Hina Rafique
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 21، 2017
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 18
- پوائنٹ
- 75
بانجھ پن کیوں ہوتا ہے؟ اسباب اورعلامات
بانجھ پن کو ایک مصیبت خیال کرتے تھے ۔اس وقت کے مذہبی وملکی قوانین سے بانجھ عورتوں کو حقوق زوجیت سے محروم کیا جاتا تھا۔دنیا کے اکثر ممالک مثلاً مصر، ایران ،اور ہندوستان وغیرہ میں یہ مرض اب تک ویسا ہی مذموم اور منحوس خیال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ زمانہ قدیم میں اس مرض کو صرف عورتوں کا ہی مرض خیال کیا جاتا تھا لیکن بعد کی تحقیقات نے یہ ثابت کر دیا کہ چالیس سے پچاس فیصد واقعات میں اس مرض کا سبب مرد ہی ہوا کرتے ہیں ۔دور جدید میں اس مرض میں جس تیزی سے اضافہ ہواہے اس نے اپنی پچھلی تمام حدیں توڑ دی ہیں زیادہ پیچھے کیوں جائیں دنیا کے سپر پاور ملک کو ہی لے لیجئے جسے خود کو بہت مہذب ہونے کا غرور ہے اور جس کی عوام کی رگ وپے میں مشینی زندگی سرایت کر گئی ہے جی ہاں ہماری مراد امریکہ سے ہے ۔امریکہ سے شائع ہونے والے میگزین”نیوزویک“نے ستمبر ۱۹۹۵ءمیں بانجھ پن پر ایک خصوصی نمبر شائع کیا تھا اور اسمیں بتایا تھا کہ امریکہ میں ۵۳ لاکھ جوڑے بانجھ ہیں ۔امریکی ماہرین بتاتے ہیں کہ بانجھ پن کی بیماری میں جو تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس کی وجوہات میں تاخیر سے شادی کرنا ،جنسی عادات میں تبدیلی(غیر فطری طریقے) وغیرہ شامل ہیں ۔بانجھ پن کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں ۔<p> </p>(۱) مطلق بانجھ پن:<p> </p>یہ قسم چاہے مردوں میں ہو یا عورتوں میں اس کا کوئی علاج نہیں مردوں میں اس کا سبب منی کا سرے سے پیدا ہی نہ ہونا یا پھر منی میں اسپرم کا بالکل نہ پایا جانا یا ان کی تعداد میں حد سے زیادہ کمی ہونا اس کے علاوہ بعض امراض کے سبب خصیتین کو سرجری کے ذریعے نکال دینا بھی ہے۔<p> </p>(۲) نسبتی بانجھ پن:<p> </p>اس قسم کا علاج ممکن ہے لیکن بعض اوقات اس کے بھی اسباب تفتیش
کے ذریعے معلوم نہیں کئے جاسکتےبعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ حمل تو ٹھہر جاتا ہے لیکن پھر اسقاط ہو جاتا ہے یا پھر پہلا بچہ طبعی مدت میں طبعی طریقے پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے بعد پھر حمل نہیں ٹھہرتا اس صورت کو one child setrlityکہتے ہیں ایسی صورت میں عموما چالیس سے پچاس فیصد واقعات میں بانجھ پن کا سبب مرد ہوا کرتے ہیں اس لئے عورتوں کا Investigationکرانے سے پہلے مردوں کا مکمل investigationکرایا جانا چاہئے ۔اس قسم کی مزید تین قسمیں ہیں ۔<p> </p>(۱) عضوی بانجھ پن:عضو تناسل میں کسی قسم کا نقص بوجہ جلق(مشت زنی)یا بچپن کی شادی ہونا،یا عضو مخصوص پر چوٹ لگ جانا ،خصیوں کاکمزور ہونا یا ان میں ورم آجانا یا پانی بھر جانا ،عضو مخصوص کا بہت چھوٹا ہونا ،مرض سوزاک یا آتشک کے زخموں کی وجہ سے اسپرم کا قطعی طور پر ضائع ہوجانا وغیرہ،<p> </p>(۲) علامتی بانجھ پن :دل ودماغ معدہ جگر،پھیپھڑا ،مثانہ وغیرہ کے امراض کا اعصاب و اعضائے جماعیہ کو کمزور کر دینا ،نامردی کے علاوہ کسی مرض کا علاج کراتے ہوئے اس مرض کی ادویات اصل مرض کو تو رفع کر دیتی ہیں مگر ساتھ ہی جنسی قوت پر برا اثر چھوڑ جاتی ہیں اسی طرح کھٹی چیزوں کا کثرت سے استعمال کرنا بھی بانجھ پن کی علامت پیدا کر دیتا ہے ۔منشیات مثلاًتمباکو،کوکین،شراب، چرس وغیرہ بھی بانجھ پن پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں ۔قوت جماع کے حق میں دماغ کا بھی بڑا حصہ ہے دماغ ہی سے شہوانی بجلی کا تار عضو مخصوصہ کو متحرک کرتا ہے لہذا دماغی پر یشانی کمزوری بھی اکثر بانجھ پن کا سبب بن جاتے ہیں۔<p> </p>(۳)اعصابی بانجھ پن : <p> </p>جلق یا مشت زنی کی زیادتی سے اعصاب اس قدر کمزور ہو جاتے ہیں کہ اول تو شہوت کا خیال آنے پر عضو خاص میں کسی قسم کی حرکت نہیں ہوتی اور اگر اس میں انتشار ہو بھی جائے تو اعصاب جلد ہی تھک کر قابو اور ضبط چھوڑ دیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جماع مکمل ہونے سے پہلے ہی عضو خاص نرم پڑ جاتا ہے اور انزال ہو جاتا ہے اس کے علاوہ اس قسم میں ایسے افراد کا شمار بھی ہوتا ہے جو اس وہم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ ان کی جنسی قوت یا قوت باہ کم ہے مگر ان کے اسی شک یا وہم کا ان پر ایسا برا اثر ہوتا ہے کہ وہ سچ ہی کمی محسوس کرنے لگ جاتے ہیں ۔ایک صورت بانجھ پن کی یہ بھی ہوتی ہے کہ عورت زیادہ امیر گھرانہ کی یا بے حد حسین اورجسم میں مضبوط اور بہت ہی بارعب ہے تو ایسے میں مرد بوقت وظیفہ زوجیت گھبرا جاتا ہے جس سے عضو خاص میں آئی سختی بھی چلی جاتی ہے ۔اس کے متضاد عورت بدصورت ہے یا کسی وجہ سے اس سے نفرت ہوگئی ہے تو اس صورت میں دل و دماغ اس کے ساتھ جماع کرنے کی طرف رجوع نہیں کرتے بلکہ طبیعت اور خراب ہو جاتی ہے۔