شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی
ایک مشہور و معروف غیر مقلد کی کہانی پیش خدمت ہے جس نے اپنے’’کارناموں ‘‘کی بدولت تاریخ میں ایک متنازعہ ترین شخصیت کے طور پر بے پناہ شہرت حاصل کی ۔اگر چہ مختلف ادوار میں اس شخصیت کے چاہنے والوں نے دجل اور فریب کے ذریعے ہر چند کوشش کی کہ انھیں ایک غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے لیکن غیر مقلد موصوف جو سنہری کارنامے سر انجام دے چکے تھے اس کی بدولت ان لوگوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ آہ! حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔
یہ متنازعہ غیر مقلد کون تھا آئیے ایک مقلد کی زبانی اس کا تعارف حاصل کرتے ہیں۔دیوبندیوں کے حکم الامت ،مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔(مجالس حکیم الامت، صفحہ345)
صوفی محمد اقبال قریشی دیوبندی لکھتے ہیں: حضرت حکیم الامت تھانوی قدس سرہ وہ معتدل مزاج جامع شخصیت تھے کہ خود فرماتے ہیں کہ ہم جب خود ایک غیر مقلد حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں (کیونکہ مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا) تو پھر غیر مقلدین سے نفرت کیوں کریں۔(ھدیہ اھلحدیث، صفحہ 6)
مذکورہ بالا حوالاجات سے اس متنازعہ غیر مقلد کا تعارف مقلدین کی زبانی حاصل ہو ا کہ کہ وہ شخصیت نعمان بن ثابت المعروف امام ابوحنیفہ تھے۔اہم ترین بات یہ بھی معلو م ہوئی کہ غیرمقلدین سے نفرت کرنا انہیں برا بھلا کہنااورگالیاں دینااصل میں امام ابوحنیفہ کو گالیا ں دینا ، انہیں برابھلا کہنا اور ان سے نفرت کرنا ہے۔ کیونکہ دیوبندیوں کے حکیم الامت کے بقول ابوحنیفہ پکے غیر مقلد تھے۔اور ان کا غیرمقلدین سے نفرت کرنے کا تصور تک نہ کرنا بھی خود انکے امام صاحب کے یقینی غیر مقلد ہونے کی وجہ سے تھا ۔اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ غیرمقلدین سے متعلق ایسا رویہ رکھنے والے معتدل مزاج نہیں بلکہ غالی اور متشدد ہیں۔
اس اعتراف کے بعد تو مقلدین کا فرض تھا کہ غیرمقلدین کا پورا پورا احترام کرتے اور ان پر طعن و تشنیع سے باز رہتے کیونکہ اس کے نتیجے میں خود ان کے امام اعظم پر حرف آتا اور انکی بدنامی ہوتی ہے۔ لیکن بد قسمتی سے مقلدین کا یہ فرض بھی ان کی بے اصولیوں کی نظر ہوگیا۔اور اہل حدیث سے بغض ،حسد، جلن میں لفظ غیر مقلد کی آڑ میں اپنے ہی غیر مقلد امام اعظم ابوحنیفہ کی عزت کو سر بازار اچھال دیا۔آل تقلید نے غیرمقلدین بشمول پکے غیرمقلد امام ابوحنیفہ کی شان میں ایسی گھٹیا اور سوقیانہ زبان استعمال کی کہ شرم بھی شرما گئی۔امام ابوحنیفہ کا متنازعہ ہونا تو علیحدہ مسئلہ ہے لیکن میرے نزدیک یہ اس لحاظ سے ایک مظلوم شخصیت ہے کہ ان کی عزت سب سے زیادہ ان کے چاہنے والوں کے ہاتھوں ہی کھلونا بنی ہے۔آئیے ایسی ہی کچھ مثالوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
مقلدین کی زبانی یہ جاننے کے بعد کہ امام ابوحنیفہ بلا شک و شبہ غیر مقلد تھے اب ہم آپ کو ایک مقلد ہی کی زبانی بتاتے ہیں کہ غیر مقلد کہتے کس کو ہے۔
