• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک روایت کی صحت درکار ہے

khanubaid766

مبتدی
شمولیت
نومبر 19، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
حاتم اعصم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے ایک بار دروازہ کھٹکھٹایا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی لونڈی نے دروازہ کھولا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا کون ہے لونڈی نے کہا آپ کا نابینا شاگرد ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ نابینا نہیں ہے
لونڈی اسے نابینا اس لیے سمجھتی تھی کہ وہ سالوں سے وہاں ان کے گھر آتا تھا علم حاصل کرنے کے لیے لیکن اس نے کبھی آنکھ اٹھا کر بھی اس لونڈی کی طرف نہیں دیکھا اسی وجہ سے لونڈی اسے نابینا سمجھتی تھی
کیا یہ روایت صحیح ہے اہل علم رہنمائی کریں. جزاک اللہ خیرا
اسحاق سلفی بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
میرے خیال سوال میں درج نام لکھنے میں کوئی غلطی ہوئی ہے
 

khanubaid766

مبتدی
شمولیت
نومبر 19، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
5
غالباً اصم نام ہی ہو گا کیونکہ. میں نے یہ روایت ایک خطیب صاحب سے دوران خطاب سنی ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
غالباً اصم نام ہی ہو گا کیونکہ. میں نے یہ روایت ایک خطیب صاحب سے دوران خطاب سنی ہے
یہ آپ اس خطیب صاحب سے پوچھ لیتے تو زیادہ بہتر تھا ، ہم نے تو اس قسم کی کوئی بات نہ کبھی سنی نہ کبھی پڑھی ، اگر کہیں کوئی سراغ مل جاتا تو آپ کو تحقیق کرسکے بتایا جاسکتا تھا ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,569
پوائنٹ
791
حاتم اعصم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے ایک بار دروازہ کھٹکھٹایا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی لونڈی نے دروازہ کھولا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا کون ہے لونڈی نے کہا آپ کا نابینا شاگرد ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ نابینا نہیں ہے
لونڈی اسے نابینا اس لیے سمجھتی تھی کہ وہ سالوں سے وہاں ان کے گھر آتا تھا علم حاصل کرنے کے لیے لیکن اس نے کبھی آنکھ اٹھا کر بھی اس لونڈی کی طرف نہیں دیکھا اسی وجہ سے لونڈی اسے نابینا سمجھتی تھی
کیا یہ روایت صحیح ہے اہل علم رہنمائی کریں. جزاک اللہ خیرا
اسحاق سلفی بھائی
محترم بھائی ۔۔۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔
واقعہ بتانے میں آپ یا آپ کے خطیب صاحب سے غلطی ہوئی ہے ۔
جناب حاتم الاصم ؒ صحابہ کے دور سے بہت بعد کے آدمی ہیں ۔بس اتنا جان لیں کہ وہ امام احمدبن حنبل ؒ کے ہم عصر ہیں ۔یعنی وہ تبع التابعی بھی نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے جس شاگرد کا واقعہ ہے ،ان کا اسم گرامی ۔۔ربیع بن خثیم ؒ۔۔ہے ۔واقعہ درج ذیل ہے ۔
وكان الرَّبيع بن خُثَيم مِن شدَّة غضه لبصره وإطراقه يَظُنُّ بعض النَّاس أنَّه أعمى، وكان يختلف إلى منزل ابن مسعود عشرين سنة، فإذا رأته جاريته قالت لابن مسعود: صديقك الأعمى قد جاء، فكان يضحك ابن مسعود مِن قولها، وكان إذا دقَّ الباب تخرج الجارية إليه فتراه مطرقًا غاضًّا بصره (احیاء علوم الدین للغزالی )
