• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایران کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
محمد علی جناح کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔۔
محمد علی خوجانی بن جانیران بن پونجا بن میگ بن ھیر۔۔۔۔۔۔جی یہ ہیں وہ شخصیت جن کے لیے’’اہل التوحید‘‘رطب اللسان ہیں۔۔۔
محمد علی جناح کی تدفین کے حوالے سے ایک یادرگار ویڈیو جس میں’’اہل روافض‘‘کا عَلم میں فضا میں بلند ہے۔۔۔کیا مسحور کن شخصیت ہے۔۔۔۔
محمد علی جناح
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم ناقدین سے گذارش!
آپ کی تحاریر دوسرے مضمون کو احاطہ کرتی ہیں۔
جبکہ یہ تھریڈ ہے:
ایران کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ؟؟؟؟
آپ اس پر اپنی عالمانہ و فاضلانہ رائے دیتے ہوئے اس تھریڈ میں لکھنے کا حقِ تحریر ادا کر سکتے ہیں۔
اور
اگر آپ اس کے متعلق خاموش ہیں
تو
پھر تھریڈ کا دوسرا حصہ بھی آپ سے اسی بات کا متقاضی ہے۔
امیدہے کہ دوسرے اشارے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
محمد علی جناح کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔۔
محمد علی خوجانی بن جانیران بن پونجا بن میگ بن ھیر۔۔۔۔۔۔جی یہ ہیں وہ شخصیت جن کے لیے’’اہل التوحید‘‘رطب اللسان ہیں۔۔۔
محمد علی جناح کی تدفین کے حوالے سے ایک یادرگار ویڈیو جس میں’’اہل روافض‘‘کا عَلم میں فضا میں بلند ہے۔۔۔کیا مسحور کن شخصیت ہے۔۔۔۔
محمد علی جناح
اللہ کسی کو نامکمل علم نہ دے ۔ ۔ ۔ اگر آپ لا الہ ۔۔۔ تک رک جائیں تو یہ کلمہ توحید، کلمہ کفر بن جاتا ہے۔ محمد علی جناح کی پوری زندگی کو پڑھئے اور اگر اللہ توفیق دے تو۔ اپنی پہلی زوجہ کی وفات پر بمبئی آغاخانی مرکز کے اس مطالبہ پر کہ متوفیہ کی جنت میں بکنگ (آغاخانی عقیدہ کے مطابق) کے لئے مطلوبہ رقم فراہم کی جائے اور قائد اعظم کی طرف سے ادائیگی سے انکار پر بمبئی ہائی کورٹ میں اس مقدمہ کی روئیداد اور قائد اعظم کا اپنے آبائی مذہب سے لاتعلقی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر “ایمان لانے کے اقرار” کے اس واقعہ کو ضرور پڑھئے، جس کے بعد قائد اعظم نے پہلی مرتبہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کا اچھا خاصہ مطالعہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ مطالعہ ہم جیسے لوگوں کا مطالعہ نہیں تھا بلکہ ہندوستان کے ایک جینئس ترین انسان اور کامیاب بیرسٹر کا مطالعہ تھا۔ اس مطالعہ کی جھلک آپ کو تحریک پاکستان کے دوران ان کے “بیانات” میں صاف نظر آتی ہے۔ اس کے باوجود آپ کوئی عالم دین نہیں تھے اور نہ ہی ان کا مطالعہ کسی عالم دین کے ہم پلہ قرار دیا جاسکتا ہے۔تاہم وہ ایک سیدھے سادھے اور صحیح العقیدہ مسلمان ضرور بن چکے تھے۔
مگر افسوس کہ آج کی طرح کل بھی دستیاب میڈیا پر مخصوص فرقوں کی اجارہ داری تھی۔ جو قائد اعظم کے آبائی مذہب کا تو پروپیگنڈہ کرتے ہیں لیکن ان کی ایک بھری عدالت میں “قبول اسلام” کا بلیک آؤٹ کرتے ہیں۔ اگر وہ اپنے آبائی مذہب پر قائم رہتے تو اپنی اکلوتی بیٹی کو ایک غیر مسلم سے شادی کرنے پر کبھی عاق نہ کرتے۔
