آپ تسلیم کرتے ہیں کہ لغوی تقلید سے کسی کو مفر نہیں۔ آپکے اسی موقف کی بنیاد پر ہم نے یہ پوچھا تھا کہ آپ کے نزدیک تو پھر تمام صحابہ بھی مقلد ہونگے جو اگرچہ اصطلاحی تقلید نہیں کرتے تھے لیکن لغوی تقلید تو کرتے ہی تھے بلکہ جیسا آپ نے موقف اپنایا ہے اسکے مطابق تو شروع سے لے کر آج تک پوری امت لغوی مقلد ہے۔
محترم بھائی ہاں واقعی تمام صحابہ اور پوری امت حتی کہ کافر بھی کہیں نہ کہیں لغوی تقلید کرتے ہیں
اس بات کو تسلیم کرنے سے ہمارے دالئل سلجھیں گے نہ کہ الجھیں گے مگر آپ کو اسکی شاہد سمجھ نہیں آئی
میں نے بدعت والی مثال ہی اسی لئے دی تھی کہ کہ اس سے آپ کو لنک مل جائے گا دوبارہ سمجھاتا ہوں
اگر کوئی یہ کہ دے کہ جی تمام بدعت گمراہی ہوتی ہے پس اصطلاحی بدعت اور لغوی بدعت ایک ہی چیز ہے دونوں ہی ممنوع ہیں تو بتائیں ہمایں دلائل دیتے ہوئے آسانی ہو گی یا مشکل ہو گی جب وہ جہاز پر چڑھنے کی بدعات ہمارے سامنے رکھیں گے تو کیا جواب دیں گے
پس لغوی تقلید تو ہر بچہ والدین کی کرتا ہے اور اہل حدیث کی اکثریت بھی اپنے علماء کی تقلید کرتے ہے مثلا رکوع کے بعد ہاتھ نہ باندھنے کے دلائل کا کتنے فی صد اہل حدیث کو پتا ہو گا وغیرہ وغیرہ
اسی طرح اکثر اوقات لاعلم اہل حدیث صرف ایک عالم سے مسئلہ پوچھنے پر اکتفاء نہیں کرتا بلکہ کئی علماء سے مسئلہ کا حل دریافت کرتا ہے اور انکی رائے اور دلائل دیکھتے ہوئے خود اجتہاد کرتا ہے اور کسی ایک عالم کے موقف کو اپنا لیتا ہے۔ یہ طرز عمل بھی لغوی تقلید کی بھرپور نفی کرتا ہے۔ یعنی ایک اہل حدیث کسی عالم کی بلادلیل پیروی یا اسکے پیچھے آنکھ بند کرکے چلنے کے بجائے اسکے بیان کردہ دلائل کی پیروی کرتا ہے اس لئے اسے لغوی طور پر بھی مقلد نہیں کہا جاسکتا۔
محترم بھائی میں ہزاروں لاعلم(عامی) اہل حدیث دکھا سکتا ہوں جو سارے نہیں تو کچھ مسائل میں بغیر دلیل دیکھے عمل کر رہے ہوتے ہیں پس آپ مطلقا تقلید کا انکار نہیں کر سکتے نہیں تو الٹا آپ بدعت والی مثال کی طرح اپنے آپ کو پھنسا ہی رہے ہوتے ہیں