• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایران کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
یوسف ثانی بھائی۔۔۔’’زیر مطالعہ‘‘یہ بھی رہ جائیں تو کیا حرج ہے۔۔’’مجلس احرار‘‘کا نام تو سنا ہی ہوگا۔۔۔

سید صاحب نے صرف اتنا ہی نہیں فرمایا تھا بلکہ اس میں مزید فرمایا تھا کہ
اندرونی طور پر پاکستان میں چند خاندانوں کی حکومت ہو گی اور یہ خاندان زمنداروں صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے خاندان ہوں گے ۔ انگریز کے پروردہ فرنگی سامراج کے خود کاشتہ پودے ، سروں ، نوابوں اور جاگیر داروں کے خاندان ہوں گے ، جو اپنی مان مانی کاروائی سے محب وطن اور غریب عوام کو پریشان کرکے رکھ دیں گے ، غریب کی زندگی اجیرن ہو جائے گی اور انکی لوٹ کھسوٹ سے پاکستان کے کسان اور مزدور نان شبینہ کو ترس جائیں گے ، امیر روز بروز امیر اور غریب غریب تر ہوتے چلے جائیں گے ۔
مزید فرماتے ہوئے کہتے ہیں
لوگو میری بات یاد رکھ ، اگر مسٹر جناح اپنی ضد پر آڑے رہے تو پھر ہندوستان ہی نہیں پاکستان بھی تقسیم ہو گا ۔ امرتسر تک کا علاقہ ہندوستان لے جائے گا [ یعنی کشمیر سے امرتسر تک ] اور پاکستان پر رفتہ رفتہ وہی لوگ قابض ہو جائیں گے جو آج بھی انگریز کے غم خوار اور نمک خوار ہیں ۔یہ امراء کی ایک جنت ہو گی ، لیکن ننانوے فیصد عوام کے لیے یہی شب و روز ہوں گے اور اسلام ایک مسافر کی طرح ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلم لیگ والو ۔ تم ہندوستان کے مسلمانوں کا حل پاکستان بتاتے ہو ، میرا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ ہندوستان کے مسلمان کا مسلہ تمہاری مجوزہ تقسیم سے کبھی حل نہیں ہو گا ۔ ہاں ۔ اس سے دس کروڑ مسلمان تین حصوں میں بٹ جائیں گے ۔ ۔۔۔
جواہر لال نہرو کو تم اشوک کا تخت بچھا کر دے رہے ہو ۔ ہندو کو اتنی بڑی سلطنت اشوک کے بعد کبھی نہیں ملی ۔۔۔۔۔
روزنامہ انقلاب لاہور / 4 ستمبر 1946ء
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
جس شخصیت کے''خالص اسلام''کی گواہی دینے میں آپ ''حقائق ''سے پہلوتہی برت رہے ہیں،اس کے اسلام کی ترجمانی اس کا حلف نامہ کرتا ہے۔۔۔۔
۔۔اس ''پوجا جناح''کا وہ حلف نامہ بھی شاید آپ کی نظروں سے گزرا ہوگا جس میں''آپ کے بقول''''صحیح العقیدہ''مسلمان۔۔ جس کی زبان حال اس کے باطن میں چھپے ہوئے کفر کو مزید ننگا کردیتی ہے۔۔۔طاغوت اکبر کی غلامی کا طوق اپنے گلے میں یوں ڈالتا ہے۔۔۔۔
ماشااللہ عکرمہ صاحب کے "خالص اسلام" میں کسی بھی برطانوی مسلمان کا اسلام "خالص اسلام" نہیں ہے وہ ملاوٹی ہے۔ جو نیا ایڈیشن بنام "خالص اسلام" متعارف کرایا گیا ہے اس میں تو برطانیہ میں موجود مساجد بھی ملاوٹی ہونگی، مدارس بھی علمائے دین بھی۔ پتا نہیں نمازیں، روزے، حج، زکواۃ کا کیا ہوگا۔ اگر اس دائرہ کو تھوڑا بھی وسیع کریں تو اس میں اور کیا کیا شامل ہوجائیں گی ذہین لوگوں سے مخفی نہیں۔​
لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ عکرمہ صاحب قائد اعظم کے ماضی میں گھوسے ہوئے ہیں اور صاف صاف باتوں سے نظریں بھی چُرائی ہوئی ہیں یہ حُب اسلام ہے یا بغض پاکستان؟ "صحیح العقیدہ" لوگ تو ایسا نہیں کرتے​

 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
