• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بال صاف كرنے كا حكم !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
فطرتى سنتوں پر عمل نہ كرنے كا حكم، اور طہارت پر اثراندازى

ديكھا جاتا ہے كہ بعض مسلمانوں كے ناخن لمبے ہوچكے ہوتے ہيں اور ان ميں ميل كچيل پھنسى ہوتى ہے كيا دين ميں اس كى اجازت ہے، اور كيا ان كا وضوء ہو جاتا ہے ؟

اور كيا ناخن وغيرہ كاٹنے كے ليے كوئى مدت مقرر ہے ؟



الحمد للہ:

الحمد للہ والصلاۃ والسلام على رسول اللہ وبعد:


چاليس يوم گزرنے سے قبل ناخن كاٹنے ضرورى ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لوگوں كے ليے ناخن كاٹنے، اور زيرناف بال مونڈنے، اور بغلوں كے بال اكھيڑنے، اور مونچھيں كاٹنے كا وقت چاليس يوم مقرر كيا ہے، كہ چاليس يوم سے زيادہ دير نہ چھوڑيں جائيں.

انس رضى اللہ تعالى عنہ ـ جو كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے خادم ہيں ـ بيان كرتے ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے ليے مونچھيں كاٹنے، اور ناخن كاٹنے، اور بغلوں كے بال ا كھيڑنے، اور زيرناف بال مونڈنے كے ليے وقت مقرر كيا كہ ہم چاليس راتوں سے زيادہ نہ چھوڑيں "

صحيح مسلم حديث نمبر( 285 ) مسند احمد حديث نمبر ( 11823) سنن نسائى حديث نمبر ( 14 ).


اور ايك حديث ميں يہ الفاظ ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے ليے ناخن اور مونچھيں كاٹنے، اور زيرناف بال مونڈنے، اور بغلوں كے بال اكھيڑنے كے ليے وقت مقرر كيا كہ ہم چاليس رات سے زيادہ نہ چھوڑيں "

چنانچہ مردوں اور عورتوں كو چاہيے كہ وہ اس معاملے كا خيال كرتے ہوئے نہ تو اپنے ناخن، اور نہ ہى مونچھيں، اور نہ ہى زيرناف بال، اور نہ ہى بغلوں كے بال چاليس يوم سے زيادہ دير بڑھائيں.

ناخنوں كے نيچے جمى ہوئى ميل كچيل كى بنا پر وضوء باطل نہيں ہوتا؛ كيونكہ يہ معفى عنہ ميں شامل ہے" اھـ

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/26266
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
10336823_639793506088922_7078879940092440388_n.jpg

محترم عامر یونس صاحب : ابن ماجہ کی حدیث نمبر 295 کا جناب نے ترجمہ غلط کیا ہے ،اس کی اصلاح فرمائیں ۔
12-324.jpg

حدیث نمبر 294 بھی ملاحظہ کریں
12-323.jpg

دونوں احادیث میں بغلوں کے بال اُکھاڑنے کا حکم ہے جب کے تمام اہل حدیث اس حدیث کے خلاف بغلوں کے بال مونڈتے ہیں کیوں؟؟؟
یہ بھی بتایا جائے کہ کیا اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں یا نہیں یا اُن کا الگ کوئی حکم ہے؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
7592 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم عامر یونس صاحب : ابن ماجہ کی حدیث نمبر 295 کا جناب نے ترجمہ غلط کیا ہے ،اس کی اصلاح فرمائیں ۔
7593 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
حدیث نمبر 294 بھی ملاحظہ کریں
7594 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
دونوں احادیث میں بغلوں کے بال اُکھاڑنے کا حکم ہے جب کے تمام اہل حدیث اس حدیث کے خلاف بغلوں کے بال مونڈتے ہیں کیوں؟؟؟
یہ بھی بتایا جائے کہ کیا اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں یا نہیں یا اُن کا الگ کوئی حکم ہے؟
تمام اہل حدیث اس حدیث کے خلاف بغلوں کے بال مونڈتے ہیں کیوں؟؟؟

میرے بھائی آپ نے اتنا بڑا بہتان لگا دیا اس کا گواہ تو میں ہی ہو میرے والد ساری زندگی بغلوں کے بال ہاتھوں سے اُکھاڑتے تھے اور رہا یہ مسلہ تو اس کو پڑھ لے


بغلوں كے بال استرے وغيرہ سے صاف كرنا

كيا بغلوں كے بال استرے يا بليڈ سے صاف كرنے صحيح ہيں ؟



الحمد للہ:

جائز ہيں؛ كيونكہ بغلوں كے بال صاف كرنا مقصود ہيں، چاہے وہ اكھاڑ كر كيے جائيں، يا پھر مونڈ كر يا كوئى اور طريقہ استعمال كر كے، ليكن اگر آسانى ہو تو اكھاڑنا بہتر ہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" پانچ اشياء فطرتى ہيں: ختنہ كرنا، اور مونچھيں كاٹنا، اور ناخن تراشنا، اور بغلوں كے بال اكھاڑنا، اور زيرناف بال مونڈنا "

صحيح بخارى اور صحيح مسلم.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 171 ).

http://islamqa.info/ur/1183
 
Top