بانجھ مردوں کی طرح بانجھ عورتوں کی بھی کئی قسمیں ہیں ۔آیوروید شاستر میں اس کی کل اکیس قسمیں بیان کی جاتی ہیں ۔اداورتا،بندھیا،وپُلتا، واتلا ان پانچ قسموں میں بانجھ پن کا سبب بادی کا نقص ہوتا ہے ۔لوہتا ،کشرا،پر سنسنی ،دامنی، پترگھنی،پثلا،ان پانچ قسموں میں بانجھ پن کا سبب گرمی کا نقص ہوتا ہے ۔اتیا ۔اتیا نندا،کرنیکا،اتی چرنا ،آنند چرنا میں بانجھ پن کا سبب بلغم کی زیادتی یا غلبہ ہوتا ہے ۔ مندرجہ بالا تمام قسمیں قابل علاج ہیں البتہ آخری قسم یہ لاعلاج ہے اس قسم میں شامل عورتیں اپنے شوہروں کے لئے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں یہ مزاج کی انتہائی سرد ہوتی ہیں اگر انہیں خاوندکی خوشی کے لئے وظیفہءزوجیت ادا کرنا پڑے تو نہ ہی انہیں کسی قسم کا لطف آتا ہے اور نہ ہی ان کے چہرے پر کسی قسم کے جذبات ہوتے ہیں ،اسباب کے لحاظ سے عورتوں میں بانجھ پن کی دو قسمیں ہیں،<p> </p>(۱) پیدائشی بانجھ پن:<p> </p>پردہ¿ بکارت (ہائمین)کا بہت سخت یا موٹا یا بالکل تنگ ہونا اس مرض کا ایک
سبب ہے پردہ¿ بکارت در اصل اندام نہانی کی لعاب دار جھلی کا ایک ہلالی شکل کا باریک پردہ ہے جو اندام نہانی کے سوراخ کے نچلے حصے پر واقع ہوتا ہے اور اسے مکمل طور پر بند رکھتا ہے اس کے درمیان کئی باریک سوراخ ہوتے ہیں جن سے خون حیض جاری ہوتا ہے یہ پردہ¿ عموماً پہلے جماع سے پھٹ جاتا ہے مگر بعض اوقات یہ نہیں بھی ہوتا اس لئے اس کو ہونا یا نہ ہونا دوشیزگی کی قطعی دلیل ہرگز نہیں ہو سکتی۔بعض اوقات اندام نہانی کی آخری حصے کی تنگی کی بھی اس مرض کا سبب ہوتی ہے یہ غشائی نالی ہوتی ہے اور بچہ کی پیدائش کے وقت یہ نالی اس قدر پھیل جاتی ہے کہ بچہ کا سراوردھڑ اس نالی سے باہر باآسانی گذر جاتا ہے ۔رحم کا پیدائشی طور پر نہ ہونا یا پھر سامنے یا پیچھے کی طرف گر جانا یا جھک جانا بھی بانجھ پن کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ اس صورت میں اسے سرجری کے ذریعے الگ کیا جا سکتا ہے رحم میں ہی بچہ نو ماہ تک پرورش پاتا ہے رحم خالی ہونے کی صورت میں اسکی اگلی اور پچھلی دیواریں باہم ملی ہوتی ہیں ۔خصیتہ الرحم (اوو¿ریز)کا پیدائشی طور پر نہ ہونا بھی بانجھ پن کا ایک سبب ہے کیونکہ اس کے نہ ہونے یااس کی ساخت کی خرابی کی صورت میں عورت جماع کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی اور نہ ہی انزالی تسکین ہوتی ہے ۔خصیتہ الرحم میں ہی عورت کا مادہ تولید تیار ہوتا ہے پھر جب اس مادہ کے ساتھ مرد کا نطفہ قدرتی طور پر ملتا ہے اور دیگر حالات موافق ہوتے ہیں تو بچہ بننے لگتا ہے یہ مادہ فلوپئین ٹیوب کی راہ رحم کے جوف کی طرف آتا ہے اس کے علاوہ خصیتہ الرحم کا دوسرا کام عورت کے جسم میں تندرستی ،خوبصورتی اور حیض کی باقاعدگی کو قائم رکھنا ہے پہلے دونوں کام جوانی کے آغاز سے ہی شروع ہوجاتے ہیں۔رحم کے منہ کا بالکل بند ہونا یا پیدائشی طور پر اس کا نہ ہونا یا اس کے منہ پر ایسی سخت چیزوں کا پیدا ہوجانا جو ازالہ¿ بکارت کے وقت بھی نہیں پھٹتی چنانچہ ایسی عورتوں کو حیض کے ابتداءمیں حیض کے اخراج کا راستہ نہ ہونے کی وجہ سے سخت قسم کادرد پیدا ہو جاہو جاتاہے اور عورت سخت مصیبت میں مبتلا ہو جاتی ہے نتیجہ میں بانجھ پنکی نمود ہوتی ہے ۔قاذفین(فلوپئین ٹیوب) کا نہ ہونا یا بہت زیادہ تنگ ہونا بھی اس مرض کا ایک سبب ہے در اصل یہ باریک نالیاں ہوتی ہیں جو مرد کی منی کو خصیتہ الرحم تک پہنچاتی ہے اس کی ساخت رحم کی ساخت کی مانند ہوتی ہے ۔<p> </p>(۲)غیر پیدئشی بانجھ پن :<p> </p>بعض عورتوں کا مزاج سرد ہوتا ہے جو کہ اس مرض کا سبب بنا کرتا ہے کیونکہ سردی (برودت) کی زیادتی سے رحم کثیف اور اس کی عرقیں تنگ ہو جاتی ہیں پھر عورت اور مرد کا نطفہ رحم میں داخل ہوتا ہے تو یہی برودت اس کے مزاج کو بگاڑ دیتی ہے ۔اسی طرح بعض عورتوں کے مزاج میں گرمی کا غلبہ ہوتا ہے یہ بھی نطفہ میں احتراقی (جلی)کیفیت پیدا کر دیتا ہے یہی حال خشک مزاج عورتوں کا ہے جس کے سبب نطفہ خشک ہو کر اس میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے ۔رحم کے اندر خراب رطوبت کا اجتماع بھی اس مرض کا ایک اہم اور وقتی سبب ہے کیونکہ یہی خراب رطوبت رحم کی رطوبات میں کھاراپن اور مزاج میں بگاڑ کا نتیجہ بنتی ہیں جسکی وجہ سے حمل نہیں ٹھہرتا۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بلغم ،سودا،صفرا اپنے اصلی مقام سے بہہ کر رحم میں آنے لگتے ہیں جس سے رحم کا مزاج تو خراب ہوتا ہی ہے منی بھی خراب ہو جاتی ہے ،موٹاپا بھی اس مرض کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ چربی کی زیادتی رحم اور رحم کے منہ کو دبا دیتی ہے ساتھ ہی خون کی عروق مجاری پر بھی دباﺅ پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے طبعی افعال بگڑ جاتے ہیں ۔