۰۱۔ ماسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی، غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی تعریف کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: غیرمقلد کی تعریف: مجتہد اور مقلد کامطلب تو آپ نے جان لیا، اب غیرمقلد کا معنی بھی سمجھ لیں کہ جو نہ خود اجتہادکرسکتا ہو اور نہ کسی کی تقلید کرے یعنی نہ مجتہد ہو نہ مقلد۔ جیسے نماز باجماعت میں ایک امام ہوتا ہے باقی مقتدی، لیکن جو شخص نہ امام ہو نہ مقتدی، کبھی امام کو گالیاں دے کبھی مقتدیوں سے لڑے یہ غیر مقلد ہے۔یا جیسے ملک میں ایک حاکم ہوتا ہے باقی رعایا لیکن جو نہ حاکم ہو نہ رعایا بنے وہ ملک کا باغی ہے۔ یہی مقام غیر مقلد کا ہے۔(تجلیات صفدر، جلد سوم، صفحہ 377)
یہ ادب ہے ادب نا شناس مقلدین کے ہاں ان کے خود ساختہ امام اعظم کا!!! ہم کہتے ہیں کہ جب امام ابوحنیفہ نہ مقلد تھے نہ مجتہد، نہ امام تھے نہ مقتدی بلکہ امام کو گالیاں دینے والے اور مقتدیوں سے جھگڑا کرنے والے تھے اور ان کا مقام ملک کے باغی جیسا تھا تو مقلدین کو آخر ایسی کیا موت پڑی ہے کہ انہیں غیرمقلد امام کی تقلید کرنے پر مجبور ہیں ؟! عجیب بات ہے کہ تقلید بھی انہی کی کرتے ہیں اورگالیا ں بھی انہی کو دیتے ہیں ؟! اس کو کہتے ہیں : جس تھالی میں کھانا اسی میں سوراخ کرنا۔
۰۲۔ بے ادب اور گستاخ امین اوکاڑوی صاحب ایک اور مقام پرغیرمقلد امام ابوحنیفہ کی سوانح حیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: وہ جاہل ہی پیداہوتا ہے، جاہل ہی مرتا ہے۔ وہ ساری عمر کتاب اللہ سے بھی جاہل رہتا ہے۔ سنت رسول اللہ ﷺ سے بھی ۔ اور کتاب و سنت کا علم تو اسے کیا ہوتا ۔ اس کو اپنے بارہ میں بھی علم نہیں ہوتا کہ میں جاہل ہوں۔(تجلیات صفدر، جلد چہارم، صفحہ 300)
ویسے تو امین اوکاڑوی اعلیٰ درجے کے کذابوں میں سے ایک تھا لیکن جس طرح شیطان سے ایک مرتبہ سچ بولنا ثابت ہے بعینہ اسی طرح امین اوکاڑوی کے قلم سے بھی کبھی کبھی سچ نکل ہی جاتا تھا جیسا کہ مذکورہ بالا عبارت ہے۔ اس عبار ت کی تصدیق غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے فتوؤں سے بھی ہوتی ہے جو فقہ حنفی کی کتابوں میں مرقوم ہیں۔غیرمقلد اما م ابوحنیفہ کے نزدیک رضاعت کی مدت ڈھائی برس تھی جبکہ اللہ رب العالمین کے نزدیک رضاعت کی مدت دو برس قرآن مجید میں مذکور ہے۔چونکہ امام صاحب کا اس فتوے سے رجو ع ثابت نہیں اس لئے ثابت ہوا کہ غیرمقلد امام ابوحنیفہ تمام عمر کتاب اللہ سے جاہل تھے۔اسی طرح شوال کے چھ روزے جن کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے نزدیک مکروہ تھے۔جو کہ اس بات کا روشن اور واضح ثبوت ہے کہ غیرمقلد امام صاحب احادیث رسول ﷺ سے بھی جاہل تھے۔ اس کے علاوہ عقیقہ جو کہ مسلمانوں کے نزدیک سنت رسول ﷺ ہے۔ غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے نزدیک زمانہ جہالت کی ایک رسم تھی۔نعوذباللہ من ذالک ۔ یہ تمام حقائق امین اوکاڑوی کے بیان کو جو اس نے غیرمقلد ابوحنیفہ کی جہالت کے بارے میں دیا سچ ثابت کرتے ہیں۔
غیر مقلدامام ابوحنیفہ کے انہی جاہلانہ اور گستاخانہ فتوؤں کے سبب امین اوکاڑوی نے کہا: غیرمقلد پر تعزیر واجب ہے۔(تجلیات صفدر، جلد چہارم، صفحہ 300)
تمام تر حقائق جاننے اور ان کا اقرار کرنے کے باوجود بھی مقلدین کا ایسے غیر مقلد شخص کو امام بنا لینا اورپھر اپنے دین کی بنیاد اس کی اندھی تقلید پر رکھ دینا انتہائی گھاٹے کا سودا ہے۔