قائد اعظم اور ان کی تحریک پاکستان سے نفرت کا اظہار کرنے والے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا، پاکستان بننے کے بعد پاکستان کی طرف ہجرت کرنا ہی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ انہوں نے اپنے سابقہ موقف سے رجوع کرلیا تھا۔ ورنہ وہ پاکستان مخالف دیگر علماء کی طرح بھارت ہی میں رہتے۔ مولانا مودودی کی تحریک پاکستان سے یہ مخالفت قائد اعظم سے کوئی چھپی ہوئی نہیں ہے۔ آپ قائد اعظم اور مولانا مودودی کی خط و کتابت بھی ضرور پڑھئے، جس میں مولانا کے تحفظات اور قائداعظم کی وضاحت موجود ہے۔ پھر پاکستان بننے کے بعد گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم کی طرف سے مولانا مودودی کو یہ تحریری دعوت نامہ ملا کہ آپ ریڈیو پاکستان سے ایک اسلامی تقریری سلسلہ شروع کیجئے اور مولانا نے متعدد تقاریر بھی کیں۔
یہ واضح رہنا چاہئے کہ قائد اعظم کا آبائی تعلق “آغاخانی گھرانے” سے تھا اور مڈل کے بعد ان کی ساری تعلیم و تربیت برطانیہ میں ہوئی۔ شعوری طور پر انہوں نے اسلام کو بہت بعد میں (مذکورہ بالا واقعہ) قبول کیا۔ اور اس کے فوراً بعد وہ ایک وکیل کی حیثیت سے کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کو اسی انگریز کی غلامی سے آزاد کرانے کی جد و جہد میں مصروف ہوگئے، جن کے ساتھ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ (دور جاہلیت میں) گذارا تھا۔ قائد کی زندگی کا یہ “ٹرننگ پوائنٹ” کسی کو یاد نہیں۔ جنہیں معلوم ہے، وہ اسے ہائی لائیٹ نہیں کرتے۔ سیکولر طبقہ تو خیر اسے کیا کرے گا، دینی طبقہ بھی اس طرف توجہ نہیں دیتا۔ قائد اعظم کے پاکستان کو “قبول” کرنے والی جماعت اسلامی بھی ایوب خان کے مقابلہ میں اپنے آبائی دین پر قائم محترمہ فاطمہ جناح کی صدارت کی حمایت کرتے ہوئے اس دینی نکتہ کو بھی فراموش کردیتی ہے کہ اسلام میں خاتون سربراہ مملکت نہیں بن سکتی۔
قائد اعظم کے “قبول اسلام” کو انگریزوں کے منشا پر آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہونے والے ایسے ہی رہنماؤں اور نوابوں نے تو دل سے قبول ہی نہیں کیا جبھی تو قائد نے فرمایا تھا کہ میرے ساتھی مجھ سے مخلص نہیں ہیں لیکن میری مجبوری ہے کہ انہی سے کام لوں (مفہوم) قائد اعظم کا جنازہ تو ان کے اپنے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان (قادیانی) نے بھی نہیں پڑھا تھا۔ اگر اس موقع پر ان کے خاندان کے لوگوں نے (جن کا تعلق آخاخانی گروہ سے ہی ہوگا) اپنے مذہبی عقیدہ کے مطابق کچھ کیا بھی تھا تو اس کا قائد اعظم سے کیا واسطہ؟ فاطمہ جناح کی وفات پر تو ان کے سامان سے “پنجہ” بھی برآمد ہوا تھا۔ کیا قائد اعظم کے مرنے پر ان کے پاس سے ایسا کچھ برآمد ہوا تھا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ان کا تعلق بھی ان کے آبائی فرقہ سے تھا؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اللہ کسی کو نامکمل علم نہ دے ۔ ۔ ۔ اگر آپ لا الہ ۔۔۔ تک رک جائیں تو یہ کلمہ توحید، کلمہ کفر بن جاتا ہے۔ محمد علی جناح کی پوری زندگی کو پڑھئے اور اگر اللہ توفیق دے تو۔ اپنی پہلی زوجہ کی وفات پر بمبئی آغاخانی مرکز کے اس مطالبہ پر کہ متوفیہ کی جنت میں بکنگ (آغاخانی عقیدہ کے مطابق) کے لئے مطلوبہ رقم فراہم کی جائے اور قائد اعظم کی طرف سے ادائیگی سے انکار پر بمبئی ہائی کورٹ میں اس مقدمہ کی روئیداد اور قائد اعظم کا اپنے آبائی مذہب سے لاتعلقی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر “ایمان لانے کے اقرار” کے اس واقعہ کو ضرور پڑھئے، جس کے بعد قائد اعظم نے پہلی مرتبہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کا اچھا خاصہ مطالعہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ مطالعہ ہم جیسے لوگوں کا مطالعہ نہیں تھا بلکہ ہندوستان کے ایک جینئس ترین انسان اور کامیاب بیرسٹر کا مطالعہ تھا۔ اس مطالعہ کی جھلک آپ کو تحریک پاکستان کے دوران ان کے “بیانات” میں صاف نظر آتی ہے۔ اس کے باوجود آپ کوئی عالم دین نہیں تھے اور نہ ہی ان کا مطالعہ کسی عالم دین کے ہم پلہ قرار دیا جاسکتا ہے۔تاہم وہ ایک سیدھے سادھے اور صحیح العقیدہ مسلمان ضرور بن چکے تھے۔
مگر افسوس کہ آج کی طرح کل بھی دستیاب میڈیا پر مخصوص فرقوں کی اجارہ داری تھی۔ جو قائد اعظم کے آبائی مذہب کا تو پروپیگنڈہ کرتے ہیں لیکن ان کی ایک بھری عدالت میں “قبول اسلام” کا بلیک آؤٹ کرتے ہیں۔ اگر وہ اپنے آبائی مذہب پر قائم رہتے تو اپنی اکلوتی بیٹی کو ایک غیر مسلم سے شادی کرنے پر کبھی عاق نہ کرتے۔
قائد اعظم اور ان کی تحریک پاکستان سے نفرت کا اظہار کرنے والے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا، پاکستان بننے کے بعد پاکستان کی طرف ہجرت کرنا ہی اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ انہوں نے اپنے سابقہ موقف سے رجوع کرلیا تھا۔ ورنہ وہ پاکستان مخالف دیگر علماء کی طرح بھارت ہی میں رہتے۔ مولانا مودودی کی تحریک پاکستان سے یہ مخالفت قائد اعظم سے کوئی چھپی ہوئی نہیں ہے۔ آپ قائد اعظم اور مولانا مودودی کی خط و کتابت بھی ضرور پڑھئے، جس میں مولانا کے تحفظات اور قائداعظم کی وضاحت موجود ہے۔ پھر پاکستان بننے کے بعد گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم کی طرف سے مولانا مودودی کو یہ تحریری دعوت نامہ ملا کہ آپ ریڈیو پاکستان سے ایک اسلامی تقریری سلسلہ شروع کیجئے اور مولانا نے متعدد تقاریر بھی کیں۔
یہ واضح رہنا چاہئے کہ قائد اعظم کا آبائی تعلق “آغاخانی گھرانے” سے تھا اور مڈل کے بعد ان کی ساری تعلیم و تربیت برطانیہ میں ہوئی۔ شعوری طور پر انہوں نے اسلام کو بہت بعد میں (مذکورہ بالا واقعہ) قبول کیا۔ اور اس کے فوراً بعد وہ ایک وکیل کی حیثیت سے کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کو اسی انگریز کی غلامی سے آزاد کرانے کی جد و جہد میں مصروف ہوگئے، جن کے ساتھ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ (دور جاہلیت میں) گذارا تھا۔ قائد کی زندگی کا یہ “ٹرننگ پوائنٹ” کسی کو یاد نہیں۔ جنہیں معلوم ہے، وہ اسے ہائی لائیٹ نہیں کرتے۔ سیکولر طبقہ تو خیر اسے کیا کرے گا، دینی طبقہ بھی اس طرف توجہ نہیں دیتا۔ قائد اعظم کے پاکستان کو “قبول” کرنے والی جماعت اسلامی بھی ایوب خان کے مقابلہ میں اپنے آبائی دین پر قائم محترمہ فاطمہ جناح کی صدارت کی حمایت کرتے ہوئے اس دینی نکتہ کو بھی فراموش کردیتی ہے کہ اسلام میں خاتون سربراہ مملکت نہیں بن سکتی۔