یوسف ثانی بھائی۔۔۔’’زیر مطالعہ‘‘یہ بھی رہ جائیں تو کیا حرج ہے۔۔’’مجلس احرار‘‘کا نام تو سنا ہی ہوگا۔۔۔

سید صاحب نے صرف اتنا ہی نہیں فرمایا تھا بلکہ اس میں مزید فرمایا تھا کہ
اندرونی طور پر پاکستان میں چند خاندانوں کی حکومت ہو گی اور یہ خاندان زمنداروں صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے خاندان ہوں گے ۔ انگریز کے پروردہ فرنگی سامراج کے خود کاشتہ پودے ، سروں ، نوابوں اور جاگیر داروں کے خاندان ہوں گے ، جو اپنی مان مانی کاروائی سے محب وطن اور غریب عوام کو پریشان کرکے رکھ دیں گے ، غریب کی زندگی اجیرن ہو جائے گی اور انکی لوٹ کھسوٹ سے پاکستان کے کسان اور مزدور نان شبینہ کو ترس جائیں گے ، امیر روز بروز امیر اور غریب غریب تر ہوتے چلے جائیں گے ۔
مزید فرماتے ہوئے کہتے ہیں
لوگو میری بات یاد رکھ ، اگر مسٹر جناح اپنی ضد پر آڑے رہے تو پھر ہندوستان ہی نہیں پاکستان بھی تقسیم ہو گا ۔ امرتسر تک کا علاقہ ہندوستان لے جائے گا [ یعنی کشمیر سے امرتسر تک ] اور پاکستان پر رفتہ رفتہ وہی لوگ قابض ہو جائیں گے جو آج بھی انگریز کے غم خوار اور نمک خوار ہیں ۔یہ امراء کی ایک جنت ہو گی ، لیکن ننانوے فیصد عوام کے لیے یہی شب و روز ہوں گے اور اسلام ایک مسافر کی طرح ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلم لیگ والو ۔ تم ہندوستان کے مسلمانوں کا حل پاکستان بتاتے ہو ، میرا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ ہندوستان کے مسلمان کا مسلہ تمہاری مجوزہ تقسیم سے کبھی حل نہیں ہو گا ۔ ہاں ۔ اس سے دس کروڑ مسلمان تین حصوں میں بٹ جائیں گے ۔ ۔۔۔
جواہر لال نہرو کو تم اشوک کا تخت بچھا کر دے رہے ہو ۔ ہندو کو اتنی بڑی سلطنت اشوک کے بعد کبھی نہیں ملی ۔۔۔۔۔
روزنامہ انقلاب لاہور / 4 ستمبر 1946ء
سید صاحب نے جو کچھ فرمایا ہے۔ کیا ہندوستان میں انہوں نے غریب مسلمانوں کو اقتدار تک پہنچایا۔ ہندوستان کی غربت ختم کردی۔ دنیا کی سب سے بڑی لیٹرین بنے سے روکا؟۔ کسانوں کو خوشحال کیا؟​
کیا ہندوستان انگریز کا غم خوار نہیں ہے۔ اللہ ازوجل نے قائد اعظم کو تو اتنی حیات نہ دی کہ وہ سید صاحب کو غلط ثابت کرتے لیکن اُن کی موت نے اس امر کو اشکار کردیا کہ اگر قائد اعظم زندہ رہتے تو یقیناََ سید صاحب کی رائے غلط ثابت ہوتی۔​

لیکن یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ جو لوگ اپنے جسم پر اسلامی قوانین نافذ نہیں کر سکتے ، جن کا اٹھنا بیٹھنا ، جن کا سونا جاگنا ، جن کی وضع قطع ، جن کہ رہن سہن ، بول چال ، زبان و تہذیب ، کھانا پینا ، لباس وغیرہ غرض یہ کہ کوئی چیز بھی اسلام کے مطابق نہ ہو ، وہ دس کروڑ افراد کے وطن میں کس طرح اسلامی قوانین نافذ کر سکتے ہیں ؟
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گاندھی نے کون سی اسلام کی مالا پہن رکھی تھی جو مسلمان اس سے آس لگاتے۔کانگریس کفر نہیں تھی وہ اسلامی تھی۔؟ جن کی تہذیت اسلامی تھی وہ تو خود کانگریس کے نمک خوار تھے۔​
جن علماء نے مسلم لیگ میں شمولیٹ اختیار کی اور باقاعدہ مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک حاصل کرنے کی جدوجہد کی کیا اُن کا اٹھنا بیٹھنا ، سونا جاگنا ، وضع قطع ، رہن سہن ، بول چال ، زبان و تہذیب ، کھانا پینا ، لباس وغیرہ اسلامی نہیں تھا؟​
