• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایڈمشن (گرائمر کلاس)

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

ہم ان شاء اللہ عربی کے قواعد تو سیکھ جائیں گے لیکن ایک ادھورا پن ہم میں موجود رہے گا اور وہ عربی الفاظ کے صحیح تلفظ کا ہے۔ قرآن کے الفاظ کا صحیح تلفظ تو قراءت سن کر سیکھا جا سکتا ہے لیکن غیرقرآنی الفاظ کا تلفظ ہم کیسے سیکھیں گے؟
جس طرح انگریزی لغت کی الیکٹرونکس ڈکشنریاں موجود ہیں اور ایسی ویب سائٹس بھی جہاں انگریزی لفظ کے ساتھ اسکی ادائیگی کے طریقے کو بھی آڈیو کے ذریعہ بتایا جاتا ہے تو کیا ایسی ہی کوئی عربی سائٹ یا سوفٹ ویر موجود نہیں جس کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جاسکے؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہم ان شاء اللہ عربی کے قواعد تو سیکھ جائیں گے لیکن ایک ادھورا پن ہم میں موجود رہے گا اور وہ عربی الفاظ کے صحیح تلفظ کا ہے۔ قرآن کے الفاظ کا صحیح تلفظ تو قراءت سن کر سیکھا جا سکتا ہے لیکن غیرقرآنی الفاظ کا تلفظ ہم کیسے سیکھیں گے؟
محترم بھائی مجھے سمجھ نہیں آئی کہ تلفظ کو آپ کیا سمجھ رہے ہیں
1-اگر اس سے آپکی مراد عربی لہجہ یا حروف کی ادائیگی کا طریقہ ہے تو اسکے لئے آپ کو علم التجوید دیکھنا پڑے گا جس کے لئے محترم خضر بھائی یا محترم قاری مصطفی راسخ بھائی کی خدمات لینی پڑیں گی (ویسے محترم شاکر بھائی نے کہا تھا کہ بعد میں ضرورت کو دیکھتے ہوئے اسی سیکشن بول چال یا تجوید کی کلاس بھی شاید بنائی جائے)
لیکن تجوید کے لئے یہ یاد رکھیں کہ اسکا اطلاق قرآن پر ہوتا ہے غیر قرآنی الفاظ پر تجوید کے احکامات کا اطلاق شرعی طور پر نہیں ہوتا محترم خضر حیات بھائی بہتر بتا سکتے ہیں
2-اگر تلفظ سے مراد آپ انگلش کی pronunciation (تلفظ) لے رہے ہیں تو اس سے مراد لہجہ ہوتا ہے جو غیر انگلش کا کسی انگلش سے مختلف ویسے ہی ہوتا ہے حتی کہ بعض الفاظ میں امریکن اور برٹش انگلش میں بھی لہجہ کا فرق پایا جاتا ہے پس قرآن کو ایک خاص لہجہ میں پڑھنے کی شرعی فضیلت سنی تو ہے البتہ محترم خضر بھائی بہتر بتا سکتے ہیں غیر قرآنی الفاظ کو اس خاص لہجہ میں پڑھنے کی شرعی فضیلت کی بجائے عربی لہجہ سے محبت ہو سکتی ہے واللہ اعلم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جس طرح انگریزی لغت کی الیکٹرونکس ڈکشنریاں موجود ہیں اور ایسی ویب سائٹس بھی جہاں انگریزی لفظ کے ساتھ اسکی ادائیگی کے طریقے کو بھی آڈیو کے ذریعہ بتایا جاتا ہے تو کیا ایسی ہی کوئی عربی سائٹ یا سوفٹ ویر موجود نہیں جس کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جاسکے؟
اگر یہ سوال اوپر پہلے تلفظ کے پس منظر میں ہے تو اسکے لئے انٹر نیٹ پر مخارج وغیرہ کو ادا کرنے اور غنہ وغیرہ کرنے کے لئے بہترین سائیٹس موجود ہیں یہ بھی کام محترم خضر حیات بھائی بہتر کر سکتے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم!
عبدہ بھائی آپ سمجھ بھی گئے اور نہیں بھی سمجھے۔
میری مراد عربی لہجہ سے نہیں ہے بلکہ اس بات سے ہے کہ کس لفظ کو کیسے پڑھا اور زبان سے ادا کیا جاتا ہے۔ شاید اس کے لئے مخرج کا لفظ صحیح ہے۔ دیکھیں ہم سب اردو زبان سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن اسکے باوجود بہت سارے لوگ بہت سارے الفاظ کی ادائیگی غلط طریقے سے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک لفظ ہے ’’بدستور‘‘ یہ یوں پڑھا جاتا ہے ’’بہ دستور‘‘ یعنی با الگ اور دستور الگ۔ لیکن مجھے پہلے معلوم نہیں تھا اور ایک زمانے میں، میں اس لفظ کو یوں کہتا تھا۔ بد الگ اور ستور الگ۔ اسکے علاوہ بعض الفاظ پیش سے پڑھے جاتے ہیں بعض زیر سے اور بعض زبر سے۔ یہ بھی جب تک معلوم نہ ہو کہ کس لفظ کو پیش کے ساتھ ادا کرنا ہے اور کس لفظ کو زیر اور زبر کی آواز سے اس وقت تک ادائیگی درست نہیں ہوتی۔ شاید اب آپ میرا مدعا سمجھ گئے ہوں؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرے خیال سے شاہد نذیر بھائی غیر قرآنی عربی کے الفاظ کا اس لیے پوچھ رہیں ہیں ، تاکہ عربی لہجہ میں تلفظ کی ادائیگی کر سکیں۔
اور یہ واقعی ہی ضروری ہے۔اس حوالے سے کچھ عربی کتب ہیں ، جو کہ علماء کرام کی ہیں ، ان کتب کی آڈیوز نیٹ پر موجود ہیں ، اس طرح غیر عربی طلبہ و دیگر الفاظ کی ادائیگی درست کر سکیں۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم!
شاید اس کے لئے مخرج کا لفظ صحیح ہے۔
وعلیکم السلام
محترم بھائی اسکا ایک تعلق تجوید کے ساتھ ہے جس کا سیکھنا ایک شرعی ضرورت ہے لیکن صرف قرآن کی حد تک- وضاحت کے لئے اوپر محترم خضر بھائی کو کیس ریفر کر دیا ہے

