• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدعتی اور فتنے میں مبتلا شخص کی امامت؟

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فرضی سوال کے مقابلے میں ایسا سوال یقینی طور پر قابل غور ہونا چاہیے جس کا وجود ہو
آپ بتائیں کیا آپ نے ہمارے معاشرے میں شیعہ کے پیچھے کسی اہل حدیث کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟
کیوں کہ ان لوگوں کی مسجد نہیں بلکہ مخصوص عبادت گاہ ہے اور عمومی طور پر اہل سنت خواہ بریلوی ہو یا دیوبندی یا اہل حدیث کوئی بھی ان کی عبادت گاہ میں جا کر ان کے پیچھے اپنی نماز ادا نہیں کرتا ۔
بہرحال پھر بھی اس سوال کو سابقہ سوال کے ساتھ ملانا ہے تو کوئی حرج نہیں شیعہ کو بھی فاسق اور مبتدع گردانا جا سکتا ہے یا نہیں اس طرح سوال پر سوال نکلتا جائے گا اور موضوع سمیٹنا مشکل ہو جائے گا
بھائی یہ سوال فرضی نہیں یہ سوال اصولی ہے!
طاہر الاسلام بھائی نے اس کا اصولی جواب بھی دے دیا ہے!
ان کے جواب سے متفق ہونا نہ ہونا الگ بات ہے!
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
سلفی علما میں دو رائیں موجود ہیں کہ جو غیر اللہ سے استغاثہ کرتا ہے وہ معین طور پر کافر ہے یا اسے کافر قرار دینے کے لیے اتمام حجت کرنا ضروری ہے؛ابن باز بریلوی ٹائپ لوگوں کو معین کافر کہتے ہیں لیکن ابن عثیمین نہیں کہتے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ: بریلوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ انکا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں، حاضر اور ناظر ہیں۔

تو انہوں نے جواب دیا:

"اگر انکا یہی عقیدہ ہے تو انہوں نے اجماع کی مخالفت کی ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہیں تو یہ شرک ہے، چنانچہ انکے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی" انتہی

اقتباس از: "ثمرات التدوين" (ص 8)
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ: بریلوی فرقہ سے تعلق رکھنے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ انکا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں، حاضر اور ناظر ہیں۔

تو انہوں نے جواب دیا:

"اگر انکا یہی عقیدہ ہے تو انہوں نے اجماع کی مخالفت کی ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہیں تو یہ شرک ہے، چنانچہ انکے پیچھے نماز جائز نہیں ہوگی" انتہی

اقتباس از: "ثمرات التدوين" (ص 8)
تو اس میں معین تکفیر کی بات کہاں ہے؟پہلے بات تو سمجھو بھائی
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تو اس میں معین تکفیر کی بات کہاں ہے؟پہلے بات تو سمجھو بھائی
تکفیر معین ضروری ہی نہیں ہے ۔یہی تو میں صابت کرنا چاہتا ہو ۔بلکہ بدعت مکفر والے کے پیچھے نماز نہیں ہو تی شیخ صالح المنجد کا بھی یہی فوقف ہے ۔
كيا كسى شركيہ افكار كے حامل اور بدعتى امام كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

الحمد للہ :

بدعت يا تو كفريہ ہوتى ہے جيسا كہ جھميہ اور شيعہ اور رافضيوں، اور حلولى اور وحدۃ الوجوديوں كى بدعت ہے، ان كى اپنى نماز بھى صحيح نہيں، اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا بھى صحيح نہيں، اور كسى كے ليے بھى ان كے پيچھے نماز ادا كرنى حلال نہيں.

يا پھر بدعت غير كفريہ ہوتى ہے، مثلا نيت كے الفاظ كى زبان سے ادائيگى، اور اجتماعى ذكر وغيرہ جو كہ صوفيوں كا طريقہ ہے،ان كى اپنى نماز بھى صحيح ہے، اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا بھى صحيح ہے.

مسلمان پر واجب ہے كہ وہ انہيں يہ بدعات ترك كرنے كى نصيحت كرے، اگر وہ مان جائيں تو يہى مطلوب ہے، وگرنہ اس نے اپنا فرض پورا كر ديا اور اس حالت ميں افضل يہ ہے كہ كوئى ايسا امام تلاش كيا جائے جو سنت نبوى كى پيروى كرنے پر حريص ہو.

شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

وہ بدعات جن كى بنا پر آدمى اہل اھواء اور خواہشات ميں شامل ہوتا ہے وہ جو اہل علم كے ہاں كتاب و سنت كى مخالفت ميں مشہور ہے، مثلا خوارج، اور رافضيوں شيعوں، اور قدريہ، مرجئہ وغيرہ كى بدعات ہيں.

عبد اللہ بن مبارك، اور يوسف بن اسباط رحمہم اللہ كا كہنا ہے:

تہتر فوقوں كى اصل چار ہے اور وہ يہ ہيں: خارجى، رافضى، قدريہ، اور مرجئۃ.

ابن مبارك رحمہ اللہ تعالى كو كہا گيا: تو پھر جھميۃ ؟

ان كا جواب تھا: جھميۃ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى امت ميں سے نہيں ہيں.

جھميۃ فرقہ صفات كى نفى كرتا ہے، جو يہ كہتے ہيں كہ: قرآن مخلوق ہے اور آخرت ميں اللہ تعالى كو نہيں ديكھا جائيگا، اور محمد صلى اللہ عليہ وسلم كو معراج نہيں ہوئى، وہ اپنے رب كى طرف اوپر نہيں چڑھے، اور نہ ہى اللہ كو علم ہے نہ قدرت، اور نہ ہى حياۃ يعنى زندگى وغيرہ ذالك,

اسى طرح معتزلہ اور متفلسفۃ اور ان كے متبعين بھى كہتے ہيں، عبد الرحمن بن مھدى كا كہنا ہے: ان دونوں قسموں جھميۃ اور رافضہ سے بچ كر رہو.

يہ دونوں بدعتيوں ميں سب سے برے اور شرير ہيں، اور انہى سے قرامطہ الباطنيۃ داخل ہوئے، جيسا كہ نصيريہ اور اسماعيلى فرقہ ہے، اور ان كے ساتھ اتحاديۃ متصل ہيں، كيونكہ يہ سب فرعونى گروہ سے تعلق ركھتے ہيں.

اور اس دور ميں رافضى رفض كى بنا پر جھمى قدرى ہيں، كيونكہ انہوں نے رفض كے ساتھ معتزلہ كا مذہب بھى ضم كر ليا ہے، پھر وہ اسماعيلى، اور دوسرے زنديقوں اور وحدۃ الوجود وغيرہ كے مذہب كى طرف جا نكلتے ہيں. واللہ و رسول اعلم.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 35 / 414 - 415 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام كا كہنا ہے:

بدعتيوں كے پيچھے نماز ادا كرنے كے متعلق يہ ہے كہ اگر تو ان كى بدعت شركيہ ہو مثلا غير اللہ كو پكارنا، اور لغير اللہ كے ليے نذر و نياز دينا اور ان كا كمال علم اور غيب يا كائنات ميں اثر انداز ہونے كے متعلق اپنے مشائخ اور بزرگوں كے متعلق وہ اعتقاد ركھنا جو اللہ تعالى كے علاوہ كسى كے بارہ ميں نہيں ركھا جا سكتا، تو ان كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح نہيں.

اور اگر ان كى بدعت شركيہ نہيں؛ مثلا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ماثور ذكر كرنا، ليكن يہ ذكر اجتماعى اور جھوم جھوم كر كيا جائے، تو ان كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، ليكن امام كو كسى غير بدعتى امام كے پيچھے نماز ادا كرنے كى كوشش كرنى چاہيے؛ تا كہ يہ اس كے اجروثواب ميں زيادتى اور برائى اور منكر سے دورى كا باعث ہو.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العملميۃ والافتاء ( 7 / 353 ).