اگر کانگریس بھی غلط تھی اور مسلم لیگ بھی تو کیا وجہ ہے کہ علماء کرام نے باہمی متحد ہو کر اپنی ایک نمائندہ جماعت نہیں بنائی؟ ہندوں کی گود میں بیٹھ کر انگریز کے خلاف"جہاد" کیا جارہا تھا اور جب مسلمانوں نے کانگریس کی رنگ دھنگ دیکھ کر الگ ملک حاصل کرنے کی کوششیں شروع کی تو پھر جس طرح ہوسکے عیب جوئی شروع ہوگئی۔کتنی عجیب بات ہے جب تک قائد اعظم کانگریس میں میمبر تھے تو "سب ٹھیک ہے" لیکن مسلمانوں کے لئے الگ ملک کا مطالبہ کرنا ایسا جرم بن گیا کہ غیر تو غیر اپنے بھی غیروں کی زبان بولنا شروع ہوگئے۔ ہندو تو سب متفق اور متحد تھے لیکن مسلمان سب متفق بھی نہیں تھے اور متحد بھی نہیں تھے اس لئے تحریک پاکستان اپنی روح کے مطابق پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ اس کا حساب ضرور تفرقہ ڈالنے والوں کو ضرور دینا ہوگا۔​
لوگ تو اسلامی جمہوریت پر بڑی بحث کرتے ہیں لیکن ہندو اکثریتی ملک میں سیکولر جمہوریت کو مانتے بھی ہیں، عمل بھی کرتے ہیں، اس سیکولر جمہوریت کو قبول بھی کرتے ہیں۔ اور انگریز کےدور اقتدار سے لے کر آج تک اسی سیکولر جمہوری پارلیمنٹ کا حصہ بھی بنتے ہیں۔ اسلامی ملک کی تخلیق کی مخالفت کرتے ہیں، اسلامی جمہوریت کو کفر کہتے ہیں اور ہندو بنئے کی سیکولر جمہوریت کے لئے جنگ کرنے کو "جہاد' کہتے ہیں، مسلمانوں کے حقوق کی جدوجہد کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔​
اللہ کا لاکھ لاکھ شُکر ہے کہ قائد اعظم چاہے جو بھی تھے لیکن اللہ ازوجل نے ان کو دین اسلام کی طرف لوٹنے کی توفیق عطا کی اور علماء سمیت عوام ایک ایک جم غفیر نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔​
مجھے امید ہے کہ اللہ ازوجل قائد اعظم کے ساتھ اپنی صفت رحمان و رحیم سے اپنی شان کے لائق بروتاؤ فرمائیں گے۔ انشااللہ​
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
متلاشی صاحب۔۔۔''تخلیق پاکستان''کا سہرا جس''مسلم لیگ''قیادت کے سر آپ سجانا چاہتے ہیں،ذرا ان حقائق سے اپنی معلومات کوآپڈیٹ کرلیں۔۔۔ان شاءاللہ''تادم زندگی''نفع مند ثابت ہوگی۔۔
پاکستان مسلم لیگ فنگشنل کے سربراہ ممتاز سیاست دان پیر پگاڑا نے روزنامہ جنگ کے پینل ( جس میں سہیل وڑائچ ، زاہد حسین اور عارف الحق شامل تھے ) کو انٹرویو دیتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ مع سوالات درج ذیل ہیں ہیں :
سوال :
پیر صاحب آپ متحدہ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں ، اس حوالے سے گفتگو کا آغاز تحریک پاکستان سے کرتے ہیں ؟
جواب : اس حوالے سے پہلے یہ واقعہ سن لیں پاکستان بننے سے پہلے تین جگہ پر ہندو مسلم فسادات ہوئے ان میں سے ایک علی گڑھ میں ہوا ۔ یہ 1945 کا واقعہ ہے کہ میں علی گڑھ کی نئی بستی میں بیٹھا ہوا تھا ، اتنے میں علم ہوا کہ ایک سندھی قتل ہو گیا ہے ، ہم وہاں گئے کہ ہم سندھی کی لاش سنبھال لیں ۔ ہم نے پوچھا کیا ہوا تو پتا چلا کہ یہاں پتھراو ہوا ہے ۔ تھوڑی دیر میں ڈی سی صاحب اور ایس پی صاحب آ گئے ۔ یہ ایس پی ٹیکسن صاحب تھے ۔ انکے بارے میں کسی نے بتایا تھا کہ یہ وہ ایس پی ہیں جوانگلینڈ سے اپنے دوست کی بیوی کو ورغلا کر لائے ہیں ۔ ہمارا خیال تھا کہ اچھے خون والا بندہ ایسا کام نہیں کر سکتا ۔ تو خیر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایس پی صاحب نے خود ہی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور اسی دوران بازار میں آگ لگ گئی اور فساد شروع ہو گیا تو اس واقعہ کا تو میں خود عینی شاہد ہوں کہ کس طرح ایک انگریز نے ایک سندھی کی بازار میں ذاتی لڑائی کو ہندو مسلم فساد بنا دیا ۔ میں اس واقعے کا عینی شاہد ہوں اور یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فساد پاکستان کے لیے نہیں تھا ۔ یہ تو کروایا گیا تھا ۔
