• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک چھوٹا سا سوال اہل حدیث بھائیوں سے۔

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بھائی آپ نے مقلد اور غیر مقلد کا عجیب مکسچر تیا رکیا ہے! جس عمل کو آپ تقلید سے تعبیر کررہے ہیں یہ عمل تو صحابہ کا بھی تھا تو کیا صحابہ بھی آپ کے نزدیک مقلد تھے؟
یہ تو اتنی عجیب بات ہے کہ اشرف علی تھانوی نے بھی اسے رد کرتے ہوئے کہا ہے: یہی وجہ ہے ہم صحابہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی کہتے ہیں مقلد نہیں۔
محترم بھائی میں نے بھی وہی بات کی ہے کہ جو آپ نے کہی ہے مگر آپ سمجھ نہیں سکے کہ جیسے بدعت لغوی تو عمر رضی اللہ عنہ نے بھی کہا ہے مگر اصطلاحی بدعت اور ہوتی ہے اسی طرح لغوی تقلید کا اطلاق تو آپ صحابہ پر بھی اور اہل حدیث پر بھی کر سکتے ہیں کیونکہ میں نے لکھا ہے کہ دین میں بھی کبھی تقلید کے بغیر مفر نہیں ہوتا مگر اصطلاحی مقلد صرف غیر اہل حدیث ہی ہو سکتا ہے جیسے میں نے اوپر دوسرے دھاگے کی پوسٹ کے حوالے سے محل نزاع بیان کیا ہے
اسکی میں نے اوپر وضاحت کر دی ہے کہ جو قائل ہیں وہ کس تقلید کے قائل ہیں اور جو انکار کرتے ہیں وہ کس کا کرتے ہیں یعنی ان میں نظریے کا اختلاف نہیں صرف وضاحت میں اختلاف ہے مزید وضاحت کے لئے میری مندرجہ ذیل پوسٹ بھی پیش خدمت ہے
غیر مقلدین علماء سے تقریبا چار سو سوالات (پوسٹ نمبر 59)
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جزاک اللہ خیرا
خلاصہ یہ کہ آپ اور ارسلان بھائی کسی قسم کی تقلید کو نہیں مانتے۔
عبدہ بھائی اور خضر حیات بھائی کیا آپ ان سے متفق ہیں؟ برائے مہربانی بغیر بحث کے بتائیے گا۔ اور عبدہ بھائی کیا آپ اس تحریر کی روشنی میں اپنے موقف سے رجوع کرنا چاہتے ہیں یا آپ کا وہی موقف ہے؟
محترم بھائی اگر جیسے آپ نے لکھا ہے کہ ارسلان بھائی کسی قسم کی تقلید کو نہیں مانتے اگر ایسا ہی ہے تو میرے خیال میں انکو علم نہیں پس میں ان سے متفق نہیں مگر میں وضاحت نہیں کر سکتا آپ نے منع کر دیا ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
محترم بھائی اگر جیسے آپ نے لکھا ہے کہ ارسلان بھائی کسی قسم کی تقلید کو نہیں مانتے اگر ایسا ہی ہے تو میرے خیال میں انکو علم نہیں پس میں ان سے متفق نہیں مگر میں وضاحت نہیں کر سکتا آپ نے منع کر دیا ہے
ذرا تمام بھائی اپنی آراء دیدیں پھر وضاحت کیجیے گا۔ میں خود کوئی رد نہیں کر رہا۔ ورنہ اہل حدیث علماء کے حوالے بھی موجود ہیں اور دیگر دلائل بھی۔
جزاک اللہ خیرا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں کافی دن سے یہاں فورم پر ہوں لیکن میری سمجھ میں ایک بات نہیں آ رہی۔
آپ حضرات میں سے کون کون تقلید مطلق کا قائل ہے اور کون کون نہیں؟
جو قائل ہیں وہ غیر قائل افراد کو کیا کہیں گے ان کے دلائل کے جواب میں؟
اور جو قائل نہیں ہیں اور عالم بھی نہیں تو اگر مثال کے طور پر ایک حدیث ان کے سامنے آتی ہے تو وہ اس کی سند اور اس کے متن اور متابعات و شواہد وغیرہ کی تحقیق کیسے کرتے ہیں؟