۰۳۔ اشرف علی تھانوی دیوبندی ،غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: غیر مقلد ہونا تو بہت آسان ہے البتہ مقلد ہونا مشکل ہے کیونکہ غیرمقلدی میں تو یہ ہے کہ جو جی میں آیا کر لیا جسے چاہا بدعت کہہ دیا جسے چاہا سنت کہہ دیا کوئی معیار ہ ہی نہیں مگر مقلد ایسا نہیں کر سکتا، اس کو قدم قدم پر دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ آزادغیر مقلدوں کی ایسی مثال ہے کہ جیسے سا نڈ ہوتے ہیں اس کھیت میں منہ مارا کبھی اس کھیت میں ، نہ کوئی کھونٹا ہے نہ تھا، تو ان کا کیا، اس کو تو کوئی کرے غرض ایسے لوگوں میں خود رائی کا بڑا مرض ہے۔ (الافاضات الیومیہ،جلد 4، صفحہ 377، 378 بحوالہ وہابیوں کا مکر وفریب، صفحہ 86 تا 87)
مطلب یہ ہوا کہ اشرف علی تھانوی کے نزدیک امام ابوحنیفہ سخت سست اور کاہل تھے اس لئے انہوں نے آسان ترین طریقہ اختیارکیا اور غیر مقلد ہوگئے۔ایک غیرمقلد امام کی تقلید کا دم بھرنا پھر اسی امام کو سانڈے سے تشبیہ دینااور خود رائی کے مرض میں مبتلا بتلانا انہیں مقلدین کا حوصلہ ہے ۔ پھرامام ابوحنیفہ کی گستاخی کے الزام پر مفت میں بدنام بیچارے اہل حدیث!
پس ثابت ہوا کہ آل تقلید کے نزدیک غیرمقلدیت وہ ناقابل معافی جرم ہے کہ اگر اس کا ارتکاب ان کے امام اعظم بھی کریں تووہ بھی ان کے نزدیک کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔
غیر مقلد امام ابوحنیفہ نہ صرف خوددین میں خود رائی کا شکا ر تھے بلکہ خود رائی کے مرض میں مبتلا افراد کے امام تھے ملاحظہ فرمائیں: امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نعمان بن ثابت کوفی صاحب الرائے تھے۔(المجروحین لابن حبان: 3/64، 63)
میزان الاعتدال میں ہے کہ: امام ابوحنیفہ کوفہ کے رہنے والے اہل الرائے کے امام ہیں۔(میزان الاعتدال،جلد 4، صفحہ 365)
نوٹ:یادرہے کہ یہ وہی اشرف علی تھانوی صاحب ہیں جو ایک غیرمقلد کے اعتراض کہ آپ ہم سے نفرت کرتے ہیں کہ جواب میں فرما رہے تھے کہ ہم تو خود ایک غیرمقلد امام کے مقلد ہیں لہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم غیرمقلد سے نفرت کریں لیکن یہا ں موصوف کی غیرمقلدوں سے نفرت چھپائے نہیں چھپ رہی۔بہرحال!یہی دوغلا پن تو آل تقلید کا امتیازی نشان ہے۔
۰۴۔ دیوبندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب امام ابوحنیفہ کی غیر مقلدیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ غیرمقلدی نہایت خطرناک چیز ہے اس کا انجام سرکشی اور بزرگوں کی شان میں گستاخی یہ اس کا اولین قدم ہے۔(الاضافات الیومیہ ،جلد 1، صفحہ 187، 188بحوالہ وھابیوں کا مکر وفریب،صفحہ 87)
غالی مقلدین کی جانب سے غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے تابعی ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ایک تابعی کے بزرگ صحابہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتے اس لئے اگر غیرمقلدیت کا اولین قدم بزرگوں کی شان میں گستاخی ہے توپھر یقیناًغیرمقلد امام ابوحنیفہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی شان میں گستاخی کرکے ہی غیرمقلد بنے ہوں گے۔اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ امام ابوحنیفہ کا غیرمقلدیت کی انتہاء پر پہنچنے کے بعد صحابہ کرام کی شان میں گستاخیوں اور بدتمیزیوں کا گراف کس بلندسطح تک پہنچا ہوگا!
