رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرح متین مسائل مندرجہ زیل میں کہ زید حنفی المذہب نےاپنی بیوی ہندہ کو ایک مجلس میں بحالت غیض وغضب ومرض بیک زبان تین طلاقیں دے دیں۔ پھر پچھتاوا اور نادم ہوا کہ گھر ویران اور بچے در بدر ہوجایئں گے۔ اشدضرورت میں مفتی اہلحدیث سے فتویٰ طلب کیا۔ چنانچہ مفتی مذکور نے اس کو فتویٰ دیا کہ یہ ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔ زید نے رجوع کرلیا۔ اس پر بعض ایسے علماء نے جن کی رائے یہ نہ تھی۔ مفتی اہلحدیث پر انقطاع تعلقات کافتویٰ دیا۔ اور عوام میں ا س امر کو مشہور کیا۔ کہ یہ کافر ہے۔ آیا یہ فتویٰ صحیح ہے۔ کہ اس فتویٰ کی بنا پر مفتی اہلحدیث قابل مقاطعہ ار اخراج از مسجد ہے۔ نیز آیا آئمہ حضرات آئمہ مقتقد مین وآئمہ ہدی میں سے بھی کوئی اس کا قائل تھا یا نہیں؟
سوال دوم۔ فروعی مسائل مں اختلاف کی وجہ سے زید وعمر کو مسجد می آنے سے روکتا ہے۔ اور جنازہ وغیرہ میں شرکت سے مانع ہوتا ہے۔ اور لوگوں سے کہتا ہے کہ عمر بکر وغیرہ سے ملنا جلنا اور ا س کے ساتھ کھانا پیناحرام ہے۔
فروعی مسئال میں اختلاف کی بنا پر محدثین کرام ار آئمہ دین عظام کے حق میں سخت بے ادبی وہتک آمیز کلمات کہتا ہے۔ لہذ ا اسے ذید کےلئے شرعا کیا حکم ہے۔ ؟