kya Sahaba gunah se pak thay ?
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گناہ سے پاک نہیں تھے لیکن ان کےگناہ ان نیک اعمال کے بدلے معاف کردیے جائیں گے جو اعمال وہ بجا لائے ہیں، نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم توبہ کرنے میں سب لوگوں سے سبقت لے جانے والے تھے
حدثنا احمد بن سعيد الدارمي , حدثنا محمد بن عبد الله الرقاشي , حدثنا وهيب بن خالد , حدثنا معمر , عن عبد الكريم , عن ابي عبيدة بن عبد الله عن ابيه , قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " التائب من الذنب كمن لا ذنب له " .
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص جیسا ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو“۔
تخریج دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : ۹۶۱۰ ، ومصباح الزجاجة : ۱۵۲۱ ) ( حسن ) » ( سند میں ابوعبیدہ کا سماع اپنے والد سے نہیں ہے ، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے ، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة ، للالبانی : ۶۱۵- ۶۱۶ )
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ , وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سارے بنی آدم (انسان) گناہ گار ہیں اور بہترین گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں“۔
تخریج دارالدعوہ: «سنن الترمذی/صفة القیامة ۴۹ (۲۴۹۹)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۱۹۸، سنن الدارمی/الرقاق ۱۸ (۲۷۶۹) (حسن)
Agar nh to unse jo ghltiyan sar zad hoeyn unko byan krnay se roka ku jata hay?
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
إِذَا ذُكِرَ أَصْحَابِي فَأَمْسِكُوا، وَإِذَا ذُكِرَتِ النُّجُومُ فَأَمْسِكُوا، وَإِذَا ذُكِرَ الْقَدَرُ فَأَمْسِكُوا
کہ جب میرے صحابہ کا ذکر کیا جائے تو خاموش رہو، جب ستاروں کا ذکر کیا جائے تو خاموش رہو اور جب تقدیر کا ذکر کیا جائے تو خاموش رہو۔
(طبرانی وغیرہ ، الصحیحۃ: 34)
رسول اللہﷺ نے انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرمایا:
فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ
کہ ان کے صالحین کی نیکیوں اور خوبیوں کا اعتراف کرو اور ان کے خطاکاروں کی خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر کرو۔
(صحیح البخاری: 3799)
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
لَا يُبَلِّغُنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِي عَنْ أَحَدٍ شَيْئًا، فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ وَأَنَا سَلِيمُ الصَّدْرِ
کہ کوئی بھی مجھ سے میرے کسی صحابی کی شکایت نہ کرے میں چاہتا ہوں کہ میں تمہاری طرف نکلوں اور میرا دل صاف ہو
(سنن ابی داؤد مع العون: 415/4، جامع الترمذی مع التحفۃ: 367/4، مسند احمد : 392/1 وغیرہ)
حضرت ماعزبن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میںتو فرمایا :
لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ
کہ ماعز کے لیے استغفارہ کرو، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ امت کے درمیان تقسیم کی جائے تو وہ کفایت کرے گی۔
(صحیح مسلم: 1695)
شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہ رحمتہ اللہ رقمطراز ہیں:
ولو فُرِض أنه صَدَرَ من واحدٍ منهم ذنب محقَّقٌ فإنّ الله يغفره له بحسناتِه العظيمة، أو بتوبة تَصدُر منه، أوْ يَبتليه ببلاءٍ يكفِّر به سيئاتِه، أو يَقْبَل فيه شفاعةَ نبيِّه وإخوانِه المؤمنين، أو يدعو اللهَ
بالفرض اگر ان میں سے کسی سے گناہ ثابت ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کی عظیم حسنات کی بدولت یا اس کی توبہ کی بنا پر اسے معاف فرمادیں گے، یا اسے کسی ایسی مصیبت وآزمائش میں مبتلا کر دیں گے جو اس کے گناہ کا کفارہ بن جائے گی، یا اس کے بارے میں اپنے نبی کی شفاعت یا اس کے مؤمن بھائیوں کی سفارش قبول فرما لے گا یا وہ اللہ سے ایسی دعا کرے جو اس کے حق میں قبول ہوجائے۔
(جامع المسائل، المجموعۃ الثالثۃ: 78،79)
Jab k Quran o Hadith me mutaddad maqamat par Ashaab k leay tanbeehi lehja istemal huwa hay...
قرآن و حدیث میں فضائل بھی بیان ہوئے ہیں اور تنبیہ تو انبیاء علیہ السلام کو بھی کی گئی ہے۔
Kya ashaab par nuqta cheeni krnay se koi shakhs Daaira e islam se kharij ho jata hay?
is ki nas Quran o hadith ki roshni me frahm keejye
حدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا: حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن نسير بن ذعلوق ، قال: كان ابن عمر ، يقول: " لا تسبوا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فلمقام احدهم ساعة خير من عمل احدكم عمره .
نسیر بن ذعلوق کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: ”اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں نہ دو، ان کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں ایک لمحہ رہنا تمہارے ساری عمر کے عمل سے بہتر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: ۸۵۵۰، ومصباح الزجاجة: ۶۱) (حسن)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الله! الله! فی اصحابی، لا تتخذوھم غرضاً بعدی، فمن احبھم فبحبی احبھم، ومن ابغضھم فببغضی ابغضھم
میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو! اللہ سے ڈرو! ان کو میرے بعد ہدفِ ملامت نہ بنالینا، پس جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی۔ اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔
(ترمذی ج:۲ ص:۲۲۶)