۰۵۔ ایک زلیل فطرت نام نہاد عالم عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی نے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو شان دار الفاظ سے ملقب کر کے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور اپنی’’ لازوال محبت ‘‘کو جو مقلدین کے دل میں امام صاحب کے لئے ہر وقت موجزن رہتی ہے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔عبدالغنی طارق لدھیانوی اپنی مخصوص شیریں زبان میں لکھتے ہیں: لیکن علماء نے آپکو بدمذہب (برا مذہب) لامذہب (بے مذہب) غیر مقلد (خواہش پرست) لکھا ہے۔ (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 7)
لیکن جب ان القابات سے بھی لدھیانوی صاحب کے جذبات کی تسکین نہیں ہوئی اور امام صاحب سے محبت کے اظہار میں جو کمی رہ گئی تھی اسکو عبدالغنی طارق لدھیانوی نے اس طرح پورا فرمایا کہ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو شیطان کی اولاد قرار دے دیا۔دیکھئے لکھتے ہیں: شیطان علی الصبح بازار جاتا ہے اور اپنی دم دبر میں لے کر سات انڈے دیتا ہے ،ہر ایک انڈے سے ایک بچہ نکلتا ہے ہر ایک کا علیحدہ نام ہے اور علیحدہ کام ہے..... جو بچہ دوسرے انڈے سے نکلتا ہے اس کا نام ہے حدیث (جس کی تم آل و اولاد ہو).......اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم شیطان کی اولا د ہوئے؟ بالکل سہیل کے منہ سے فوراً نکلا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 7)
چونکہ یہ عبارت عبدالغنی طارق لدھیانو ی صاحب نے غیر مقلد کے بارے میں تحریر فرمائی ہے اور بقول ان کے اکابرین امام ابوحنیفہ پکے اور سچے غیر مقلد تھے اس لئے اس عبارت کا صحیح مصداق بھی غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ہم جاہل اور بے عقل مقلدین سے صرف یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اپنے دین کی بنیاد ایک شیطان کی اولاد کے اقوال پر رکھ دینا کو ن سی عقل مندی ہے؟
۰۶۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی عورت بن کر اپنے امام کے مذہب پر لعنت بھیجتے ہوئے فرماتے ہیں: غیرمقلدین کے جھوٹےمذہب پر ایک کھرب مرتبہ لعنت بھیجتی ہوں۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 36)
عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کو اپنے اکابرین کی طرح عورت بننے کا بہت شوق ہے اس لئے انھوں نے ایک بے ہودہ کتاب بنام شادی کی پہلی دس راتیں جس کے سرورق پر لکھا ہے:صرف شادی شدہ پڑھیں، لکھی ہے جو ایک نوبیاہتا عورت اور مرد کے باہمی مکالمے کے انداز پر ہے جس میں طارق لدھیانوی نے بیک وقت مرد اور عورت دونوں کا کردار نباہتے ہوئے دونوں کی ترجمانی کے فرائض سرانجام دئے ہیں۔ اس سے ایک طرف تو غیرمقلدین کو گالیاں دے کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کی ہے اور دوسری جانب دیوبندی اکابرین کی طرح عورت بننے کی خواہش کی کسی حدتکمیل بھی کی ہے ۔اسے کہتے ہیں ایک تیر سے دو شکار
