• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایان نام رکھنا کیسا ہے ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
ایان نام رکھنا کیسا ہے ؟

مقبول احمد سلفی



نام رکھنے کے لئے سماج میں ایک عام طریقہ رائج ہے وہ یہ ہے کہ کوئی ایک لفظ لے لیتے ہیں اور لوگوں سے اس لفظ کا معنی پوچھتے ہیں ۔اگر معنی خوبصورت ہوا تو نام رکھ لیتے ہیں ۔سوشل میڈیا کی ترقی کی وجہ سے ابھی ایک دوسرا طریقہ ایجاد ہوا ہے و ہ یہ ہے کہ گوگل یا کسی ویب سائٹ سے ناموں کی لسٹ دیکھ کرخوبصورت معنی والا نام پسند کرلیتے ہیں جبکہ اس میں معنوی اور اعتقادی بہت ساری غلطیاں ہوتی ہیں۔
مسلمانوں کو نام رکھنے میں یہ مذکورہ طریقے اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، انہیں چاہئے کہ اللہ کے اسمائے حسنی جانے اور کسی ایک کو اختیار کرکے شروع میں عبد لگاکر نام رکھ لے ۔اسی طرح انبیاء ، صحابہ، تابعین اور علماء ومحدثین وغیرہ کے نام جانے اور ان کے ناموں پر نام رکھے ۔ یہ انتساب ہمارا دینی ہوگا ۔
ایان کے تعلق سے نٹ پر اردو، ہندی اور انگلش میں کافی بحث موجود ہے جہاں اس کے کئی معنی بیان کئے گئے ہیں ان میں سے ایک معنی اللہ کا تحفہ زیادہ منتشرہےجبکہ اس لفظ کو اردو زبان کی لغت میں تلاش کرتے ہیں تو نہیں ملتا ۔عربی زبان میں یاء کی تشدید کے ساتھ آیا ہے جو کب اورجب کے معنی ہے ۔ گویا لوگوں میں مشہور لفظ ایان اردو اور عربی میں موجود نہیں ہے ۔
تاہم ناموں کی حیثیت سے یہ لفظ ہندی، انگلش ،صومالی اور تمل زبان میں مستعمل ہے۔کئی زبانوں کے ڈراموں اور قصے کہانیوں میں بھی یہ نام کثرت سے استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بھی یہ لفظ عام ہوگیا اور اپنے بچوں کو اس نام سے پکارنے لگے ۔
آیان الف کے مد کے ساتھ فارسی زبان میں ملتا ہے جس کے معنی آمدہ اور شب دراز کے ہیں۔
جہاں تک عین سے عیان کی حقیقت ہے تو یہ اردو میں نوں غنہ کے ساتھ اس طرح آیا ہے "عیاں" ۔ اس کا معنی ظاہر ہے۔ عَيّان عربی میں عین کے زبر اوریاء کی تشدید کے ساتھ عاجز کے معنی میں اور عِيَان عین کے کسرہ کے ساتھ دیکھنے اور معائنہ کرنےکے معنی میں ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ جو لوگ اپنے بچوں کاایان، آیان یا عیان نام رکھنا چاہتے ہیں انہیں میں یہ مشورہ دوں گا کہ وہ اسی سے ملتا جلتا نام ابان رکھیں ۔ابان بن سعید رضی اللہ عنہ قبیلہ قریش کےایک جلیل القدر صحابی گزرے ہیں ،فتح مکہ سے تھوڑا پہلےسن 7 ہجری میں اسلام قبول کیا اور واقدی کے مطابق اجنادین کے دن سن13 ہجری کو شام میں جام شہادت نوش فرمایا۔ نبی ﷺ نےسات ہجری میں ایک سریہ کی قیادت دے کر بھیجا تھا اور9ہجری میں بحرین کا والی بھی مقرر کیا تھا آپ کی وفات کے وقت بحرین کے والی تھے۔ ایک اور مشہور ومعروف ابان گزرے ہیں وہ ہیں ابان بن عثمان تابعی جوکہ خلافت امویہ میں عبدالملک بن مروان کے عہد حکومت میں سات سال مدینہ کے والی رہے۔ سیر اعلام النبلاء میں لکھا ہے کہ ان سے کچھ احادیث مروی ہیں اور یہ ثقہ راوی ہیں بلکہ یحی بن قطان کے حوالے سے لکھا کہ وہ مدینہ کے دس فقہاء میں سے ایک ہیں ۔لوگ ان سے قضاء کی تعلیم حاصل کرتے ،عمروبن شعیب کہتے ہیں کہ میں نے ابان بن عثمان سے زیادہ علم حدیث اور فقہ کا جانکار نہیں دیکھا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سبحان نام رکھناکیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
بچے کا نام ۔۔سبحان۔۔ یا۔۔ محمد سبحان رکھنا