بہت زیادہ کمزوری اور لاغری بھی بانجھ پن کا سبب بن جایا کرتی ہے کیونکہ عورت کا اپنا جسم اپنی اصلاح اور جسمانی قوتوں کی بحالی کے لئے غذا میں اس قدر حصہ لے لیتا ہے کہ بچہ کی پرورش کے لئے فاضل بچتا ہی نہیں ۔بعض اوقات عمر کی زیادتی یا زیادہ عرصہ بعد مباشرت کرنے کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے ۔اس مرض کا ایک اہم سبب رحم یا رحم کے منہ پر کسی مرض کا پیدا ہونا یا ان میں سخت ورم یا مسہ کی مانند زائد گوشت کا پیدا ہو جانا ہے جس کی وجہ رحم کا منہ بند ہو جاتا ہے اور منی رحم تک نہیں پہنچ پاتی۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ نہایت خراب ریاح اور نفخ جنین کے غلاف اور رحم کے مقام اتصال کے درمیان حائل ہو جاتی ہیں جو کہ بانجھ پن کا سبب بنتی ہیں اسی طرح حیض کے خون کا یکا یک یا کسی مرض کی وجہ سے بند ہو جانا بھی بانجھ پن کا ایک سبب ہوتا ہے ۔بعض رحمی امراض جیسے میٹرائٹس ،سروسائٹیس،رحم کا کینسر ،ناسور،رحم کا چھوٹا ہونا یا اس میں پانی کا جمع ہوجانا ،تشنج وغیرہ بھی بانجھ پن کا سبب ہیں کیونکہ حمل اس وقت تک نہیں ٹھہرپاتا جب تک رحم صحیح نہ ہو اور اس کے افعال درست نہ ہوں۔وظیفہ¿ زوجیت کے بعد بیوی کا فورا کھڑے ہوجانا یا زور سے چھینکنا ،زور سے کودنا یا کسی سخت صدمے یا نفسیاتی تکلیف جیسے شدید رنج رنج وغم یا خوف وہراس یا جسمانی تکالیف جیسے رحم کی قوت ماسکہ کا کمزور ہونا یا بہت زیادہ بھوک لگنا جس سے ماں کی قوت جنین اس کی حفاظت پر قادر نہ رہے یا حمل ٹھہر جانے کے بعد کثرت سے وظیفہ ¿زوجیت انجام دینا جس سے سیال منویہ کو نقصان پہنچتا ہے وغیرہ بانجھ پن کے اسباب ہیں۔اس مرض میں خصوصا اونچے طبقے کی اور نازک مزاج عورتیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ یہ خوف کی وجہ سے مباشرت کے دوران تعاون نہیں کرتیں اور ایک ساتھ رہنے کے باوجود بھی ان میں یہ صورت ایک لمبے عرصے تک قائم رہتی ہے ۔اس مرض کی سب سے ترقی یافتہ وجہ شادی کے فورا بعد مانع حمل کی گولیوں کا ط سے استعمال یا دیگر مانع حمل طریقے ہیں جن پر آج کل بڑی خوشی سے عمل کیا جاتا ہے مگر جب یہی مانع حمل طریقے اور دوائیں بے شمار نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کو جنم دیتی ہیں تو آنکھیں کھلتی ہیں کہ یہ کیا ہوگیا ؟اس تعلق سے مغرب کے طبی اور نفسیاتی ماہرین نے بہت کچھ کہا اور لکھا ہے۔چنانچہ ڈاکٹر ارسولڑسکوارس کہتے ہیں کہ”یہ ایک ثابت شدہ حیاتیاتی قانون ہے کہ جسم کا ہر عضو اپنا خاص وظیفہ انجام دینا چاہتا ہے اور اس کا کام پورا نہ کرنا چاہتا ہے جو فطرت نے اس کے سپرد کیا ہے اگر اسے اپنا کام کرنے سے روک دیا جائے تو لازماً الجھنیں اور مشکلات پیدا ہو کر رہتی ہیں ۔عورت کے جسم کا بڑا حصہ بنایا ہی گیا ہے استقرار حمل اورتولید کے لئے اگر ایک عورت کو اپنے جسمانی اور ذہنی نظام کا یہ تقاضہ پورا کرنے سے روک دیا جائے یا وہ خود اسے روکنا چاہے تو وہ اضمحلال اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگی۔“ڈاکٹر الیکز کارل لکھتے ہیں کہ”وظائف تولیدی کی انجام دہی عورت کی تکمیل کے لئے ناگزیر ہے یہ ایک احمقانہ فعل ہے کہ عورتوں کو تولید اورزچگی سے بر گشتہ کیا جائے ۔“آج کل عورتوں کی یہ سوچ ہو چکی ہے کہ اگر وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں تو ان کی خوبصورتی اور نازوادا مدھم پڑ جائیگی انہیں قائم رکھنے کے لئے وہ شروع سے ہی مانع حمل ادویات کا استعمال کرتی ہیں اور تاحیات خوبصورتی قائم رکھنے کے چکر میں بے شمار امراض کاشکار ہو جاتی ہیں یہ امرایہ امراض درج ذیل ہیں۔<p> </p>(۱)انجماد خون کی خطرناک بیماریاں جیسے Thtrombosis &Embolism(۲)رحم مادر کی جھلیوں کا ورم اور کینسر(۳)ایسی دوائیں جگر کے بعض ٹیومرز کے پھٹنے کاسبب بنتی ہیں۔(۴)ماہواری میں بے قاعدگی ۔(۵)پیٹ میں درد،الٹیاں،معدہ کا السرو غیرہ۔(۶)خون کی کمی ،سردرد اور پژمردگی۔(۷)عصبی ناہمواری،بے خوابی،پریشان خیالی اور مزاج میں چڑ چڑاپن۔(۸)دل و دماغ کی کمزوری (۹)ہاتھ اور پاﺅں کا سن ہو جانا۔(۱۰)کینیڈا میں کی گئی ریسرچ کے مطابق مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی خواتین میں فالج کا تناسب ۵۷ فیصد ہے ۔(۱۱) سب سے بڑی بیماری جس نے معاشرے کو درہم برہم کر دیا ہے محفوظ بدکاری ہے۔<p> </p>علامات: حیض کا خون پتلا اور اسکی رنگت ہلکی ہوتی ہے نیز مقدار بھی کم ہوتی ہے حیض کا زمانہ دیر سے آتا ہے کمزوری زیادہ ہوتی ہے آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے سے پڑ جاتے ہیں ۔ایسی عورتیں جن کے مزاج میں گرمی ہوتی ہے ان کے پیڑو کے مقام پر بالوں کی کثرت ہوتی ہے اور حیض کے خون کی رنگت سیاہ ہوتی ہے نیز مقدار بھی کم ہوتی ہے ۔بعض عورتوں کے مزاج میں خشکی کا غلبہ ہوتا ہے ان میں اندام نہانی خشک چمڑہ کے مانند ہو جاتی ہے اسی طرح رطوبت کے غلبہ کی صورت میں رحم کے اندر سے ہمیشہ رطوبتیں بہتی رہتی ہیں پھر اس صورت میں اگر حمل ٹھہر بھی جائے تو اسقاط ہو جاتا ہے ۔