- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
قال الإمام البخاري في صحيحه:
امام بخاری اپنی کتاب الجامع الصحیح میں فرماتے ہیں:
كتاب الأذان
آذان کی کتاب
باب إمامة المفتون والمبتدع، وقال الحسن: صل وعليه بدعته۔
فتنے میں مبتلا اور بدعتی شخص کی امامت کا باب، سیدنا حسن بصری نے فرمایا: تو (اس کے پیچھے) نماز پڑھ لے، اس کی بدعت اسی پر ہے۔
695۔ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ وَنَزَلَ بِكَ مَا نَرَى وَيُصَلِّي لَنَا إِمَامُ فِتْنَةٍ وَنَتَحَرَّجُ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَحْسَنُ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ وَإِذَا أَسَاءُوا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَتَهُمْ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ قَالَ الزُّهْرِيُّ لَا نَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُخَنَّثِ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ لَا بُدَّ مِنْهَا
سیدنا عبید اللہ بن عدی بن خیار (تابعی کبیر) سیدنا عثمان کے پاس آئے اور وہ (اپنے گھر میں) محصورتھے، تو عبید اللہ نے کہا کہ آپ لوگوں کے امیر ہیں اور آپ پر یہ مصیبت آئی ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں (یعنی خارجیوں نے آپ کا حصار کیا ہوا ہے)
ہماری امامت فتنہ میں مبتلا ایک شخص (کنانہ بن بشر، رئیس الخوارج) کراتا ہے لہٰذا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں حرج محسوس کرتے ہیں (یعنی ہماری نماز ہو رہی ہے یا نہیں؟) سیدنا عثمان نے فرمایا کہ نماز ایک بہترین عمل ہے، جب لوگ اچھا عمل کریں تو تم بھی ان کے ساتھ اچھا عمل کرو (یعنی ان کے ساتھ نماز پڑھو) اور اگر وہ برا عمل کریں تو تم ان جیسی برائی سے بچو (یعنی خارجی نہ بنو)
زبیدی کہتے ہیں کہ امام زہری نے فرمایا: کسی ہیجڑے کے پیچھے بغیر اشد مجبوری کے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
696۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ اسْمَعْ وَأَطِعْ وَلَوْ لِحَبَشِيٍّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ
سیدنا انس بن مالک سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے ابو ذر سے فرمایا: سمع واطاعت کرو اگرچہ کسی ایسے حبشی امیر کی کیوں نہ ہو جس کا سر منقّے جیسا ہو۔
امام بخاری اپنی کتاب الجامع الصحیح میں فرماتے ہیں:
كتاب الأذان
آذان کی کتاب
باب إمامة المفتون والمبتدع، وقال الحسن: صل وعليه بدعته۔
فتنے میں مبتلا اور بدعتی شخص کی امامت کا باب، سیدنا حسن بصری نے فرمایا: تو (اس کے پیچھے) نماز پڑھ لے، اس کی بدعت اسی پر ہے۔
695۔ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ مَحْصُورٌ فَقَالَ إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ وَنَزَلَ بِكَ مَا نَرَى وَيُصَلِّي لَنَا إِمَامُ فِتْنَةٍ وَنَتَحَرَّجُ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَحْسَنُ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ وَإِذَا أَسَاءُوا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَتَهُمْ وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ قَالَ الزُّهْرِيُّ لَا نَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ الْمُخَنَّثِ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ لَا بُدَّ مِنْهَا
سیدنا عبید اللہ بن عدی بن خیار (تابعی کبیر) سیدنا عثمان کے پاس آئے اور وہ (اپنے گھر میں) محصورتھے، تو عبید اللہ نے کہا کہ آپ لوگوں کے امیر ہیں اور آپ پر یہ مصیبت آئی ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں (یعنی خارجیوں نے آپ کا حصار کیا ہوا ہے)
ہماری امامت فتنہ میں مبتلا ایک شخص (کنانہ بن بشر، رئیس الخوارج) کراتا ہے لہٰذا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں حرج محسوس کرتے ہیں (یعنی ہماری نماز ہو رہی ہے یا نہیں؟) سیدنا عثمان نے فرمایا کہ نماز ایک بہترین عمل ہے، جب لوگ اچھا عمل کریں تو تم بھی ان کے ساتھ اچھا عمل کرو (یعنی ان کے ساتھ نماز پڑھو) اور اگر وہ برا عمل کریں تو تم ان جیسی برائی سے بچو (یعنی خارجی نہ بنو)
زبیدی کہتے ہیں کہ امام زہری نے فرمایا: کسی ہیجڑے کے پیچھے بغیر اشد مجبوری کے نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
696۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ اسْمَعْ وَأَطِعْ وَلَوْ لِحَبَشِيٍّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ
سیدنا انس بن مالک سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے ابو ذر سے فرمایا: سمع واطاعت کرو اگرچہ کسی ایسے حبشی امیر کی کیوں نہ ہو جس کا سر منقّے جیسا ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم!شارحین کے نزدیک امام بخاری نے اس حدیث مبارکہ کو اس باب میں اس لئے ذکر کیا ہے کہ عام طور پر ایسے لوگ امامتِ کبریٰ کے لائق نہیں ہوتے۔ دین سے نابلد ایسے لوگ اقتدار پر براجمان ہوجاتے ہیں عموماً ایسے لوگ بدعتوں اور فسق وفجور میں بھی لازماً مبتلا ہوتے ہیں، تو جب ایسا شخص خلیفہ بن جائے تب بھی نبی کریمﷺ اس کی سمع واطاعت کا حکم دیا ہے تو جس طرح ایسے حکمران شخص کی اطاعت صحیح ہے اسی طرح فاسق شخص کی اقتداء میں نماز بھی صحیح ہوگی۔ (اگرچہ ایسے لوگوں کو مستقل امام یا خلیفہ نہیں بنانا چاہئے اگر ہمارے پاس اختیار ہو تو)