سوال : پیر صاحب ! اس واقعہ سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ انگریز نے کیا ؟
جواب : دیکھو بھئی اگر تو لوگوں کو خوش کرنا ہے تو اور بات ہے اور اگر سچ سننا ہے تو میری معلومات یہی ہیں کہ برطانوی حکومت ہندوستان میں ایک مسلم سٹیٹ بنانے کا فیصلہ بہت پہلے کر چکی تھی ۔ یہ فیصلہ قرارداد پاکستان منظور ہونے سے بہت پہلے ہو چکا تھا ۔ولی خان نے جب اس بارے میں بیان دیا تو جنرل ضیاء الحق نے انھیں اس معاملے پر گفتگو کی دعوت دی ۔ ولی خان نے جواباً ایک فوٹو سٹیٹ کاپی انھہیں بھیجی جس میں واضح طور پر لکھا تھا کہ مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ 1940 سے پہلے ہو چکا تھا ۔ اس کے بعد ضیاء الحق خاموش ہو گئے ۔ میں نے لندن جا کر تو تحقیق نہیں کی ، لیکن میری معلومات یہی ہیں ۔
سوال : پیر صاحب ! کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یعنی پاکستان انگریزوں نے بنایا تھا ؟
جواب : دیکھو بھئی سچ سنننا ہے تو وہ یہی ہے وگرنہ میں بھی آپ کو کوئی کہانی سنا دیتا ہوں ۔
سوال : اس بات کا کوئی ثبوت ہے ؟
جواب : دیکھو بھئی برطانوی وزیراعظم چرچل کی پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعظم سرسکندر حیات سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی تو چرچل نے کہا کہ مسلمانوں نے سلطنت برطانیہ کے لیے جو قربانیاں دی ہیں ان کی بلڈمنی کے طور پر انہیں الگ ریاست دی جائے گی ۔میں یہ بات سرسکندر حیات کے بیٹے سردار شوکت حیات سے پوچھی تو انہوں نے تصدیق کی کہ چرچل نے سردارسکندر حیات سے یہ بات کی تھی ۔
سوال : پیر صاحب ! آپ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں ، آپ بھی وہ بات کہہ رہے ہیں جو قوم پرست کہتے ہیں ؟
جواب : دیکھو بھئی سچ سے تکلیف تو ہوتی ہے ، مجھے بتایا گیا ہے کہ جس طرح دیگر بااثر لوگوں کو انگریز نے مسلم لیگ میں بھیجا تھا ، علاقہ اقبال بھی اسی طرح مسلم لیگ میں آئے تھے ۔آپ یہ بتائیں کہ علامہ اقبال کس کے کہنے پر قائد اعظم کے پاس گئے تھے ؟ دیکھو بھئی جتنے بااثر لوگ تھے وہ انگریزوں کے کہنے پر مسلم لیگ میں آئے تھے ۔
سوال : تو کیا آپ دوقومی نظریے سے انکار کرتے ہیں ؟
جواب : دیکھو بھئی ایک ہندو قوم تھی جو گئوماتا کو پوجتی تھی دوسری قوم مسلمان تھی جو گئو ماتا کو کھاتی تھی تو دونوں قومیں تو الگ تھیں ، البتہ پاکستان اسلام کے نام پر نہیں لبرل معاشرے کے قیام کے لیے بنا ۔
سوال : تو کیا پاکستان بنانے میں مسلم لیگ کا کردار نہیں تھا ؟
جواب : مسلم لیگ بااثر لوگوں کی جماعت تھی ۔ یہ عوامی جماعت نہیں تھی کہ جس کے ووٹر ہوں ، با اثر لوگوں کے ماننے والے اسے ووٹ دیتے تھے ۔ مسلم لیگ اس وقت سے لے کر آج تک جماعت نہیں بن سکی ، نہ یہ کبھی جماعت بن سکے گی ، ملک میں اقتدار انگریز کے وفاداروں کے ہاتھ میں رہا ، وہی پالیسی آج تک چل رہی ہے ، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا ۔ روزنامہ جنگ ( سنڈے میگزین ) لاہور /16 جولائی 2000ء
