عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
غیر اللہ کی مالی بندگی:
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيْرِ اللّٰهِ(البقرہ:۱۷۳)
اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ وہ شریعت یعنی قوانین اور احکام نازل فرمائے،ایک مسلمان کی عبادات،معاملات اور زندگی کے تمام شعبے ان احکامات کے مطابق چلنے چاہیے کیونکہ اللہ ہی جانتا ہےکہ بندے کے لیے کیا مفید ہے،جو شخص اللہ کی شریعت کی بجائے انسانوں کے بنائے ہوئے خود ساختہ قوانین کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء کی آیت نمبر۶۵ اور ۶۰میں ان کے ایمان کی نفی کی ہےجو شخص اللہ کی شریعت کے علاوہ کسی نظام کو(چاہے سوشلزم ہو،کمیونزم ہو،جمہوریت ہو یا کوئی اور نظام)عادلانہ اور منصفانہ سمجھتا ہےوہ کافر ہےاسی طرح کسی فقیریا پیر کی بتائی ہوئی شریعت پر چلنا اس کی عبادت ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰٓؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ(شوری:۲۱)
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ(التوبہ:۳۱)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:بعض کلمہ پڑھنے والے بد نصیب بھی غیر اللہ کے نام کا جانور ذبح کرتے ہیں،غیر اللہ کے نام کی نذر ونیاز دیتے ہیں ان کی منت مانتے ہیں اورچڑھاوا چڑھاتے ہیں،جعفر صادق رحمہ اللہ کے کونڈے بھرتے ہیں،عبدالقادر جیلانی گیارھویں دیتے ہیں اور حسین رضی اللہ کے نام کی پانی کی سبیل لگاتے ہیں،یہ غیر اللہ کی مالی بندگی ہے
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيْرِ اللّٰهِ(البقرہ:۱۷۳)
سیدنا علی رضی اللہ سے روایت ہےکہ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر مردار،خون،خنزیر کا گوشت اور وہ چیز جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے نام کر دی جائے حرام کر دیا ہے‘‘
رسول اللہﷺنے فرمایا:’’اللہ کی لعنت اس شخص پر جو غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرے‘‘(مسند احمد عن ابن عباس:۲۱۷/۱۔۱۸۲۵)
غیر مشروط اطاعت:
اللہ تعالیٰ کا حق ہے کہ وہ شریعت یعنی قوانین اور احکام نازل فرمائے،ایک مسلمان کی عبادات،معاملات اور زندگی کے تمام شعبے ان احکامات کے مطابق چلنے چاہیے کیونکہ اللہ ہی جانتا ہےکہ بندے کے لیے کیا مفید ہے،جو شخص اللہ کی شریعت کی بجائے انسانوں کے بنائے ہوئے خود ساختہ قوانین کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء کی آیت نمبر۶۵ اور ۶۰میں ان کے ایمان کی نفی کی ہےجو شخص اللہ کی شریعت کے علاوہ کسی نظام کو(چاہے سوشلزم ہو،کمیونزم ہو،جمہوریت ہو یا کوئی اور نظام)عادلانہ اور منصفانہ سمجھتا ہےوہ کافر ہےاسی طرح کسی فقیریا پیر کی بتائی ہوئی شریعت پر چلنا اس کی عبادت ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اَمْ لَهُمْ شُرَكٰٓؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ(شوری:۲۱)
اللہ تعالیٰ یہود ونصاری کے بارے میں فرماتا ہے:’’کیا ان لوگوں نے اللہ کے ایسے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا ایسا طریقہ مقرر کیا ہےجو اللہ کا فرمایا ہوا نہیں ہے‘‘
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ(التوبہ:۳۱)
رسول اللہﷺنے رب بنانے کا مطلب یو ں بیان فرمایا ہے:’’انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا ربّ بنا لیا ہے۔ اور اسی طرح مسیح ؑ ابن مریم کو بھی ۔‘‘
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہےکہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں علماء اور درویشوں یا حکمرانوں کی غیر مشروط اطاعت کرنا ان کی عبادت ہے اور یہ شرک اکبر ہے۔’’جب ان کے علماء کسی چیز کو حلال کہتے ہیں تو وہ بھی اس کو حلال جان لیتے اور جب علماء کسی چیز کو اپنی طرف سے حرام ٹھہراتے تو وہ بھی اسے حرام جان لیتے‘‘(جامع ترمذی:۳۰۹۵)