• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بدل اور عطف بیان

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
آگے کا سوال پوچھنے پر معذرت کرتی ھوں۔۔۔دراصل میرے امتحانات شروع ھونے والے ہیں۔۔ مجھے کچھ چیزوں کی سمجھ نہیں آرہی۔۔۔اسلئیے آپ سے سوال کر رہی ہوں۔۔۔ جس رفتا ر سے سبق چل رہا ہے لگتا نہیں کہ امتحانات ھونے تک وہاں تک پہنچ پاؤنگی۔۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
بہنا اصل میں مجھے پتا نہیں کہ آپ نے کس لیول تک پڑھا ہوا ہے اور آگے آپ کو انکی وضآحت کس لیول تک چاہئے اور کیا صرف بدل اور عطف بیان کا فرق کرنا ہے
ابھی اپنی معلومات کے مطابق تھوڑی بہت وضاحت کر دیتا ہوں جسکی باقی بھائی تصحیح کر دیں
مزید تفصیل چاہئے تو بعد میں فرصت سے میں یا کوئی اور بھائی کر دے گا
بدل اور عطف بیان کو کچھ نحوی ایک ہی لیتے ہیں اور باقی اس کو علیحدہ علیحدہ قسم کرتے ہیں
فرق کرنے کے لئے انکی کچھ خصوصیات دیکھتے ہیں

بدل کی خصوصیات
1-کلام میں وہ خود مقصود ہوتا ہے جبکہ اسکا متبوع یعنی مبدل منہ تمہیدا لایا جاتا ہے
2-اسکو بدل کہنے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ اسکو مبدل منہ کی جگہ رکھا جا سکتا ہے
3-یہ عامل کے تکرار کے حکم میں ہوتا ہے

مثلا کوئی آدمی مجھ سے پوچھتا ہے کہ تمھیں کس نے مارا ہے جبکہ وہ یہ جانتا ہے کہ اسکے ہی کسی بھائی نے مجھے مارا ہے تو میں کہتا ہوں کہ
ضربنی اخوک زید
یعنی یہاں تمھارے بھائی اصل مقصود نہیں تھا بلکہ زید کا نام اس آدمی کو بتانا مقصود تھا

اب اگر وہی آدمی یہ تو جانتا ہے کہ مجھے زید نے مارا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ اسکے بھائی زید نے مارا ہے یا کسی اور زید نے مارا ہے تو وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ تمھیں کس نے مارا ہے تو میں کہتا ہوں کہ
ضربنی زید اخوک
کہ مجھے اس زید نے مارا ہے جو تمھارا بھائی ہے یعنی یہاں مقصود اخوک ہے نہ کہ زید


عطف بیان کی خصوصیات یہ ہین
1-جو عموما جامد ہو
2-اصل مقصود یہ نہیں ہوتا بلکہ اسکا متبوع مقصود ہوتا ہے
2-نکرہ کی تخصیص اور معرفہ کی توضیح کے لئے لایا جائے
3-معرفہ کی صورت میں کسی چیز کے دو ناموں میں سے زیادہ مشہور نام ہو تاکہ توضیح کا کام کیا جا سکے
4-اسکو عطف بیان کہنے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ یہ پہلے کی وضآحت کرتا ہے
5-عامل کے تکرار کے حکم میں نہیں ہوتا


اوپر خصوصیات کو دیکھتے ہوئے اور یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ بدل سے ہماری مراد بدل کل ہے یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ عطف بیان اکثر دفعہ بدل سے ملتا ہے اور ان میں امتیاز کرنا بہت مشکل ہوتا ہے بلکہ کچھ نحوی تو ان کو ایک سمجھتے ہیں
وجہ یہ ہے کہ دونوں میں ہمیں کچھ ایسی شرطیں ملتی ہیں جو باہم دونوں قسموں میں مخالف ہو سکتی ہیں مثلا
1-اصل مقصود کون ہے اور لانے کا مقصد کیا ہے
2-عامل کا تکرار ہے کہ نہیں

اب پہلی شرط کا تعلق اکثر چونکہ متکلم کی نیت سے ہوتا ہے جس میں کوئی لازمی قانون نہیں بنایا جا سکتا اس وجہ سے جب کوئی جملہ ہمارے سامنے لکھا ہو تو سیاق و سباق کا علم رکھے بغیر ہمارے لئے اسکی بنیاد پر تفریق کرنا مشکل ہو جاتا ہے ہاں یہ پڑھا تھا کہ چونکہ عطف بیان میں توضیح کی جاتی ہے اس لئے وہ ضمیر نہیں ہو سکتی اور نہ متبوع ضمیر ہو سکتا ہے جیسے صفت اور موصوف کا معاملہ ہوتا ہے