قائد اعظم کے “قبول اسلام” کو انگریزوں کے منشا پر آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہونے والے ایسے ہی رہنماؤں اور نوابوں نے تو دل سے قبول ہی نہیں کیا جبھی تو قائد نے فرمایا تھا کہ میرے ساتھی مجھ سے مخلص نہیں ہیں لیکن میری مجبوری ہے کہ انہی سے کام لوں (مفہوم) قائد اعظم کا جنازہ تو ان کے اپنے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان (قادیانی) نے بھی نہیں پڑھا تھا۔ اگر اس موقع پر ان کے خاندان کے لوگوں نے (جن کا تعلق آخاخانی گروہ سے ہی ہوگا) اپنے مذہبی عقیدہ کے مطابق کچھ کیا بھی تھا تو اس کا قائد اعظم سے کیا واسطہ؟ فاطمہ جناح کی وفات پر تو ان کے سامان سے “پنجہ” بھی برآمد ہوا تھا۔ کیا قائد اعظم کے مرنے پر ان کے پاس سے ایسا کچھ برآمد ہوا تھا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ان کا تعلق بھی ان کے آبائی فرقہ سے تھا؟
میری تو سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو میرے سوال کا جواب کیوں نہیں آتا ؟ میں نے نظام تعلیم کی بات کی ہے جناح صاحب کے مسلک کی بات نہیں کی،نصاب تعلیم بھی موجود تھا تو یہ نافذ کیوں نہ ہوا؟
صرف ایک آدر کی ضرورت تھی اور بس
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میری تو سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو میرے سوال کا جواب کیوں نہیں آتا ؟ میں نے نظام تعلیم کی بات کی ہے جناح صاحب کے مسلک کی بات نہیں کی،نصاب تعلیم بھی موجود تھا تو یہ نافذ کیوں نہ ہوا؟
صرف ایک آدر کی ضرورت تھی اور بس
حافظ صاحب یہاں بہت سارے لوگ بیک وقت بہت ساری باتیں کر رہے ہیں۔ آپ یہ سب باتیں سنیں اور سمجھنے کی کوشش کریں۔ جب لوگ بالواسطہ اور بلا واسطہ قائد اعظم اور ان کے قائم کردہ پاکستان کو ہی “خلاف اسلام” سمجھ رہے ہوں تو ایسے میں آپ کے اس بچکانہ سوال پر مسکرایا ہی جاسکتا ہے، اسے “سنجیدگی” سے نہیں لیا جاسکتا۔(ابتسامہ)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب یہاں بہت سارے لوگ بیک وقت بہت ساری باتیں کر رہے ہیں۔ آپ یہ سب باتیں سنیں اور سمجھنے کی کوشش کریں۔ جب لوگ بالواسطہ اور بلا واسطہ قائد اعظم اور ان کے قائم کردہ پاکستان کو ہی “خلاف اسلام” سمجھ رہے ہوں تو ایسے میں آپ کے اس بچکانہ سوال پر مسکرایا ہی جاسکتا ہے، اسے “سنجیدگی” سے نہیں لیا جاسکتا۔(ابتسامہ)
جب سوال کا جواب نہ آتا ہو تو ایسے ہی کہا جاتا ہے ،آپ کو علم ہے جب انگریز نے بر صغیر پر قبضہ کیا تو کس چیز کو بدلا ؟ نظام تعلیم کو ،آپ ہی علم نہیں کہ ایک ملک میں نظام تعلیم کی کیا اہمیت ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جب سوال کا جواب نہ آتا ہو تو ایسے ہی کہا جاتا ہے ،آپ کو علم ہے جب انگریز نے بر صغیر پر قبضہ کیا تو کس چیز کو بدلا ؟ نظام تعلیم کو ،آپ ہی علم نہیں کہ ایک ملک میں نظام تعلیم کی کیا اہمیت ہے؟
اس کام کے لیے زیا دہ وقت درکار نہیں تھا
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
حافظ عمران صاحب ، کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ قائد کی نماز جنازہ پڑھی گئی تھی یا نہیں؟
قائد اعظم کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی تھی؟
اور کون کون لوگ ان (قائد اعظم) کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے تھے؟
میرا خیال ہے کہ جنھوں نے قائد اعظم کی نماز جنازہ پڑھائی تھی وہ آپ سے زیادہ بہتر قائد اعظم کو جانتے تھے
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
جس شخصیت کے''خالص اسلام''کی گواہی دینے میں آپ ''حقائق ''سے پہلوتہی برت رہے ہیں،اس کے اسلام کی ترجمانی اس کا حلف نامہ کرتا ہے۔۔۔۔