اس انٹرویو کی اشاعت کے بعد جناب پیر پگاڑا پر روزنامہ نوائے وقت نے خوب لے دے کی ۔ اسی دوران لاہور کے ایک اخبار نویس نے جب ان سے یہ دریافت کیا کہ وہ اپنے بیان پر کیا اب بھی قائم ہیں کہ پاکستان انگریز نے بنایا تھا ؟
تو پیر پگاڑا نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ : اور کیا آپ کے باپ نے بنایا تھا ؟
اس رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ :
پاکستان انگریزوں نے ہی بنایا تھا ، قائد اعظم تو انگریز کا ایجنٹ تھا ، مسلمانوں کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار نہیں ۔
( روزنامہ نوائے وقت لاہور / 12 اگست 2000ء )
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
متلاشی صاحب۔۔۔''اسماعیلی شیعہ''کب سے آپ کے نزدیک''اسلام''پر اتھارٹی کی حیثیت سے براجمان ہوگئے ہیں۔۔
محمد علی جناح کا جنازہ جس پر آپ اترا رہے ہیں تو یہ بات بھی آپ کے گوش گزار کردوں۔۔۔
ان کی میت کو بھی ایک شیعہ غسال نے غسل دیا تھا اور ان کی رہائش گاہ پر ایک شیعہ مولوی صاحب نے نماز جنازہ بھی شیعہ طریقے کے مطابق پڑھائی تھی۔۔۔۔
اللہ کا خوف کرو مجھے سمجھ نہیں‌آتی کہ آپ لوگوں کو جان بوجھ کے جھوٹ لکھتے ہوئے ذرا خوف نہیں‌آتا جناح اسماعیلی تھا پھر مسئلہ ہوجانے کے بعد یہ اثنا عشری شیعہ بن گیا تھا اور شیعہ ہی مرا اس نے خود بہت دفع اس بات کا اقرار کیا ابھی فیملی میگزین میں‌بھی اس کا پرانی کتابوں سے بیان آیا ہے کہ میں‌اسماعیلی تھا کسی مسئلے کے بعد میں‌اثناء عشری شیعہ بن گیا۔تھوڑی سی زحمت کرکے پرانی کتابیں‌کھول لی جائیں تو سب سمجھ آجائے گا۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی صاحب۔۔۔''تخلیق پاکستان''کا سہرا جس''مسلم لیگ''قیادت کے سر آپ سجانا چاہتے ہیں،ذرا ان حقائق سے اپنی معلومات کوآپڈیٹ کرلیں۔۔۔ان شاءاللہ''تادم زندگی''نفع مند ثابت ہوگی۔۔
پاکستان مسلم لیگ فنگشنل کے سربراہ ممتاز سیاست دان پیر پگاڑا نے روزنامہ جنگ کے پینل ( جس میں سہیل وڑائچ ، زاہد حسین اور عارف الحق شامل تھے ) کو انٹرویو دیتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ مع سوالات درج ذیل ہیں ہیں :
سوال :
پیر صاحب آپ متحدہ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں ، اس حوالے سے گفتگو کا آغاز تحریک پاکستان سے کرتے ہیں ؟
جواب : اس حوالے سے پہلے یہ واقعہ سن لیں پاکستان بننے سے پہلے تین جگہ پر ہندو مسلم فسادات ہوئے ان میں سے ایک علی گڑھ میں ہوا ۔ یہ 1945 کا واقعہ ہے کہ میں علی گڑھ کی نئی بستی میں بیٹھا ہوا تھا ، اتنے میں علم ہوا کہ ایک سندھی قتل ہو گیا ہے ، ہم وہاں گئے کہ ہم سندھی کی لاش سنبھال لیں ۔ ہم نے پوچھا کیا ہوا تو پتا چلا کہ یہاں پتھراو ہوا ہے ۔ تھوڑی دیر میں ڈی سی صاحب اور ایس پی صاحب آ گئے ۔ یہ ایس پی ٹیکسن صاحب تھے ۔ انکے بارے میں کسی نے بتایا تھا کہ یہ وہ ایس پی ہیں جوانگلینڈ سے اپنے دوست کی بیوی کو ورغلا کر لائے ہیں ۔ ہمارا خیال تھا کہ اچھے خون والا بندہ ایسا کام نہیں کر سکتا ۔ تو خیر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایس پی صاحب نے خود ہی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور اسی دوران بازار میں آگ لگ گئی اور فساد شروع ہو گیا تو اس واقعہ کا تو میں خود عینی شاہد ہوں کہ کس طرح ایک انگریز نے ایک سندھی کی بازار میں ذاتی لڑائی کو ہندو مسلم فساد بنا دیا ۔ میں اس واقعے کا عینی شاہد ہوں اور یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ فساد پاکستان کے لیے نہیں تھا ۔ یہ تو کروایا گیا تھا ۔