دیکھیں ہم سب اردو زبان سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن اسکے باوجود بہت سارے لوگ بہت سارے الفاظ کی ادائیگی غلط طریقے سے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک لفظ ہے ''بدستور'' یہ یوں پڑھا جاتا ہے ''بہ دستور'' یعنی با الگ اور دستور الگ۔ لیکن مجھے پہلے معلوم نہیں تھا اور ایک زمانے میں، میں اس لفظ کو یوں کہتا تھا۔ بد الگ اور ستور الگ۔
محترم بھائی جیسے آپ نے اوپر مثال دے کر بتایا کہ ہم اردو دان ہوتے ہوئے بھی اردو تلفظ میں غلطی کر جاتے ہیں تو دوسری زبان کے تلفظ میں تو زیادہ غلطیاں ہوں گی پس مسئلہ غلطی ہونے کا نہیں مسئلہ یہ ہے کہ اسکی ضرورت کیا ہے پس جہاں تک قرآن کا تعلق ہے تو اس میں تو غلطی نہ کرنے کی شرعی ضرورت ہے باقی میں ضرورت تو نہیں البتہ سیکھنا اور انگلش کو بالکل انگریزوں کی طرح اور عربی کو بالکل عربوں کی طرح درست پڑھنا ضروی ہے ورنہ تو ہم اردو دان ہوتے ہوئے اردو کے تلفظ میں بھی بہت سی غلطیاں کر جاتے ہیں جیسے آپ نے بتایا اسی طرح میں نے بعض لوگوں کو اُستاد کو اَستاد کہتے سنا ہے وغیرہ وغیرہ اب ہمیں سمجھ تو آ جاتی ہے مگر شاید وہ مزہ نہ آئے جیسے شاید لکھنو والوں کی اردو ہوتی ہے

اسکے علاوہ بعض الفاظ پیش سے پڑھے جاتے ہیں بعض زیر سے اور بعض زبر سے۔ یہ بھی جب تک معلوم نہ ہو کہ کس لفظ کو پیش کے ساتھ ادا کرنا ہے اور کس لفظ کو زیر اور زبر کی آواز سے اس وقت تک ادائیگی درست نہیں ہوتی۔ شاید اب آپ میرا مدعا سمجھ گئے ہوں؟
اسی زبر زیر کی غلطی سے بچنے کے لیے تو گرائمر پڑھ رہے ہیں جس سے پتا چلے گا کہ کس کو زبر کی آواز سے پڑھنا ہے اور کس کو زیر وغیرہ
امید ہے آپکے سوال کو سمجھتے ہوئے جواب دیا ہو گا
 
Top