• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی

ایک مشہور و معروف غیر مقلد کی کہانی پیش خدمت ہے جس نے اپنے’’کارناموں ‘‘کی بدولت تاریخ میں ایک متنازعہ ترین شخصیت کے طور پر بے پناہ شہرت حاصل کی ۔اگر چہ مختلف ادوار میں اس شخصیت کے چاہنے والوں نے دجل اور فریب کے ذریعے ہر چند کوشش کی کہ انھیں ایک غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے لیکن غیر مقلد موصوف جو سنہری کارنامے سر انجام دے چکے تھے اس کی بدولت ان لوگوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ آہ! حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔

یہ متنازعہ غیر مقلد کون تھا آئیے ایک مقلد کی زبانی اس کا تعارف حاصل کرتے ہیں۔دیوبندیوں کے حکم الامت ،مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔(مجالس حکیم الامت، صفحہ345)

صوفی محمد اقبال قریشی دیوبندی لکھتے ہیں: حضرت حکیم الامت تھانوی قدس سرہ وہ معتدل مزاج جامع شخصیت تھے کہ خود فرماتے ہیں کہ ہم جب خود ایک غیر مقلد حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں (کیونکہ مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا) تو پھر غیر مقلدین سے نفرت کیوں کریں۔(ھدیہ اھلحدیث، صفحہ 6)

مذکورہ بالا حوالاجات سے اس متنازعہ غیر مقلد کا تعارف مقلدین کی زبانی حاصل ہو ا کہ کہ وہ شخصیت نعمان بن ثابت المعروف امام ابوحنیفہ تھے۔اہم ترین بات یہ بھی معلو م ہوئی کہ غیرمقلدین سے نفرت کرنا انہیں برا بھلا کہنااورگالیاں دینااصل میں امام ابوحنیفہ کو گالیا ں دینا ، انہیں برابھلا کہنا اور ان سے نفرت کرنا ہے۔ کیونکہ دیوبندیوں کے حکیم الامت کے بقول ابوحنیفہ پکے غیر مقلد تھے۔اور ان کا غیرمقلدین سے نفرت کرنے کا تصور تک نہ کرنا بھی خود انکے امام صاحب کے یقینی غیر مقلد ہونے کی وجہ سے تھا ۔اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ غیرمقلدین سے متعلق ایسا رویہ رکھنے والے معتدل مزاج نہیں بلکہ غالی اور متشدد ہیں۔

اس اعتراف کے بعد تو مقلدین کا فرض تھا کہ غیرمقلدین کا پورا پورا احترام کرتے اور ان پر طعن و تشنیع سے باز رہتے کیونکہ اس کے نتیجے میں خود ان کے امام اعظم پر حرف آتا اور انکی بدنامی ہوتی ہے۔ لیکن بد قسمتی سے مقلدین کا یہ فرض بھی ان کی بے اصولیوں کی نظر ہوگیا۔اور اہل حدیث سے بغض ،حسد، جلن میں لفظ غیر مقلد کی آڑ میں اپنے ہی غیر مقلد امام اعظم ابوحنیفہ کی عزت کو سر بازار اچھال دیا۔آل تقلید نے غیرمقلدین بشمول پکے غیرمقلد امام ابوحنیفہ کی شان میں ایسی گھٹیا اور سوقیانہ زبان استعمال کی کہ شرم بھی شرما گئی۔امام ابوحنیفہ کا متنازعہ ہونا تو علیحدہ مسئلہ ہے لیکن میرے نزدیک یہ اس لحاظ سے ایک مظلوم شخصیت ہے کہ ان کی عزت سب سے زیادہ ان کے چاہنے والوں کے ہاتھوں ہی کھلونا بنی ہے۔آئیے ایسی ہی کچھ مثالوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

مقلدین کی زبانی یہ جاننے کے بعد کہ امام ابوحنیفہ بلا شک و شبہ غیر مقلد تھے اب ہم آپ کو ایک مقلد ہی کی زبانی بتاتے ہیں کہ غیر مقلد کہتے کس کو ہے۔

۰۱۔ ماسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی، غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی تعریف کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: غیرمقلد کی تعریف: مجتہد اور مقلد کامطلب تو آپ نے جان لیا، اب غیرمقلد کا معنی بھی سمجھ لیں کہ جو نہ خود اجتہادکرسکتا ہو اور نہ کسی کی تقلید کرے یعنی نہ مجتہد ہو نہ مقلد۔ جیسے نماز باجماعت میں ایک امام ہوتا ہے باقی مقتدی، لیکن جو شخص نہ امام ہو نہ مقتدی، کبھی امام کو گالیاں دے کبھی مقتدیوں سے لڑے یہ غیر مقلد ہے۔یا جیسے ملک میں ایک حاکم ہوتا ہے باقی رعایا لیکن جو نہ حاکم ہو نہ رعایا بنے وہ ملک کا باغی ہے۔ یہی مقام غیر مقلد کا ہے۔(تجلیات صفدر، جلد سوم، صفحہ 377)

یہ ادب ہے ادب نا شناس مقلدین کے ہاں ان کے خود ساختہ امام اعظم کا!!! ہم کہتے ہیں کہ جب امام ابوحنیفہ نہ مقلد تھے نہ مجتہد، نہ امام تھے نہ مقتدی بلکہ امام کو گالیاں دینے والے اور مقتدیوں سے جھگڑا کرنے والے تھے اور ان کا مقام ملک کے باغی جیسا تھا تو مقلدین کو آخر ایسی کیا موت پڑی ہے کہ انہیں غیرمقلد امام کی تقلید کرنے پر مجبور ہیں ؟! عجیب بات ہے کہ تقلید بھی انہی کی کرتے ہیں اورگالیا ں بھی انہی کو دیتے ہیں ؟! اس کو کہتے ہیں : جس تھالی میں کھانا اسی میں سوراخ کرنا۔

۰۲۔ بے ادب اور گستاخ امین اوکاڑوی صاحب ایک اور مقام پرغیرمقلد امام ابوحنیفہ کی سوانح حیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: وہ جاہل ہی پیداہوتا ہے، جاہل ہی مرتا ہے۔ وہ ساری عمر کتاب اللہ سے بھی جاہل رہتا ہے۔ سنت رسول اللہ ﷺ سے بھی ۔ اور کتاب و سنت کا علم تو اسے کیا ہوتا ۔ اس کو اپنے بارہ میں بھی علم نہیں ہوتا کہ میں جاہل ہوں۔(تجلیات صفدر، جلد چہارم، صفحہ 300)