۔۔اس ''پوجا جناح''کا وہ حلف نامہ بھی شاید آپ کی نظروں سے گزرا ہوگا جس میں''آپ کے بقول''''صحیح العقیدہ''مسلمان۔۔ جس کی زبان حال اس کے باطن میں چھپے ہوئے کفر کو مزید ننگا کردیتی ہے۔۔۔طاغوت اکبر کی غلامی کا طوق اپنے گلے میں یوں ڈالتا ہے۔۔۔۔
گورنرجنرل کی حیثیت سے ''محمد علی جناح''کا حلف نامہ:
آج کی الوداعی ساعات میں 15 اگست 1947 کو اٹھایا گیا بانیٴ پاکستان محمد علی خوجانی بن جانیران بن پونجا بن میگ بن ھیر کا حلف نامہ
" میں محمد علی جناح قانون کے مطابق قائم ھونے والے پاکستان کے دستور حکومت سے سچی عقیدت اور وفاداری کا عہد مصمم کرتا ہوں، اور عہد کرتا ہوں کہ میں پاکستان کے گورنر جنرل کی حیثیت سے شہنشاہ معظم جارج ششم اور ان کے ولی عہدوں اور جانشینوں کا وفادار رہوں گا "
(اس حلف کا حوالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کے سربراھان مملکت ، مصنفہ محمد اسلم لودھی ، صفحہ نمبر ۸۰، ناشر اردو سائنس بورڈ، یاد رھے یہ اردو سائنس بورڈ حکومت پاکستان کا ادارہ ھے،)
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
یوسف ثانی بھائی۔۔۔اس بندے کے جذبات بھی ملاحظہ فرمائیں۔۔۔''جس لیڈر کا سر تا پاؤں افرنگی تہذیب کا آئینہ دار ہو،وہ''اسلامی روایات''کا پشتیبان بنے گا۔۔۔۔اس گتھی کا سلجھانے بیٹھ جاو۔۔۔

سید عطا اللہ شاہ بخاری 1946 میں دہلی کی شاہی مسجد کے سامنے پارک میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔
حضرات : آج میں نے کوئی تقریر نہیں کرنی بلکہ چند حقائق جنہیں بلا تمہید کہنا چاہتا ہوں ۔ آئینی اور غیر آئینی دنیا میں خواہ اس علاقے کا تعلق ایشیا سے یا یورپ یا یورپ سے اس وقت جو بحث چل رہی ہے ، وہ یہ ہے کہ ہندوستان کی ہندو اکثریت کو مسلم اقلیت سے جدا کرکے برصغیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے ۔۔۔
۔
قطع نظر اس کے کہ اسکا انجام کیا ہو گا ۔ مجھے پاکستان بن جانے کا اتنا ہی یقین ہے جتنا اس بات پر کہ صبح کو سورج مشرق ہی سے طلوع ہو گا ۔ لیکن یہ پاکستان وہ پاکستان نہیں جو دس کروڑ مسلمانوں کے ذہنوں میں اس وقت موجود ہے اور جس کے لیے آپ بڑے خلوص سے کوشاں ہیں ۔ ان مخلص نوجوانوں کو کیا معلوم کہ کل ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ؟
بات جھگڑے ی نہیں سمجھنے سمجھانے کی ہے ۔ ۔سمجھادو مان لوں گا ۔لیکن تحریک پاکستان کی قیادت کرنے والوں کے قول و فعل میں بلا کا تضاد اور بنیاد فرق ہے ۔ اگر آج مجھے کوئی اس بات کا یقین دلا دے کہ ہندوستان کے کسی قصبے کی کسی گلی میں کسی شہر کے کسی کوچے میں ، حکومت الہیہ کا قیام اور شریعت اسلامیہ کا نفاذ ہونے والا ہے تو رب کعبہ کی قسم میں آج اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کا ساتھ دینے کو تیار ہوں ۔ لیکن یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ جو لوگ اپنے جسم پر اسلامی قوانین نافذ نہیں کر سکتے ، جن کا اٹھنا بیٹھنا ، جن کا سونا جاگنا ، جن کی وضع قطع ، جن کہ رہن سہن ، بول چال ، زبان و تہذیب ، کھانا پینا ، لباس وغیرہ غرض یہ کہ کوئی چیز بھی اسلام کے مطابق نہ ہو ، وہ دس کروڑ افراد کے وطن میں کس طرح اسلامی قوانین نافذ کر سکتے ہیں ؟
یہ ایک فریب ہے اور میں یہ فریب کھانے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہوں ۔
روزنامہ الجمعیت دہلی / 28 اپریل 1946ء
 
Top