مذکورہ بالا عبارت میں طارق لدھیانوی کا غیر مقلدامام ابوحنیفہ کے مذہب پر ایک کھرب لعنت بھیجنارد عمل ہے فقہ حنفی کی اس عبارت کا جس میں مذکور ہے: اس شخص پر ریت کے ذروں کے برابر لعنتیں ہوں جو ابوحنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔(ردالمختار مع شامی ص63، جلد1)۔ اب چونکہ حنفی دیوبندیوں او رحنفی بریلویوں کا مذہب ہی اس اختلاف پر مشتمل ہے جو امام صاحب کے شاگردوں نے ایک تہائی مسائل میں اپنے استاد سے کیا جس کی وجہ سے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے شاگرد بھی اور ذریت دیوبندیت و بریلویت بھی اپنی پیدائش سے ہی لعنتی ہیں اور یہ لعنت ان لوگوں پر اپنے امام کے قول کے خلاف کرنے کی وجہ سے ہمیشہ برستی رہے گی۔خیر ہمیں اس سے کیا؟ ان کے گھر کا معاملہ ہے چاہے خود کو لعنتی کہیں یا اپنے امام کو لعنت کا مستحق ٹھہرائیں۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
۰۷۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا ایک قلمی نوادر ملاحظہ فرمائیں، میں نہیں سمجھتا کہ آج سے پہلے کسی اورمقلد نے ان شاندار الفاظ میں امام ابوحنیفہ کو خراج تحسین پیش کیا ہو۔ طارق لدھیانوی صاحب رقمطراز ہیں: تقلید کوئی عام قسم کا ہار نہیں بلکہ وہ سونے، چاندی، ہیرے جواہرات کا قیمتی ہار ہے۔ اس لئے وہ قیمتی ہار غیر مقلد، خنزیر اور کتے کے گلے میں نہیں ڈالا جاتا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 52تا53 )
سب سے پہلے اشرف علی تھانوی جو دیوبندیوں کے مستند اکابر ہیں کے الفاظ ذہن میں لائیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے پھر بے شرم اور گستاخ عبدالغنی طارق دیوبندی کی اس عبارت کا مطالعہ کریں کہ کس طرح یہ ناہنجار شخص اپنے ہی امام اعظم کو خنزیر اور کتے کے مشابہہ قرار دے رہا ہے۔ویسے تو یہ الفاظ طارق لدھیانوی دیوبندی کے اپنے نہیں بلکہ یہ الفاظ اس نے اپنے استاد گستاخوں کے امام امین اوکاڑوی سے نقل کئے ہیں یعنی یہ وہی بارہا چبائے اور اگلے ہوئے نوالے ہیں جنھیں طارق لدھیانوی نے چبایا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی اور عبدالغنی طارق دیوبندی کے نزدیک غیر مقلد ابوحنیفہ ، خنزیر اور کتے میں کوئی فرق نہیں ان سب کا مقام اور مرتبہ ایک ہی ہے۔یاد رہے کہ یہ جملے ان لوگوں کے نوک قلم کا نتیجہ ہیں جو خود کو ائمہ کرام اور بزرگان دین کے باادب ہونے کا ڈھول پیٹتے نہیں تھکتے۔لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
۰۸۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا سینہ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی عداوت اور بغض سے بھرا ہوا ہے جس کا اظہار انہوں نے اپنی چھوٹی سے کتاب شادی کی پہلی دس راتوں میں کھل کر کیا ہے۔ ایک مقام پر لکھتے ہیں: خدا برباد کرے غیر مقلدین کو جو جھوٹ پر جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 37 )
جی صحیح فرمایا طارق لدھیانوی صاحب آپ نے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے جھوٹے ہونے کی گواہی دی ہے۔ دیکھئے: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: کان ابوحنیفۃ یکذب ترجمہ: ابوحنیفہ جھوٹ بولتا ہے۔(تاریخ بغداد، ص 418،جلد 13)
امام ابوحنیفہ کے ساتھ ساتھ ان کے شاگرد بھی غیر مقلد اور جھوٹے تھے۔
النافع الکبیر میں مدرج ہے: نہ ابویوسف اور امام محمد مقلد ہیں اور نہ طحاوی، کرخی، ابوبکر القفال اور قاضی حسین مقلد ہیں بلکہ ان علماء کو جب ایک بات پسند ہو، دلیل کی رو سے وہ اختیار کرتے ہیں، اور یہ موافقت الرا ء ی ہے نہ کہ تقلید۔ (بحوالہ تحفتہ المناظر یا تناقضات المقلدین، صفحہ 59)