ویسے تو امین اوکاڑوی اعلیٰ درجے کے کذابوں میں سے ایک تھا لیکن جس طرح شیطان سے ایک مرتبہ سچ بولنا ثابت ہے بعینہ اسی طرح امین اوکاڑوی کے قلم سے بھی کبھی کبھی سچ نکل ہی جاتا تھا جیسا کہ مذکورہ بالا عبارت ہے۔ اس عبار ت کی تصدیق غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے فتوؤں سے بھی ہوتی ہے جو فقہ حنفی کی کتابوں میں مرقوم ہیں۔غیرمقلد اما م ابوحنیفہ کے نزدیک رضاعت کی مدت ڈھائی برس تھی جبکہ اللہ رب العالمین کے نزدیک رضاعت کی مدت دو برس قرآن مجید میں مذکور ہے۔چونکہ امام صاحب کا اس فتوے سے رجو ع ثابت نہیں اس لئے ثابت ہوا کہ غیرمقلد امام ابوحنیفہ تمام عمر کتاب اللہ سے جاہل تھے۔اسی طرح شوال کے چھ روزے جن کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے نزدیک مکروہ تھے۔جو کہ اس بات کا روشن اور واضح ثبوت ہے کہ غیرمقلد امام صاحب احادیث رسول ﷺ سے بھی جاہل تھے۔ اس کے علاوہ عقیقہ جو کہ مسلمانوں کے نزدیک سنت رسول ﷺ ہے۔ غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے نزدیک زمانہ جہالت کی ایک رسم تھی۔نعوذباللہ من ذالک ۔ یہ تمام حقائق امین اوکاڑوی کے بیان کو جو اس نے غیرمقلد ابوحنیفہ کی جہالت کے بارے میں دیا سچ ثابت کرتے ہیں۔

غیر مقلدامام ابوحنیفہ کے انہی جاہلانہ اور گستاخانہ فتوؤں کے سبب امین اوکاڑوی نے کہا: غیرمقلد پر تعزیر واجب ہے۔(تجلیات صفدر، جلد چہارم، صفحہ 300)

تمام تر حقائق جاننے اور ان کا اقرار کرنے کے باوجود بھی مقلدین کا ایسے غیر مقلد شخص کو امام بنا لینا اورپھر اپنے دین کی بنیاد اس کی اندھی تقلید پر رکھ دینا انتہائی گھاٹے کا سودا ہے۔

۰۳۔ اشرف علی تھانوی دیوبندی ،غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: غیر مقلد ہونا تو بہت آسان ہے البتہ مقلد ہونا مشکل ہے کیونکہ غیرمقلدی میں تو یہ ہے کہ جو جی میں آیا کر لیا جسے چاہا بدعت کہہ دیا جسے چاہا سنت کہہ دیا کوئی معیار ہ ہی نہیں مگر مقلد ایسا نہیں کر سکتا، اس کو قدم قدم پر دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ آزادغیر مقلدوں کی ایسی مثال ہے کہ جیسے سا نڈ ہوتے ہیں اس کھیت میں منہ مارا کبھی اس کھیت میں ، نہ کوئی کھونٹا ہے نہ تھا، تو ان کا کیا، اس کو تو کوئی کرے غرض ایسے لوگوں میں خود رائی کا بڑا مرض ہے۔ (الافاضات الیومیہ،جلد 4، صفحہ 377، 378 بحوالہ وہابیوں کا مکر وفریب، صفحہ 86 تا 87)

مطلب یہ ہوا کہ اشرف علی تھانوی کے نزدیک امام ابوحنیفہ سخت سست اور کاہل تھے اس لئے انہوں نے آسان ترین طریقہ اختیارکیا اور غیر مقلد ہوگئے۔ایک غیرمقلد امام کی تقلید کا دم بھرنا پھر اسی امام کو سانڈے سے تشبیہ دینااور خود رائی کے مرض میں مبتلا بتلانا انہیں مقلدین کا حوصلہ ہے ۔ پھرامام ابوحنیفہ کی گستاخی کے الزام پر مفت میں بدنام بیچارے اہل حدیث!
پس ثابت ہوا کہ آل تقلید کے نزدیک غیرمقلدیت وہ ناقابل معافی جرم ہے کہ اگر اس کا ارتکاب ان کے امام اعظم بھی کریں تووہ بھی ان کے نزدیک کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔

غیر مقلد امام ابوحنیفہ نہ صرف خوددین میں خود رائی کا شکا ر تھے بلکہ خود رائی کے مرض میں مبتلا افراد کے امام تھے ملاحظہ فرمائیں: امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نعمان بن ثابت کوفی صاحب الرائے تھے۔(المجروحین لابن حبان: 3/64، 63)
میزان الاعتدال میں ہے کہ: امام ابوحنیفہ کوفہ کے رہنے والے اہل الرائے کے امام ہیں۔(میزان الاعتدال،جلد 4، صفحہ 365)

نوٹ:یادرہے کہ یہ وہی اشرف علی تھانوی صاحب ہیں جو ایک غیرمقلد کے اعتراض کہ آپ ہم سے نفرت کرتے ہیں کہ جواب میں فرما رہے تھے کہ ہم تو خود ایک غیرمقلد امام کے مقلد ہیں لہذا یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم غیرمقلد سے نفرت کریں لیکن یہا ں موصوف کی غیرمقلدوں سے نفرت چھپائے نہیں چھپ رہی۔بہرحال!یہی دوغلا پن تو آل تقلید کا امتیازی نشان ہے۔

۰۴۔ دیوبندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب امام ابوحنیفہ کی غیر مقلدیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ غیرمقلدی نہایت خطرناک چیز ہے اس کا انجام سرکشی اور بزرگوں کی شان میں گستاخی یہ اس کا اولین قدم ہے۔(الاضافات الیومیہ ،جلد 1، صفحہ 187، 188بحوالہ وھابیوں کا مکر وفریب،صفحہ 87)

غالی مقلدین کی جانب سے غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے تابعی ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ایک تابعی کے بزرگ صحابہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتے اس لئے اگر غیرمقلدیت کا اولین قدم بزرگوں کی شان میں گستاخی ہے توپھر یقیناًغیرمقلد امام ابوحنیفہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی شان میں گستاخی کرکے ہی غیرمقلد بنے ہوں گے۔اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ امام ابوحنیفہ کا غیرمقلدیت کی انتہاء پر پہنچنے کے بعد صحابہ کرام کی شان میں گستاخیوں اور بدتمیزیوں کا گراف کس بلندسطح تک پہنچا ہوگا!

