• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک وتر کے متعلق ۔

شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
السلام علیکم،
ایک دوست سے ایک وتر کے بارے میں بات ہوئی تو اس نے مجھ سے اس کے مطعلق حدیث پوچھی اور کہا کہ صحابی کہ عمل کے بجائے مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل یا پھر انکی حدیث پیش کرو، میں نے اسے حدیث دکھائی سنن ابی داؤد کی،
اس پر پھر وہ کہنے لگا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کے بارے میں کہا ہو اور آپ نے خود عمل نہ کیا ہو، تو لحاظہ اب مجھے ان کا عمل دکھاؤ،
براے مہربانی اس کے بارے میں کچھ رہنمائی فرمادیں،
1) کیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل موجود ہے کہ آپ نے ایک وتر پڑھا ہو؟
2) کیا یہ ضروری ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسکا حکم دیا ہو یا کہا ہو، یا پھر کسی عمل کرنے مے رخست دی ہو تو آپ(نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی عمل کیا ہو؟ (وہ دوست دیوبندی تھا۔)
@اسحاق سلفی
@محمد ارسلان
@محمد فیض الابرار
جزاک اللہ خیر۔
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
اس شخص کے نزدیک رسول اللہ ﷺ کا فرمان بغیر عمل کےحجت نہیں ہے؟ سبحان اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ایک دوست سے ایک وتر کے بارے میں بات ہوئی تو اس نے مجھ سے اس کے مطعلق حدیث پوچھی اور کہا کہ صحابی کہ عمل کے بجائے مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل یا پھر انکی حدیث پیش کرو، میں نے اسے حدیث دکھائی سنن ابی داؤد کی،
اس پر پھر وہ کہنے لگا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کے بارے میں کہا ہو اور آپ نے خود عمل نہ کیا ہو، تو لحاظہ اب مجھے ان کا عمل دکھاؤ،
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
وتر ۔۔عربی میں ۔۔اکیلا ، یکتا ،واحد ،طاق ۔۔کو کہتے ہیں ؛
جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :
َ’’ عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً قَالَ:‏‏‏‏"لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا لَا يَحْفَظُهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُوَ وَتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایتاً نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ : اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو، جو شخص بھی انہیں یاد کر لے گا جنت میں جائے گا۔ اللہ وتر (یعنی واحد ) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔صحیح بخاری حدیث 6410۔۔صحیح مسلم۔2677)

ایک رکعت وتر کی قولی حدیث
صحیح مسلم میں حدیث نمبر (749) ہے
’’عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ ‍ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ رات کی نماز کیسے ہوتی ہے ؟۔۔آپ ﷺ نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے ۔۔جب تجھے صبح کا اندیشہ ہو (یعنی دو دو رکعت پڑھتے پڑھتے اگر تجھے طلوع صبح قریب ہونے کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے ‘‘
ایک مومن کیلئے جناب رسول کریم ﷺ کا قول مبارک فیصلہ کن ہوتا ہے۔۔جس کے بعد کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی ؛
ایک مومن کیلئے جناب رسول کریم ﷺ کا قول مبارک فیصلہ کن ہوتا ہے۔۔جس کے بعد کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی ؛

ایک رکعت وتر کی فعلی حدیث
اور صحیح مسلم میں حدیث شریف ہے کہ :سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ،
کہ رسول اللہ ﷺ رات کو گیارہ رکعت پڑھتے۔جن میں ایک رکعت وتر کی ہوتی ‘‘ صحیح مسلم حدیث نمبر(736)
ویسے یہ کئی کتابوں میں موجود ہے ۔۔وقت کی کمی کے سبب ایک ہی حوالہ دیا ہے ؛
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
2) کیا یہ ضروری ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جسکا حکم دیا ہو یا کہا ہو، یا پھر کسی عمل کرنے مے رخست دی ہو تو آپ(نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی عمل کیا ہو؟ (وہ دوست دیوبندی تھا۔)
یہ تقلیدی مرض کے کرشمے ہیں ؛
مقلد کو اگر قولی حدیث دکھاو۔۔تو فعلی کا مطالبہ کرتا ہے
اور فعلی دکھاو تو قولی کا ثبوت مانگتا ہے
ان سے پوچھنا چاہیئے کہ تم جو اپنے امام کے قول دکھاتے پھرتے ہو کیا ان قولوں پر کبھی امام صاحب نے خود بھی عمل کیا ۔۔یا۔۔دوسروں کیلئے ہی تھے ؟؟؟
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اور سب سے اہم بات یہ کہ مبتدعین کو حدیث قولی وفعلی سے کوئی سروکارنہیں ہوتا ہے کیونکہ وہ مقلد ہوتا ہے ۔ اگر کسی بھی مسئلہ میں ان کو کوئی حدیث صحیح مل جائے اور ان کے مذہب میں نہ ہو اور ان کے امام کے برعکس ہو تو ان کو قابل قبول نہیں ہوتا ہے کیونکہ ان کے بقول ان پر اپنے امام کی تقلید واجب ہے ۔
'الحق والانصاف ن الترجیح للشافعی فی ہٰذہ المسلة و نحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا بی حنیفہ ''(التقریر للترمذی ص: ٤٩، مکتبہ رحمانیہ لاہور)(حق اور انصاف کی بات یہ ہے کہ امام شافعی کو اس مسئلہ میں ترجیح حاصل ہے لیکن ہم کیونکہ مقلد ہیں لہٰذا ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے۔)
 
شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
صحیح مسلم حدیث نمبر(736)
صحیح مسلم میں حدیث نمبر (749) ہے

السلام علیکم، کوئی بھائی دیئے ہوئے حوالوں کے باب اور کتاب کا نام بتادیے، حوالہ دیکھنے میں آسانی ہوگی،،، کیوں کہ جس دوست سے بات ہوئی ہے اس کو کتاب میں سے ہی دکھانا پڑتا ہے-
جزاک اللہ خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (معذرت)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ،
کہ رسول اللہ ﷺ رات کو گیارہ رکعت پڑھتے۔جن میں ایک رکعت وتر کی ہوتی ‘‘ صحیح مسلم حدیث نمبر(736)
كِتَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا ۔۔کتاب :مسافروں کی نماز اور نماز قصر کا بیان )۔۔(باب : بَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَعَدَدِ رَكَعَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ۔رات کی نماز ،تہجد
اور اس کی رکعات کی تعداد )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ ‍ كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ رات کی نماز کیسے ہوتی ہے ؟۔۔آپ ﷺ نے فرمایا : رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے ۔۔جب تجھے صبح کا اندیشہ ہو (یعنی دو دو رکعت پڑھتے پڑھتے اگر تجھے طلوع صبح قریب ہونے کا ڈر ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ لے ‘‘
صحیح مسلم حدیث نمبر (749) ۔ بَابُ : صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ ۔باب رات کی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھی جائے گی اور وتر ایک رکعت ہے)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
دیوبندیوں کے ایک مولوی ۔۔محمود الحسن ۔۔صاحب گزرے ہیں ، یہ لوگ انہیں ’’ شیخ الہند ‘‘ کے لقب سے یاد کرتے ہیں ؛
انہوں ’’ سنن الترمذی ‘‘ پر اپنی املائی تقریر میں بلا جھجک ،یعنی تکلف برطرف ،رکھ کر واشگاف الفاظ میں فرمایا ہے کہ :

"فالحاصل: أن مسألة الخيار من مهمات المسائل، وخالف أبو حنيفة فيه الجمهور وكثيراً من الناس المتقدمين والمتأخرين، وصنفوا رسائل في ترديد مذهبه في هذه المسألة، ورجّح مولانا الشاه ولي الله المحدث الدهلوي قدس سره في رسالته مذهب الشافعي من جهة الأحاديث والنصوص، وكذلك قال شيخنا مدّ ظله بترجيح مذهبه، وقال: الحق والإنصاف أن الترجيح للشافعي في هذه المسألة. ونحن مقلدون يجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة".(التقریر للترمذی )
یعنی ’’ بیع خیار ‘‘ کے مسئلہ میں جو کہ اہم مسائل میں ایک ہے ، اس میں ابو حنیفہ نے جمہور امت کے خلاف فتوی دیا ہے ؛
اور بہت سارے علماء نے اس مسئلہ پر ان کے مذہب کی تردید میں رسائل و کتب لکھی ہیں ؛
اور ہمارے ’’ مولا ‘‘ شاہ ولی اللہ نے شرعی دلائل اور احادیث کی بناء پر امام شافعی ؒ کے قول کو ترجیح دی ہے ؛
اور ہمارے شیخ مد ظلہ نے بھی نصوص کے حوالے سے انہی کے مذہب کو ترجیح دی ہے ،،اور فرمایا ہے کہ :
حق اور انصاف تو یہ ہے کہ اس مسئلہ میں امام شافعی کا قول و مذہب لائق ترجیح ہے۔۔۔۔لیکن ہم ٹھہرے امام ابو حنیفہ کے مقلد ۔۔
ہم پر ( ان کا مقلد ہونے کے ناطے ۔۔دلیل کی نہیں بلکہ ) اپنے امام کی تقلید واجب ہے؛؛

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقام عبرت ہے کہ ۔۔۔۔ہر طرح کی شرم بالائے طاق رکھ کر ۔۔۔صاف ہی کہہ دیا کہ ہم دلیل کو جانتے بوجھتے بھی نہ مانے گے ۔۔
بلکہ شرعی دلائل کے خلاف ہونے کے باوجود اپنے امام کی بات ہی مانیں گے ۔۔اور تقلید کی لاج رکھیں گے؛؛
 
Top