سوال
السلام عليكم ورحمةالله وبركاته!
کیا بچے کا نام سبحان یا محمد سبحان رکھ سکتے ہیں کچھ لوگ کہتے ہیں سبحان اللہ کی صفت ہے یہ نام نہیں رکھنا چاہئے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی یہ نام رکھا جا سکتا ہے۔ اگر لفظ سبحان کی اضافت لفظ جلالہ کی طرف نہ کی جائے جیسے سبحان اللہ تو یہ نام صرف سبحان یا محمد سبحان رکھنے میں بظاہر کوئی شرعی قباحت نظر نہیں آتی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
محدث فتویٰ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سبحان نام
عربی زبان میں "
سُبْحَانَ دراصل مصدر ہے ،جیسے غُفران
اور اضافت وترکیب میں
سُبْحَانَ اللهِ کلمئہ تنزیہہ ۔یعنی اللہ ہر عیب اور برائی سے پاک ہے ۔
''سبحان اللہ'' کا مطلب یہ ہے کہ ''اللہ تعالیٰ کی ذات تمام عیوب اور نقائص سے پاک ہے''۔ یا ''میں االلہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں ان تمام عیوب سے جن کی نسبت جاہل لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہیں''۔
تسبیح کا معنی ہے کہ اللہ تعالی ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک ہے، چنانچہ جب آپ کہتے ہیں: "سُبْحَانَ الله " تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ : یا اللہ میں آپ کو ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک صاف اور مبرّا مانتا ہوں-
وضاحت:
’سبحان اللہ‘ کا معنٰی ’اللہ پاک ہے‘ کیا جاتا ہے۔ اس چھوٹے سے کلمہ کے اندر اللہ تعالیٰ نے بہت برکات رکھی ہیں۔ اللہ کے نام کے ساتھ ’سبحان‘ کا لفظ بہت سی جگہوں پر استعمال ہوا ہے۔ مثلاً‌ نماز کے آغاز میں سبحانک اللّٰھم، رکوع میں سبحان ربی العظیم، اور سجدے میں سبحان ربی الاعلیٰ۔ اسی طرح جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز کے بعد 33 دفعہ سبحان اللہ، 33 دفعہ الحمد للہ، اور 34 دفعہ اللہ اکبر پڑھنے کی ترغیب دی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے اذکار و دعائیں ایسے ہیں جن میں لفظ ’سبحان‘ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پاکیزگی بیان کی گئی ہے۔
مثلاً‌ صحیح بخاری کی آخری حدیث میں ایک کلمہ مذکور ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے الفاظ زبان پر تو ہلکے ہیں، لیکن قیامت کے روز میزان پر بھاری ہوں گے۔ یہ کلمہ یوں ہے:


سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ وَ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْم۔
اللہ پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ، اور اللہ پاک ہے عظمت والا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Last edited:

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
جی یہ نام رکھا جا سکتا ہے۔ اگر لفظ سبحان کی اضافت لفظ جلالہ کی طرف نہ کی جائے جیسے سبحان اللہ تو یہ نام صرف سبحان یا محمد سبحان رکھنے میں بظاہر کوئی شرعی قباحت نظر نہیں آتی ہے۔
بغیر اضافت نام رکھنےپربھی التباس کا خطرہ ہوسکتا ہے جب سبحان کو ولدیت کے ساتھ پکاراجائے یا وہ کنیت اور القاب وغیر لکھے مثلا والد کا نام سلیم ہواور سبحان سلیم پکارا جائے تو اضافت کا التباس پیدا ہوتا ہے ، اس وجہ سے اس نام سے بچنا میرے خیال سے اولی ہے۔
 
Top