البتہ دوسری شرط ایسی ہے کہ جسکی وجہ سے ان میں بعض جملوں میں تفریق کرنا لازمی ہو جاتا ہے اور ان جملوں پر بدل کا اطلاق نہیں ہو سکتا بلکہ عطف بیان کا اطلاق ہو سکتا ہے اسکے لئے نحویوں نے دو قسم کے مسئلے بتائے ہوئے ہیں
مثلا یا صدیق زیدا میں زیدا کو عطف بیان بنا سکتے ہیں مگر بدل نہیں کیونکہ بدل تکرار عامل کے حکم میں ہوتا ہے پس جب یا کا تکرار زید پر کریں گے تو وہ اسکو مفر فعرفہ ہونے کی وجہ سے مبنی بر ضمہ کرے گا جو نہیں کیا گیا ہے البتہ عطف بیان چونکہ تکرار عامل کے حکم میں نہیں ہوتا تو وہاں ایسا معاملہ نہیں ہے
دوسری مثال انا ابن التارک البکری بشر کی ہے جس میں تابع ال سے خالی ہوتا ہے اور متبوع پر ال ہوتا ہے اور وہ اضافت لفظی والا مضاف الیہ ہوتا ہے پس جب ہم یہاں تکرار عامل کرتے ہیں اور عامل بدل پر داخل ہوتا ہے تو یہاں یہ درست نہ ہو گا کیونکہ اس طرح اضافت لفظی کا مقصد حاصل نہیں ہو گا کیونکہ اضافت لفظی اصل اضافت نہیں ہوتی بلکہ صرف تخفیف حاصل کرنےکی وجہ سے کی جاتی ہے تو اگر وہ مقصد ہی حاصل نہ ہو تو پھر وہ اضافت کرنا ہی غلط ہو گا
جو سمجھ نہ آئے تو پوچھ لیں
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔
بدل اور عطف بیان میں کیا فرق ہے؟؟؟؟
قوائد النحو، 1
قوائد النحو، 2

دو کتابوں کے آنلائن لنکس ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں امید ھے باقی سوالات کے جوابات بھی آپکو اسی میں مل جائیں گے۔

اس لنک پر کلک کریں کسی سسٹر نے اس پر کچھ کام کیا ھے اس کا مطالعہ فرمائیں۔

ہر کوشش امتحانات سے پہلے نہیں کرنی چاہئے بلکہ ریگولر ہونی چاہئے۔

والسلام
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
دو کتابوں کے آنلائن لنکس ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں امید ھے باقی سوالات کے جوابات بھی آپکو اسی میں مل جائیں گے۔

اس لنک پر کلک کریں کسی سسٹر نے اس پر کچھ کام کیا ھے اس کا مطالعہ فرمائیں۔

ہر کوشش امتحانات سے پہلے نہیں کرنی چاہئے بلکہ ریگولر ہونی چاہئے۔

والسلام
جزاک اللہ محترم بھائی اور بہنا آپ اس کے لئے خالی بدل اور عطف بیان کی بحث کو نہ پڑھیں بلکہ اضافت لفظی اور اضآفت معنوی کی بحث بھی اس میں موجود ہے اسکی بھی سٹڈی کر لیں تو یہ سمجھنا آسان ہو گا کہ اضافت لفظی میں مضاف معرف بالالم ہو تو مضاف الیہ کے لئے کیا شرائط ہوں گی
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ



قوائد النحو، 1
قوائد النحو، 2

دو کتابوں کے آنلائن لنکس ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں امید ھے باقی سوالات کے جوابات بھی آپکو اسی میں مل جائیں گے۔