۰۵۔ ایک زلیل فطرت نام نہاد عالم عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی نے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو شان دار الفاظ سے ملقب کر کے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور اپنی’’ لازوال محبت ‘‘کو جو مقلدین کے دل میں امام صاحب کے لئے ہر وقت موجزن رہتی ہے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔عبدالغنی طارق لدھیانوی اپنی مخصوص شیریں زبان میں لکھتے ہیں: لیکن علماء نے آپکو بدمذہب (برا مذہب) لامذہب (بے مذہب) غیر مقلد (خواہش پرست) لکھا ہے۔ (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 7)

لیکن جب ان القابات سے بھی لدھیانوی صاحب کے جذبات کی تسکین نہیں ہوئی اور امام صاحب سے محبت کے اظہار میں جو کمی رہ گئی تھی اسکو عبدالغنی طارق لدھیانوی نے اس طرح پورا فرمایا کہ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو شیطان کی اولاد قرار دے دیا۔دیکھئے لکھتے ہیں: شیطان علی الصبح بازار جاتا ہے اور اپنی دم دبر میں لے کر سات انڈے دیتا ہے ،ہر ایک انڈے سے ایک بچہ نکلتا ہے ہر ایک کا علیحدہ نام ہے اور علیحدہ کام ہے..... جو بچہ دوسرے انڈے سے نکلتا ہے اس کا نام ہے حدیث (جس کی تم آل و اولاد ہو).......اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم شیطان کی اولا د ہوئے؟ بالکل سہیل کے منہ سے فوراً نکلا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 7)

چونکہ یہ عبارت عبدالغنی طارق لدھیانو ی صاحب نے غیر مقلد کے بارے میں تحریر فرمائی ہے اور بقول ان کے اکابرین امام ابوحنیفہ پکے اور سچے غیر مقلد تھے اس لئے اس عبارت کا صحیح مصداق بھی غیرمقلد امام ابوحنیفہ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ہم جاہل اور بے عقل مقلدین سے صرف یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اپنے دین کی بنیاد ایک شیطان کی اولاد کے اقوال پر رکھ دینا کو ن سی عقل مندی ہے؟

۰۶۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی عورت بن کر اپنے امام کے مذہب پر لعنت بھیجتے ہوئے فرماتے ہیں: غیرمقلدین کے جھوٹےمذہب پر ایک کھرب مرتبہ لعنت بھیجتی ہوں۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 36)

عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کو اپنے اکابرین کی طرح عورت بننے کا بہت شوق ہے اس لئے انھوں نے ایک بے ہودہ کتاب بنام شادی کی پہلی دس راتیں جس کے سرورق پر لکھا ہے:صرف شادی شدہ پڑھیں، لکھی ہے جو ایک نوبیاہتا عورت اور مرد کے باہمی مکالمے کے انداز پر ہے جس میں طارق لدھیانوی نے بیک وقت مرد اور عورت دونوں کا کردار نباہتے ہوئے دونوں کی ترجمانی کے فرائض سرانجام دئے ہیں۔ اس سے ایک طرف تو غیرمقلدین کو گالیاں دے کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کی کوشش کی ہے اور دوسری جانب دیوبندی اکابرین کی طرح عورت بننے کی خواہش کی کسی حدتکمیل بھی کی ہے ۔اسے کہتے ہیں ایک تیر سے دو شکار

مذکورہ بالا عبارت میں طارق لدھیانوی کا غیر مقلدامام ابوحنیفہ کے مذہب پر ایک کھرب لعنت بھیجنارد عمل ہے فقہ حنفی کی اس عبارت کا جس میں مذکور ہے: اس شخص پر ریت کے ذروں کے برابر لعنتیں ہوں جو ابوحنیفہ کے قول کو رد کرتا ہے۔(ردالمختار مع شامی ص63، جلد1)۔ اب چونکہ حنفی دیوبندیوں او رحنفی بریلویوں کا مذہب ہی اس اختلاف پر مشتمل ہے جو امام صاحب کے شاگردوں نے ایک تہائی مسائل میں اپنے استاد سے کیا جس کی وجہ سے غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے شاگرد بھی اور ذریت دیوبندیت و بریلویت بھی اپنی پیدائش سے ہی لعنتی ہیں اور یہ لعنت ان لوگوں پر اپنے امام کے قول کے خلاف کرنے کی وجہ سے ہمیشہ برستی رہے گی۔خیر ہمیں اس سے کیا؟ ان کے گھر کا معاملہ ہے چاہے خود کو لعنتی کہیں یا اپنے امام کو لعنت کا مستحق ٹھہرائیں۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

۰۷۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا ایک قلمی نوادر ملاحظہ فرمائیں، میں نہیں سمجھتا کہ آج سے پہلے کسی اورمقلد نے ان شاندار الفاظ میں امام ابوحنیفہ کو خراج تحسین پیش کیا ہو۔ طارق لدھیانوی صاحب رقمطراز ہیں: تقلید کوئی عام قسم کا ہار نہیں بلکہ وہ سونے، چاندی، ہیرے جواہرات کا قیمتی ہار ہے۔ اس لئے وہ قیمتی ہار غیر مقلد، خنزیر اور کتے کے گلے میں نہیں ڈالا جاتا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 52تا53 )

سب سے پہلے اشرف علی تھانوی جو دیوبندیوں کے مستند اکابر ہیں کے الفاظ ذہن میں لائیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے پھر بے شرم اور گستاخ عبدالغنی طارق دیوبندی کی اس عبارت کا مطالعہ کریں کہ کس طرح یہ ناہنجار شخص اپنے ہی امام اعظم کو خنزیر اور کتے کے مشابہہ قرار دے رہا ہے۔ویسے تو یہ الفاظ طارق لدھیانوی دیوبندی کے اپنے نہیں بلکہ یہ الفاظ اس نے اپنے استاد گستاخوں کے امام امین اوکاڑوی سے نقل کئے ہیں یعنی یہ وہی بارہا چبائے اور اگلے ہوئے نوالے ہیں جنھیں طارق لدھیانوی نے چبایا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی دیوبندی اور عبدالغنی طارق دیوبندی کے نزدیک غیر مقلد ابوحنیفہ ، خنزیر اور کتے میں کوئی فرق نہیں ان سب کا مقام اور مرتبہ ایک ہی ہے۔یاد رہے کہ یہ جملے ان لوگوں کے نوک قلم کا نتیجہ ہیں جو خود کو ائمہ کرام اور بزرگان دین کے باادب ہونے کا ڈھول پیٹتے نہیں تھکتے۔لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

۰۸۔ عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا سینہ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کی عداوت اور بغض سے بھرا ہوا ہے جس کا اظہار انہوں نے اپنی چھوٹی سے کتاب شادی کی پہلی دس راتوں میں کھل کر کیا ہے۔ ایک مقام پر لکھتے ہیں: خدا برباد کرے غیر مقلدین کو جو جھوٹ پر جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 37 )

جی صحیح فرمایا طارق لدھیانوی صاحب آپ نے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی غیر مقلد امام ابوحنیفہ کے جھوٹے ہونے کی گواہی دی ہے۔ دیکھئے: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: کان ابوحنیفۃ یکذب ترجمہ: ابوحنیفہ جھوٹ بولتا ہے۔(تاریخ بغداد، ص 418،جلد 13)