سوال : پیر صاحب ! اس واقعہ سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے سب کچھ انگریز نے کیا ؟
جواب : دیکھو بھئی اگر تو لوگوں کو خوش کرنا ہے تو اور بات ہے اور اگر سچ سننا ہے تو میری معلومات یہی ہیں کہ برطانوی حکومت ہندوستان میں ایک مسلم سٹیٹ بنانے کا فیصلہ بہت پہلے کر چکی تھی ۔ یہ فیصلہ قرارداد پاکستان منظور ہونے سے بہت پہلے ہو چکا تھا ۔ولی خان نے جب اس بارے میں بیان دیا تو جنرل ضیاء الحق نے انھیں اس معاملے پر گفتگو کی دعوت دی ۔ ولی خان نے جواباً ایک فوٹو سٹیٹ کاپی انھہیں بھیجی جس میں واضح طور پر لکھا تھا کہ مسلم اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ 1940 سے پہلے ہو چکا تھا ۔ اس کے بعد ضیاء الحق خاموش ہو گئے ۔ میں نے لندن جا کر تو تحقیق نہیں کی ، لیکن میری معلومات یہی ہیں ۔
سوال : پیر صاحب ! کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یعنی پاکستان انگریزوں نے بنایا تھا ؟
جواب : دیکھو بھئی سچ سنننا ہے تو وہ یہی ہے وگرنہ میں بھی آپ کو کوئی کہانی سنا دیتا ہوں ۔
سوال : اس بات کا کوئی ثبوت ہے ؟
جواب : دیکھو بھئی برطانوی وزیراعظم چرچل کی پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعظم سرسکندر حیات سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی تو چرچل نے کہا کہ مسلمانوں نے سلطنت برطانیہ کے لیے جو قربانیاں دی ہیں ان کی بلڈمنی کے طور پر انہیں الگ ریاست دی جائے گی ۔میں یہ بات سرسکندر حیات کے بیٹے سردار شوکت حیات سے پوچھی تو انہوں نے تصدیق کی کہ چرچل نے سردارسکندر حیات سے یہ بات کی تھی ۔
سوال : پیر صاحب ! آپ مسلم لیگ کے صدر رہے ہیں ، آپ بھی وہ بات کہہ رہے ہیں جو قوم پرست کہتے ہیں ؟
جواب : دیکھو بھئی سچ سے تکلیف تو ہوتی ہے ، مجھے بتایا گیا ہے کہ جس طرح دیگر بااثر لوگوں کو انگریز نے مسلم لیگ میں بھیجا تھا ، علاقہ اقبال بھی اسی طرح مسلم لیگ میں آئے تھے ۔آپ یہ بتائیں کہ علامہ اقبال کس کے کہنے پر قائد اعظم کے پاس گئے تھے ؟ دیکھو بھئی جتنے بااثر لوگ تھے وہ انگریزوں کے کہنے پر مسلم لیگ میں آئے تھے ۔
سوال : تو کیا آپ دوقومی نظریے سے انکار کرتے ہیں ؟
جواب : دیکھو بھئی ایک ہندو قوم تھی جو گئوماتا کو پوجتی تھی دوسری قوم مسلمان تھی جو گئو ماتا کو کھاتی تھی تو دونوں قومیں تو الگ تھیں ، البتہ پاکستان اسلام کے نام پر نہیں لبرل معاشرے کے قیام کے لیے بنا ۔
سوال : تو کیا پاکستان بنانے میں مسلم لیگ کا کردار نہیں تھا ؟
جواب : مسلم لیگ بااثر لوگوں کی جماعت تھی ۔ یہ عوامی جماعت نہیں تھی کہ جس کے ووٹر ہوں ، با اثر لوگوں کے ماننے والے اسے ووٹ دیتے تھے ۔ مسلم لیگ اس وقت سے لے کر آج تک جماعت نہیں بن سکی ، نہ یہ کبھی جماعت بن سکے گی ، ملک میں اقتدار انگریز کے وفاداروں کے ہاتھ میں رہا ، وہی پالیسی آج تک چل رہی ہے ، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا ۔ روزنامہ جنگ ( سنڈے میگزین ) لاہور /16 جولائی 2000ء