یعنی ربیع بن خثیم جو جناب عبد اللہ بن مسعود کے شاگرد ۔ساتھی تھے ۔ان کا سیدنا عبد اللہ ؓ کی رہائش گاہ پر آنا جانا رہتا تھا ۔وہ بڑی پابندی اور سختی سے غض بصر یعنی نظر جھکا کر چلنے والے شخص تھے ۔جس کی وجہ کئی لوگ انہیں نابینا سمجھتے تھے ۔تو جب وہ سیدنا عبد اللہ ؓ کے در دولت پر حاضر ہوتے تو جناب عبد اللہ کی لونڈی ۔۔عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہتی۔آپ کا نابینا دوست آیا ہے ۔اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یہ سن کر ہنسنے لگتے ۔
یہ واقعہ علامہ غزالی نے اپنی کتاب احیاء العلوم میں نقل کیا ہے ۔اور اس کتاب کی اکثر روایات ضعیف یا من گھڑت ہیں ۔اس لئے ہم اس واقعہ کی صحت و ضعف کے متعلق فی الحال کچھ بتانے سے قاصر ہیں ۔۔
ان دنوں مقامی سطح پر مصروفیات کی وجہ فرصت مشکل ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ساتھ ہی بھی بتاتے چلیں کہ ایسا واقعہ حاتم الاصم اور ان کے استاذ جناب شقیق بلخی کے مابین بھی بیان کیا جاتا ہے ۔جس کا مصدر ابھی میرے علم میں نہیں :
كان حاتم الاصم تلميذ شقيق البلخى رضى الله عنهم يزور أستاذة شقيق 20 عاما فذهب فى يوم يطرق الباب على شقيق فذهبت ففتحت زوجتة الباب فقال لها شقيق من الطارق قالت صاحبك الاعمى فقال مالى من أصحاب عميان فيخرج له فيقول ظنتك زوجتى أنك أعمى ))
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,479
پوائنٹ
964
اسحاق سلفی صاحب نے معاملہ ذرا آسان کردیا ہے ، اس لیے میں نے کوشش کی کہ اس واقعہ کی سند کہیں نہ کہیں سے مل جائے ، چنانچہ الزہد لوکیع ، لابن المبارک ، لابن حنبل ، اسی طرح الثقات لابن حبان ، مشاہیر علماء الامصار ، سیر اعلام النبلاء اور تاریخ الاسلام للذہبی اور زہد و ورع پر بعض معاصر کتابوں اور مجموعوں تک کہیں بھی ربیع رحمہ اللہ کے غض بصر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی لونڈی والا واقعہ کیا ، بلکہ اشارہ بھی نہیں ملا ، حلیۃ الأولیاء میں حافظ ابو نعیم نے ربیع کا لمبا چوڑا ترجمہ ذکر کیا ہے ، لیکن وہاں بھی کچھ ایسا نہیں ملا جس سے اس واقعے کا کوئی نہ کوئی سراغ مل سکے ۔
البتہ اس بات میں کوئی شک نہیں ، کہ ربیع خثیم رحمہ اللہ زہد و ورع کے پہاڑ تھے ، اکثر ائمہ نے ان کی فضیلت میں نقل کیا ہے کہ جب بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوتی ، آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور آیت مبارکہ تلاوت کرتے : وبشر المخبتین ( اللہ سے لو لگا لینے والوں کو خوشخبری سنادیجیے ) اور ساتھ فرماتے : ربیع اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو دیکھتے تو یقینا آپ سے محبت کا اظہار کرتے ۔( حلیۃ الأولیاء ج 2ص106 ، سیر اعلام النبلاء ، تاریخ الاسلام کلاہما للذہبی ، فصل الخطاب فی الزہد ج1 ص 625)
ان کے غض بصر کے بارے میں ایک اور واقعہ منقول ہے ، امام وکیع فرماتے ہیں :
حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ إِلَى عَلْقَمَةَ، فَوَجَدَ الْبَابَ مُغْلَقًا، فَجَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ، فَمَرَّتْ نِسْوَةٌ، فَغَمَّضَ عَيْنَيْهِ ( الزهد لوكيع (ص: 795)
ربیع بن خیثم علقمہ رحمہما اللہ کے پاس آئے لیکن ان کا دروازہ بند تھا ، انتظار کے لیے مسجد میں بیٹھ گئے ، عورتوں کا گزر ہوا تو آنکھیں بند لیں ۔
 
Last edited:
Top