امام ابوحنیفہ کے ساتھ ساتھ ان کے شاگرد بھی غیر مقلد اور جھوٹے تھے۔
النافع الکبیر میں مدرج ہے: نہ ابویوسف اور امام محمد مقلد ہیں اور نہ طحاوی، کرخی، ابوبکر القفال اور قاضی حسین مقلد ہیں بلکہ ان علماء کو جب ایک بات پسند ہو، دلیل کی رو سے وہ اختیار کرتے ہیں، اور یہ موافقت الرا ء ی ہے نہ کہ تقلید۔ (بحوالہ تحفتہ المناظر یا تناقضات المقلدین، صفحہ 59)

نوٹ: تقلید نہ کرنے والے کو ہی غیر مقلد کہا جاتا ہے۔پس ثابت ہوا کہ امام ابوحنیفہ کے شاگرد بھی غیر مقلد تھے۔

غیر مقلد امام ابویوسف کے بارے میں ان کے اپنے ہی استاد غیر مقلد ابوحنیفہ نے گواہی دی کہ ان کا شاگرد جھوٹا اور کذاب تھا۔ دیکھئے: امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت نے کہا: کیا تم یعقوب (ابویوسف) پر تعجب نہیں کرتے ؟! وہ میرے بارے میں ایسی باتیں کہتا ہے جو میں نہیں کہتا۔(التاریخ الصغیر/الاوسط للبخاری 2/209، 210وسندہ صحیح)

غیرمقلد ابوحنیفہ کے شاگرد رشید غیرمقلد ابویوسف غیر مقلد امام محمد کوجھوٹا اور کذاب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: اس کذاب یعنی محمد بن الحسن سے کہو ۔یہ جو مجھ سے روایتیں بیان کرتا ہے کیا اس نے سنی ہیں؟(تاریخ بغداد2 /180، وسندہ حسن)

دیوبندیوں کی منافقت پر حیرت ہے جن غیرمقلدین (غیرمقلد امام ابوحنیفہ، غیرمقلد امام ابویوسف، غیرمقلد امام محمد) کو جھوٹ بول بول کر گمراہ کرنے والا بتا رہے ہیں انہیں جھوٹوں کے مذہب پر خود بھی عمل پیرا ہیں اور یہ خواہش بھی رکھتے ہیں کہ دوسرے بھی ان جھوٹوں کے مذہب کو اپنا کر اپنی آخرت برباد کر لیں۔اللہ ان منافقین اور کذابین کے ٹولے کے شر سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔آمین

غیرمقلد امام ابوحنیفہ اور ان کے شاگردوں کے بارے میں عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی نے اور بھی بہت سی باتیں کی ہیں جیسے ایک غیر مقلد کو مخاطب کرتے ہوئے عبدالغنی طارق دیوبندی فرماتے ہیں؛ سن جاہل ....جاہلوں کی روحانی اولا۔(شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 48)

۰۹۔ غیر مقلد ٹولے کو جس میں سرفہرست امام ابوحنیفہ، ابویوسف اور امام محمد وغیرہ شامل ہیں کو عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی یہود اور شیعہ کا مقلد قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں: غیرمقلدین نے یہود اور شیعہ کی تقلید کی ہے۔ (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 40)

عرض ہے کہ اگر یہ غیر مقلدین (ابوحنیفہ، ابویوسف، امام محمد) یہودیوں کے مقلد تھے تو تم ان کی تقلید میں مبتلا ہوکر کیوں یہودیوں اور شیعوں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہو؟

عجیب بات ہے کہ یہ تقلیدی لوگ جو خود ہی امام ابوحنیفہ پر اعتراض کرتے ہیں انہیں برابھلاکہتے اور گالیاں دیتے ہیں(جس کا ثبوت سابقہ سطور میں بھی پیش کیا گیا ہے اور آئندہ بھی آئے گا۔ ان شاء اللہ)لیکن اس کا الزام انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے مخالفین پر تھوپ دیتے ہیں جیسے عبدالغنی طارق لدھیانوی دیوبندی کا اہل حدیث خاتون پر لگایا گیایہ الزام: امام اعظم پر اعتراض کرتی ہو شرم نہیں آتی (شادی کی پہلی دس راتیں، صفحہ 21)

غیرمقلدابوحنیفہ پر اعتراض تم کرو گالیاں تم دو اور الزام اہل حدیث پر !آخر یہ کون سا انصاف ہے؟ ہم عبدالغنی طارق لدھیانوی کا اہل حدیث پر کسا ہوا یہ جملہ ان کے کردار اور عمل کی روشنی میں خود انہیں کو واپس لوٹا رہے ہیں: امام اعظم پر اعتراض کرتے ہو شرم نہیں آتی؟ ان مقلدوں کو شرم آئے بھی تو کیسے کہ یہ لوگ شرم و حیا کو خیر باد کہہ کر ہی تو حنفی بنے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی!

۱۰۔ ابوبکر غازی پوری دیوبندی غیر مقلدین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف فرماتے ہیں: صحابہ سے بیزاری، ان کی شان میں زبان درازی، ان کے اجماع پر عمل کرنے سے انکار اور ان کے اقوال و آثار کو درخو اعتنا ء نہ سمجھ کر ترک کردینے پر یہ سب متفق ہیں۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 114)

تمام غیر مقلدین کے بارے میں تو ہمیں نہیں معلوم لیکن غیر مقلدامام ابوحنیفہ کی تیار کردہ فقہ حنفی میں ضرور صحابہ کرام سے بے زاری اور ا ن کی شان میں زبان درازی موجود ہے اور اجماع سے انکار اور صحابہ کے اقوال کو درخو اعتناء سمجھ کر ترک کر دیناتو بہت معمولی بات ہے قرآن و حدیث کو اپنے خلاف پاکر ترک کرنے پرغیر مقلد امام ابوحنیفہ کے مقلدین کا اتفاق ہے دیکھئے اصول کرخی۔

ابوبکر غازی پوری مزید فرماتے ہیں: فتنہ و فساد پھیلانے اور مسلمانوں کی مختلف جماعتوں کے درمیان اشتعال پیدا کرنے پر ان سب کا اتفاق ہے بلکہ اس سے زیادہ لذیذو شیریں چیز ان کے نزدیک اورکوئی نہیں ہے۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 114)

ابوبکر غازی پوری دیوبندی سے ہزار ہامذہبی اختلاف کے باوجود ہمیں ان کی یہ بات بالکل تسلیم ہے کہ غیر مقلد ابوحنیفہ نے دین اسلام میں قرآن و حدیث کے مقابلے پر اپنی ناقص رائے اورباطل قیاس کو داخل کرکے مسلمانوں کے درمیان فتنہ ا ور فساد کاجو بیج بویا تھا برسوں سے امت مسلمہ اس کی فصل کاٹ رہی ہے۔

۱۱۔ ابوبکر غازی پوری دیوبندی کی زبانی غیر مقلد ابوحنیفہ اور اس کے ٹولے کی حقیقت بھی سن لیں۔ فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ رؤے زمین پر شیعوں کے بعد اسلام کا مدعی کوئی فرقہ ہمیں ایسا نہیں معلوم جو کذب و نفاق اور دجل و فریب میں فرقہ غیر مقلدیت تک پہنچا ہو اللہ تعالیٰ ہی ان سے ان کے کرتوتوں کا محاسبہ کریں گے۔(کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 152)

عرض ہے کہ جب آپ کے نزدیک آپکے امام اعظم اور ان کے شاگرد جو کہ پکے غیرمقلد تھے،کذاب، منافق،دجال اور فریبی تھے تو آپ ان کی تقلید پر اب تک کاربند کیوں ہیں اور کیوں ایسے شیطانی اوصاف کے حامل امام کی تقلید کی طرف لوگوں کو منہ پھاڑ کر دعوت دیتے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ پیارے پیارے القابات جن سے آپ غیر مقلد امام ابوحنیفہ کو ملقب کر رہے ہیں ۔ کھلی منافقت کے سبب خود آپ ان القابات کے اپنے امام کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہیں؟!