موٹاپے کی صورت میں پیٹ بلند اور طبعی حالت سے برا ہوتا ہے چلنے پھرنے کے وقت سانس پھولنے لگتی ہے معمولی ریاح اور پاخانہ کے جمع ہو جانے سے پیٹ میں سخت تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔رحم کے کسی ایک سمت میں جھکاﺅ کے نتیجے میں سخت درد ہتا ہے کیونکہ رحم کا جھکاﺅ کسی دوسرے سبب سے ہوتا ہے جس س رحم میں شدید درد ہو جاتا ہے۔<p> </p>مردوں میں بانجھ پن کے اسباب: مردوں میں اسباب کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں<p> </p>(۱) پیدائشی بانجھ پن :خصیتین کا پیدائشی طور پر نہ ہونا مردوں میں اس مرض کی ایک اہم وجہ ہے کیونکہ خصیتین ہی میں منی پیدا ہوتی ہے اور یہی خزانہ منی بھی ہے بایاؓ خصیہ کس قدر دائیں خصیہ سے بڑا ہوتا ہے اور ہر خصیہ میں مسلسل حوینات منویہ بنتے رہتے ہیں بعض اوقات ایک خصیہ یا پھر دونوں خصیے پیٹ کے اندر گردوں کے نیچے ہوتے ہیں مگر اس صورت میں بھی اولاد پیدا ہو سکتی ہے ۔خصیوں کا دوسرا اہم کام مردانہ ہارمون پیدا کرنا ہے اگر یہ ہارمون کم ہوں تو لڑکا لڑکی کی طرح زنانی شکل کا نظر آتا ہے ۔منی کی نالی (واساڈ فریشیا) کا پیدائشی طور پر نہ ہونا بھی بانجھ پن کا سبب ہے ۔یہ دو نالیاں پیچ دار راستہ طے کرنے کے بعد سیمنل ویسیکل سے مل کر اجاکیولیٹری ڈکٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔غیر پیدائشی بانجھ پن:مردوں میں اس مرض کا ایک اہم سبب منی کے مزاج کا خراب ہونا ہےخراب ہونا ہے جس سے اس میں تولید کی صلاحیت باقی نہیں رہتی یہ خرابی اس میں غیر معمولی گرمی ،تیزی ،ٹھنڈک،رطوبت و پتلا پن اور خشکی کی وجہ سے ہوتی ہے قضیب میں کسی قسم کی عارضی خرابی بھی اس مرض کا ایک اہم سبب ہے۔مختلف امراض جیسے آتشک سوزاک ،جوانی کے بعد ممپس میں مبتلا ہونا جس کے ساتھ خصیے بھی متورم ہو جائیں وائدر کا تعدیہ فوطوں کی چوٹ اور ٹی ۔بی بھی اس مرض کے اسباب میں سے ہیں ۔ہائیڈرو سل ،ویریکوسل،اور ذیابطیس کے مریضوں میں بھی اس مرض کی نمود ہو جاتی ہے اس کے علاوہ مباشرت کی زیادتی یا لمبے عرصے تک مباشرت سے پرہیز کرنے سے حوینات منویہ کی حرکت پر اثر پڑتا ہے جو کہ بانجھ پن کا موجب ہے ۔اس کا اہم سبب مشت زنی ہے ۔مشت زنی کی ابتدا افریقہ سے ہوئی اور اس کے بعد عرب ،مصر اور ہندوستان بلکہ دنیا ک مہذب اور غیر مہذب تمام ممالک میں یہ بدعادت کم و بیش موجود ہے اس فعل کی بدولت بہت سے خاندان تباہ ہوئے اور ہو رہے ہیں ۔اٹھتی ہوئی جوانی اپنے پورے جوش و خروش سے خون میں گردش کرتی ہے اور جنسی معلومات کی کمی اور نتائج کی ہولناکی سے نا جانکاری کی بنا پر جذبات کا یہ طوفان نوجوانوں کو ہاتھ سے مادہ خارج کرنے کی لعنت کی طرف لے جاتا ہے یہ ایسی ہی لعنت ہے کہ اگر عادت پڑ جائے تو کسی طرح نہیں چھوٹتی چونکہ ہاتھ میںایک خاص قسم کی سمیت ہوتی ہے چنانچہ اس فعل کی وجہ سے عضو خاص میں کجی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے عورت ومرد کے بہترین تعلقات کو ایک ناگوار صدمہ پہنچتا ہے یہ ایسی ہی بری عادت ہے کہ اس کا اثر جسم کے اعضاءرئیسہ کے علاوہ ہر حصہ پر پڑتا ہے ایسے نوجوان جب ہمارے مطب میںآتے ہیں تو ان کے چہرے پر پژ مردگی کی علامت نمایاں ہوتی ہے آنکھوں میں جوش و جذبہ اور جستجو کی بجائے ویرانیت کا غلبہ ہوتا ہے رخساروں کی سرخی پر زردی کا غلبہ ہوتا ہے غرضیکہ یہ سر تا پا ندامت کا مجسمہ ہوتے ہیں۔ایسے اشخاص جو ایکس ر ے میں کھلے رہ کر کام کرتے ہیں یا کسی دوسرے طریقے سے شعاعوں سے ان کا واسطہ پڑتا ہے یا بہت زیادہ درجہ حرارت کی جگہ کام کرتے ہیں تو اس صورت میں منی بنانے والی Testicularساخت پر براہ راست اثر پڑتا ہے جو اس مرض کا سبب ہو سکتاہے اس لئے حتیٰ الامکان ریڈئشن سے بچنا چاہئے ۔دور جدید میں تکنالوجی نے انسان کی جنسی طاقت پر بہت منفی اثر ڈالا ہے چنانچہ لیپ ٹاپ،اور موبائل کے کثرت استعمال سے دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ جنسی لذت کی محرومی میاں بیوی میں کئی نفسیاتی الجھنیں پیدا کردیتی ہیں۔جذباتی صدمہ ،رنج و گم و غصہ کی زیادتی ،موٹاپا ،ہر نیا ،اور پیشاب کے سوزاک کا پیدائشی طور پر عضو مخصوص کی نچلی طرف ہونا اس مرض کے اسباب میں سے ہے ۔<p> </p>مردوں میں بانجھ پن علامت : <p> </p>مردوں میں منی میں گرمی و تیزی کے نتیجے میں منی کی رنگت زرد مقدار کم اور بہت تیز بو ہوتی ہے اسیطرح اگر منی میں برودت کی زیادتی ہے تو منی پتلی اور اس کی بہت زیادہ ہوگی بدن کی رنگت سفید مائل بہ زردی ہوگی ۔<p> </p>اصول علاج : ا گر عورت یا مرد کے اعضاءتناسل میں کوئی پیدائشی نقص ہے تو اس کا علاج نہیں ہے بقیہ دوسری صورتوں میں طب یونانی میں اس کا شافی علاج موجود ہے ۔واضح رہے کہ ایسے امراض کا علاج دنوں ہفتوں میں نہیں ہوا کرتا بلکہ مرض پرانا ہونے کی صورت میں 4to 6 ماہ بھی لگ سکتے ہیں علاج کے سلسلے میں مستقل مزاجی بہت ضروری ہے
