• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعتیوں کی ایک نشانی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی زبانی

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے احناف اور دوسرے مسالک کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا:
نَعَمْ تَجُوزُ صَلَاةُ بَعْضِهِمْ خَلْفَ بَعْضٍ كَمَا كَانَ الصَّحَابَةُ وَالتَّابِعُونَ لَهُمْ بِإِحْسَانِ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ الْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ يُصَلِّي بَعْضُهُمْ خَلْفَ بَعْضٍ مَعَ تَنَازُعِهِمْ فِي هَذِهِ الْمَسَائِلِ الْمَذْكُورَةِ وَغَيْرِهَا . وَلَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْ السَّلَفِ إنَّهُ لَا يُصَلِّي بَعْضُهُمْ خَلْفَ بَعْضٍ وَمَنْ أَنْكَرَ ذَلِكَ فَهُوَ مُبْتَدِعٌ ضَالٌّ مُخَالِفٌ لِلْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ وَإِجْمَاعِ سَلَفِ الْأُمَّةِ وَأَئِمَّتِهَا . وَقَدْ كَانَ الصَّحَابَةُ وَالتَّابِعُونَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ : مِنْهُمْ مَنْ يَقْرَأُ الْبَسْمَلَةَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يَقْرَؤُهَا وَمِنْهُمْ مَنْ يَجْهَرُ بِهَا وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يَجْهَرُ بِهَا وَكَانَ مِنْهُمْ مَنْ يَقْنُتُ فِي الْفَجْرِ وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يَقْنُتُ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وَمِنْهُمْ مَنْ يَتَوَضَّأُ مِنْ أَكْلِ لَحْمِ الْإِبِلِ وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يَتَوَضَّأُ مِنْ ذَلِكَ وَمَعَ هَذَا فَكَانَ بَعْضُهُمْ يُصَلِّي خَلْفَ بَعْضٍ : مِثْلَ مَا كَانَ أَبُو حَنِيفَةَ وَأَصْحَابُهُ وَالشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُمْ يُصَلُّونَ خَلْفَ أَئِمَّةِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ الْمَالِكِيَّةِ وَإِنْ كَانُوا لَا يَقْرَءُونَ الْبَسْمَلَةَ لَا سِرًّا وَلَا جَهْرًا وَصَلَّى أَبُو يُوسُفَ خَلْفَ الرَّشِيدِ وَقَدْ احْتَجَمَ وَأَفْتَاهُ مَالِكٌ بِأَنَّهُ لَا يَتَوَضَّأُ فَصَلَّى خَلْفَهُ أَبُو يُوسُفَ وَلَمْ يُعِدْ . وَكَانَ أَحْمَد بْنُ حَنْبَلٍ يَرَى الْوُضُوءَ مِنْ الْحِجَامَةِ وَالرُّعَافِ فَقِيلَ لَهُ : فَإِنْ كَانَ الْإِمَامُ قَدْ خَرَجَ مِنْهُ الدَّمُ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ . تُصَلِّي خَلْفَهُ ؟ فَقَالَ : كَيْفَ لَا أُصَلِّي خَلْفَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَمَالِكٍ

“جی ہاں، ان کا ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے، صحابہ، تابعین اور ان کے بعد آنے والے ائمہ اربعہ کے درمیان ان (فقہی) مسائل وغیرہ میں اختلاف پایا جاتا تھا لیکن وہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ سلف میں سے کسی نے دوسرے کی اقتداء میں نماز ادا کرنے سے ادا کرنے انکار نہیں کیا۔ جو شخص اس سے انکار کرتا ہے وہ بدعتی اور گمراہ ہے اور کتاب و سنت، سلف اور ائمہ کے اجماع کی مخالفت کرنے والا ہے۔

صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد آنے والوں میں ایسے لوگ بھی تھے جو (نماز میں سورت فاتحہ) سے قبل بسم اللہ پڑھتے تھے اور ایسے بھی تھے جو نہیں پڑھتے تھے، بلند آواز سے بسم اللہ پڑھنے والے بھی تھے اور آہستہ آواز میں پڑھنے والے بھی۔ فجر کی نماز میں (ہمیشہ) قنوت کرنے والے بھی تھے اور نہ کرنے والے بھی تھے۔۔ ۔ ۔ ۔ ایسے لوگ بھی تھے جو اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل تھے اور وہ بھی تھے جو اونٹ کا گوشت کھا کر وضو نہیں دہراتے تھے۔ یہ ساری باتیں ہوتی تھیں، لیکن اس کے باوجود وہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے۔ مثلاامام ابوحنیفہ، ان کے ساتھی اور امام شافعی وغیرہ اہل مدینہ کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے جو مالکی مسلک کے پیروکار تھے اور (سورت فاتحہ سے قبل) بسم اللہ بالکل بھی نہیں پڑھتے تھے (جبکہ ان کے پیچھےنماز پڑھنے والےائمہ کے نزدیک پڑھنی چاہیے)۔ایک دفعہ امام ابو یوسف نے ہارون الرشید کے پیچھے اس حال میں نماز پڑھی کہ اس نے پچھنے لگوائے تھے اور امام مالک کے فتوے پر عمل کرتے ہوئے نیا وضو نہیں کیا، (امام ابو یوسف اس عمل سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل تھے لیکن انہوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھ لی اور) بعد میں بھی نہیں دہرائی۔امام احمد بھی پچھنے لگوانے سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل تھے، ان سے کسی نے پوچھا "اگر (مالکی) امام خون نکلنے کے بعد نیا وضو کیے بغیر نماز پڑھائے تو کیا آپ اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے (کیونکہ آپ کا کہنا ہے کہ اسے دوبارہ وضو کرنا ہو گا جبکہ امام مالک آپ کی بات تسلیم نہیں کرتے)؟ تو جواب میں انہوں نے کہا "(اختلاف اپنی جگہ لیکن ) یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں سعید بن المسیب اور مالک بن انس جیسے لوگوں کے پیچھے نماز نہ پڑھوں"؟

شیخ الاسلام نے اس کے بعد مفصل بحث کی ہےکہ اگرکسی فقہی مسئلے میں امام اور مقتدی کا مسلک مختلف ہو تو دونوں کی نماز درست ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امام اپنے علم کے مطابق اجتہاد کر کے یا کسی دوسرے مجتہد کے اجتہاد پر عمل کر کے سنت کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس کوشش کے دوران کبھی تو وہ صحیح قول کو پا لیتا ہے اور کبھی درست فیصلہ نہیں کر پاتا۔ بالفرض وہ غلطی کر رہا ہو تب بھی اس کی نماز کا مقتدیوں کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
يُصَلُّونَ لَكُمْ فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ
“صحیح البخاری کتاب الاذان باب اذا لم یتم الامام و اثم من خلفہ
“وہ (یعنی امام) تمہیں نماز پڑھاتے ہیں، پھر اگر وہ درست (طریقے پر عمل پیرا) رہیں تو تمہارے لیے (اجر) ہے، اور اگر وہ خطا کریں تو تمہارے لیے (اجر) ہے اور (خطا کا وبال) ان پر ہے"۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
محترم عبداللہ حیدر بھائی! اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ ایک بہترین بات کی طرف آپ نے نشاندہی کی ہے۔ اللہ ہمیں مزید ایسے بدعتیوں سے بچائے جو محض فروعی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے کے قائل نہیں اور جن کے اکابرین کی برکات سے مسجد الحرام میں چار چار مصلے قائم ہوئے۔
جن میں سے کسی کے شیخ الہند کا کہنا ہے کہ