۱۲۔ مولانا رضوان الرحمن قاسمی جو ابوبکر غازی پوری دیوبندی کے شاگرد ہیں غیر مقلدین کے بارے میں کتاب کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں: قیاس تو لامذہب ٹولہ میں حرام ہے ،اس کے نزدیک قیاس کی بنیاد ابلیس لعین نے ڈالی ہے، ابلیس کی یہ تقلید یہاں کیونکر؟ (دیکھئے حاشیہ کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ، صفحہ 216)

نوٹ: ابوبکر غازی پوری دیوبندی کی جس عربی کتاب کاترجمہ کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ کے نام سے مکتبہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی ،کراچی سے مطبوع ہے ، اس کتاب کا اصل نام ’’وقفہ مع اللامذھبیہ فی شبہ القارۃ الھندیۃ‘‘ ہے۔دیکھئے کچھ دیر غیر مقلدین کے ساتھ ،حصہ اول، صفحہ 7)

اس وضاحت سے معلوم ہواکہ آل تقلید کے ہاں لامذہب اور غیرمقلد ہم معنی اور مترادف الفاظ ہیں۔اور کسی کا غیر مقلد ہونا ہی اس کا لامذہب ہونا ہے ، اس لئے مولانا رضوان الرحمن قاسمی دیوبندی کے بقول اب لامذہب غیرمقلد امام ابوحنیفہ چاہے ابلیس کے مقلد ہوں یا کسی اور شخص کے، یہ مقلدین کا مسئلہ اور ان کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔غیرمقلد امام ابوحنیفہ کوابلیس کا مقلد کہہ کر اور خود ان کی تقلید اختیار کرکے مقلدین خود بھی تو شیطان کے چیلے قرار پاتے ہیں! ویسے مقلدین کو چاہیے کہ اس طرح اپنے امام کو برابھلا کہنے کے بجائے ان سے براء ت کا اظہار کردیں تاکہ مقلدین کا مذہب اور ان کا امام خو د انہی کے ہاتھوں مزید بدنام اور رسواء ہونے سے بچ جائیں۔ مقلدین کے یہ کرتوت تقلیدی مذہب کے لئے رسوائی اور جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔

بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جومظلوم اہل حدیثوں پر ائمہ کرام اور بزرگان دین کی گستاخی وتوہین کے الزامات لگاتے ہیں،لیکن خود ان کا کردار اور عمل کیا ہے مذکورہ بالا حوالاجات سے روشن اور واضح ہے۔یہ لوگ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین، بزرگان دین اور خود اپنے غیرمقلد امام اعظم ابوحنیفہ پر تبرا کرنے والے بے شرم اور گستاخ لوگ ہیں جنھوں نے شرم و حیا دھو کر پی لی ہے۔

۱۳۔ صوفی منقار شاہ دیوبندی عنوان قائم کرتے ہیں۔’’حضرت امام ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرنے والا مرتد ہو کر مرتا ہے‘‘ اور اس عنوان کے تحت اشرف علی تھانوی کا کلام نقل کرتے ہیں ،ملاحظہ ہو: حضرت تھانوی فرماتے تھے.....مولوی عبدالجبار صاحب کے والد مولوی عبداللہ صاحب کے بارے میں فرمایا کہ وہ کہا کرتے تھے جو امام ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ آخر کار ضرور مرتد ہو جاتا ہے ارتداد سے خالی نہیں رہتا ، چناچہ ان کے سامنے ایک شخص نے امام صاحب کی شان میں گستاخی کی اس پر مولوی عبداللہ صاحب نے فرمایا کہ یہ ضرور مرتد ہوجائے گا چناچہ تھوڑے ہی دن کے بعد وہ مرزائی ہوگیا۔(القول العزیز ، جلد1، صفحہ28 ، بحوالہ وھابیو ں کا مکر و فریب، صفحہ89 تا90 )

دوسرے مقلدوں کے بارے میں تو ہمیں نہیں معلوم لیکن غیر مقلد ابوحنیفہ کا سب سے بڑا گستاخ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی جس نے اپنی پوری زندگی غیرمقلد کی تحقیر و گستاخی کے لئے وقف کی ہوئی تھی کا انجام بھی بعینہ وہی ہوا جو کذاب ،مردود، دجال اور مرتد غلام احمدقادیانی کا ہوا تھا۔طالب الرحمٰن شاہ حفظہ اللہ نے ایک انٹرویو میں بتایا: ۲۰۰۳ میں دو یا تین سال پہلے امین اوکاڑوی صاحب فوت ہوگئے ہیں اور ملتان کے ساتھیوں نے بتلایا کہ وہ ٹائلٹ میں فوت ہوئے اور انھیں موت بھی برے طریقے سے آئی ۔ (ہم اہلحدیث کیوں ہوئے؟صفحہ621)

مرتدغلام احمد قادیانی بھی ٹائلٹ میں فوت ہوا اور غیر مقلد امام ابوحنیفہ کا گستاخ امین اوکاڑوی بھی ۔طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ کے نزدیک تو امین اوکاڑوی کا یہ عبرتناک انجام اس مباہلے کا نتیجہ تھا جو ان کے اور امین اوکاڑوی کے درمیان ہوا ۔لیکن مقلدوں کے نزدیک اس بری موت کا سبب غیر مقلد ابوحنیفہ کی گستاخی کے علاوہ کچھ نہیں جیسا کہ اشرف علی تھانوی کے حوالے سے عرض کیا گیا کہ غیرمقلد ابوحنیفہ کی شان میں گستاخی کرنے والا بالآخر بری موت اور ارتداد جیسے برے انجام سے دوچار ہوتا ہے۔ ہم مقلدین خصوصاً دیوبندیوں کو یہ مخلصانہ مشورہ دیتے ہیں اگر وہ مرتد ہو کر مرنا نہیں چاہتے اور امین اوکاڑوی جیسی بری موت سے بھی بچنا چاہتے ہیں تو غیر مقلدین کی تحقیر اور ان پر طعن و تشنیع سے باز آجائیں۔

