• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایسا بدعتی جس کی بدعت شرک پر نہ پہنچی ہو۔

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ "ایسا بدعتی جس کی بدعت شرک تک نہ پہنچی ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔"
اس سے کیا مراد ہے؟​
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسی کسی حدیث کے بارے ہمیں علم نہیں ہے اگر آپ کے پاس اس کا کوئی حوالہ ہے تو نقل کریں۔ تحقیق کے بعد جواب ارسال کیا جائے گا۔ ہمارے علم کی حد تک یہ بعض فقہاء کا قول ہے جیسا کہ ’عقیدہ طحاویہ‘ میں نقل ہوا ہے۔اس قول سے مراد یہ ہے کہ جماعت کی نماز کی اہمیت زیادہ ہے اور کسی امام کے فاسق، فاجر یا بدعتی ہونے کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح رہے کہ امام اسی کو بنانا چاہیے جو صحیح العقیدہ ، متقی ، پرہیزگار اور عالم دین اور قاری قرآن ہو۔لیکن اگر کوئی امام عالم دین یا قاری قرآن یا متقی یا صحیح العقیدہ نہ ہو یعنی بدعتی ہو تو اس صورت میں نماز اکیلے پڑھنے کی بجائے اس کے ساتھ پڑھ کر نماز باجماعت کو اپنی اکیلی نماز پر ترجیح دینی چاہیے۔واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بھائی حدیث کی سند کے بارے میں تو مجھے معلوم نہیں۔
لیکن اگر کوئی امام عالم دین یا قاری قرآن یا متقی یا صحیح العقیدہ نہ ہو یعنی بدعتی ہو تو اس صورت میں نماز اکیلے پڑھنے کی بجائے اس کے ساتھ پڑھ کر نماز باجماعت کو اپنی اکیلی نماز پر ترجیح دینی چاہیے۔
بھائی یہ بات کچھ سمجھ نہیں آئی صحیح العقیدہ نہ ہو پھر بھی اس کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے تو یہ بات کیسے صحیح ہو سکتی ہے جبکہ مشرک کا کوئی عمل قابل قبول نہیں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحیح العقیدہ نہ ہونے کی وضاحت ساتھ ہی کی گئی ہے کہ اس کا عقیدہ بدعتی ہو۔عقیدہ میں شرک یا کفر ہونا اور عقیدہ میں بدعت کا ہونا دو الگ موضوع ہیں۔بدعات کی دو قسمیں ہیں۔ بعض بدعتی عقائد شرک تک پہنچا دیتے ہیں جیسا کہ وحدت الوجود کا عقیدہ ہے جبکہ بعض بدعتی عقائد شرک تک نہیں پہنچاتے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شیخین رضی اللہ عنہما پر فضیلت دینایا جادو کو نہ ماننا یاعذاب قبر کا انکار کرنا ۔بدعتی عقائد کی حامل جماعت جو شرک نہ کرتی ہو کی مثال جماعت المسلمین ہے جو اپنے ماسوا ب کو کافر اور مشرک سمجھتے ہیں۔ صحیح العقیدہ نہ ہونے سے ہماری مراد اس کا بدعتی عقیدہ کا حامل ہونا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسی کسی حدیث کے بارے ہمیں علم نہیں ہے اگر آپ کے پاس اس کا کوئی حوالہ ہے تو نقل کریں۔ تحقیق کے بعد جواب ارسال کیا جائے گا۔
یہ مفہوم اس حدیث سے لیا جاسکتا ہے :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ قَالَا أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي دَارِهِ فَقَالَ أَصَلَّى هَؤُلَاءِ خَلْفَكُمْ فَقُلْنَا لَا قَالَ فَقُومُوا فَصَلُّوا فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ قَالَ وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ قَالَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا قَالَ فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ قَالَ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَصَلُّوا جَمِيعًا وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَلْيَجْنَأْ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَاهُمْ و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ قَالَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ قَالَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ أَنَّهُمَا دَخَلَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ وَجَرِيرٍ فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ
صحیح مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب الندب إلى
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسی کسی حدیث کے بارے ہمیں علم نہیں ہے اگر آپ کے پاس اس کا کوئی حوالہ ہے تو نقل کریں۔ تحقیق کے بعد جواب ارسال کیا جائے گا۔
یہ مفہوم اس حدیث سے لیا جاسکتا ہے :
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ قَالَا أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي دَارِهِ فَقَالَ أَصَلَّى هَؤُلَاءِ خَلْفَكُمْ فَقُلْنَا لَا قَالَ فَقُومُوا فَصَلُّوا فَلَمْ يَأْمُرْنَا بِأَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ قَالَ وَذَهَبْنَا لِنَقُومَ خَلْفَهُ فَأَخَذَ بِأَيْدِينَا فَجَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرَ عَنْ شِمَالِهِ قَالَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعْنَا أَيْدِيَنَا عَلَى رُكَبِنَا قَالَ فَضَرَبَ أَيْدِيَنَا وَطَبَّقَ بَيْنَ كَفَّيْهِ ثُمَّ أَدْخَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ قَالَ فَلَمَّا صَلَّى قَالَ إِنَّهُ سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا وَيَخْنُقُونَهَا إِلَى شَرَقِ الْمَوْتَى فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ قَدْ فَعَلُوا ذَلِكَ فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً وَإِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَصَلُّوا جَمِيعًا وَإِذَا كُنْتُمْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ وَإِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَلْيَجْنَأْ وَلْيُطَبِّقْ بَيْنَ كَفَّيْهِ فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَاهُمْ و حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ قَالَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ قَالَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ كُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ أَنَّهُمَا دَخَلَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَفِي حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ وَجَرِيرٍ فَلَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ
صحیح مسلم کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ باب الندب إلى وضع الأیدی على الرکب فی الرکوع ح 534

کیونکہ نماز کو مستقل تأخیر سے ادا کرنا بھی ایک بدعت ہے !!
البتہ اس سلسے میں عموما پیش کی جانے والی سنن أبی داود کی روایت

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ وَاجِبَةٌ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ

اور اسی طرح سنن ابی داود کی یہ روایت :
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ
ضعیف ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بعض بدعتی عقائد شرک تک پہنچا دیتے ہیں جیسا کہ وحدت الوجود کا عقیدہ ہے جبکہ بعض بدعتی عقائد شرک تک نہیں پہنچاتے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شیخین رضی اللہ عنہما پر فضیلت دینایا جادو کو نہ ماننا یاعذاب قبر کا انکار کرنا ۔ب
بھائی آپ اس پر کیا کہتے ہیں جو قبر کے عذاب کا منکر ہو کیا وہ مسلمان ہے۔
 
Top