"رفع یدین میں باوجود کثرت اھادیث صریحہ کے امام صاحب کی آڑ پکڑیں اور کہیں کہ ہمارے امام ساحب کا مذہب نہیں اور اگر کسی غیر مقلد کو رفع یدین کرتے ہوئے دیکھ لیں ۔ تو اخراج من المسجد کا حکم دیں تا کہ پاس والوں کی نماز خراب نہ ہو۔‘‘
اور کسی کے اعلیٰ حضرت کا حنفیوں کی نماز شافعی المذہب کے پیچھے پڑھنے سے متعلق کہنا ہے کہ
’’نہیں جائز ہے۔۔۔‘‘
جن کے ایک فقیہ نے لکھ رکھا ہے کہ
’’شافعی کی اقتداء حنفی کو اسی صورت میں جائز ہے جب وہ متعصب نہ ہو، ایمان کے بارے میں ’’ان شاء اللہ انا مومن" نہ کہتا ہو، قبلہ سے انحراف شدید نہ کرے، سبیلین کے علاوہ اس کے بدن سے کوئی چیز نکلے تو اس سے وضو کرے، ماء قلتین میں اگر نجاست گری ہو تو اس سے وضو نہ کیا ہو، رکوع جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین نہ کرے‘‘
الحمد للہ ایسے فروعی اختلافات کی بنا پر ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا فتویٰ دینے والے اور چار چار مصلے قائم کر کے امت کی وحدت کو فروعی مسائل کی بھینٹ چڑھانے والوں کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتویٰ حقیقت حال پر مبنی ہے۔ مگر یاد رہے کہ عقائد کی گمراہیوں والے، وحدت الوجود کے قائلین، ظاہر میں بندہ باطن میں خدا کے قائلین کا اس فتویٰ سے کوئی تعلق نہیں اور ایسی کفریہ گمراہیوں کے شکار کے پیچھے نماز نہ ہونے کا فتویٰ جمہور آئمہ محدثین کا ہے۔ اس مسئلہ پر تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی کتاب "بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم"
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
جزاک اللہ خیرا طالب نور بھائی جان۔میں سوچ رہا تھا کہ کوئی تو اللہ کا بندہ آ کر اس پوسٹ کا جواب دے ۔آخر آپ نے آ کر حق واضح کیا۔
سبحان اللہ !!
آج تو کسی "اللہ کے بندہ" کو بھی اٹھ کر آنا پڑتا ہے کہ شیخ الاسلام کی تحریر کی شرح بیان کر سکے تاکہ حق واضح ہو۔ ورنہ محض شیخ الاسلام کے دلائل ۔۔۔؟ اس سے حق بھلا کہاں واضح ہوتا ہے اور ۔۔۔
کون سنتا ہے فغان درویش ؟؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
باطل شکن بھائی
آپ کی پوسٹ مطالعہ سے گزرتی ہیں ۔بہت اچھی بات ہے کہ آپ اپنے بھائی کی گئی پوسٹ کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اب اگر ارسلان بھائی نے یہ جملے کہہ دیئے
جزاک اللہ خیرا طالب نور بھائی جان۔میں سوچ رہا تھا کہ کوئی تو اللہ کا بندہ آ کر اس پوسٹ کا جواب دے ۔آخر آپ نے آ کر حق واضح کیا۔
تو آپ نے طنزیہ انداز میں یہ کہہ دیا
سبحان اللہ !!
آج تو کسی "اللہ کے بندہ" کو بھی اٹھ کر آنا پڑتا ہے کہ شیخ الاسلام کی تحریر کی شرح بیان کر سکے تاکہ حق واضح ہو۔ ورنہ محض شیخ الاسلام کے دلائل ۔۔۔؟ اس سے حق بھلا کہاں واضح ہوتا ہے اور ۔۔۔
کون سنتا ہے فغان درویش ؟؟
ایک تو طالب نور بھائی کی پوسٹ کا جواب دینے کی آپ میں ہمت ہی نہیں ہوئی اور دوسرا طنز بھی کررہے ہیں۔بھائی اپنے مسلمان بھائی پر طنزیہ جملے یا دبے الفاظ میں ہجو کرنا اچھی بات نہیں۔کتنا اچھا ہوتا کہ آپ کی پوسٹ طالب نور بھائی کے جواب میں ہوتی۔
اس طرح کی پوسٹ کرنے اوراپنے بھائی پر جملے بولنے سے آدمی کی اپنی شخصیت مجروح ہوتی ہے۔جمشیدبھائی اقرار کررہے ہیں کہ بات ایک ہوگئی اور آپ پھر طنز کیے جارہے ہیں۔
تنبیہہ: نامناسب الفاظ حذف۔۔ انتظامیہ
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
سبحان اللہ !!