بانجھ پن کو ایک مصیبت خیال کرتے تھے ۔اس وقت کے مذہبی وملکی قوانین سے بانجھ عورتوں کو حقوق زوجیت سے محروم کیا جاتا تھا۔دنیا کے اکثر ممالک مثلاً مصر، ایران ،اور ہندوستان وغیرہ میں یہ مرض اب تک ویسا ہی مذموم اور منحوس خیال کیا جاتا ہے اس کے علاوہ زمانہ قدیم میں اس مرض کو صرف عورتوں کا ہی مرض خیال کیا جاتا تھا لیکن بعد کی تحقیقات نے یہ ثابت کر دیا کہ چالیس سے پچاس فیصد واقعات میں اس مرض کا سبب مرد ہی ہوا کرتے ہیں ۔دور جدید میں اس مرض میں جس تیزی سے اضافہ ہواہے اس نے اپنی پچھلی تمام حدیں توڑ دی ہیں زیادہ پیچھے کیوں جائیں دنیا کے سپر پاور ملک کو ہی لے لیجئے جسے خود کو بہت مہذب ہونے کا غرور ہے اور جس کی عوام کی رگ وپے میں مشینی زندگی سرایت کر گئی ہے جی ہاں ہماری مراد امریکہ سے ہے ۔امریکہ سے شائع ہونے والے میگزین”نیوزویک“نے ستمبر ۱۹۹۵ءمیں بانجھ پن پر ایک خصوصی نمبر شائع کیا تھا اور اسمیں بتایا تھا کہ امریکہ میں ۵۳ لاکھ جوڑے بانجھ ہیں ۔امریکی ماہرین بتاتے ہیں کہ بانجھ پن کی بیماری میں جو تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس کی وجوہات میں تاخیر سے شادی کرنا ،جنسی عادات میں تبدیلی(غیر فطری طریقے) وغیرہ شامل ہیں ۔بانجھ پن کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں ۔<p> </p>(۱) مطلق بانجھ پن:<p> </p>یہ قسم چاہے مردوں میں ہو یا عورتوں میں اس کا کوئی علاج نہیں مردوں میں اس کا سبب منی کا سرے سے پیدا ہی نہ ہونا یا پھر منی میں اسپرم کا بالکل نہ پایا جانا یا ان کی تعداد میں حد سے زیادہ کمی ہونا اس کے علاوہ بعض امراض کے سبب خصیتین کو سرجری کے ذریعے نکال دینا بھی ہے۔<p> </p>(۲) نسبتی بانجھ پن:<p> </p>اس قسم کا علاج ممکن ہے لیکن بعض اوقات اس کے بھی اسباب تفتیش
کے ذریعے معلوم نہیں کئے جاسکتےبعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ حمل تو ٹھہر جاتا ہے لیکن پھر اسقاط ہو جاتا ہے یا پھر پہلا بچہ طبعی مدت میں طبعی طریقے پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے بعد پھر حمل نہیں ٹھہرتا اس صورت کو one child setrlityکہتے ہیں ایسی صورت میں عموما چالیس سے پچاس فیصد واقعات میں بانجھ پن کا سبب مرد ہوا کرتے ہیں اس لئے عورتوں کا Investigationکرانے سے پہلے مردوں کا مکمل investigationکرایا جانا چاہئے ۔اس قسم کی مزید تین قسمیں ہیں ۔<p> </p>(۱) عضوی بانجھ پن:عضو تناسل میں کسی قسم کا نقص بوجہ جلق(مشت زنی)یا بچپن کی شادی ہونا،یا عضو مخصوص پر چوٹ لگ جانا ،خصیوں کاکمزور ہونا یا ان میں ورم آجانا یا پانی بھر جانا ،عضو مخصوص کا بہت چھوٹا ہونا ،مرض سوزاک یا آتشک کے زخموں کی وجہ سے اسپرم کا قطعی طور پر ضائع ہوجانا وغیرہ،<p> </p>(۲) علامتی بانجھ پن :دل ودماغ معدہ جگر،پھیپھڑا ،مثانہ وغیرہ کے امراض کا اعصاب و اعضائے جماعیہ کو کمزور کر دینا ،نامردی کے علاوہ کسی مرض کا علاج کراتے ہوئے اس مرض کی ادویات اصل مرض کو تو رفع کر دیتی ہیں مگر ساتھ ہی جنسی قوت پر برا اثر چھوڑ جاتی ہیں اسی طرح کھٹی چیزوں کا کثرت سے استعمال کرنا بھی بانجھ پن کی علامت پیدا کر دیتا ہے ۔منشیات مثلاًتمباکو،کوکین،شراب، چرس وغیرہ بھی بانجھ پن پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں ۔قوت جماع کے حق میں دماغ کا بھی بڑا حصہ ہے دماغ ہی سے شہوانی بجلی کا تار عضو مخصوصہ کو متحرک کرتا ہے لہذا دماغی پر یشانی کمزوری بھی اکثر بانجھ پن کا سبب بن جاتے ہیں۔<p> </p>(۳)اعصابی بانجھ پن : <p> </p>جلق یا مشت زنی کی زیادتی سے اعصاب اس قدر کمزور ہو جاتے ہیں کہ اول تو شہوت کا خیال آنے پر عضو خاص میں کسی قسم کی حرکت نہیں ہوتی اور اگر اس میں انتشار ہو بھی جائے تو اعصاب جلد ہی تھک کر قابو اور ضبط چھوڑ دیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جماع مکمل ہونے سے پہلے ہی عضو خاص نرم پڑ جاتا ہے اور انزال ہو جاتا ہے اس کے علاوہ اس قسم میں ایسے افراد کا شمار بھی ہوتا ہے جو اس وہم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ ان کی جنسی قوت یا قوت باہ کم ہے مگر ان کے اسی شک یا وہم کا ان پر ایسا برا اثر ہوتا ہے کہ وہ سچ ہی کمی محسوس کرنے لگ جاتے ہیں ۔ایک صورت بانجھ پن کی یہ بھی ہوتی ہے کہ عورت زیادہ امیر گھرانہ کی یا بے حد حسین اورجسم میں مضبوط اور بہت ہی بارعب ہے تو ایسے میں مرد بوقت وظیفہ زوجیت گھبرا جاتا ہے جس سے عضو خاص میں آئی سختی بھی چلی جاتی ہے ۔اس کے متضاد عورت بدصورت ہے یا کسی وجہ سے اس سے نفرت ہوگئی ہے تو اس صورت میں دل و دماغ اس کے ساتھ جماع کرنے کی طرف رجوع نہیں کرتے بلکہ طبیعت اور خراب ہو جاتی ہے۔بانجھ مردوں کی طرح بانجھ عورتوں کی بھی کئی قسمیں ہیں ۔