نوٹ: تقلید نہ کرنے والے کو ہی غیر مقلد کہا جاتا ہے۔پس ثابت ہوا کہ امام ابوحنیفہ کے شاگرد بھی غیر مقلد تھے۔
غیر مقلد امام ابویوسف کے بارے میں ان کے اپنے ہی استاد غیر مقلد ابوحنیفہ نے گواہی دی کہ ان کا شاگرد جھوٹا اور کذاب تھا۔ دیکھئے: امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت نے کہا: کیا تم یعقوب (ابویوسف) پر تعجب نہیں کرتے ؟! وہ میرے بارے میں ایسی باتیں کہتا ہے جو میں نہیں کہتا۔(التاریخ الصغیر/الاوسط للبخاری 2/209، 210وسندہ صحیح)
غیرمقلد ابوحنیفہ کے شاگرد رشید غیرمقلد ابویوسف غیر مقلد امام محمد کوجھوٹا اور کذاب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: اس کذاب یعنی محمد بن الحسن سے کہو ۔یہ جو مجھ سے روایتیں بیان کرتا ہے کیا اس نے سنی ہیں؟(تاریخ بغداد2 /180، وسندہ حسن)
دیوبندیوں کی منافقت پر حیرت ہے جن غیرمقلدین (غیرمقلد امام ابوحنیفہ، غیرمقلد امام ابویوسف، غیرمقلد امام محمد) کو جھوٹ بول بول کر گمراہ کرنے والا بتا رہے ہیں انہیں جھوٹوں کے مذہب پر خود بھی عمل پیرا ہیں اور یہ خواہش بھی رکھتے ہیں کہ دوسرے بھی ان جھوٹوں کے مذہب کو اپنا کر اپنی آخرت برباد کر لیں۔اللہ ان منافقین اور کذابین کے ٹولے کے شر سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔آمین
غیرمقلد امام ابوحنیفہ اور ان کے شاگردوں کے بارے میں عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی نے اور بھی بہت سی باتیں کی ہیں جیسے ایک غیر مقلد کو مخاطب کرتے ہوئے عبدالغنی طارق دیوبندی فرماتے ہیں؛ سن جاہل ....جاہلوں کی روحانی اولا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 48)
۰۹۔ غیر مقلد ٹولے کو جس میں سرفہرست امام ابوحنیفہ، ابویوسف اور امام محمد وغیرہ شامل ہیں کو عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی یہود اور شیعہ کا مقلد قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں: غیرمقلدین نے یہود اور شیعہ کی تقلید کی ہے۔ (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 40)
عرض ہے کہ اگر یہ غیر مقلدین (ابوحنیفہ، ابویوسف، امام محمد) یہودیوں کے مقلد تھے تو تم ان کی تقلید میں مبتلا ہوکر کیوں یہودیوں اور شیعوں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہو؟
عجیب بات ہے کہ یہ تقلیدی لوگ جو خود ہی امام ابوحنیفہ پر اعتراض کرتے ہیں انہیں برابھلاکہتے اور گالیاں دیتے ہیں(جس کا ثبوت سابقہ سطور میں بھی پیش کیا گیا ہے اور آئندہ بھی آئے گا۔ ان شاء اللہ)لیکن اس کا الزام انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے مخالفین پر تھوپ دیتے ہیں جیسے عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا اہل حدیث خاتون پر لگایا گیایہ الزام: امام اعظم پر اعتراض کرتی ہو شرم نہیں آتی (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 21)
غیرمقلدابوحنیفہ پر اعتراض تم کرو گالیاں تم دو اور الزام اہل حدیث پر !آخر یہ کون سا انصاف ہے؟ ہم عبدالغنی طارق لدھیانوی کا اہل حدیث پر کسا ہوا یہ جملہ ان کے کردار اور عمل کی روشنی میں خود انہیں کو واپس لوٹا رہے ہیں: امام اعظم پر اعتراض کرتے ہو شرم نہیں آتی؟ ان مقلدوں کو شرم آئے بھی تو کیسے کہ یہ لوگ شرم و حیا کو خیر باد کہہ کر ہی تو حنفی بنے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی!