اس انٹرویو کی اشاعت کے بعد جناب پیر پگاڑا پر روزنامہ نوائے وقت نے خوب لے دے کی ۔ اسی دوران لاہور کے ایک اخبار نویس نے جب ان سے یہ دریافت کیا کہ وہ اپنے بیان پر کیا اب بھی قائم ہیں کہ پاکستان انگریز نے بنایا تھا ؟
تو پیر پگاڑا نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ : اور کیا آپ کے باپ نے بنایا تھا ؟
اس رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ :
پاکستان انگریزوں نے ہی بنایا تھا ، قائد اعظم تو انگریز کا ایجنٹ تھا ، مسلمانوں کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار نہیں ۔
( روزنامہ نوائے وقت لاہور / 12 اگست 2000ء )
آپ نے جن پیر صاحب کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے تو اپنے قوم پرست سندھی ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ جو محمد بن قاسم رحمہ اللہ کو نہیں راجہ داہر سے اپنے نسب مبارک کو چوڑنا پسند کرتے ہیں۔ پیر صاحب نے تو ایک سندھی کا ذکر کیا ہے گویا تمام ہندوستان میں لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو اس کا پیر پگاڑا صاحب سے کوءی واسطہ نہیں۔ اور شاید تمام لوگ جانتے ہیں کہ پیر صاحب کا اوڑھنا پھوچونا کتنا شرعی ہے (۔ آپ کے مطلب کی بات تھی اسی لیے آپ نے عطا اللہ شاہ بخاری ؒ کی بات پر توجہ دیے بغیر ہی ایمان لے آے۔
اگر انگریز چاہتا تھا کہ پاکستان بن جایے تو پھر ہندو انگریز کی گود میں کیوں بیٹھے ہویے تھے۔ مسلمانوں کی اتنی بڑی تعداد نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا کہ پاکستان کی تحریک کو کچلنا ناممکن تھا ۔ فرنگی تو ایک طرف خود ہندو اور مسلم لیگ مخلاف لوگوں نے مل پر پورا زور لگایا لیکن تحریک پاکستان کو دبایا نہیں جاسکا ۔ ایسے میں مخالفین بشمول انگریز کا تحریک پاکستان کے اگے ہتیار ڈالدینے میں مضاءقہ نہیں۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی صاحب۔۔۔''اسماعیلی شیعہ''کب سے آپ کے نزدیک''اسلام''پر اتھارٹی کی حیثیت سے براجمان ہوگئے ہیں۔۔
محمد علی جناح کا جنازہ جس پر آپ اترا رہے ہیں تو یہ بات بھی آپ کے گوش گزار کردوں۔۔۔
ان کی میت کو بھی ایک شیعہ غسال نے غسل دیا تھا اور ان کی رہائش گاہ پر ایک شیعہ مولوی صاحب نے نماز جنازہ بھی شیعہ طریقے کے مطابق پڑھائی تھی۔۔۔۔
اللہ کا خوف کرو مجھے سمجھ نہیں‌آتی کہ آپ لوگوں کو جان بوجھ کے جھوٹ لکھتے ہوئے ذرا خوف نہیں‌آتا جناح اسماعیلی تھا پھر مسئلہ ہوجانے کے بعد یہ اثنا عشری شیعہ بن گیا تھا اور شیعہ ہی مرا اس نے خود بہت دفع اس بات کا اقرار کیا ابھی فیملی میگزین میں‌بھی اس کا پرانی کتابوں سے بیان آیا ہے کہ میں‌اسماعیلی تھا کسی مسئلے کے بعد میں‌اثناء عشری شیعہ بن گیا۔تھوڑی سی زحمت کرکے پرانی کتابیں‌کھول لی جائیں تو سب سمجھ آجائے گا۔
مولانا شبیر احمد عثمانی شیعہ عالم دین ہیں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
قیام پاکستان میں''کلمہ طیبہ''کا کردار ایک جذباتی نعرے سے کم نہ تھا۔۔۔جمہوریت زدہ ذہنوں سے یہ توقع رکھی جائے کہ وہ''اسلامی معاشرے''کا قیام عمل میں لائیں گے،ایک ناپختہ سوچ کا مظہر کا ہے۔۔۔