آج تو کسی "اللہ کے بندہ" کو بھی اٹھ کر آنا پڑتا ہے کہ شیخ الاسلام کی تحریر کی شرح بیان کر سکے تاکہ حق واضح ہو۔ ورنہ محض شیخ الاسلام کے دلائل ۔۔۔؟ اس سے حق بھلا کہاں واضح ہوتا ہے اور ۔۔۔
کون سنتا ہے فغان درویش ؟؟
کیا قرآن و حدیث کے دلائل کو ایک غلط انطباق کے تحت پیش ہونے کے خدشہ کے پیش نظر اگر کوئی اس کا صحیح مفہوم واضح کر دے اور اس پر کوئی تعریفی کلمے کہہ دے وہ بھی صرف اس بنا پر کہ جن دلائل کے سہارے ایک غلط مفہوم اخذ کیا جا سکتا تھا اس کا صحیح اطلاق کیا ہے اس کی وضاحت ہو گئی تو اس پر طنزا اگر یہ کہا جائے کہ آج آ کر کسی نے قرآن و حدیث کی شرح کر دی ورنہ محض قرآن و حدیث کے دلائل سے حق کہاں واضح ہوتا ہے تو اس طرز عمل کو کیا کہنا چاہئے؟
اگر دلائل کے ساتھ قرآن و حدیث کی شرح کرنا جو اس کا مدعا و مفہوم ہے درست ہے تو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتوی کا صحیح اطلاق بیان کرنا اور اس پر کسی بھائی کا خوشی کا اظہار کر دینا کیوں قابل طعن ہو گیا؟ اگر تو جو مفہوم بیان کیا گیا ہے اس میں غلط بات یا شیخ الاسلام کے مئوقف کے برخلاف کوئی چیز پیش کر دی گئی تھی تو اس کو بیان کر دیا جاتا محض خوامخواہ اہل باطل و اہل بدعت کا رد ہونے پر اپنے بھائی پر طنز کے تیر چلانا ہرگز مناسب نہیں۔
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا:
ہر وہ شخص (عالم جس کے پاس متعلقہ علم ہے) جو ملحدین و مبتدعین سے مناظرہ کر کے ان کی جڑیں نہیں کاٹتا تو اس نے اسلام کا حق ادا نہیں کیا اور نہ علم و ایمان کے واجبات کو پورا کیا ہے، اس کے کلام سے سینوں کو شفاء اور دلوں کو اطمینان حاصل نہیں ہوا اور نہ اس کا کلام علم و یقین کا فائدہ دیتا ہے۔
(درء تعارض العقل و النقل:ج١ص٣٥٧ بحوالہ صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ از شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ:ص٨)
مگر نہ جانے کیوں آج صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو شیخ الاسلام اور مجدد قرار دینے والے بھی شیخ الاسلام کے اس منہج کو خوامخواہ کی رواداری کی بھینٹ چڑھا دینا چاہتے ہیں۔ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ان بھائیوں کو اہل بدعت کی انتہائی صریح کفریہ عبارات دیکھ کر بھی ان کو ماننے والوں کا رد رواداری کے خلاف نظر آتا ہے اور اپنے ہی ان بھائیوں پر طعن و طنز کے تیر چلانا اور انہیں معتوب کرنا انہیں انتہائی مرغوب ہے جو ان اہل بدعت کا رد کرتے ہیں۔ اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے، آمین یا رب العالمین۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
بات توپھر گھوم پھر کر ایک ہی ہوگئی ہے ۔ فرق کیارہا ۔
محترم جمشید بھائی، بات گھوم پھر کر ایک ہی کیسے ہو گئی؟ کیا فروعی اختلافات کی بنا پر ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہ پڑھنا اور اعتقادی بدعات کے حامل حضرات کے پیچھے نماز نہ پڑھنا ایک ہی بات ہے؟ اور ان میں کوئی فرق نہیں؟ اگر آپ جیسے علم رکھنے والے حضرات ایسی بات کریں اور اچھی بھلی علمی استعداد اور دینی ذوق کے حامل حقیقت حال کو تو نظر انداز کریں اور ایسی باتوں کو پسند کریں تو ہم جیسے کم علم انتہائی حیران ہونے کے ساتھ ساتھ پریشان بھی ہوتے ہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ طالب نور بھائی۔ فروعی اختلاف کی بنیاد پر کسی کے پیچھے نماز کو ناجائز سمجھنا اور اعتقادی معاملات کی بنیاد پر ایسا سمجھنا یقیناً ایک بات نہیں ہے۔ جمشید بھائی جو ان دونوں کو ایک سمجھ رہے ہیں تو کیا حنفی کا شافعی کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا فتویٰ اور قادیانی کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کے فتویٰ کو بھی ایک ہی جانتے ہیں؟ یقیناً نہیں ۔
اسی طرح اگر حیاتی دیوبندی ، مماتی دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا فتویٰ دیں تو سمجھ آتا ہے کیونکہ ان کا اختلاف میرے ناقص علم میں اعتقادی ہے۔ لیکن اگر فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کو جائز سمجھنے والے دیوبندی علماء ، اجتماعی دعا کے منکر دیوبندی امام کے پیچھے نماز کو ناجائز کہہ ڈالیں تو یہ تو ایک بات نہ ہوئی نا۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
کیا قرآن و حدیث کے دلائل کو ایک غلط انطباق کے تحت پیش ہونے کے خدشہ کے پیش نظر اگر کوئی اس کا صحیح مفہوم واضح کر دے اور اس پر کوئی تعریفی کلمے کہہ دے وہ بھی صرف اس بنا پر کہ جن دلائل کے سہارے ایک غلط مفہوم اخذ کیا جا سکتا تھا اس کا صحیح اطلاق کیا ہے اس کی وضاحت ہو گئی تو اس پر طنزا اگر یہ کہا جائے کہ آج آ کر کسی نے قرآن و حدیث کی شرح کر دی ورنہ محض قرآن و حدیث کے دلائل سے حق کہاں واضح ہوتا ہے تو اس طرز عمل کو کیا کہنا چاہئے؟
اگر دلائل کے ساتھ قرآن و حدیث کی شرح کرنا جو اس کا مدعا و مفہوم ہے درست ہے تو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتوی کا صحیح اطلاق بیان کرنا اور اس پر کسی بھائی کا خوشی کا اظہار کر دینا کیوں قابل طعن ہو گیا؟ اگر تو جو مفہوم بیان کیا گیا ہے اس میں غلط بات یا شیخ الاسلام کے مئوقف کے برخلاف کوئی چیز پیش کر دی گئی تھی تو اس کو بیان کر دیا جاتا محض خوامخواہ اہل باطل و اہل بدعت کا رد ہونے پر اپنے بھائی پر طنز کے تیر چلانا ہرگز مناسب نہیں۔
برادرم طالب نور صاحب ، السلام علیکم۔
میرے استفہامیہ جملے کو آپ نے دو بار "طنز" سے باور کرایا۔ اس کو حسن ظن کہا جائے یا سوء ظن؟
آپ اپنی تحریر کو "صحیح مفہوم واضح" کرنا کہتے ہیں جبکہ یہ میرے نزدیک دیگر فرقوں پر ویسا ہی "طنز" ہے جیسا کہ میرا جملہ آپ کو لگتا ہے۔ بھلا بتائیے کہ آپ کے ان "طنزیہ" جملوں سے فرقوں کی اصلاح ممکن ہوگی یا وہ مزید آپ سے بددل ہوتے رہیں گے؟

جن کے اکابرین کی برکات سے مسجد الحرام میں چار چار مصلے قائم ہوئے۔
جن میں سے کسی کے شیخ الہند کا کہنا ہے کہ
اور کسی کے اعلیٰ حضرت کا حنفیوں کی نماز شافعی المذہب کے پیچھے پڑھنے سے متعلق کہنا ہے کہ
جن کے ایک فقیہ نے لکھ رکھا ہے کہ
اوپر شیخ الاسلام کی تحریر دیکھئے اور پھر اپنی تحریر پر غور کیجئے۔ شیخ الاسلام کی غرض و غائت 'اتحاد بین المسلمین' نظر آتی ہے جبکہ آپ کا جو بھی مقصد ہو وہ دوسرے طبقوں کے خلاف آپ کے لب و لہجہ سے ظاہر ہوا جاتا ہے۔
 
Top