محترم بھائی میں نے بھی وہی بات کی ہے کہ جو آپ نے کہی ہے مگر آپ سمجھ نہیں سکے کہ جیسے بدعت لغوی تو عمر رضی اللہ عنہ نے بھی کہا ہے مگر اصطلاحی بدعت اور ہوتی ہے اسی طرح لغوی تقلید کا اطلاق تو آپ صحابہ پر بھی اور اہل حدیث پر بھی کر سکتے ہیں کیونکہ میں نے لکھا ہے کہ دین میں بھی کبھی تقلید کے بغیر مفر نہیں ہوتا مگر اصطلاحی مقلد صرف غیر اہل حدیث ہی ہو سکتا ہے جیسے میں نے اوپر دوسرے دھاگے کی پوسٹ کے حوالے سے محل نزاع بیان کیا ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
میں آپ کی بات مکمل سمجھ گیا تھا لیکن اپنا اعتراض آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ آپ تسلیم کرتے ہیں کہ لغوی تقلید سے کسی کو مفر نہیں۔ آپکے اسی موقف کی بنیاد پر ہم نے یہ پوچھا تھا کہ آپ کے نزدیک تو پھر تمام صحابہ بھی مقلد ہونگے جو اگرچہ اصطلاحی تقلید نہیں کرتے تھے لیکن لغوی تقلید تو کرتے ہی تھے بلکہ جیسا آپ نے موقف اپنایا ہے اسکے مطابق تو شروع سے لے کر آج تک پوری امت لغوی مقلد ہے۔
لغوی تقلید کے جائز ہونے کی دلیل آپ کے نزدیک ایک قرآنی حکم ہے یعنی اگر نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو۔ چونکہ صحابہ تقلید کے لفظ اور مفہوم سے واقف تھے اور قرآن کے اولین مخاطب بھی تھے اور پوری امت مسلمہ سے بڑھکر شریعت کے مزاج اور منشاء کو سمجھتے تھے تو آپ بتائیں کہ کتنے صحابہ نے اس قرآنی حکم سے مراد لغوی تقلید سمجھا ہے؟؟؟
لغوی تقلید کی تعریف مندرجہ ذیل ہے۔
المعجم الوسیط میں لکھا ہے:
فلاں کی تقلید کی: بغیر حجت اور دلیل کےاس کے قول یا فعل کی اتباع کی۔
القاموس الوحید میں لکھا ہے:
تقلید کرنا، بلا دلیل پیروی کرنا، آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا۔
تقلید کی اس لغوی تعریف کو دیکھتے ہوئے ہمارا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی اہل حدیث یہ تقلید نہیں کرتا۔ وہ جب کوئی مسئلہ عالم سے دریافت کرتا ہے تو بادلائل جواب چاہتا ہے اور عام طور پر خود عالم ہی سوال کا جواب دیتے ہوئے دلائل ذکر کردیتا ہے ورنہ سائل خود ہی دلائل پوچھ لیتا ہے۔ جبکہ لغوی تقلید تو بلادلیل پیروی کا نام ہے۔ اسی طرح اکثر اوقات لاعلم اہل حدیث صرف ایک عالم سے مسئلہ پوچھنے پر اکتفاء نہیں کرتا بلکہ کئی علماء سے مسئلہ کا حل دریافت کرتا ہے اور انکی رائے اور دلائل دیکھتے ہوئے خود اجتہاد کرتا ہے اور کسی ایک عالم کے موقف کو اپنا لیتا ہے۔ یہ طرز عمل بھی لغوی تقلید کی بھرپور نفی کرتا ہے۔ یعنی ایک اہل حدیث کسی عالم کی بلادلیل پیروی یا اسکے پیچھے آنکھ بند کرکے چلنے کے بجائے اسکے بیان کردہ دلائل کی پیروی کرتا ہے اس لئے اسے لغوی طور پر بھی مقلد نہیں کہا جاسکتا۔