( إنَّ ما أتخوَّفُ عليكم رجُلٌ قرَأ القُرآنَ حتَّى إذا رُئِيَتْ بهجتُه عليه وكان رِدْئًا للإسلامِ غيَّره إلى ما شاء اللهُ فانسلَخ منه ونبَذه وراءَ ظَهرِه وسعى على جارِه بالسَّيفِ ورماه بالشِّركِ ) قال : قُلْتُ : يا نبيَّ اللهِ أيُّهما أَوْلى بالشِّركِ المَرْميُّ أم الرَّامي ؟ قال : (بلِ الرَّامي )
الراوي : حذيفة بن اليمان | المحدث :ابن حبان | المصدر : صحيح ابن حبان
الصفحة أو الرقم: 81 | خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر طاہر القادری
’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲ نے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے نبی! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شرک کا الزام لگانے والا۔‘‘
أخرج البخاري في صحيحه في ترجمة الباب : قَوْلُ اﷲِ تَعَالَي : (وَمَا کَانَ اﷲُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّي يُبَيِنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُوْنَ) (التوبة، 9 : 115) وَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اﷲِ، وَقَالَ : إِنَّهُمُ انْطَلَقُوْا إِلَي آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ.
ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر طاہر القادری
’’امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب کے عنوان (ترجمۃ الباب) کے طور پر یہ حدیث روایت کی ہے : اﷲ تعالیٰ کا فرمان : ’’اور اﷲ کی شان نہیں کہ وہ کسی قوم کو گمراہ کر دے۔ اس کے بعد کہ اس نے انہیں ہدایت سے نواز دیا ہو، یہاں تک کہ وہ ان کے لئے وہ چیزیں واضح فرما دے جن سے انہیں پرہیز کرنا چاہئے۔‘‘ اور عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما ان (خوارج) کو اﷲ تعالیٰ کی بد ترین مخلوق سمجھتے تھے۔ (کیونکہ) انہوں نے اﷲ تعالیٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئی تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کرنا شروع کر دیا۔‘‘