واللہ اعلم .
http://islamqa.info/ur/20885
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
ابن قدامہ بھائی آپ سے سوال ہے کیا آپ بدعت مکفرہ کے مرتکب کو کافر سمجھتے ہیں یا مسلمان ؟
یہ صرف اس لئے پوچھ رہا ہوں تاکہ علم ہو سکے کہ بریلویوں ، دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی علت کیا ہے آپ کے نزدیک ۔۔۔؟؟
ان کا کفر وشرک میں ملوث ہونا یا ان کا کافر ومشرک ہونا
اور دوسری بات کہ اگر کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھ لیتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کے عقائد کفریہ شرکیہ ہیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟؟ یا انہیں دوبارہ دوہرانی پڑھے گی ؟؟ اگر دوبارہ سے پڑھنی ہو گی تو اس کی علت کیا ہے ؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ابن قدامہ بھائی آپ سے سوال ہے کیا آپ بدعت مکفرہ کے مرتکب کو کافر سمجھتے ہیں یا مسلمان ؟
یہ صرف اس لئے پوچھ رہا ہوں تاکہ علم ہو سکے کہ بریلویوں ، دیوبندیوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی علت کیا ہے آپ کے نزدیک ۔۔۔؟؟
ان کا کفر وشرک میں ملوث ہونا یا ان کا کافر ومشرک ہونا
اور دوسری بات کہ اگر کوئی شخص ان کے پیچھے نماز پڑھ لیتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کے عقائد کفریہ شرکیہ ہیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟؟ یا انہیں دوبارہ دوہرانی پڑھے گی ؟؟ اگر دوبارہ سے پڑھنی ہو گی تو اس کی علت کیا ہے ؟؟
کسی سوال کا جواب دینے کے لیئے سوال بهی کیا جاسکتا ہے ، اگرچہ آپ اجازت دیں تو ایک سوال کر لوں !
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
کسی سوال کا جواب دینے کے لیئے سوال بهی کیا جاسکتا ہے ، اگرچہ آپ اجازت دیں تو ایک سوال کر لوں !
جی پوچھیں اگر جواب معلوم ہوا تو بتا دیں گے وگرنہ معذرت کر لیں گے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یہ موضوع پہلے بھی وقفے وقفے سے نظر سے گزرتا رہا ، آج پھر شروع سے لے کر آخر تک اکثر مراسلے دیکھے ،خلاصہ یہ سمجھ آیا :
مانعین کے موقف کا خلاصہ :
1۔ اہل بدعت کے اندر پائی جانے والی بہت سی بدعات مکفرہ ہیں ، لہذا ان کے پیچھے نماز پڑھنا ویسے ہی منع ہے جیسے کسی کافر کے پیچھے ۔
2۔ ممکن ہے اس موقف کے قائلین بدعتی فرقوں کو کافر بھی سمجھتے ہوں ۔ اس طرح عدم جواز کی بات مزید واضح ہوجاتی ہے ۔
3۔ اہل بدعت کے اندر اگر بدعت مکفرہ نہ بھی ہو پھر بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے ، کیونکہ کسی کے پیچھے نماز ادا کرنا اس کی عزت و تکریم ہے ، اور بدعتی اس کا مستحق نہیں ۔
4۔ اس موقف کے حاملین نے کچھ سلف صالحین کے اقوال بھی نقل کیے ہیں جن میں اہل بدعت کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے ۔
5 ۔ اس موقف کے قائلین نے کوئی آیت یا حدیث نہیں پیش کی ، جس میں بدعتی کے پیچھے نماز ادا کرنے سے روکا گیا ہو ۔
6۔ اس موقف کے بعض قائلین کا یہ خیال ہے کہ جواز کے قائلین مداہنت پسند ہیں ، یا پھر اہل بدعت کے عقائد سے صحیح طرح واقف نہیں ۔
قائلین جواز کے موقف کا خلاصہ :
1۔ ہر مسلمان کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے ۔ لہذا جن اہل بدعت کی تکفیر نہیں کی گئی ، ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ، چاہے ان میں پائی جانے والی بدعت کفر کی حد تک پہنچتی ہو یا نہ پہنچتی ہو ۔
2۔ اس موقف کے بعض قائلین کا یہ خیال ہے کہ بدعت مکفرہ والے کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے ۔