۱۰۔ ابوبکر غازی پوری دیوبندی غیر مقلدین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف فرماتے ہیں: صحابہ سے بیزاری، ان کی شان میں زبان درازی، ان کے اجماع پر عمل کرنے سے انکار اور ان کے اقوال و آثار کو درخو اعتنا ء نہ سمجھ کر ترک کردینے پر یہ سب متفق ہیں۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 114)
تمام غیر مقلدین کے بارے میں تو ہمیں نہیں معلوم لیکن غیر مقلدامام ابوحنیفہ کی تیار کردہ فقہ حنفی میں ضرور صحابہ کرام سے بے زاری اور ا ن کی شان میں زبان درازی موجود ہے اور اجماع سے انکار اور صحابہ کے اقوال کو درخو اعتناء سمجھ کر ترک کر دیناتو بہت معمولی بات ہے قرآن و حدیث کو اپنے خلاف پاکر ترک کرنے پرغیر مقلد امام ابوحنیفہ کے مقلدین کا اتفاق ہے دیکھئے اصول کرخی۔
ابوبکر غازی پوری مزید فرماتے ہیں: فتنہ و فساد پھیلانے اور مسلمانوں کی مختلف جماعتوں کے درمیان اشتعال پیدا کرنے پر ان سب کا اتفاق ہے بلکہ اس سے زیادہ لذیذو شیریں چیز ان کے نزدیک اورکوئی نہیں ہے۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 114)
ابوبکر غازی پوری دیوبندی سے ہزار ہامذہبی اختلاف کے باوجود ہمیں ان کی یہ بات بالکل تسلیم ہے کہ غیر مقلد ابوحنیفہ نے دین اسلام میں قرآن و حدیث کے مقابلے پر اپنی ناقص رائے اورباطل قیاس کو داخل کرکے مسلمانوں کے درمیان فتنہ ا ور فساد کاجو بیج بویا تھا برسوں سے امت مسلمہ اس کی فصل کاٹ رہی ہے۔
۱۱۔ ابوبکر غازی پوری دیوبندی کی زبانی غیر مقلد ابوحنیفہ اور اس کے ٹولے کی حقیقت بھی سن لیں۔ فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ رؤے زمین پر شیعوں کے بعد اسلام کا مدعی کوئی فرقہ ہمیں ایسا نہیں معلوم جو کذب و نفاق اور دجل و فریب میں فرقہ غیر مقلدیت تک پہنچا ہو اللہ تعالیٰ ہی ان سے ان کے کرتوتوں کا محاسبہ کریں گے۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 152)
عرض ہے کہ جب آپ کے نزدیک آپکے امام اعظم اور ان کے شاگرد جو کہ پکے غیرمقلد تھے،کذاب، منافق،دجال اور فریبی تھے تو آپ ان کی تقلید پر اب تک کاربند کیوں ہیں اور کیوں ایسے شیطانی اوصاف کے حامل امام کی تقلید کی طرف لوگوں کو منہ پھاڑ کر دعوت دیتے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ پیارے پیارے القابات جن سے آپ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو ملقب کر رہے ہیں ۔ کھلی منافقت کے سبب خود آپ ان القابات کے اپنے امام کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہیں؟!
۱۲۔ مولانا رضوان الرحمن قاسمی جو ابوبکر غازی پوری دیوبندی کے شاگرد ہیں غیر مقلدین کے بارے میں کتاب کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں: قیاس تو لامذہب ٹولہ میں حرام ہے ،اس کے نزدیک قیاس کی بنیاد ابلیس لعین نے ڈالی ہے، ابلیس کی یہ تقلید یہاں کیونکر؟ (دیکھئے حاشیہ کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 216)
نوٹ: ابوبکر غازی پوری دیوبندی کی جس عربی کتاب کاترجمہ کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ کے نام سے مکتبہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی ،کراچی سے مطبوع ہے ، اس کتاب کا اصل نام ’’وقفہ مع اللامذھبیہ فی شبہ القارۃ الھندیۃ‘‘ ہے۔دیکھئے کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ ،حصہ اول، صفحہ 7)