آپ کا مخلص اور خیرخواہ: سابقہ مقلد شاہد نذیر
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی

ایک مشہور و معروف غیر مقلد کی کہانی پیش خدمت ہے جس نے اپنے’’کارناموں ‘‘کی بدولت تاریخ میں ایک متنازعہ ترین شخصیت کے طور پر بے پناہ شہرت حاصل کی ۔اگر چہ مختلف ادوار میں اس شخصیت کے چاہنے والوں نے دجل اور فریب کے ذریعے ہر چند کوشش کی کہ انھیں ایک غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے لیکن غیر مقلد موصوف جو سنہری کارنامے سر انجام دے چکے تھے اس کی بدولت ان لوگوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ آہ! حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے۔

یہ متنازعہ غیر مقلد کون تھا آئیے ایک مقلد کی زبانی اس کا تعارف حاصل کرتے ہیں۔دیوبندیوں کے حکم الامت ،مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔(مجالس حکیم الامت، صفحہ345)
[/U][/COLOR][/LEFT]
السلام علیکم

ماشاء اللہ یہاں بھی کمال کردکھانے کی کوشش فرمائی ھے آپ نے ۔لیکن نا اسکین پورا دکھایا نا ہی پوری عبارت کوٹ فرمائی ؟

چلیں میں دکھادیتا ھوں جناب کو بھی اور باقی بھائی لوگوں کو بھی۔

بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔
یہ تو وہ عبارت ہے جو شاھد نزیر صاحب نے لکھی جو کہ ادھوری ھے ۔ اس عبارت سے پہلے بھی کچھ لکھا ھوا ھے اور بعد میں بھی بقیہ عبارت موجود ھے ۔ بعد کی عبارت میں یہاں پیش کرتا ھوں ۔
“پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے۔“
(صفحہ 345 آخری حصہ اور صفحہ 346 پہلے سطر)
اس عبارت کے دونوں اقتباسات ،یعنی شاھد نظیر اور میرے کو ملاکر پڑھیں تو عبارت کچھ ایسی بنتی ہے

“بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے۔“



اس عبارت سے پہلے کی عبارت کو اسکین میں پڑھ لیجئے ۔ اور دیکھئے شاھد صاحب نے کیسے بے بنیاد عمارت تعمیر فرمائی ھے ۔

شکریہ




 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم سہج صاحب یہ بات مجھے نہایت افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ آپ اور آپ جیسے دوسرے اوکاڑوی کلچر کے دلدادہ لوگ دغا بازی کا کوئی ادنی موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ آپ نے عبارت پوری پیش نہ کرنے کا نہایت بے ہودہ الزام مجھ پر عائد کر کے مضمون کی افادیت ختم کرنے کی سعی لاحاصل فرمائی ہے۔آپ نے فرمایا ہے کہ میں نے اسکین پورا پیش نہیں کیا تو عرض ہے کہ ذرا وہ اسکین تو دیکھ لیا ہوتا جسے میں نے پیش کیا ہے وہ مکمل صفحے کا اسکین ہے جس میں وہ پوری عبارت موجود ہے جس کا میں نے حوالہ دیا ہے۔اور اس عبارت سے اوپر تقریباً 20 سطریں موجود ہیں جو یہ بتانے کے لئے کافی ہیں کہ اوپر کیا بحث چل رہی ہے لہذا آپ کی یہ بات مکمل جھوٹی ثابت ہوئی کہ میں نے عبارت سے اوپر جو کچھ ہے پیش نہیں کیا۔ ویسے اوپر کی عبارت چونکہ ہمارے موضوع سے خارج اور غیر متعلق تھی اس لئے ہم نے اسے ذکر نہیں کیا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ عبارت نامکمل پیش کرنے کا الزام عائد کر کے آپ نے بھی بزعم خود جو مکمل عبارت پیش فرمائی ہے اس میں اوپر کی عبارت کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے بعد کی ایک مختصر عبارت نقل کی ہے۔ آپ نے لکھا ہے:
اس عبارت سے پہلے بھی کچھ لکھا ھوا ھے اور بعد میں بھی بقیہ عبارت موجود ھے ۔ بعد کی عبارت میں یہاں پیش کرتا ھوں ۔
جب الزام پہلے اور بعد دونوں عبارات کے نقل نہ کرنے کا ہے تو آپ نے صرف بعد کی عبارت کیوں پیش کی ہے؟ چونکہ پہلے کی عبارات غیر متعلق تھیں اس لئے آپ نے بھی اسے نقل نہیں کیا لیکن اپنی مقلدانہ عادت سے مجبور ہوکر ہم پر جھوٹا الزام ضرور لگا دیا۔جہاں تک بات ہے بعد کی مختصر عبارت کی تو اسے بھی ہم نے صرف اس سبب سے نظر انداز کیا کہ اس کا تعلق ہماری پیش کردہ عبارت سے قطعاً نہیں تھا تفصیل آگے آرہی ہے۔ان شاء اللہ

محترم سہج صاحب اگر آپ میرے مضمون کے ابتدائی حصے کا بغور مطالعہ فرما لیتے تو آپ کو یہ بوگس اعتراض اٹھانے کی ضرورت ہرگز پیش نہ آتی۔ میں نے اپنے مضمون کی بنیاد دو باتوں پر رکھی ہے اور ان باتوں کو مجالس حکیم الامت اور ہدیہ اھلحدیث کی عبارات سے اخذ کیا ہے۔ اتفاق سے ان دونوں عبارات کا تعلق اشرف علی تھانوی سے ہے جن کے پیر دھو دھو کر پینا دیوبندیوں کےنزدیک اخروی نجات کا سبب ہے (دیکھئے: تذکرۃ الرشید) ہماری اخذ شدہ دو باتیں مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ امام ابوحنیفہ غیر مقلد تھے۔
2۔ غیر مقلد پر طعن کرنا، اسے گالی دینا یا سب وشتم کرنا درحقیقت امام ابوحنیفہ پر طعن دراز کرنے، انہیں گالی دینے اور سب وشتم کرنے کے مترداف ہے کیونکہ وہ بھی یقینی غیر مقلد تھے۔

مجالس حکیم الامت سے آپ نے جو اضافی جملہ نقل کرکے اپنے تئیں ہماری ادھوری عبارت کو مکمل کیا ہے۔ کیا آپ بتانا پسند فرمائینگے کہ اس اضافی جملے سے ہمارے مضمون کی کون سی بنیادی بات غلط ثابت ہوتی ہے؟ کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ غیر مقلد نہیں تھے؟ کیا یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر مقلد کو گالی دینے سے اس کی زد یقینی غیر مقلد ابوحنیفہ پر نہیں پڑتی؟
یقیناً ان دونوں سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔ الحمد اللہ اس طرح ثابت ہوا کہ ہم نے ایک مکمل عبارت نقل کی جو اپنے معنوں میں ادھوری نہیں ہے اور جو کچھ آپ نے پیش کیا وہ غیر متعلق حصہ ہے۔ پس آپ کا کاذب ہونا ثابت ہوا۔ اگر آپ اوکاڑوی کلچر سے توبہ کرکے دیانت اور سچ کی راہ پر چلنے کا عزم کرلیں تو اہل حق کے ہاتھوں بار بار کی شرمندگی سے بچ جائیں گے۔