میں اس سلسلے میں کوئی بحث نہیں چاہتا۔ بس براہ کرم اپنے اپنے بارے میں بتا دیجیے۔
جزاکم اللہ خیرا
عبدہ
خضر حیات
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ہم میں سے ہر کسی کا یہ نظریہ ہے کہ
1۔ قرآن وسنت پر عمل کرنا ہی امت سے مطلوب و مقصود ہے نہ کہ اقوال رجال پر ۔
2۔ قرآن وسنت کوسمجھنے کے لیے علماء کی طرف رجوع کرنا از بس ضروری ہے ۔
3۔ قرآن وسنت کے خلاف کسی بھی عالم دین کی بات نہیں مانی جائے گی چاہے وہ جو مرضی ہو ۔
4۔ کسی عالم دین سے مسئلہ پوچھا بعد میں واضح ہوگیا کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے تو بجائے اصرار کرنے کے ان کی بات کو چھوڑ دیا جائے گا ۔
5۔ جہاں علماء کا آپس میں اختلاف ہے حق تلاش کرنے کی کوشش کریں گے پھر جس عالم دین کی بات قرآن وسنت کے قریب محسوس ہوئی اس پر عمل کرلیں گے ۔
ان باتوں پر اہل حدیث کا اتفاق ہے اور ہر اہلحدیث ان پر عمل پیرا ہونے کی سعی بھی کرتا ہے ۔ اب آپ اس طرز عمل کو جو مرضی نام دے لیں ۔
تعبیرات میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن نتیجتا کوئی فرق نہیں ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ہم میں سے ہر کسی کا یہ نظریہ ہے کہ
1۔ قرآن وسنت پر عمل کرنا ہی امت سے مطلوب و مقصود ہے نہ کہ اقوال رجال پر ۔
2۔ قرآن وسنت کوسمجھنے کے لیے علماء کی طرف رجوع کرنا از بس ضروری ہے ۔
3۔ قرآن وسنت کے خلاف کسی بھی عالم دین کی بات نہیں مانی جائے گی چاہے وہ جو مرضی ہو ۔
4۔ کسی عالم دین سے مسئلہ پوچھا بعد میں واضح ہوگیا کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے تو بجائے اصرار کرنے کے ان کی بات کو چھوڑ دیا جائے گا ۔
5۔ جہاں علماء کا آپس میں اختلاف ہے حق تلاش کرنے کی کوشش کریں گے پھر جس عالم دین کی بات قرآن وسنت کے قریب محسوس ہوئی اس پر عمل کرلیں گے ۔
ان باتوں پر اہل حدیث کا اتفاق ہے اور ہر اہلحدیث ان پر عمل پیرا ہونے کی سعی بھی کرتا ہے ۔ اب آپ اس طرز عمل کو جو مرضی نام دے لیں ۔
تعبیرات میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن نتیجتا کوئی فرق نہیں ۔
جزاک اللہ خیرا
یعنی قرآن و سنت پر عمل کرنا ضروری ہے البتہ جہاں مشکل ہوگی وہاں کسی عالم کی مدد لی جائیگی اور اس کی بتائی ہوئی تعبیر کو مان لیا جائے گا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اور مجھے یہ نہیں سمجھ میں آیا کہ آپ کو کس بات کی سمجھ نہیں آئی (مسکراہٹ)
میں بھی یہی لکھنے لگاتھا مگر نیچے آپ کی پوسٹ مل گئی جزاک اللہ خیرا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,012
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم بھائی میں نے بھی وہی بات کی ہے کہ جو آپ نے کہی ہے مگر آپ سمجھ نہیں سکے کہ جیسے بدعت لغوی تو عمر رضی اللہ عنہ نے بھی کہا ہے مگر اصطلاحی بدعت اور ہوتی ہے اسی طرح لغوی تقلید کا اطلاق تو آپ صحابہ پر بھی اور اہل حدیث پر بھی کر سکتے ہیں کیونکہ میں نے لکھا ہے کہ دین میں بھی کبھی تقلید کے بغیر مفر نہیں ہوتا مگر اصطلاحی مقلد صرف غیر اہل حدیث ہی ہو سکتا ہے جیسے میں نے اوپر دوسرے دھاگے کی پوسٹ کے حوالے سے محل نزاع بیان کیا ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

