میرب فاطمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 06، 2012
- پیغامات
- 195
- ری ایکشن اسکور
- 218
- پوائنٹ
- 107
السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔
بدل اور عطف بیان میں کیا فرق ہے؟؟؟؟
بدل اور عطف بیان میں کیا فرق ہے؟؟؟؟
قوائد النحو، 1السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔
بدل اور عطف بیان میں کیا فرق ہے؟؟؟؟
جزاک اللہ محترم بھائی اور بہنا آپ اس کے لئے خالی بدل اور عطف بیان کی بحث کو نہ پڑھیں بلکہ اضافت لفظی اور اضآفت معنوی کی بحث بھی اس میں موجود ہے اسکی بھی سٹڈی کر لیں تو یہ سمجھنا آسان ہو گا کہ اضافت لفظی میں مضاف معرف بالالم ہو تو مضاف الیہ کے لئے کیا شرائط ہوں گیدو کتابوں کے آنلائن لنکس ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں امید ھے باقی سوالات کے جوابات بھی آپکو اسی میں مل جائیں گے۔
اس لنک پر کلک کریں کسی سسٹر نے اس پر کچھ کام کیا ھے اس کا مطالعہ فرمائیں۔
ہر کوشش امتحانات سے پہلے نہیں کرنی چاہئے بلکہ ریگولر ہونی چاہئے۔
والسلام
یہی کتابیں پڑھنے کے بعد وضاحت کے لئے سوال کیا تھا۔۔۔۔۔۔کیونکہ مجھے ان دونوں میں کوئی خاص فرق لگ نہیں رھا تھا۔۔السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ
قوائد النحو، 1
قوائد النحو، 2
دو کتابوں کے آنلائن لنکس ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں امید ھے باقی سوالات کے جوابات بھی آپکو اسی میں مل جائیں گے۔
اس لنک پر کلک کریں کسی سسٹر نے اس پر کچھ کام کیا ھے اس کا مطالعہ فرمائیں۔
ہر کوشش امتحانات سے پہلے نہیں کرنی چاہئے بلکہ ریگولر ہونی چاہئے۔
والسلام
جی بہنا جیسے میں نے اوپر بتایا ہے کہ اگر ان کو لانے کی غرض کا پتا ہو تو پھر تو ان دونوں میں فرق آسان ہوتا ہے کہ جو توضیح کے لئے آیا ہے وہ عطف بیان اور جو متبوع کی بجائے خود مطلوب ہے وہ بدل ہو گا مگر عموما اس کا پتا نہیں چل سکتا پس عموما ہر جملہ میں جب عطف بیان آتا ہے تو اسکو بدل کل بھی تصور کیا جا سکتا ہے اور الٹ بھی ہوتا ہے مثلا قرآن میں احرام میں شکار کا کفارہ میں آیا ہے کہ اوکفارۃ طعام مسکین یہاں طعام بدل اور عطف بیان بن سکتا ہے اسی طرح وعلی الذین یطیقونہ فدیۃ طعام مسکین میں بھی یہی معاملہ ہےیہی کتابیں پڑھنے کے بعد وضاحت کے لئے سوال کیا تھا۔۔۔۔۔۔کیونکہ مجھے ان دونوں میں کوئی خاص فرق لگ نہیں رھا تھا۔۔
جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔۔جی بہنا جیسے میں نے اوپر بتایا ہے کہ اگر ان کو لانے کی غرض کا پتا ہو تو پھر تو ان دونوں میں فرق آسان ہوتا ہے کہ جو توضیح کے لئے آیا ہے وہ عطف بیان اور جو متبوع کی بجائے خود مطلوب ہے وہ بدل ہو گا مگر عموما اس کا پتا نہیں چل سکتا پس عموما ہر جملہ میں جب عطف بیان آتا ہے تو اسکو بدل کل بھی تصور کیا جا سکتا ہے اور الٹ بھی ہوتا ہے مثلا قرآن میں احرام میں شکار کا کفارہ میں آیا ہے کہ اوکفارۃ طعام مسکین یہاں طعام بدل اور عطف بیان بن سکتا ہے اسی طرح وعلی الذین یطیقونہ فدیۃ طعام مسکین میں بھی یہی معاملہ ہے
البتہ اوپر کچھ صورتوں میں یہ ممکن نہیں ہوتا پس وہاں ہم ان میں فرق کر سکتے ہیں
اب بات یہ رہ جاتی ہے کہ جب یہ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں تو اوپر صورتوں کے علاوہ ان کو علیحدہ نام کیوں دیا جاتا ہے تو بہنا اسکی وجہ وہی ہے جو اوپر بتائی ہے کہ اگرچہ اکثر اوقات ہمیں نیت کا پتا نہیں ہوتا مگر کہنے والی کی کوئی نیت تو ہوتی ہے پس اس لحاظ سے یہ دو قسمیں بن سکتی ہیں؎
دوسرا ان دونوں میں اپنے متبوع سے مطابقت میں بھی فرق ہوتا ہے اسلئے انکو علیحدہ کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ عطف بیان عطف نسق کی طرح چاروں چیزوں میں مطابقت مانگتا ہے جبکہ بدل صرف اعراب میں مطابقت چاہتا ہے واللہ اعلم