• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایمان باللہ توحید

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
ایمان باللہ توحید
بسم اللہ الرحمن الرحیم

ایمان باللہ توحید دین اسلام کی اساس اور بنیاد ہے، جس پر اسلام کی عمارت استوار ہوتی ہے جس طرح بنیاد کے بغیر عمارت قائم نہیں ہو سکتی اس طرح توحید کے بغیر ایمان قائم نہیں ہو سکتا۔ توحید کی اسلام میں وہ حیثیت ہے جو انسانی جسم میں سر کی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اسی توحید کی خاطر انسانوں کو پیدا کیا اور اسی توحید کی دعوت کے لئے لاکھوں انبیاء کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو ایمان و توحید کی دعوت دیں اور شرک و کفر سے بچائیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ۔ (الذاریات: ۵۶)

اور میں نے جن اور انسان اس لیے پیدا کیے ہیں کہ وہ میری عبادت کریں۔

نیز ارشاد فرمایا :

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ۔ (الانبیاء:۲۵)

اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ بے شک میرے سوا کوئی معبود نہیں تم میری ہی عبادت کرو۔


لیکن شیطان جو اللہ کے دربار میں عہد کر چکا ہے کہ وہ لوگوں کو اس کی عبادت سے بہکا کر جہنم کا ایندھن بنا کر چھوڑے گا اس لئے اس مردود کی پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ بندے کے اسلام کو برباد کرنے کے لئے توحید کی اس بنیاد کو ڈھادے جس پر اسلام کی عمارت استوار ہوتی ہے۔ چنانچہ وہ سب سے زیادہ کوشش توحید کو خراب کرنے کے لئے کرتا ہے اور شرک کی مختلف راہوں کو مزین کرتا ہے تاکہ انسان ان پر چل کر اپنے سب اعمال برباد کرلے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ۔ (فاطر: ۶)

بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو وہ اپنی جماعت کو بلاتا ہے تاکہ وہ دوزخ والوں میں سے ہو جائے۔


شیطان انسان کو ہمیشہ کے لئے دوزخ کا ایندھن بنانے کے لئے کوشش کرتا ہے کہ اسے اس طرح گمراہ کردے کہ وہ شرک ہی کو ہدایت اور حق کا راستہ سمجھ کر چلتا رہے اور کبھی توبہ نہ کرے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہ فرمائیں گے جبکہ دوسرے گناہوں کو اللہ تعالیٰ چاہیں تو اپنی رحمت سے معاف فرمادیں گے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۔ (النساء: ۱۱۶)

بے شک اللہ یہ گناہ ہرگز نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور وہ اس کے سوا جسے چاہے معاف کر دیتا ہے۔


اس لئے شیطان انسان کے سامنے سب سے زیادہ شرک کو مزین کرتا اور اس کے لئے مختلف راہیں نکالتا ہے لیکن وہ ان لوگوں کو ہرگز گمراہ نہیں کر سکتا جو اللہ کی خالص توحید کی معرفت وپہچان رکھتے ہیں اور شرک سے متعلق مکمل واقفیت رکھتے ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ۔
(الحجر: ۴۰)

اس نے کہا میرے رب مجھ کو تیرے گمراہ کرنے کے سبب یقیناً میں ان لوگوں کے لئے زمین میں (شرک) خوشنما بنادوں گا اور ان سب کو گمراہ کروں گا تیرے ان بندوں کے سوا جو ان میں سے چنے ہوئے ہیں۔


اس لئے ضروری ہے کہ شرک سے بچنے کے لئے توحید کو جانا جائے اور اس کا علم حاصل کیا جائے، توحید کا علم حاصل کرنا اور اس کے مقابل شرک کو پہچاننا ہر مسلمان پر فرض ہے تاکہ وہ توحید پر چل کر شرک سے بچ سکے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ ۔ (محمد: ۱۹)

پس جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔


لیکن افسوس کے آجکل لوگوں نے صرف کلمہ کے ظاہری اقرار کو توحید سمجھ رکھا ہے اور وہ کلمے کا اقرار کر کے اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ کی گواہی کے ساتھ توحید کا علم بھی ایمان اور اسلام کے لئے شرط قرار دیا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ۔ (الزخرف: ۸۶)

سوائے اس کے جس نے حق (لا اله الا اللہ) کی گواہی دی اور وہ اس کا علم بھی رکھتے ہیں۔


آج مسلمان شرک سے بے پرواہ ہو چکے ہیں ان کا نظریہ یہ ہے کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد شرک آہی نہیں سکتا۔ جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ۔ (یوسف: ۱۰۶)

اور ان کے اکثر اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں لیکن وہ مشرک ہی ہوتے ہیں۔


اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سب سے زیادہ شرک سے ڈرایا ہے اور انہیں خبردار کیا ہے کہ تم ضرور یہود و نصاریٰ کی پیروی کرو گے جس طرح ان کے اندر شرک آگیا، اسی طرح تمہارے اندر بھی شرک آجائے گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ولاتقوم الساعة حتٰی یلحق حی من امتی بالمشرکین وحتی تعبد فئام من امتی الاوثان۔ (ترمذی: ۲۲۱۹، ابوداؤد: ۴۲۵۲)

اور قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کا ایک قبیلہ مشرکوں سے مل جائے گا اور میری امت کے بہت سے لوگ بت پرستی شروع کر دیں گے۔


لیکن آج امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شرک کی انواع واقسام میں گرفتار ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کو جھٹلا رہی ہے اور توحید و اسلام کے بنیادی عقائد سے پہلوتہی کا شکار ہے۔
 
Top