آپ کی مختصر اضافی عبارت صرف یہ بتاتی ہے کہ کوئی جاہل شخص خود کو غیر مقلد امام ابوحنیفہ پر قیاس کرکے تقلید ترک نہ کرے کیونکہ ابوحنیفہ مجتہد اور عالم ہیں اور دیگر نرے جاہل، پھر ایک عالم اور جاہل کا کیا مقابلہ؟! اشرف علی تھانوی صاحب دراصل یہاں مقلدین سے مخاطب ہیں کیونکہ ایک مقلد ہی خود کو امام ابوحنیفہ پر قیاس کرکے یہ سوچ سکتا ہے کہ جب میرا امام غیر مقلد تھا تو میں تقلید کیوں کروں؟ بلکہ اس امام کی تقلید اور اس امام سے نسبت کا تقاضا یہ ہے میں خود بھی تقلید کو خیر باد کہہ کر ان کی طرح غیر مقلد ہوجاؤں۔ پس مقلد کی اسی سوچ کو اشرف علی تھانوی اس کی غلطی قرار دے رہے ہیں۔ اشرف علی تھانوی صاحب لکھتے ہیں:
اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے۔“
چونکہ غیرمقلد تو پہلے ہی سے کسی کی تقلید کا قائل و فائل نہیں ہوتا اس لئے اسے خود کو امام ابوحنیفہ پر قیاس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ہر غیر مقلد چاہے جاہل ہو یا معمولی عربی جاننے والا ترک تقلید کا عامل ہوتا ہے اس لئے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اشرف علی تھانوی صاحب انہیں یہ مشورہ دیں کہ تم خود کو ابوحنیفہ پر قیاس کرکے تقلید ترک نہ کرو اور اسے غیر مقلدین کی غلطی قرار دیں۔ پس واضح ہے کہ اشرف علی تھانوی دیوبندی کا یہ خطاب اور مشورہ مقلدین کو ہے نہ کہ غیر مقلدین کو۔

محترم سہج صاحب سے گزارش ہے کہ اگر انہیں مجالس حکیم الامت کی عبارت اب بھی سمجھ میں نہیں آرہی تو صوفی محمد اقبال قریشی کی عبارت بغور پڑھ لیں انہوں نے اشرف علی تھانوی کی اسی زیر بحث عبارت کو اپنے الفاظ میں بیان کیا ہےاور اس کا ہر گز ایسا کوئی مطلب نہیں لیا جس کی سہج صاحب کوشش فرما رہے ہیں۔
صوفی محمد اقبال قریشی دیوبندی لکھتے ہیں: حضرت حکیم الامت تھانوی قدس سرہ وہ معتدل مزاج جامع شخصیت تھے کہ خود فرماتے ہیں کہ ہم جب خود ایک غیر مقلد حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ کے مقلد ہیں (کیونکہ مجتہد کسی کا مقلد نہیں ہوتا) تو پھر غیر مقلدین سے نفرت کیوں کریں۔(ھدیہ اھلحدیث، صفحہ 6)
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
پس واضح ہے کہ اشرف علی تھانوی دیوبندی کا یہ خطاب اور مشورہ مقلدین کو ہے نہ کہ غیر مقلدین کو۔
السلام علیکم
جناب شاھد نذیر صاحب انتہائی ادب سے گزارش ہے آپ سے کہ آپ کا فرمانا ہے کہ ، بلکہ فیصلہ ارشاد فرمایا ہے کہ اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے خطاب فرمایا مقلدین سے ۔

جناب کے شگوفے پڑھ کراب تو ہنسی بھی نہیں آتی کہ آپ ایسی ایسی باتیں بناتے ہیں کہ بس ہی بھلی ۔ اور اخلاق ایسے پائے ہیں جناب نے کہ اس کے بارے میں بھی بس ہی بھلی ۔ اسی لئے جناب کے غیر مقلد اخلاق پر مبنی باتوں کا جواب نہیں دے رہا صرف آپ کے انوکھے فیصلہ پر بات کرتا ہوں۔

“بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے۔“
یہ عبارت جو اوپر پیش کی ہے ۔ اس کو بنیاد بناکر آپ نے جھوٹ تبررہ کی عمارت کھڑی کرنے کی کوشش کی تھی ، جوکہ بے بنیاد ہونے کی وجہ سے کب کی گر چکی ہے ۔ اب صرف ملبہ اٹھانے والا رہ گیا ہے ۔ چلیں وہ بھی صاف کردیتے ہیں ۔

مزکورہ عبارت کے بارے میں جناب کا فرمانا ہے کہ اسمیں مخاطب مقلدین ہیں ۔ یہ بات بھی لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش ہے ۔ اسلئے کہ اس عبارت میں الفاظ ہیں “ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید نہ کریں تو یہ انکی غلطی ہے“۔ مین عبارت کی اس عبارت میں الفاظ استعمال ہوئے ہیں ““تقلید نہ کریں““ یہ الفاظ شاھد ہیں کہ یہ خطاب ان کو ہے جو پہلے سے ہی تقلید کے منکر ہیں ۔ اگر یہ خطاب مقلدین کو ہوتا تو الفاظ ایسے ہوتے ““تقلید چھوڑ دیں““ ۔ اور اگر ایسا لکھا ھوتا تو پھر پوری عبارت ایسی ھوتی۔

“بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید چھوڑ دیں تو یہ انکی غلطی ہے۔“

دیکھا جناب شاھد نزیر صاحب ! کیسے صاف ہوا ٓپ کی ناقص تعمیر کردہ عمارت کا ملبہ ؟

شکریہ

والسلام
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
بھائیوں سے گزارش ہے کہ ازراہ کرم فورم کے قوانین کا احترام کریں۔ اور موضوع پر گفتگو کریں ایک دوسرے کی ذاتیات پر کیچڑ اچھالنے، طنز و طعن سے گریز کریں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ہدایت کی پیروی کرنے والے پر سلام!