3۔ اس موقف کے قائلین نے بھی اپنے موقف کے حق میں کوئی واضح صریح آیت یا حدیث پیش نہ کی ۔ البتہ ان کے نزدیک مانعین کے پاس کوئی واضح دلیل نہ ہونا ہی اس کے جواز کی دلیل ہے ۔
4۔ انہوں نے امامت صلاۃ کو قیاس کیا ہے امامت بمعنی امارت پر ، ان کے نزدیک اگر فاجر و فاسق امیر کی اطاعت کرنا جائز ( یا لازم ) ہے تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنا بھی جائز ہے ۔
5۔ اس موقف کے قائلین کے پاس بھی سلف صالحین کے اقوال ہیں ، جن میں انہوں نے بدعتی کے پیچھے نماز کو جائز قرار دیا ہے ۔
6۔ اس موقف کے بعض قائلین یہ سمجھتے ہیں کہ مانعین کی اکثریت سطحی ذہن کے لوگ ہیں ، جو مسائل میں تعمق ، نصوص میں تدبر و تفکر سے محروم ہیں ۔
میری نظر میں نزاع کی بنیاد اور سبب اختلاف دو یا تین چیزیں ہیں :
1۔ مانعین کے نزدیک جن کے پیچھے وہ نماز پڑھنے سے روکتے ہیں ، وہ کافر ہیں یا کم از کم ان کا حکم کافروں والا ہے (جن کو کافر نہیں سمجھتے ان میں اختلاف کا سبب دو اور تین نمبر ہے ) ۔ جبکہ قائلین جواز ان کو کافر نہیں سمجھتے نہ حقیقتا نہ حکما ۔
2۔ مانعین کے نزدیک امام کی بدعت ( اگرچہ مکفرہ نہ بھی ہو ) مقتدی کی نماز کی قبولیت میں مؤثر ہے ، جبکہ قائلین جواز کہتے ہیں امام کی بدعت اس کے ساتھ ، مقتدی کی صحت صلاۃ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
3۔ مانعین سمجھتے ہیں کہ بدعتی کے پیچھے نماز کے جواز پر قرآن و حدیث سے کوئی واضح نص نہیں لہذا یہ منع ہے ، جبکہ مجوزین کہتے ہیں کہ اگر جواز کی دلیل نہیں تو منع کی بھی دلیل نہیں ، لہذا اصل یہی ہے کہ جب تک آپ کسی کو مسلمان سمجھتے ہیں ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔
میرے نزدیک دلائل کی روشنی میں راجح موقف :
یہ ہے کہ ہر مسلمان کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے ، چاہے اس میں بدعت صغری ہو یا کبری ، ہاں البتہ اگر اس کی بدعت کی وجہ سے علما نے اس کی تکفیر کی ہو ، تو پھر اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز نہیں ، کیونکہ صحت صلاۃ و امامت کے لیے مسلمان ہونا شرط ہے ۔
ہاں البتہ کوشش کرنی چاہیے کہ امام اچھے سے اچھا ہو ، صحیح العقیدہ بھی ہو ، اور پھر صحیح العقیدہ لوگوں میں سے بھی تقوی و التزام میں بہتر ہو وغیرہ ۔ لیکن یہ سب چیزیں ترجیحی ہیں ، ان میں صحت صلاۃ یا امامت کے لیے شرط کوئی چیز بھی نہیں ہے ۔ واللہ اعلم ۔
سلف صالحین کے جو اقوال جن میں ایسے بدعتی لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ، جن کی علماء نے تکفیر نہیں کی ، تو اس کی وجہ شاید یہ نہیں کہ ان کے پیچھے نماز ہوتی نہیں ، بلکہ اس لیے تاکہ لوگ ان کی بدعت سے متاثر نہ ہوں ، یا اس بدعتی کی حوصلہ شکنی ہو وغیرہ ۔ واللہ اعلم ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہ موضوع پہلے بھی وقفے وقفے سے نظر سے گزرتا رہا ، آج پھر شروع سے لے کر آخر تک اکثر مراسلے دیکھے ،خلاصہ یہ سمجھ آیا :
مانعین کے موقف کا خلاصہ :
1۔ اہل بدعت کے اندر پائی جانے والی بہت سی بدعات مکفرہ ہیں ، لہذا ان کے پیچھے نماز پڑھنا ویسے ہی منع ہے جیسے کسی کافر کے پیچھے ۔
2۔ ممکن ہے اس موقف کے قائلین بدعتی فرقوں کو کافر بھی سمجھتے ہوں ۔ اس طرح عدم جواز کی بات مزید واضح ہوجاتی ہے ۔
3۔ اہل بدعت کے اندر اگر بدعت مکفرہ نہ بھی ہو پھر بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے ، کیونکہ کسی کے پیچھے نماز ادا کرنا اس کی عزت و تکریم ہے ، اور بدعتی اس کا مستحق نہیں ۔
4۔ اس موقف کے حاملین نے کچھ سلف صالحین کے اقوال بھی نقل کیے ہیں جن میں اہل بدعت کے پیچھے نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے ۔
