• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک بہن کا مسئلہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

السلام علیکم, هماریيي گاؤي كي ايك بهن،نيي مسله پوچها هیی کهتی هییی که میرا اپنیي خاوند سیی,کچه دن پهلیي تلخ کالامی هوگیی,تهی تو مینی غصیی میی اپنیی خاوند کو اپنا بهای کهدیا تها اب هماری صلح هوچکی هیي , تو اب ميي كياكرو,,,,, قران حدیث سیی جواب دییي جزاکم الله خیرا,,,
منجانب:حافظ محمد شعیب

محترم شیخ @خضر حیات صاحب!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس طرح کے الفاظ ( یعنی زوج کو کسی محرم رشتہ دار کی طرح قرار دینا ) استعمال کرنے کو ظہار کہتے ہیں ، اور ظہار طلاق کی طرح ہے ، جس کا حق صرف مرد کو ہے ، جس طرح عورت مرد کو طلاق نہیں دے سکتی ، اسی طرح ظہار بھی واقع نہیں ہوتا ۔
علماء نے عورت کی طرف سے ایسے الفاظ کو استعمال کرنے پر کفارہ ادا کرنے کا کہا ہے ، اور کفارہ سے مراد قسم کا کفارہ ، جس کی تفصیل اگلی پوسٹ میں آرہی ہے ، مجھے ویسے اس کفارہ کی کوئی شرعی دلیل سمجھ نہیں آسکی ، خیر اس سلسلے میں معتبر علماء کا فتوی نقل کیا جارہا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
40441: عورت كا اپنے خاوند كے ساتھ ظہار كرنے كا حكم اور كيا اس كے ذمہ كفارہ ہے ؟
ميرا خاوند ميرا بہت زيادہ مذاق اڑاتا اور ٹھٹھا كرتا ہے، اور ميں نے بہت صبر كيا، ايك روز اس نے مجھے مختلف قسم كى بہت زيادہ گالياں ديں تو مجھے بہت رونا اور غصہ آگيا تو ميں نے يك زبان ہو كر اسے كہا: تو ميرے ليے ميرے بھائى كى طرح ہے، ميرے ليے ميرے بھائى كى پيٹھ كى طرح ہے تو كيا يہ ظہار شمار ہوتا ہے، اور ميرے ذمہ كيا كفارہ واجب ہوتا ہے ؟
الحمد للہ :
كسى بھى مسلمان شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنے مسلمان بھائى كا مذاق اڑائے اور اس سے استھزاء كرے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
﴿ اے ايمان والو! مرد دوسرے مرودں كا مذاق نہ اڑايا كريں، ممكن ہے كہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ ہى عورتيں عورتوں كا مذاق اڑايا كريں، ممكن ہے وہ ان سے بہتر ہوں، اور آپس ميں ايك دوسرے پر عيب نہ لگاؤ، اور نہ ہى كسى كو برے لقب دو، ايمان كے بعد فسق بہت برا نام ہے، اور جو كوئى توبہ نہ كرے وہى ظالم لوگ ہيں ﴾الحجرات ( 11 ).
اور خاوند پر واجب ہے كہ وہ اپنى بيوى اور اہل وعيال سے حسن معاشرت كرے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
﴿ اور ان عورتوں كے ساتھ اچھے طريقہ سے بود و باش ركھو ﴾النساء ( 19 )
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عيال كے بہتر ہو، اور ميں اپنے اہل و عيال كے ليے تم سے بہتر ہوں "
اسے ترمذى نے روايت كيا ہے، ديكھيں: حديث نمبر ( 3895 ).
اور آپ كو يہى نصيحت ہے كہ آپ اپنے خاوند كى تكليف پرصبر و تحمل سے كام ليں، اور اس كے ليے خير و بھلائى اور ہدايت كى دعا كيا كريں، اور اسے مسلسل وعظ و نصيحت كرتى رہيں، اوراسے اس كے واجبات كى ياد دہانى بھى كرواتى رہيں.
اور آپ كا اپنے خاوند كو يہ كہنا كہ: " تو ميرے ليے ميرے بھائى كى طرح حرام ہے... " يہ ظہار نہيں، بلكہ يہ كفارہ والى قسم ہے، كيونكہ ظہار مرد كى طرف سے اپنى بيوى كے ليے ہوتا نہ كہ اس كے برعكس.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
﴿ وہ لوگ جو تم ميں سے اپنى بيويوں كے ساتھ ظہار كرتے ہيں ﴾ المجادلۃ ( 2 ).
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
ميرى بيوى مجھے ہميشہ يہ كہتى ہے: تم ميرے خاوند ہو، تم ميرے بھائى ہو، تم ميرے باپ ہو، اور تم دنيا ميں ميرى ہر چيز ہو" تو كيا يہ كلام اسے ميرے ليے حرام كرتى ہے يا نہيں ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اس كى اس كلام سے وہ آپ پر حرام نہيں ہو گى؛ كيونكہ اس كے قول" تم ميرے باپ اور ميرے بھائى ہو " اور اس طرح كے الفاظ كا معنى يہ ہے كہ تم ميرے نزديك عزت و احترام اور ديكھ بھال ميں ميرے بھائى اور ميرے باپ كى جگہ ہو، وہ يہ نہيں چاہتى كہ آپ كو حرمت ميں اپنے بھائى اور باپ كى جگہ ركھے.
اور اس پر اگر فرض بھى كر ليا جائے كہ اس نے يہى ارداہ كيا ہے، تو پھر بھى آپ اس پر حرام نہيں ہوتے، كيونكہ خاوندوں كے ليے ظہار عورتوں كى جانب سے نہيں ہوتا، بلكہ خاوندوں كى جانب سے اپنى بيويوں كے ليے ہوتا ہے اور اس ليے جب كوئى عورت اپنے خاوند سے ظہار كر لے، كہ وہ اس طرح كہے: تم مجھ پر ميرے باپ يا بھائى كى پشت كى طرح ہو" يا اس طرح كے اور الفاظ بولے، تو يہ ظہار نہيں ہو گا.
ليكن اس كا حكم قسم كا ہے، يعنى اس كے ليے يہ حلال نہيں كہ وہ قسم كا كفارہ ادا كرنے سے قبل خاوند كو اپنے قريب آنے دے، اگر وہ چاہے تو استمتاع سے قبل كفارہ ادا كر دے، اور اگر چاہے تو استمتاع كے بعد ادا كردے.
اور قسم كا كفارہ يہ ہے: دس مسكينوں كو كھانا دينا، يا ان كا لباس مہيا كرنا، يا ايك غلام آزاد كرنا، اور اگر يہ نہ ملے تو تين يوم كے روزے ركھنا.
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 803 ).
واللہ اعلم .
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