اس وضاحت سے معلوم ہواکہ آل تقلید کے ہاں لامذہب اور غیرمقلد ہم معنی اور مترادف الفاظ ہیں۔اور کسی کا غیر مقلد ہونا ہی اس کا لامذہب ہونا ہے ، اس لئے مولانا رضوان الرحمن قاسمی دیوبندی کے بقول اب لامذہب غیرمقلد امام ابوحنیفہ چاہے ابلیس کے مقلد ہوں یا کسی اور شخص کے، یہ مقلدین کا مسئلہ اور ان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔غیرمقلد امام ابوحنیفہ کوابلیس کا مقلد کہہ کر اور خود ان کی تقلید اختیار کرکے مقلدین خود بھی تو شیطان کے چیلے قرار پاتے ہیں! ویسے مقلدین کو چاہیے کہ اس طرح اپنے امام کو برابھلا کہنے کے بجائے ان سے براء ت کا اظہار کردیں تاکہ مقلدین کا مذہب اور ان کا امام خو د انہی کے ہاتھوں مزید بدنام اور رسواء ہونے سے بچ جائیں۔ مقلدین کے یہ کرتوت تقلیدی مذہب کے لئے رسوائی اور جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔
بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جومظلوم اہل حدیثوں پر ائمہ کرام اور بزرگان دین کی گستاخی وتوہین کے الزامات لگاتے ہیں،لیکن خود ان کا کردار اور عمل کیا ہے مذکورہ بالا حوالاجات سے روشن اور واضح ہے۔یہ لوگ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین، بزرگان دین اور خود اپنے غیرمقلد امام اعظم ابوحنیفہ پر تبرا کرنے والے بے شرم اور گستاخ لوگ ہیں جنھوں نے شرم و حیا دھو کر پی لی ہے۔
۱۳۔ صوفی منقار شاہ دیوبندی عنوان قائم کرتے ہیں۔’’حضرت امام ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرنے والا مرتد ہو کر مرتا ہے‘‘ اور اس عنوان کے تحت اشرف علی تھانوی کا کلام نقل کرتے ہیں ،ملاحظہ ہو: حضرت تھانوی فرماتے تھے.....مولوی عبدالجبار صاحب کے والد مولوی عبداللہ صاحب کے بارے میں فرمایا کہ وہ کہا کرتے تھے جو امام ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ آخر کار ضرور مرتد ہو جاتا ہے ارتداد سے خالی نہیں رہتا ، چناچہ ان کے سامنے ایک شخص نے امام صاحب کی شان میں گستاخی کی اس پر مولوی عبداللہ صاحب نے فرمایا کہ یہ ضرور مرتد ہوجائے گا چناچہ تھوڑے ہی دن کے بعد وہ مرزائی ہوگیا۔(القول العزیز ، جلد1، صفحہ28 ، بحوالہ وھابیو ں کا مکر و فریب، صفحہ89 تا90 )
دوسرے مقلدوں کے بارے میں تو ہمیں نہیں معلوم لیکن غیر مقلد ابوحنیفہ کا سب سے بڑا گستاخ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی جس نے اپنی پوری زندگی غیرمقلد کی تحقیر و گستاخی کے لئے وقف کی ہوئی تھی کا انجام بھی بعینہ وہی ہوا جو کذاب ،مردود، دجال اور مرتد غلام احمدقادیانی کا ہوا تھا۔طالب الرحمٰن شاہ حفظہ اللہ نے ایک انٹرویو میں بتایا: ۲۰۰۳ میں دو یا تین سال پہلے امین اوکاڑوی صاحب فوت ہوگئے ہیں اور ملتان کے ساتھیوں نے بتلایا کہ وہ ٹائلٹ میں فوت ہوئے اور انھیں موت بھی برے طریقے سے آئی ۔ (ہم اہلحدیث کیوں ہوئے؟صفحہ621)
مرتدغلام احمد قادیانی بھی ٹائلٹ میں فوت ہوا اور غیر مقلد امام ابوحنیفہ کا گستاخ امین اوکاڑوی بھی ۔طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ کے نزدیک تو امین اوکاڑوی کا یہ عبرتناک انجام اس مباہلے کا نتیجہ تھا جو ان کے اور امین اوکاڑوی کے درمیان ہوا ۔لیکن مقلدوں کے نزدیک اس بری موت کا سبب غیر مقلد ابوحنیفہ کی گستاخی کے علاوہ کچھ نہیں جیسا کہ اشرف علی تھانوی کے حوالے سے عرض کیا گیا کہ غیرمقلد ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرنے والا بالآخر بری موت اور ارتداد جیسے برے انجام سے دوچار ہوتا ہے۔ ہم مقلدین خصوصاً دیوبندیوں کو یہ مخلصانہ مشورہ دیتے ہیں اگر وہ مرتد ہو کر مرنا نہیں چاہتے اور امین اوکاڑوی جیسی بری موت سے بھی بچنا چاہتے ہیں تو غیر مقلدین کی تحقیر اور ان پر طعن و تشنیع سے باز آجائیں۔
آپ کا مخلص اور خیرخواہ: سابقہ مقلد شاہد نذیر