- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
”اذی“ کا ترجمہ بیشتر مترجمین نے ”گندگی“ ہی کیا ہے۔ لیکن متعدد علمائے کرام کہتے ہیں کہ اس غلط ترجمہ سے ایک طرح سے عورت کی ”توہین“ کا پہلو نکلتا ہے کہ وہ از خود” گندی اور ناپاک “ ہوجائے۔ اور بار بار ہوتی رہے۔ احادیث سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ وہ اس حالت میں ”ناپاک یا گندی“ ہوتی ہے، گو کہ اس حالت میں اسے نماز روزہ کی ”چھوٹ“ دی گئی ہے۔ اور اس کی ”وجہ“ یہ ہے کہ وہ اس دوران بالعموم ”ذہنی و جسمانی تکلیف“ میں ہوتی ہے۔ لہٰذا ایسے علما اس لفظ ”اذی“ کا ترجمہ ” تکلیف“ سے کرتے ہیں کہ یہ ایک تکلیف دہ حالت ہے۔ اردو کا لفظ ”اذیت“ بمعنی تکلیف اسی ”اذی“ سے ہی نکلا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
تدوین: مجھے نہیں معلوم تھا کہ اوپر میں یہی جواب لکھ چکا ہوں۔ مکرر لکھنے پر معذرت
Last edited: