امام اعظم و اکرم ﷺ نے فرمایا :
محمد بن إسحاق , أنا أبو همام , نا حسان بن إبراهيم , عن محمد بن مسلم الطائفي , عن إبراهيم بن ميسرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام " (اسے امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا )
اور مشکوۃ شریف میں ہے :
من وقر صاحب بدعة ؛ فقد أعان على هدم الإسلام
قال الألباني - المصدر: تخريج مشكاة المصابيح - الصفحة أو الرقم: 187
خلاصة حكم المحدث: حسن
’’ ابرہیم بن میسرہ مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ :
جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی بدعتی کی توقیر کی ،تو اس نے (فی الحقیقت ) اسلام ڈھانے میں مدد دی ‘‘
یہ روایت مذکورہ سند سے تو مرسل ہے ، لیکن امام طبرانی نے (المعجم الاوسط حدیث نمبر : 6772 ) میں اسے موصول بھی بیان کیا ہے ؛
حدثنا محمد بن أبي زرعة، نا هشام بن خالد، نا الحسن بن يحيى الخشني، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من وقر صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام»۔۔(المعجم الاوسط حدیث نمبر : 6772 )
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کسی بدعتی کی توقیر کی ،تو اس نے فی الحقیقت اسلام ڈھانے میں مدد دی ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور اس کی بہت اعلی شاہد صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث ہے ،
رواه الإمام مسلم في صحيحه (1978) من حديث علي بن أبي طالب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم ، ولفظه : ( لَعَنَ اللهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللهِ ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا ، وَلَعَنَ اللهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ )
" والحدث هو الأمر الحادث المنكر الذي ليس بمعتاد ولا معروف في السنة . ))
امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح مسلم: (1978) میں علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے اس کے الفاظ یہ ہے:
(اپنے والد کو لعنت کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو، غیر اللہ کیلئے ذبح کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو، بدعتی شخص کو پناہ دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو، اور زمین کے ملکیتی نشانات تبدیل کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو)
اس حدیث کے عربی الفاظ میں "مُحْدِث" کا ذکر ہے اور "حَدَث" [اسم]سے مراد ایسا عمل ہے جو کہ سنت نبویہ میں پہلے متعارف نہ ہو۔