسی مل جاتی ہے تو باقی پروف ریڈنگ سے تصحیح ہو جائے کیا کہ طریقہ صحیح نہیں؟
بابر بھائی، ڈریگن پر تجربات کرنے تھے۔ لیکن وقت نہیں مل پایا۔ اس کو ٹریننگ دینے میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ میرے پاس فی الحال ڈریگن کے کوئی نتائج سامنے نہیں ہیں۔ اصل مسئلہ شاید یہ تھا کہ جو لفظ ایک دفعہ اپنی آواز میں ریکارڈ کروا دیا جائے وہ تو درست پہچان لیتا ہے۔ لیکن جسے ریکارڈ نہ کروایا جائے اسے نہیں پہچان سکتا۔ اب اردو کے لاکھوں الفاظ میں ایک ایک لفظ کو ریکارڈ کر کے اس کے ہجے ٹائپ کرنا، ٹھیک ٹھاک کام ہے۔ اور ہمیشہ نئے الفاظ تو آتے رہیں گے خصوصاً نام وغیرہ۔ اس لئے اس سافٹ ویئر سے کام لینے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
 
Top