السلام علیکم, ہمارے گاؤں کی ایک بہن نے مسئلہ پوچھا ھے کہ میری اپنے خاوند سے کچھ دن پہلے تلخ کلامی ہو گئی تھی تو میں نے غصہ میں اپنے خاوند کو اپنا بھائی کہ دیا تھا اب ہماری صلح ہو چکی ہے تو اب میں کیا کروں، قرآن و حدیث سے جواب دیں، جزاک اللہ خیر!
منجانب: حافظ محمد شعیب

گاؤي كي ايك بهن،نيي مسله پوچها هیی کهتی هییی که میرا اپنیي خاوند سیی,کچه دن پهلیي تلخ کالامی هوگیی,تهی تو مینی غصیی میی اپنیی خاوند کو اپنا بهای کهدیا تها اب هماری صلح هوچکی هیي , تو اب ميي كياكرو,,,,, قران حدیث سیی جواب دییي جزاکم الله خیرا,,,
منجانب:حافظ محمد شعیب

محترم شیخ @خضر حیات صاحب!
بسم اللہ الرحمن الرحیم

مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ وَمَا جَعَلَ أَزْوَاجَكُمُ اللَّائِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِكُمْ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُم بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ

کسی آدمی کے سینے میں اللہ تعالیٰ نے دو دل نہیں رکھے، اور اپنی جن بیویوں کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو انہیں اللہ نے تمہاری (سچ مچ کی) مائیں نہیں بنایا، اور نہ تمہارے لے پالک لڑکوں کو (واقعی) تمہارے بیٹے بنایا ہے، یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں، اللہ تعالیٰ حق بات فرماتا ہے اور وه (سیدھی) راه سجھاتا ہے۔
33:04
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
ميرى بيوى مجھے ہميشہ يہ كہتى ہے: تم ميرے خاوند ہو، تم ميرے بھائى ہو، تم ميرے باپ ہو، اور تم دنيا ميں ميرى ہر چيز ہو" تو كيا يہ كلام اسے ميرے ليے حرام كرتى ہے يا نہيں ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
اس كى اس كلام سے وہ آپ پر حرام نہيں ہو گى؛ كيونكہ اس كے قول" تم ميرے باپ اور ميرے بھائى ہو " اور اس طرح كے الفاظ كا معنى يہ ہے كہ تم ميرے نزديك عزت و احترام اور ديكھ بھال ميں ميرے بھائى اور ميرے باپ كى جگہ ہو، وہ يہ نہيں چاہتى كہ آپ كو حرمت ميں اپنے بھائى اور باپ كى جگہ ركھے.
اور اس پر اگر فرض بھى كر ليا جائے كہ اس نے يہى ارداہ كيا ہے، تو پھر بھى آپ اس پر حرام نہيں ہوتے، كيونكہ خاوندوں كے ليے ظہار عورتوں كى جانب سے نہيں ہوتا، بلكہ خاوندوں كى جانب سے اپنى بيويوں كے ليے ہوتا ہے اور اس ليے جب كوئى عورت اپنے خاوند سے ظہار كر لے، كہ وہ اس طرح كہے: تم مجھ پر ميرے باپ يا بھائى كى پشت كى طرح ہو" يا اس طرح كے اور الفاظ بولے، تو يہ ظہار نہيں ہو گا.
ليكن اس كا حكم قسم كا ہے، يعنى اس كے ليے يہ حلال نہيں كہ وہ قسم كا كفارہ ادا كرنے سے قبل خاوند كو اپنے قريب آنے دے، اگر وہ چاہے تو استمتاع سے قبل كفارہ ادا كر دے، اور اگر چاہے تو استمتاع كے بعد ادا كردے.