اس لنک پر کلک کریں کسی سسٹر نے اس پر کچھ کام کیا ھے اس کا مطالعہ فرمائیں۔

ہر کوشش امتحانات سے پہلے نہیں کرنی چاہئے بلکہ ریگولر ہونی چاہئے۔

والسلام
یہی کتابیں پڑھنے کے بعد وضاحت کے لئے سوال کیا تھا۔۔۔۔۔۔کیونکہ مجھے ان دونوں میں کوئی خاص فرق لگ نہیں رھا تھا۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
یہی کتابیں پڑھنے کے بعد وضاحت کے لئے سوال کیا تھا۔۔۔۔۔۔کیونکہ مجھے ان دونوں میں کوئی خاص فرق لگ نہیں رھا تھا۔۔
جی بہنا جیسے میں نے اوپر بتایا ہے کہ اگر ان کو لانے کی غرض کا پتا ہو تو پھر تو ان دونوں میں فرق آسان ہوتا ہے کہ جو توضیح کے لئے آیا ہے وہ عطف بیان اور جو متبوع کی بجائے خود مطلوب ہے وہ بدل ہو گا مگر عموما اس کا پتا نہیں چل سکتا پس عموما ہر جملہ میں جب عطف بیان آتا ہے تو اسکو بدل کل بھی تصور کیا جا سکتا ہے اور الٹ بھی ہوتا ہے مثلا قرآن میں احرام میں شکار کا کفارہ میں آیا ہے کہ اوکفارۃ طعام مسکین یہاں طعام بدل اور عطف بیان بن سکتا ہے اسی طرح وعلی الذین یطیقونہ فدیۃ طعام مسکین میں بھی یہی معاملہ ہے
البتہ اوپر کچھ صورتوں میں یہ ممکن نہیں ہوتا پس وہاں ہم ان میں فرق کر سکتے ہیں
اب بات یہ رہ جاتی ہے کہ جب یہ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں تو اوپر صورتوں کے علاوہ ان کو علیحدہ نام کیوں دیا جاتا ہے تو بہنا اسکی وجہ وہی ہے جو اوپر بتائی ہے کہ اگرچہ اکثر اوقات ہمیں نیت کا پتا نہیں ہوتا مگر کہنے والی کی کوئی نیت تو ہوتی ہے پس اس لحاظ سے یہ دو قسمیں بن سکتی ہیں؎
دوسرا ان دونوں میں اپنے متبوع سے مطابقت میں بھی فرق ہوتا ہے اسلئے انکو علیحدہ کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ عطف بیان عطف نسق کی طرح چاروں چیزوں میں مطابقت مانگتا ہے جبکہ بدل صرف اعراب میں مطابقت چاہتا ہے واللہ اعلم
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
جی بہنا جیسے میں نے اوپر بتایا ہے کہ اگر ان کو لانے کی غرض کا پتا ہو تو پھر تو ان دونوں میں فرق آسان ہوتا ہے کہ جو توضیح کے لئے آیا ہے وہ عطف بیان اور جو متبوع کی بجائے خود مطلوب ہے وہ بدل ہو گا مگر عموما اس کا پتا نہیں چل سکتا پس عموما ہر جملہ میں جب عطف بیان آتا ہے تو اسکو بدل کل بھی تصور کیا جا سکتا ہے اور الٹ بھی ہوتا ہے مثلا قرآن میں احرام میں شکار کا کفارہ میں آیا ہے کہ اوکفارۃ طعام مسکین یہاں طعام بدل اور عطف بیان بن سکتا ہے اسی طرح وعلی الذین یطیقونہ فدیۃ طعام مسکین میں بھی یہی معاملہ ہے
البتہ اوپر کچھ صورتوں میں یہ ممکن نہیں ہوتا پس وہاں ہم ان میں فرق کر سکتے ہیں
اب بات یہ رہ جاتی ہے کہ جب یہ اکثر ایک ہی ہوتے ہیں تو اوپر صورتوں کے علاوہ ان کو علیحدہ نام کیوں دیا جاتا ہے تو بہنا اسکی وجہ وہی ہے جو اوپر بتائی ہے کہ اگرچہ اکثر اوقات ہمیں نیت کا پتا نہیں ہوتا مگر کہنے والی کی کوئی نیت تو ہوتی ہے پس اس لحاظ سے یہ دو قسمیں بن سکتی ہیں؎
دوسرا ان دونوں میں اپنے متبوع سے مطابقت میں بھی فرق ہوتا ہے اسلئے انکو علیحدہ کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ عطف بیان عطف نسق کی طرح چاروں چیزوں میں مطابقت مانگتا ہے جبکہ بدل صرف اعراب میں مطابقت چاہتا ہے واللہ اعلم
جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔۔
درجہ خاصہ کے امتحانات ہیں میرے۔۔۔مجھے ایسا لگتا ھے کہ اس درجہ میں بہت زیادہ گرائمر کروا دی جاتی ھے۔۔۔اسلئے اکثر بچیاں سمجھ نہ آنے کی وجہ سے پڑھنا چھوڑ دیتی ھیں۔۔۔۔میں ایک پرائیویٹ کی حیثیت سے ہی پڑھ رھی ھوں ۔ اسلئے بعض اوقات سمجھ نہیں آتی۔۔
 
Top