محترم سہج صاحب آپ نے بلاوجہ اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کیا ورنہ جواب کے نام پر آپ نے جو پوسٹ کی ہے وہ نہایت مضحکہ خیز ہے۔مودبانہ عرض ہے کہ ہماری تعمیر کی گئی عمارت کو گرانے کے لئے دلائل کی ضرورت ہے کیونکہ اس عمارت کو مضبوط دلائل ہی کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے لیکن آپ ہیں کہ صرف پھونکوں اور کھوکھلے جملوں سے اسے گرانے کے درپے ہیں۔

اشرف علی تھانوی کے جملے کی جو وضاحت میں نے کی ہے وہ میری زاتی ہے کیونکہ میں نے اس جملے سے جو سمجھا اسے بیان کردیا اگر آپ اس سے متفق نہیں تو مجھے بھی اپنی رائے پر کوئی اصرار نہیں۔ میں اس لئے اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا کہ یہ ایک اضافی بحث تھی جس کا اصل موضوع سے بہت زیادہ تعلق نہیں تھا بلکہ یوں کہہ لیں کہ اپنے موقف کی تائید میں اس بحث کو پیش کیا گیا تھا۔

اب کچھ بات کرتے ہیں اصل موضوع کی۔ محترم قبلہ حضور! میں نے اپنی سابقہ پوسٹ میں سرخ رنگ سے ان دو جملوں یا باتوں کو واضح طور پر بیان کیا تھا جس پر ہمارے مضمون کی بنیاد ہے میں انہیں یہاں دوبارہ نقل کردیتا ہوں۔

1۔ امام ابوحنیفہ غیر مقلد تھے۔
2۔ غیر مقلد پر طعن کرنا، اسے گالی دینا یا سب وشتم کرنا درحقیقت امام ابوحنیفہ پر طعن دراز کرنے، انہیں گالی دینے اور سب وشتم کرنے کے مترداف ہے کیونکہ وہ بھی یقینی غیر مقلد تھے۔

اور اس کے تحت جو گفتگو کی گئی اور آپ سے جو سوال کئے گئے وہ یہ ہیں:

مجالس حکیم الامت سے آپ نے جو اضافی جملہ نقل کرکے اپنے تئیں ہماری ادھوری عبارت کو مکمل کیا ہے۔ کیا آپ بتانا پسند فرمائینگے کہ اس اضافی جملے سے ہمارے مضمون کی کون سی بنیادی بات غلط ثابت ہوتی ہے؟ کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ غیر مقلد نہیں تھے؟ کیا یہ ثابت ہوتا ہے کہ غیر مقلد کو گالی دینے سے اس کی زد یقینی غیر مقلد ابوحنیفہ پر نہیں پڑتی؟
یقیناً ان دونوں سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔ الحمد اللہ اس طرح ثابت ہوا کہ ہم نے ایک مکمل عبارت نقل کی جو اپنے معنوں میں ادھوری نہیں ہے اور جو کچھ آپ نے پیش کیا وہ غیر متعلق حصہ ہے۔ پس آپ کا کاذب ہونا ثابت ہوا۔ اگر آپ اوکاڑوی کلچر سے توبہ کرکے دیانت اور سچ کی راہ پر چلنے کا عزم کرلیں تو اہل حق کے ہاتھوں بار بار کی شرمندگی سے بچ جائیں گے۔
ازراہ انصاف اب آپ خود بتائیں کہ آپ نے اصل بحث کا کچھ جواب دیا یا نہیں؟ بلکہ آپ تو اصل بحث کو ایک طرف رکھتے ہوئے غیر متعلق باتوں میں اپنا زور سرف کرتے رہے۔

آپ کی تمام فضولیات کا میں جواب تو نہیں دینا چاہتا تھا کیونکہ آپ کو اصل موضوع سے فرار کا بہانہ چاہیے ہوتا ہے جیسا کہ ہم نے سابقہ پوسٹ میں آپ کی بددیانتی اور جھوٹ کو واضح کیا جس کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا اور یہ ذکر کیا کہ ہمارے مضمون کی بنیاد کن جملوں پر ہے اس پر بھی آپ نے کوئی تبصرہ نہیں فرمایا لیکن ان سب باتوں کے باوجود میں ایک بات کا جواب دے دیتا ہوں۔ آپ نے فرمایا ہے:
مین عبارت کی اس عبارت میں الفاظ استعمال ہوئے ہیں ““تقلید نہ کریں““ یہ الفاظ شاھد ہیں کہ یہ خطاب ان کو ہے جو پہلے سے ہی تقلید کے منکر ہیں ۔ اگر یہ خطاب مقلدین کو ہوتا تو الفاظ ایسے ہوتے ““تقلید چھوڑ دیں““ ۔ اور اگر ایسا لکھا ھوتا تو پھر پوری عبارت ایسی ھوتی۔
میرے بھائی ہمیں تو تقلید نہ کریں اور تقلید چھوڑدیں میں کوئی جوہری فرق نظر نہیں آتا صرف معمولی الفاظ کا فرق ہے مفہوم تو دونوں عبارتوں کا ایک ہی ہے۔ اس لئے آپ کی یہ تاویل انتہائی ناقص اور ناقابل التفات ہے۔

اشرف علی تھانوی کی اس عبارت سے میرے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ پہلے اشرف علی تھانوی صاحب غیر مقلدین کے ایک سوال اور اسکا جواب عرض کرتے ہیں جو کہ یہ ہے:
بعض غیر مقلدین کہتے ہیں کہ ہمیں ان سے نفرت ہے بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہم خود ایک غیر مقلد کے معتقد اور مقلد ہیں، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ کا غیر مقلد ہونا یقینی ہے۔
اس میں تو اشرف علی تھانوی صاحب یقینا غیر مقلدین ہی سے مخاطب ہیں لیکن اس کے بعد کا جملہ ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے:
پھر فرمایا کہ مگر انکی تقلید بوجہ خود مجتہد عالم ماہر ھونے کے جائز تھی۔ اب جاہل لوگ یا معمولی عربی جاننے والے اپنے آپ کو ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر قیاس کرکے تقلید چھوڑ دیں تو یہ انکی غلطی ہے۔
پھر فرمایا کہ الفاظ بتارہے ہیں کہ پہلی بات ختم ہوچکی اب یہ دوسری بات ہے جس میں خطاب کسی سے بھی ہو لیکن غیر مقلدین سے ہرگز نہیں کیونکہ غیر مقلدین میں صرف جاہل اور معمولی عربی جاننے والے ہی نہیں بلکہ ایک کثیر تعداد میں علماء بھی موجود ہیں۔ سہج صاحب اگر آپ ہی کے انداز سے سوچا جائے کہ اشرف علی تھانوی صاحب یہاں غیر مقلدین سے مخاطب ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ غیر مقلدین علماء کے لئے اشرف علی تھانوی صاحب ترک تقلید کو درست سمجھتے ہیں صرف جاہل اور معمولی عربی جاننے والے غیر مقلدین کو تقلید ترک کرنے سے روکتے ہیں۔ کیا سہج صاحب اس وضاحت سے اتفاق کرتے ہیں؟

تنبیہ: سہج صاحب آپ سے گزراش ہے کہ میری آخری باتوں پر شوق سے بحث فرمائے گا لیکن پہلے پوچھی ہوئی باتوں کے جواب دینے کے بعد ورنہ ہم سمجھیں گے کہ آپ اپنی شکست چھپانے کی ناکام کوشش فرما رہےہیں۔
 
Top