آیوروید شاستر میں اس کی کل اکیس قسمیں بیان کی جاتی ہیں ۔اداورتا،بندھیا،وپُلتا، واتلا ان پانچ قسموں میں بانجھ پن کا سبب بادی کا نقص ہوتا ہے ۔لوہتا ،کشرا،پر سنسنی ،دامنی، پترگھنی،پثلا،ان پانچ قسموں میں بانجھ پن کا سبب گرمی کا نقص ہوتا ہے ۔اتیا ۔اتیا نندا،کرنیکا،اتی چرنا ،آنند چرنا میں بانجھ پن کا سبب بلغم کی زیادتی یا غلبہ ہوتا ہے ۔ مندرجہ بالا تمام قسمیں قابل علاج ہیں البتہ آخری قسم یہ لاعلاج ہے اس قسم میں شامل عورتیں اپنے شوہروں کے لئے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں یہ مزاج کی انتہائی سرد ہوتی ہیں اگر انہیں خاوندکی خوشی کے لئے وظیفہءزوجیت ادا کرنا پڑے تو نہ ہی انہیں کسی قسم کا لطف آتا ہے اور نہ ہی ان کے چہرے پر کسی قسم کے جذبات ہوتے ہیں ،اسباب کے لحاظ سے عورتوں میں بانجھ پن کی دو قسمیں ہیں،<p> </p>(۱) پیدائشی بانجھ پن:<p> </p>پردہ¿ بکارت (ہائمین)کا بہت سخت یا موٹا یا بالکل تنگ ہونا اس مرض کا ایک
سبب ہے پردہ¿ بکارت در اصل اندام نہانی کی لعاب دار جھلی کا ایک ہلالی شکل کا باریک پردہ ہے جو اندام نہانی کے سوراخ کے نچلے حصے پر واقع ہوتا ہے اور اسے مکمل طور پر بند رکھتا ہے اس کے درمیان کئی باریک سوراخ ہوتے ہیں جن سے خون حیض جاری ہوتا ہے یہ پردہ¿ عموماً پہلے جماع سے پھٹ جاتا ہے مگر بعض اوقات یہ نہیں بھی ہوتا اس لئے اس کو ہونا یا نہ ہونا دوشیزگی کی قطعی دلیل ہرگز نہیں ہو سکتی۔بعض اوقات اندام نہانی کی آخری حصے کی تنگی کی بھی اس مرض کا سبب ہوتی ہے یہ غشائی نالی ہوتی ہے اور بچہ کی پیدائش کے وقت یہ نالی اس قدر پھیل جاتی ہے کہ بچہ کا سراوردھڑ اس نالی سے باہر باآسانی گذر جاتا ہے ۔رحم کا پیدائشی طور پر نہ ہونا یا پھر سامنے یا پیچھے کی طرف گر جانا یا جھک جانا بھی بانجھ پن کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ اس صورت میں اسے سرجری کے ذریعے الگ کیا جا سکتا ہے رحم میں ہی بچہ نو ماہ تک پرورش پاتا ہے رحم خالی ہونے کی صورت میں اسکی اگلی اور پچھلی دیواریں باہم ملی ہوتی ہیں ۔خصیتہ الرحم (اوو¿ریز)کا پیدائشی طور پر نہ ہونا بھی بانجھ پن کا ایک سبب ہے کیونکہ اس کے نہ ہونے یااس کی ساخت کی خرابی کی صورت میں عورت جماع کی طرف بالکل رغبت نہیں ہوتی اور نہ ہی انزالی تسکین ہوتی ہے ۔خصیتہ الرحم میں ہی عورت کا مادہ تولید تیار ہوتا ہے پھر جب اس مادہ کے ساتھ مرد کا نطفہ قدرتی طور پر ملتا ہے اور دیگر حالات موافق ہوتے ہیں تو بچہ بننے لگتا ہے یہ مادہ فلوپئین ٹیوب کی راہ رحم کے جوف کی طرف آتا ہے اس کے علاوہ خصیتہ الرحم کا دوسرا کام عورت کے جسم میں تندرستی ،خوبصورتی اور حیض کی باقاعدگی کو قائم رکھنا ہے پہلے دونوں کام جوانی کے آغاز سے ہی شروع ہوجاتے ہیں۔رحم کے منہ کا بالکل بند ہونا یا پیدائشی طور پر اس کا نہ ہونا یا اس کے منہ پر ایسی سخت چیزوں کا پیدا ہوجانا جو ازالہ¿ بکارت کے وقت بھی نہیں پھٹتی چنانچہ ایسی عورتوں کو حیض کے ابتداءمیں حیض کے اخراج کا راستہ نہ ہونے کی وجہ سے سخت قسم کادرد پیدا ہو جاہو جاتاہے اور عورت سخت مصیبت میں مبتلا ہو جاتی ہے نتیجہ میں بانجھ پنکی نمود ہوتی ہے ۔قاذفین(فلوپئین ٹیوب) کا نہ ہونا یا بہت زیادہ تنگ ہونا بھی اس مرض کا ایک سبب ہے در اصل یہ باریک نالیاں ہوتی ہیں جو مرد کی منی کو خصیتہ الرحم تک پہنچاتی ہے اس کی ساخت رحم کی ساخت کی مانند ہوتی ہے ۔<p> </p>(۲)غیر پیدئشی بانجھ پن :<p> </p>بعض عورتوں کا مزاج سرد ہوتا ہے جو کہ اس مرض کا سبب بنا کرتا ہے کیونکہ سردی (برودت) کی زیادتی سے رحم کثیف اور اس کی عرقیں تنگ ہو جاتی ہیں پھر عورت اور مرد کا نطفہ رحم میں داخل ہوتا ہے تو یہی برودت اس کے مزاج کو بگاڑ دیتی ہے ۔اسی طرح بعض عورتوں کے مزاج میں گرمی کا غلبہ ہوتا ہے یہ بھی نطفہ میں احتراقی (جلی)کیفیت پیدا کر دیتا ہے یہی حال خشک مزاج عورتوں کا ہے جس کے سبب نطفہ خشک ہو کر اس میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے ۔رحم کے اندر خراب رطوبت کا اجتماع بھی اس مرض کا ایک اہم اور وقتی سبب ہے کیونکہ یہی خراب رطوبت رحم کی رطوبات میں کھاراپن اور مزاج میں بگاڑ کا نتیجہ بنتی ہیں جسکی وجہ سے حمل نہیں ٹھہرتا۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بلغم ،سودا،صفرا اپنے اصلی مقام سے بہہ کر رحم میں آنے لگتے ہیں جس سے رحم کا مزاج تو خراب ہوتا ہی ہے منی بھی خراب ہو جاتی ہے ،موٹاپا بھی اس مرض کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ چربی کی زیادتی رحم اور رحم کے منہ کو دبا دیتی ہے ساتھ ہی خون کی عروق مجاری پر بھی دباﺅ پڑتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے طبعی افعال بگڑ جاتے ہیں ۔بہت زیادہ کمزوری اور لاغری بھی بانجھ پن کا سبب بن جایا کرتی ہے کیونکہ عورت کا اپنا جسم اپنی اصلاح اور جسمانی قوتوں کی بحالی کے لئے غذا میں اس قدر حصہ لے لیتا ہے کہ بچہ کی پرورش کے لئے فاضل بچتا ہی نہیں ۔