میں آپ کی بات مکمل سمجھ گیا تھا لیکن اپنا اعتراض آپ کو سمجھا نہیں سکا۔ آپ تسلیم کرتے ہیں کہ لغوی تقلید سے کسی کو مفر نہیں۔ آپکے اسی موقف کی بنیاد پر ہم نے یہ پوچھا تھا کہ آپ کے نزدیک تو پھر تمام صحابہ بھی مقلد ہونگے جو اگرچہ اصطلاحی تقلید نہیں کرتے تھے لیکن لغوی تقلید تو کرتے ہی تھے بلکہ جیسا آپ نے موقف اپنایا ہے اسکے مطابق تو شروع سے لے کر آج تک پوری امت لغوی مقلد ہے۔

لغوی تقلید کے جائز ہونے کی دلیل آپ کے نزدیک ایک قرآنی حکم ہے یعنی اگر نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو۔ چونکہ صحابہ تقلید کے لفظ اور مفہوم سے واقف تھے اور قرآن کے اولین مخاطب بھی تھے اور پوری امت مسلمہ سے بڑھکر شریعت کے مزاج اور منشاء کو سمجھتے تھے تو آپ بتائیں کہ کتنے صحابہ نے اس قرآنی حکم سے مراد لغوی تقلید سمجھا ہے؟؟؟

لغوی تقلید کی تعریف مندرجہ ذیل ہے۔

المعجم الوسیط میں لکھا ہے: فلاں کی تقلید کی: بغیر حجت اور دلیل کےاس کے قول یا فعل کی اتباع کی۔
القاموس الوحید میں لکھا ہے: تقلید کرنا، بلا دلیل پیروی کرنا، آنکھ بند کرکے کسی کے پیچھے چلنا۔

تقلید کی اس لغوی تعریف کو دیکھتے ہوئے ہمارا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی اہل حدیث یہ تقلید نہیں کرتا۔ وہ جب کوئی مسئلہ عالم سے دریافت کرتا ہے تو بادلائل جواب چاہتا ہے اور عام طور پر خود عالم ہی سوال کا جواب دیتے ہوئے دلائل ذکر کردیتا ہے ورنہ سائل خود ہی دلائل پوچھ لیتا ہے۔ جبکہ لغوی تقلید تو بلادلیل پیروی کا نام ہے۔ اسی طرح اکثر اوقات لاعلم اہل حدیث صرف ایک عالم سے مسئلہ پوچھنے پر اکتفاء نہیں کرتا بلکہ کئی علماء سے مسئلہ کا حل دریافت کرتا ہے اور انکی رائے اور دلائل دیکھتے ہوئے خود اجتہاد کرتا ہے اور کسی ایک عالم کے موقف کو اپنا لیتا ہے۔ یہ طرز عمل بھی لغوی تقلید کی بھرپور نفی کرتا ہے۔ یعنی ایک اہل حدیث کسی عالم کی بلادلیل پیروی یا اسکے پیچھے آنکھ بند کرکے چلنے کے بجائے اسکے بیان کردہ دلائل کی پیروی کرتا ہے اس لئے اسے لغوی طور پر بھی مقلد نہیں کہا جاسکتا۔
 
Top