• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بازار میں داخل ہوتے وقت کی دعا

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155



لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٍ
There is none worthy of worship besides Allah. He is all by Himself. He has no partner. His is the Kingdom, to Him is all praise. He gives and takes life. He is all by Himself. He will not die. In His hands is all good and He has control (power) over all things.
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کی بادشاہت ہے اور وہی ہر قسم کی تعریف کے لائق ہے، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہ خود ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے جسے کبھی موت نہیں، ہر قسم کی بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔
[Jami At-Tirmidhi, the Book of Supplications from Messenger (pbuh), Hadith: 3428]
 

تاج چوھان

مبتدی
شمولیت
ستمبر 13، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
13
116- حديث من دخل السوق فقال : لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك ...
اخرج الترمذي في جامعه ج9 ص 386 في الطبعة المصرية طبعة المكتبة السلفية في المدينة رقم الحديث ( 3488 ، 3489 ) عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : أخرجه الترمذي في كتاب الدعوات ، باب ما يقول إذا دخل السوق برقم 3428 . من دخل السوق فقال : لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك ، وله الحمد يحيي ويميت بيده الخير وهو على كل شيء قدير, كتب الله له ألف ألف حسنة, ومحي عنه ألف ألف سيئة, ورفع له ألف ألف درجة , وقال : هذا حديث غريب . وقد روى عمرو بن دينار وهو قهرمان آل الزبير عن سالم بن عبد الله هذا الحديث نحوه, ثم ساقه مسنده مثل الأول ، لكن قال فيه بدل سنن الترمذي الدعوات (3428),سنن الدارمي الاستئذان (2692). ورفع له ألف ألف درجة ما نصه : سنن الترمذي الدعوات (3429),سنن ابن ماجه التجارات (2235),مسند أحمد بن حنبل (1/47). وبنى له بيتا في الجنة وهذا الحديث ضعيف من الطريقين جميعا ؛ أما الطريق الأول ففيه أزهر بن سنان وهو ضعيف ، كما في التقريب ، ورمز له بعلامة الترمذي ، وقال في تهذيب التهذيب
عن ابن معين : ليس بشيء ، ونقل عن أبي غالب الأزدي عن علي بن المديني أنه ضعفه جدا بسبب حديثه هذا ، ونقل عن الساجي أن فيه ضعفا ، وعن ابن شاهين أنه ذكره في الضعفاء ، ونقل عن المروذي عن أحمد أنه لينه ، وذكر أنه روى حديثا منكرا في الطلاق ، أما ابن عدي فنقل عنه الحافظ في تهذيب التهذيب ما نصه : أحاديثه صالحه ليست بالمنكرة جدا, وأرجو أن لا يكون به بأس . اهـ .
وبما ذكرنا يعلم أن غالب الأئمة ضعفوه ، والقاعدة أن الجرح مقدم على التعديل ، وفي هذا السند علة أخرى ، وهي أن أزهر رواه عن محمد بن واسع ، وفي سماعه منه نظر ، كما يعلم ذلك من تهذيب التهذيب .
أما السند الثاني ففيه عمرو بن دينار البصري قهرمان آل الزبير ، وهو ضعيف جدا وهو أضعف من أزهر المذكور ، وقد ذكر الحافظ في تهذيب التهذيب ما يدل على إجماع أئمة الحديث على ضعفه ، وقد جزم في التقريب بضعفه ، ورمز له بعلامة الترمذي وابن ماجه ؛ وبذلك يعلم ضعف هذا الحديث من الطريقين جميعا ، ومما يقوي ضعفه غرابة متنه ونكارته ؛ لأن من قواعد أئمة الحديث أن الثواب العظيم على العمل اليسير يدل على ضعف الحديث ، ولا شك أن ما ذكر في المتن غريب جدا من حيث الكمية فيما يعطى من الحسنات
ويمحى من السيئات ويرفع من الدرجات ، ولكن هذا التضعيف والنكارة في المتن لا يمنع من شرعية الذكر في الأسواق ؛ لأنها محل غفلة فالذكر فيها له فضل عظيم ، وفيه تنبيه للغافلين ليتأسو بالذاكر فيذكروا الله، والله ولي التوفيق .

[مجموع فتاوى ابن باز (26/ 247 - 249)]
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگرچہ اس حدیث کو حافظ زبیر ؒ نے ضعیف کہا ہے لیکن یہ روایت مجموع طرق کی بنا پر حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے اور حافظ زبیرصاحب چوں کہ حسن لغیرہ کو تسلیم نہیں کرتے اس لیے وہ اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں لیکن ان کا یہ موقف قابل مواخذہ ہے اللہ ان پر رحم کرے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگرچہ اس حدیث کو حافظ زبیر ؒ نے ضعیف کہا ہے لیکن یہ روایت مجموع طرق کی بنا پر حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے اور حافظ زبیرصاحب چوں کہ حسن لغیرہ کو تسلیم نہیں کرتے اس لیے وہ اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں لیکن ان کا یہ موقف قابل مواخذہ ہے اللہ ان پر رحم کرے
بھائی ہم عامی ہیں، ہمیں یہ سمجھائیں کہ اس حدیث کی جو سند ہے اس صورت حال میں ہمیں اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے یا نہیں؟
 

تاج چوھان

مبتدی
شمولیت
ستمبر 13، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
13
اگرچہ اس حدیث کو حافظ زبیر ؒ نے ضعیف کہا ہے لیکن یہ روایت مجموع طرق کی بنا پر حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے اور حافظ زبیرصاحب چوں کہ حسن لغیرہ کو تسلیم نہیں کرتے اس لیے وہ اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں لیکن ان کا یہ موقف قابل مواخذہ ہے اللہ ان پر رحم کرے
حافظ عمران الٰہی صاحب پھر اپ حسن الغیرہ اور حسن لذاته کی تعریف بھی کردیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ عمران الٰہی صاحب پھر اپ حسن الغیرہ اور حسن لذاته کی تعریف بھی کردیں
وهو الذي يكون أحد رواته ضعيفاً ضعفاً محتملاً ينجبر بتعدد الطرق
حسن لغیرہ: وہ حدیث جس کی متعدد سندیں ہوں، ہر سند میں معمولی ضعف ہو مگر متعدد سندوں سے اس ضعف کی تلافی ہوجائے
 

تاج چوھان

مبتدی
شمولیت
ستمبر 13، 2012
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
13
وهو الذي يكون أحد رواته ضعيفاً ضعفاً محتملاً ينجبر بتعدد الطرق
حسن لغیرہ: وہ حدیث جس کی متعدد سندیں ہوں، ہر سند میں معمولی ضعف ہو مگر متعدد سندوں سے اس ضعف کی تلافی ہوجائے
کیا یہ اصول متقدمین محدثین کا ہے ؟

کیا متقدمیں محدثین سے ضعیف + ضعیف = حسن ليغر ه ثابت ہے؟
 
Top