سید مودوی رحمہ اللہ''برصغیر''کی تحریک کے عینی شاہد ہیں،وہ اپنے خیالات کا اظہار کن الفاظ میں کرتے ہیں ملاحظہ فرمائیں:
''ایک قوم کے تمام افراد کو محض اس وجہ سے کہ وہ نسلاً مسلمان ہیں حقیقی مسلمان فرض کرلینا اور یہ اُمید رکھنا کہ ان کے اجتماع سے جو کام بھی ہوگا---- اسلامی اصولوں ہی پر ہوگا پہلی اور بنیادی غلطی ہے۔ انبوہ عظیم جس کو مسلمان قوم کہا جاتا ہے اس کا حال یہ ہے کہ اس کے 999 فی ہزار افراد نہ اسلام کا علم رکھتے ہیں نہ حق اور باطل کی تمیز سے آشنا ہیں اور نہ ہی ان کا اخلاقی نقطہ نظر اور ذہنی رویہ اسلام کے مطابق تبدیل ہوا ہے باپ سے بیٹے اور بیٹے سے پوتے کو بس مسلمان کا نام ملتا چلا آ رہا ہے۔ اس لیے یہ مسلمان ہیں نہ انہوں نے حق کو حق جان کر قبول کیا اور نہ باطل کو باطل جان کر ترک کیا ہے۔ اُنکی اکثریت رائے کے ہاتھ میں باگیں دے کر اگر کوئی شخص یہ اُمید رکھتا ہے کہ گاڑی اسلام کے راستے پر چلے گی تو اس کی خوش فہمی قابل داد ہے۔'' (تحریک آزادی ہند اور مسلمان حصہ دوم ص 140)

مزید لکھتے ہیں:

اگر مسلم اکثریت کے علاقے ہندو اکثریت کے تسلط سے آزاد ہو جائیں اور یہاں جمہوری نظام قائم ہو جائے تو اس طرح حکومت اِلٰہیہ قائم ہوجائے گی ان کا گمان غلط ہے ۔ دراصل اس نتیجے میں جو کچھ حاصل ہوگا وہ صرف مسلمانوں کی کافرانہ حکومت ہوگی۔ اس کا نام حکومت الٰہیہ رکھنا اس پاک نام کو ذلیل کرنا ہے۔'' (تحریک آزادی ہند اور مسلمان ص142)

''اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی جو مختلف جماعتیں اسلام کے نام سے کام کررہی ہیں فی الواقع اسلام کے معیار پر ان کے نظریات ، مقاصد اور کارناموں کو پرکھا جائے تو سب کے سب جنس فاسد نکلیں گی۔ خواہ مغربی تعلیم و تربیت پائے سیاسی لیڈر ہوں یا قدیم طرز کے مذہبی رہنما دونوں راہِ حق سے ہٹ کر تاریکیوں میں بھٹک رہے ہیں۔ ایک دماغ پر ہندو کا ہوا سوار ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ ہندو امپریلزم کے چنگل سے بچ جانے کا نام نجات ہے اور دوسرے گروہ کے سر پر انگریز کا بھوت مسلط ہے وہ انگریزی امپریلزم کے چنگل سے بچ جانے کو نجات سمجھ رہا ہے ان میں کسی کی نظر بھی مسلمان کی نظر نہیں ورنہ یہ دیکھتے کہ اصلی شیطان یہ ہے نہ وہ ،اصلی شیطان غیر اﷲ کی حاکمیت ہے اس سے نجات نہ پائی تو کچھ نہ پایا۔ لڑنا ہے تو اس کو مٹانے کے لئے لڑو جو تیر چلانا ہو اس ہدف کی طرف باندھ کر چلائو۔ جس قدر قوت صرف کرنی ہے اسے محو کرنے پر صرف کرو۔ اس کے سوا جس کام میں بھی تم اپنی مساعی صرف کرو گے وہ پراگندہ اور رائیگاں ہوکر رہے گا۔''
آزادی کے بعد چھ سال تک تو پاکستان کےپاس آئین ہی نہیں تھا ۔ تو جنا ح صاحب کو چاہیے تھا کہ فورا قرآن و حدیث نافظ کر دیتے لیکن جناح صاحب کو پتہ بھی نہیں تھا کہ نماز کیا ہے ؟اسی لیے انھوں نے نماز کے بارے میں کہا تھا it is good exersise
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
میری تو سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو میرے سوال کا جواب کیوں نہیں آتا ؟ میں نے نظام تعلیم کی بات کی ہے جناح صاحب کے مسلک کی بات نہیں کی،نصاب تعلیم بھی موجود تھا تو یہ نافذ کیوں نہ ہوا؟
صرف ایک آدر کی ضرورت تھی اور بس
یہ بات انتہائ بچگانہ معلوم ہوتئ ہے ، آپ خود ہی اپنی بات پر غور کریں ، اس بات کو بحث کیوں بنا لیا آپ نے ؟
 
Top