5 ۔ اس موقف کے قائلین نے کوئی آیت یا حدیث نہیں پیش کی ، جس میں بدعتی کے پیچھے نماز ادا کرنے سے روکا گیا ہو ۔
6۔ اس موقف کے بعض قائلین کا یہ خیال ہے کہ جواز کے قائلین مداہنت پسند ہیں ، یا پھر اہل بدعت کے عقائد سے صحیح طرح واقف نہیں ۔
قائلین جواز کے موقف کا خلاصہ :
1۔ ہر مسلمان کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے ۔ لہذا جن اہل بدعت کی تکفیر نہیں کی گئی ، ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ، چاہے ان میں پائی جانے والی بدعت کفر کی حد تک پہنچتی ہو یا نہ پہنچتی ہو ۔
2۔ اس موقف کے بعض قائلین کا یہ خیال ہے کہ بدعت مکفرہ والے کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے ۔
3۔ اس موقف کے قائلین نے بھی اپنے موقف کے حق میں کوئی واضح صریح آیت یا حدیث پیش نہ کی ۔ البتہ ان کے نزدیک مانعین کے پاس کوئی واضح دلیل نہ ہونا ہی اس کے جواز کی دلیل ہے ۔
4۔ انہوں نے امامت صلاۃ کو قیاس کیا ہے امامت بمعنی امارت پر ، ان کے نزدیک اگر فاجر و فاسق امیر کی اطاعت کرنا جائز ( یا لازم ) ہے تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنا بھی جائز ہے ۔
5۔ اس موقف کے قائلین کے پاس بھی سلف صالحین کے اقوال ہیں ، جن میں انہوں نے بدعتی کے پیچھے نماز کو جائز قرار دیا ہے ۔
6۔ اس موقف کے بعض قائلین یہ سمجھتے ہیں کہ مانعین کی اکثریت سطحی ذہن کے لوگ ہیں ، جو مسائل میں تعمق ، نصوص میں تدبر و تفکر سے محروم ہیں ۔
میری نظر میں نزاع کی بنیاد اور سبب اختلاف دو یا تین چیزیں ہیں :
1۔ مانعین کے نزدیک جن کے پیچھے وہ نماز پڑھنے سے روکتے ہیں ، وہ کافر ہیں یا کم از کم ان کا حکم کافروں والا ہے (جن کو کافر نہیں سمجھتے ان میں اختلاف کا سبب دو اور تین نمبر ہے ) ۔ جبکہ قائلین جواز ان کو کافر نہیں سمجھتے نہ حقیقتا نہ حکما ۔
2۔ مانعین کے نزدیک امام کی بدعت ( اگرچہ مکفرہ نہ بھی ہو ) مقتدی کی نماز کی قبولیت میں مؤثر ہے ، جبکہ قائلین جواز کہتے ہیں امام کی بدعت اس کے ساتھ ، مقتدی کی صحت صلاۃ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
3۔ مانعین سمجھتے ہیں کہ بدعتی کے پیچھے نماز کے جواز پر قرآن و حدیث سے کوئی واضح نص نہیں لہذا یہ منع ہے ، جبکہ مجوزین کہتے ہیں کہ اگر جواز کی دلیل نہیں تو منع کی بھی دلیل نہیں ، لہذا اصل یہی ہے کہ جب تک آپ کسی کو مسلمان سمجھتے ہیں ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔
میرے نزدیک دلائل کی روشنی میں راجح موقف :
یہ ہے کہ ہر مسلمان کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے ، چاہے اس میں بدعت صغری ہو یا کبری ، ہاں البتہ اگر اس کی بدعت کی وجہ سے علما نے اس کی تکفیر کی ہو ، تو پھر اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز نہیں ، کیونکہ صحت صلاۃ و امامت کے لیے مسلمان ہونا شرط ہے ۔
ہاں البتہ کوشش کرنی چاہیے کہ امام اچھے سے اچھا ہو ، صحیح العقیدہ بھی ہو ، اور پھر صحیح العقیدہ لوگوں میں سے بھی تقوی و التزام میں بہتر ہو وغیرہ ۔ لیکن یہ سب چیزیں ترجیحی ہیں ، ان میں صحت صلاۃ یا امامت کے لیے شرط کوئی چیز بھی نہیں ہے ۔ واللہ اعلم ۔
سلف صالحین کے جو اقوال جن میں ایسے بدعتی لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ، جن کی علماء نے تکفیر نہیں کی ، تو اس کی وجہ شاید یہ نہیں کہ ان کے پیچھے نماز ہوتی نہیں ، بلکہ اس لیے تاکہ لوگ ان کی بدعت سے متاثر نہ ہوں ، یا اس بدعتی کی حوصلہ شکنی ہو وغیرہ ۔ واللہ اعلم ۔
جزاکم اللہ خیرا؛ بہت ہی عمدہ طریقے سے بیان کر دیا ماشاءاللہ

Sent from my SM-E700F using Tapatalk
 
Top