اور قسم كا كفارہ يہ ہے: دس مسكينوں كو كھانا دينا، يا ان كا لباس مہيا كرنا، يا ايك غلام آزاد كرنا، اور اگر يہ نہ ملے تو تين يوم كے روزے ركھنا.
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 2 / 803 ).
واللہ اعلم .
محترم! شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ نے اس کی کوئی دلیل قرآن اور حدیث سے نہیں دی اور آپ نے اس کو صحیح سمجھتے ہوئے پیش کیا۔ اس کو کیا نام دیا جائے؟
دوسری بات یہ کہ اس کی کوئی دلیل قرآن و حدیث سے ہو تو ضرور ذکر فرمادیں۔ شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم! شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ نے اس کی کوئی دلیل قرآن اور حدیث سے نہیں دی اور آپ نے اس کو صحیح سمجھتے ہوئے پیش کیا۔ اس کو کیا نام دیا جائے؟
دوسری بات یہ کہ اس کی کوئی دلیل قرآن و حدیث سے ہو تو ضرور ذکر فرمادیں۔ شکریہ
میں پہلے گزارش کر چکا ہوں :
مجھے ویسے اس کفارہ کی کوئی شرعی دلیل سمجھ نہیں آسکی ،
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
علماء نے عورت کی طرف سے ایسے الفاظ کو استعمال کرنے پر کفارہ ادا کرنے کا کہا ہے ، اور کفارہ سے مراد قسم کا کفارہ ، جس کی تفصیل اگلی پوسٹ میں آرہی ہے ، مجھے ویسے اس کفارہ کی کوئی شرعی دلیل سمجھ نہیں آسکی ، خیر اس سلسلے میں معتبر علماء کا فتوی نقل کیا جارہا ہے ۔
محترم! جب شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ کا جواب بلا دلیل تھا تو اس کو یہاں بیان کرنے کا مقصد؟
کسی کی بات بلا دلیل جان کر اس کو دلیل میں پیش کرنا اس کو کیا کہتے ہیں؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کسی کی بات بلا دلیل جان کر اس کو دلیل میں پیش کرنا اس کو کیا کہتے ہیں؟
پہلی بات تو یہ کہ میں نے ان کا فتوی بطور دلیل پیش نہیں کیا۔
دوسری بات یہ کہ ایک طالبعلم اور عالم دین کی سوچ و فکر اور فہم میں بہت فرق ہوتا ہے ، اس لیے میں نے اپنی رائے بھی بیان کردی ، شیخ کا فتوی بھی بیان کردیا ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
پہلی بات تو یہ کہ میں نے ان کا فتوی بطور دلیل پیش نہیں کیا۔
دوسری بات یہ کہ ایک طالبعلم اور عالم دین کی سوچ و فکر اور فہم میں بہت فرق ہوتا ہے ، اس لیے میں نے اپنی رائے بھی بیان کردی ، شیخ کا فتوی بھی بیان کردیا ۔
محترم! اگر شیخ کا فتوی بطور دلیل پیش نہیں کیا تو اس سےمقصد کیا تھا؟
دوسرے یہ جو آپ نے لکھا کہ میں طالب علم، تو پھران کا فتویٰ پیش کرکے خاموش ہو جاتے۔ اگر آپ کو اختلاف تھا تو اپنی بات پیش کردیتے ان کا فتویٰ خواہ مخواہ پیش کیا۔
 
Top