بعض اوقات عمر کی زیادتی یا زیادہ عرصہ بعد مباشرت کرنے کی وجہ سے بھی یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے ۔اس مرض کا ایک اہم سبب رحم یا رحم کے منہ پر کسی مرض کا پیدا ہونا یا ان میں سخت ورم یا مسہ کی مانند زائد گوشت کا پیدا ہو جانا ہے جس کی وجہ رحم کا منہ بند ہو جاتا ہے اور منی رحم تک نہیں پہنچ پاتی۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ نہایت خراب ریاح اور نفخ جنین کے غلاف اور رحم کے مقام اتصال کے درمیان حائل ہو جاتی ہیں جو کہ بانجھ پن کا سبب بنتی ہیں اسی طرح حیض کے خون کا یکا یک یا کسی مرض کی وجہ سے بند ہو جانا بھی بانجھ پن کا ایک سبب ہوتا ہے ۔بعض رحمی امراض جیسے میٹرائٹس ،سروسائٹیس،رحم کا کینسر ،ناسور،رحم کا چھوٹا ہونا یا اس میں پانی کا جمع ہوجانا ،تشنج وغیرہ بھی بانجھ پن کا سبب ہیں کیونکہ حمل اس وقت تک نہیں ٹھہرپاتا جب تک رحم صحیح نہ ہو اور اس کے افعال درست نہ ہوں۔وظیفہ¿ زوجیت کے بعد بیوی کا فورا کھڑے ہوجانا یا زور سے چھینکنا ،زور سے کودنا یا کسی سخت صدمے یا نفسیاتی تکلیف جیسے شدید رنج رنج وغم یا خوف وہراس یا جسمانی تکالیف جیسے رحم کی قوت ماسکہ کا کمزور ہونا یا بہت زیادہ بھوک لگنا جس سے ماں کی قوت جنین اس کی حفاظت پر قادر نہ رہے یا حمل ٹھہر جانے کے بعد کثرت سے وظیفہ ¿زوجیت انجام دینا جس سے سیال منویہ کو نقصان پہنچتا ہے وغیرہ بانجھ پن کے اسباب ہیں۔اس مرض میں خصوصا اونچے طبقے کی اور نازک مزاج عورتیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں کیونکہ یہ خوف کی وجہ سے مباشرت کے دوران تعاون نہیں کرتیں اور ایک ساتھ رہنے کے باوجود بھی ان میں یہ صورت ایک لمبے عرصے تک قائم رہتی ہے ۔اس مرض کی سب سے ترقی یافتہ وجہ شادی کے فورا بعد مانع حمل کی گولیوں کا ط سے استعمال یا دیگر مانع حمل طریقے ہیں جن پر آج کل بڑی خوشی سے عمل کیا جاتا ہے مگر جب یہی مانع حمل طریقے اور دوائیں بے شمار نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کو جنم دیتی ہیں تو آنکھیں کھلتی ہیں کہ یہ کیا ہوگیا ؟اس تعلق سے مغرب کے طبی اور نفسیاتی ماہرین نے بہت کچھ کہا اور لکھا ہے۔چنانچہ ڈاکٹر ارسولڑسکوارس کہتے ہیں کہ”یہ ایک ثابت شدہ حیاتیاتی قانون ہے کہ جسم کا ہر عضو اپنا خاص وظیفہ انجام دینا چاہتا ہے اور اس کا کام پورا نہ کرنا چاہتا ہے جو فطرت نے اس کے سپرد کیا ہے اگر اسے اپنا کام کرنے سے روک دیا جائے تو لازماً الجھنیں اور مشکلات پیدا ہو کر رہتی ہیں ۔عورت کے جسم کا بڑا حصہ بنایا ہی گیا ہے استقرار حمل اورتولید کے لئے اگر ایک عورت کو اپنے جسمانی اور ذہنی نظام کا یہ تقاضہ پورا کرنے سے روک دیا جائے یا وہ خود اسے روکنا چاہے تو وہ اضمحلال اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگی۔“ڈاکٹر الیکز کارل لکھتے ہیں کہ”وظائف تولیدی کی انجام دہی عورت کی تکمیل کے لئے ناگزیر ہے یہ ایک احمقانہ فعل ہے کہ عورتوں کو تولید اورزچگی سے بر گشتہ کیا جائے ۔“آج کل عورتوں کی یہ سوچ ہو چکی ہے کہ اگر وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں تو ان کی خوبصورتی اور نازوادا مدھم پڑ جائیگی انہیں قائم رکھنے کے لئے وہ شروع سے ہی مانع حمل ادویات کا استعمال کرتی ہیں اور تاحیات خوبصورتی قائم رکھنے کے چکر میں بے شمار امراض کاشکار ہو جاتی ہیں یہ امرایہ امراض درج ذیل ہیں۔<p> </p>(۱)انجماد خون کی خطرناک بیماریاں جیسے Thtrombosis &Embolism(۲)رحم مادر کی جھلیوں کا ورم اور کینسر(۳)ایسی دوائیں جگر کے بعض ٹیومرز کے پھٹنے کاسبب بنتی ہیں۔(۴)ماہواری میں بے قاعدگی ۔(۵)پیٹ میں درد،الٹیاں،معدہ کا السرو غیرہ۔(۶)خون کی کمی ،سردرد اور پژمردگی۔(۷)عصبی ناہمواری،بے خوابی،پریشان خیالی اور مزاج میں چڑ چڑاپن۔(۸)دل و دماغ کی کمزوری (۹)ہاتھ اور پاﺅں کا سن ہو جانا۔(۱۰)کینیڈا میں کی گئی ریسرچ کے مطابق مانع حمل ادویات استعمال کرنے والی خواتین میں فالج کا تناسب ۵۷ فیصد ہے ۔(۱۱) سب سے بڑی بیماری جس نے معاشرے کو درہم برہم کر دیا ہے محفوظ بدکاری ہے۔<p> </p>علامات: حیض کا خون پتلا اور اسکی رنگت ہلکی ہوتی ہے نیز مقدار بھی کم ہوتی ہے حیض کا زمانہ دیر سے آتا ہے کمزوری زیادہ ہوتی ہے آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے سے پڑ جاتے ہیں ۔ایسی عورتیں جن کے مزاج میں گرمی ہوتی ہے ان کے پیڑو کے مقام پر بالوں کی کثرت ہوتی ہے اور حیض کے خون کی رنگت سیاہ ہوتی ہے نیز مقدار بھی کم ہوتی ہے ۔بعض عورتوں کے مزاج میں خشکی کا غلبہ ہوتا ہے ان میں اندام نہانی خشک چمڑہ کے مانند ہو جاتی ہے اسی طرح رطوبت کے غلبہ کی صورت میں رحم کے اندر سے ہمیشہ رطوبتیں بہتی رہتی ہیں پھر اس صورت میں اگر حمل ٹھہر بھی جائے تو اسقاط ہو جاتا ہے ۔