محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
باب:23۔ تہمت اور جھوٹی بات منسوب کرنا
وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُھَدَآئَ فَاجْلِدُوْھُمْ ثَمَانِیْنِ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَھُمْ شَھَادَۃً اَبَدًا وَ اُولَئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذَالِکَ وَاَصْلِحُوْا فَاِنَّ اللہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (سورہ نور:4)افتراء و بہتان وغیرہ میں قصاص نہیں ہے، بلکہ عقوبت و سزا ہے، اسی افتراء و بہتان میں حد قذف بھی ہے جو کتاب و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور چار گواہ نہ لا سکیں تو ان کو اسی (80) کوڑے مارو۔ اور آئندہ کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ اور یہ لوگ خود بدکار ہیں مگر جنہوں نے ایسا لگانے کے بعد توبہ کی اور اپنی حالت درست کر لی تو اللہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
جب کسی آزاد، شادی شدہ پر زنا یا لواطت کی تہمت لگائی جائے تو اس پر حد قذف جاری کرنا واجب ہے، اور یہ حد اسی (80) کوڑے ہیں، اگر اس کے علاوہ کسی دوسری بات کی تہمت لگائی تو اسے تعزیر کی سزا دی جائے گی۔
اس حد کا حق مقذوف (جس پر تہمت لگائی گئی اُس) کو پہنچتاہے، اور اس لیے حد اسی وقت جاری ہو گی جبکہ وہ اس کا مطالبہ کرے، اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے، اگر مقذوف (جس پر تہمت لگائی گئی) معاف کر دے تو حد ساقط ہو جائے گی، جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے، کیونکہ اس میں زیادہ تر حق آدمی کا ہے، جیسا کہ قصاص مال وغیرہ آدمی کا حق ہے۔ بعض کہتے ہیں نہیں حد ساقط نہیں ہو گی کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا بھی حق ہے، اور جس طرح دوسری حدود معاف نہیں ہو سکتیں، یہ بھی معاف نہیں ہو گی۔
حد قذف اس وقت جاری ہو گی جبکہ مقذوف شادی شدہ ہو، اور مسلمان، آزاد، عفیف و پاکدامن ہو۔
جو شخص فسق و فجور کے معاملہ میں مجروح اور بدنام ہو، اس پر تہمت لگانے سے حد جاری نہیں ہو گی۔ اسی طرح کافر، اور غلام پر تہمت لگانے سے حد جاری نہیں ہو گی، البتہ ان پر تعزیر ہو گی۔
شوہر کے لیے جائز ہے کہ اپنی بیوی پر تہمت لگائے جبکہ وہ زنا کی مرتکب ہو اور زنا سے حاملہ نہیں ہوئی ہے۔ اگر زنا سے حاملہ ہو گئی، اور بچہ پیدا ہو گیا ہے تو شوہر پر فرض ہے کہ اسے متہم کرے (الزام لگائے) اور بچہ کا انکار کر دے کہ اس کا نہیں ہے تاکہ جو اس کا نہیں ہے وہ اس کی طرف منسوب نہ ہو۔
جب شوہر نے بیوی پر قذف اور تہمت لگائی تو بیوی یا تو زنا کا اقرار کر لے یا لعان کرے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب اللہ میں اور رسول اللہ ﷺنے سنت میں ذکر کیا ہے۔
اگر قاذف یعنی تہمت لگانے والا غلام ہے تو اس پر نصف حد جاری ہو گی اور یہی حکم زنا اور شراب نوشی میں بھی ہے، کہ نصف سزا اسے ہو گی، چنانچہ غلام اور باندی وغیرہ کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَاِنْ اَتَیْنَ بِفَاحِشَۃٍ فَعَلَیْھِنَّ نِصْفُ مَا عَلَی الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ
پھر اگر قید میں آنے کے بعد بے حیائی کا کوئی کام کریں تو جو سزا آزاد پاکدامن کی ہے اس کی آدھی لونڈی کی ہے۔(نساء:25)
لیکن جس حد میں قتل واجب ہے،یا ہاتھ کاٹنا واجب ہے تو سزا نصف نہیں ہو گی بلکہ پوری پوری عقوبت و سزا ہو گی۔