• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برائے مہربانی اس بارے میں تاثرات درکارہ ہیں

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521


تاریخ کی کتابوں میں حضور اکرم ﷺ کے حب الوطنی سے سرشار کلمات سنہری حروف میں ثبت ہیں ۔ جس وقت آپ ﷺ اپنے وطن مالوف مکہ مکرمہ سے کفار کی ظلم و زیادتی کی بناء پر ہجرت فرما رہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا:

’’ اے مکہ! تو کتنا پیارا شہر ہے ، تو مجھے کس قدر محبوب ہے ، اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی تو میں تیرے سوا کسی دوسرے مقام پر سکونت اختیار نہ کرتا۔‘‘
(ترمذی)

مکہ مکرمہ کفار کے زیر تسلط تھا ، کفار و مشرکین کا غلبہ تھا ، بت پرستی کا رواج عام تھا ، اس کے باوصف مکہ مکرہ سے آپ ﷺ کا تعلق بہت گہرا تھا۔ مکہ مکرمہ میں ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے ، لیکن آپ ﷺ نے وطن ترک کرنا نہیں چاہا ۔ جب ظلم و ستم انتہا کو پہنچا تو صحابہ کرام کو حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم فرمایا اور آپ ﷺ بذات خود قیام پذیر رہے اور اپنی قوم سے نرمی کی توقعات وابستہ رکھیں، لیکن جب پانی سر سے اونچا ہو گیا اور نرمی کی کوئی توقع باقی نہ رہی تو آپ ﷺ نے بادل نخواستہ ہجرت فرمائی ۔

امام ذہبی علیہ الرحمہ حضور نبی کریم ﷺ کی محبوب و پسندیدہ شخصیات و مقامات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’ آپ ﷺ کو حضرت عائشہ ، ان کے والد حضرت ابوبکر ، حضرت اسامہ ، حضرات حسنین کریمین ، میٹھا شہد ، جبل احد اور اپنا وطن محبوب تھا۔‘‘

جب آپ ﷺ نے مدینہ کو اپنا وطن و مسکن بنا لیا تو چوںکہ آپ ﷺ مکہ مکرمہ سے فطری و جبلی محبت تھی ، بارگاہ الہی میں دست بہ دعا ہوئے:

’’اے پروردگار! مدینہ کو ہمارے نزدیک محبوب بنا دے۔ جس طرح ہم مکہ سے محبت کرتے ہیں ، بلکہ اس سے بھی زیادہ محبت پیدا فرما۔‘‘
(بخاری و مسلم)

وطن کو ترک کرنا نفس پر نہایت گراں ہوتا ہے اور سخت تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی جان کی محبت کے ساتھ اپنے وطن سے محبت و تعلق کو ظاہر کرتے ہوئے فرمایا:

’’اور اگر ہم ان پر لکھ دیتے کہ تم اپنے آپ کو قتل کر لو اور اپنے گھروں سے نکل جاؤ ، تو وہ ہرگز نہ کرتے سوائے معدود چند افراد کے ‘‘۔
(سورہ النساء،۶۶)

اور ایک مقام پر وطن کی محبت کو دین ومذہب سے جوڑ کرفرمایا:

’’ اللہ تعالیٰ نے تم کو ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف سے منع نہیں کیا، جنہوں نے تم سے دین کے معاملے میں جنگ نہ کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نہ نکالا ہو۔‘‘
(سورۃ الممتحنہ۔ ۸)

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ میں اپنی اہلیہ حضرت ہاجرہ اور فرزند حضرت اسماعیل علیہما السلام کو مستقل سکونت کے لئے چھوڑ دیا اور بارگاہ ایزدی میں عرض پرداز ہوئے ، جس کو قرآن پاک میں اس طرح بیان کیا گیا ہے :

’’ اور جب حضرت ابراہیم نے کہا: اے میرے رب! اس کو امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندگان کو پھلوں سے سرفراز فرما جو لوگ ان میں سے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے‘‘۔
(سورۃ البقرہ۔۱۲۶)

وطن سے محبت ہو اور اہل وطن سے محبت نہ ہو، یہ ممکن نہیں ۔ بلکہ وطن کی ایک ایک شے سے محبت ہوتی ہے ۔ مسلم شریف میں حضور نبی کریم ﷺ کی دعاء منقول ہے کہ

’’اے پروردگار! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے، خلیل اور نبی ہیں اور میں بھی تیرا بندہ اور نبی ہوں ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کے لئے دعا کی تھی اور میں مدینہ منورہ کے لئے وہی بکہ اس کے دو چند کی دعا کرتا ہوں۔‘‘
(مسلم شریف)

ح

دوسرے ممبران بھی مفید رائے یا جواب پیش کر سکتے ہیں۔​
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
Untitled.png


لیکن دالافتاۃ وارشاد کا فتوٰی تو کچھ اور کہہ رہا ہے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
@کنعان بھائی!
مکہ مدینہ سے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر آپ نے بہت خوب روشنی ڈالی ہے۔ لیکن مکہ تو پہلے سے ہی بیت اللہ کے سبب دین اسلام میں اہمیت حاصل تھی اور مدینہ نے نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش کردہ شریعت کا عملی نمونہ بننا تھا۔ لہٰذا ان دونوں شہروں سے نہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلکہ تاقیامت امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کرنی تھی۔ اور ان دونوں مقدس شہروں کی افضلیت بھی ثابت شدہ ہے۔

اصل سوال یہ ہے کہ کیا دنیا بھر کے مسلمانوں کو بھی یہ ”شرعی ہدایت“ ہے کہ وہ اپنے اپنے ملک سے محبت کریں۔ یا یہ کہ اپنے اپنے ملکوں سے محبت کرنا کیا اسلامی تعلیمات کا منشا بھی ہے۔ فطری طور پر تو ہر ایک انسان (بشمول مسلمان) کو اپنے جائے پیدائش، یا وطن سے محبت ہوتی ہی ہے۔
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
لیکن مکہ تو شہر ہے وطن کہاں سے ہوگیا، یا عربی لفظ بلد کو اردو میں وطن کہتےہیں؟۔ کیونکہ اگر دیکھا جائے تو حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ نے تو فارس سے ہجرت کی تھی جو تو انہوں نے چھوڑا تھا وطن یا ملک کہہ لیں اور کتنے ہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین تھے جنہوں نے نبیﷺ کی وجہ سے مکہ چھوڑا جہاں اُن کا گھر بار اور کاروبار تھا۔ اس دلیل کو کیا تسلیم نہیں کیا جائے گا کہ وطن کی محبت پر اللہ اور نبیﷺ کی محبت حاوی ہوگی۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
کسی سے محبت کبھی پوچھ کر نہیں ہوتی۔ ہمیں اپنے گھر، گلی کوچے، گاوں، شہر، پالتو پرندوں اور جانوروں وغیرہ سے محبت ہو جاتی ہے۔ یہ ایک فطری چیز ہے کہ انسان جہاں رہتا ہے، اسے اس جگہ سے انسیت ہو جاتی ہے۔ وطن سے محبت کا ہونا یا نہ ہونا دین کا موضوع نہیں ہے۔ اگر کسی کو ہے تو ٹھیک ہے، اچھی بات ہے اور اگر کسی کو نہیں ہے تو دین کا مطالبہ نہیں ہے کہ اسے پیدا کرنے کے لیے مجاہدہ کرے۔
 
Top