موٹاپے کی صورت میں پیٹ بلند اور طبعی حالت سے برا ہوتا ہے چلنے پھرنے کے وقت سانس پھولنے لگتی ہے معمولی ریاح اور پاخانہ کے جمع ہو جانے سے پیٹ میں سخت تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔رحم کے کسی ایک سمت میں جھکاﺅ کے نتیجے میں سخت درد ہتا ہے کیونکہ رحم کا جھکاﺅ کسی دوسرے سبب سے ہوتا ہے جس س رحم میں شدید درد ہو جاتا ہے۔<p> </p>مردوں میں بانجھ پن کے اسباب: مردوں میں اسباب کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں<p> </p>(۱) پیدائشی بانجھ پن :خصیتین کا پیدائشی طور پر نہ ہونا مردوں میں اس مرض کی ایک اہم وجہ ہے کیونکہ خصیتین ہی میں منی پیدا ہوتی ہے اور یہی خزانہ منی بھی ہے بایاؓ خصیہ کس قدر دائیں خصیہ سے بڑا ہوتا ہے اور ہر خصیہ میں مسلسل حوینات منویہ بنتے رہتے ہیں بعض اوقات ایک خصیہ یا پھر دونوں خصیے پیٹ کے اندر گردوں کے نیچے ہوتے ہیں مگر اس صورت میں بھی اولاد پیدا ہو سکتی ہے ۔خصیوں کا دوسرا اہم کام مردانہ ہارمون پیدا کرنا ہے اگر یہ ہارمون کم ہوں تو لڑکا لڑکی کی طرح زنانی شکل کا نظر آتا ہے ۔منی کی نالی (واساڈ فریشیا) کا پیدائشی طور پر نہ ہونا بھی بانجھ پن کا سبب ہے ۔یہ دو نالیاں پیچ دار راستہ طے کرنے کے بعد سیمنل ویسیکل سے مل کر اجاکیولیٹری ڈکٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔غیر پیدائشی بانجھ پن:مردوں میں اس مرض کا ایک اہم سبب منی کے مزاج کا خراب ہونا ہےخراب ہونا ہے جس سے اس میں تولید کی صلاحیت باقی نہیں رہتی یہ خرابی اس میں غیر معمولی گرمی ،تیزی ،ٹھنڈک،رطوبت و پتلا پن اور خشکی کی وجہ سے ہوتی ہے قضیب میں کسی قسم کی عارضی خرابی بھی اس مرض کا ایک اہم سبب ہے۔مختلف امراض جیسے آتشک سوزاک ،جوانی کے بعد ممپس میں مبتلا ہونا جس کے ساتھ خصیے بھی متورم ہو جائیں وائدر کا تعدیہ فوطوں کی چوٹ اور ٹی ۔بی بھی اس مرض کے اسباب میں سے ہیں ۔ہائیڈرو سل ،ویریکوسل،اور ذیابطیس کے مریضوں میں بھی اس مرض کی نمود ہو جاتی ہے اس کے علاوہ مباشرت کی زیادتی یا لمبے عرصے تک مباشرت سے پرہیز کرنے سے حوینات منویہ کی حرکت پر اثر پڑتا ہے جو کہ بانجھ پن کا موجب ہے ۔اس کا اہم سبب مشت زنی ہے ۔مشت زنی کی ابتدا افریقہ سے ہوئی اور اس کے بعد عرب ،مصر اور ہندوستان بلکہ دنیا ک مہذب اور غیر مہذب تمام ممالک میں یہ بدعادت کم و بیش موجود ہے اس فعل کی بدولت بہت سے خاندان تباہ ہوئے اور ہو رہے ہیں ۔اٹھتی ہوئی جوانی اپنے پورے جوش و خروش سے خون میں گردش کرتی ہے اور جنسی معلومات کی کمی اور نتائج کی ہولناکی سے نا جانکاری کی بنا پر جذبات کا یہ طوفان نوجوانوں کو ہاتھ سے مادہ خارج کرنے کی لعنت کی طرف لے جاتا ہے یہ ایسی ہی لعنت ہے کہ اگر عادت پڑ جائے تو کسی طرح نہیں چھوٹتی چونکہ ہاتھ میںایک خاص قسم کی سمیت ہوتی ہے چنانچہ اس فعل کی وجہ سے عضو خاص میں کجی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے عورت ومرد کے بہترین تعلقات کو ایک ناگوار صدمہ پہنچتا ہے یہ ایسی ہی بری عادت ہے کہ اس کا اثر جسم کے اعضاءرئیسہ کے علاوہ ہر حصہ پر پڑتا ہے ایسے نوجوان جب ہمارے مطب میںآتے ہیں تو ان کے چہرے پر پژ مردگی کی علامت نمایاں ہوتی ہے آنکھوں میں جوش و جذبہ اور جستجو کی بجائے ویرانیت کا غلبہ ہوتا ہے رخساروں کی سرخی پر زردی کا غلبہ ہوتا ہے غرضیکہ یہ سر تا پا ندامت کا مجسمہ ہوتے ہیں۔ایسے اشخاص جو ایکس ر ے میں کھلے رہ کر کام کرتے ہیں یا کسی دوسرے طریقے سے شعاعوں سے ان کا واسطہ پڑتا ہے یا بہت زیادہ درجہ حرارت کی جگہ کام کرتے ہیں تو اس صورت میں منی بنانے والی Testicularساخت پر براہ راست اثر پڑتا ہے جو اس مرض کا سبب ہو سکتاہے اس لئے حتیٰ الامکان ریڈئشن سے بچنا چاہئے ۔دور جدید میں تکنالوجی نے انسان کی جنسی طاقت پر بہت منفی اثر ڈالا ہے چنانچہ لیپ ٹاپ،اور موبائل کے کثرت استعمال سے دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ جنسی لذت کی محرومی میاں بیوی میں کئی نفسیاتی الجھنیں پیدا کردیتی ہیں۔جذباتی صدمہ ،رنج و گم و غصہ کی زیادتی ،موٹاپا ،ہر نیا ،اور پیشاب کے سوزاک کا پیدائشی طور پر عضو مخصوص کی نچلی طرف ہونا اس مرض کے اسباب میں سے ہے ۔<p> </p>مردوں میں بانجھ پن علامت : <p> </p>مردوں میں منی میں گرمی و تیزی کے نتیجے میں منی کی رنگت زرد مقدار کم اور بہت تیز بو ہوتی ہے اسیطرح اگر منی میں برودت کی زیادتی ہے تو منی پتلی اور اس کی بہت زیادہ ہوگی بدن کی رنگت سفید مائل بہ زردی ہوگی ۔<p> </p>اصول علاج : ا گر عورت یا مرد کے اعضاءتناسل میں کوئی پیدائشی نقص ہے تو اس کا علاج نہیں ہے بقیہ دوسری صورتوں میں طب یونانی میں اس کا شافی علاج موجود ہے ۔واضح رہے کہ ایسے امراض کا علاج دنوں ہفتوں میں نہیں ہوا کرتا بلکہ مرض پرانا ہونے کی صورت میں 4to 6 ماہ بھی لگ سکتے ہیں علاج کے سلسلے میں مستقل مزاجی بہت ضروری ہے