• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برادرحسین رضی اللہ عنہ محمدبن حنفیہ کی طرف سے یزید بن معاویہ کی مدح وثناء بسندصحیح۔

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے امام مدائنى کی روایت مع سند نقل کرتے ہوئے کہا:
وقد رواه أبو الحسن على بن محمد بن عبد الله بن أبى سيف المدائنى عن صخر بن جويرية عن نافع ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولما رجع أهل المدينة من عند يزيد مشى عبد الله بن مطيع وأصحابه إلى محمد بن الحنفية فأرادوه على خلع يزيد فأبى عليهم فقال ابن مطيع إن يزيد يشرب الخمر ويترك الصلاة ويتعدى حكم الكتاب فقال لهم ما رأيت منه ما تذكرون وقد حضرته وأقمت عنده فرأيته مواضبا على الصلاة متحريا للخير يسأل عن الفقه ملازما للسنة قالوا فان ذلك كان منه تصنعا لك فقال وما الذى خاف منى أو رجا حتى يظهر إلى الخشوع أفأطلعكم على ما تذكرون من شرب الخمر فلئن كان أطلعكم على ذلك إنكم لشركاؤه وإن لم يطلعكم فما يحل لكم أن تشهدوا بما لم تعلموا قالوا إنه عندنا لحق وإن لم يكن رأيناه فقال لهم أبى الله ذلك على أهل الشهادة فقال : ’’ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ‘‘ ولست من أمركم فى شىء قالوا فلعلك تكره أن يتولى الأمر غيرك فنحن نوليك أمرنا قال ما أستحل القتال على ما تريدوننى عليه تابعا ولا متبوعا قالوا فقد قاتلت مع أبيك قال جيئونى بمثل أبى أقاتل على مثل ما قاتل عليه فقالوا فمر ابنيك أبا القاسم والقاسم بالقتال معنا قال لو أمرتهما قاتلت قالوا فقم معنا مقاما تحض الناس فيه على القتال قال سبحان الله آمر الناس بما لا أفعله ولا أرضاه إذا ما نصحت لله فى عباده قالوا إذا نكرهك قال إذا آمر الناس بتقوى الله ولا يرضون المخلوق بسخط الخالق [البداية والنهاية: 8/ 233]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748) رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو مع سند نقل کرتے ہوئے کہا:
وَزَادَ فِيهِ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ: فَمَشَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ وَأَصْحَابُهُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، فَأَرَادُوهُ عَلَى خَلْعِ يَزِيدَ، فَأَبَى، وَقَالَ ابْنُ مُطِيعٍ: إِنَّ يَزِيدَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَيَتْرُكُ الصَّلاةَ، وَيَتَعَدَّى حُكْمَ الْكِتَابِ، قَالَ:
مَا رَأَيْتُ مِنْهُ مَا تَذْكُرُونَ، وَقَدْ أَقَمْتُ عِنْدَهُ، فَرَأَيْتُهُ مُوَاظِبًا لِلصَّلاةِ، مُتَحَرِيًّا لِلْخَيْرِ، يَسْأَلُ عَنِ الْفِقْهِ۔۔۔۔۔
[تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 5/ 274]۔


جب اہل مدینہ کے یزید کے پاس سے واپس آئے تو عبداللہ بن مطیع اوران کے ساتھی محمدبن حنفیہ کے پاس آئے اوریہ خواہش ظاہر کی کہ وہ یزید کی بیعت توڑدیں لیکن محمدبن حنفیہ نے ان کی اس بات سے انکار کردیا ، تو عبداللہ بن مطیع نے کہا: یزیدشراب پیتاہے ، نماز چھوڑتاہے کتاب اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ میں نے تو اس کے اندر ایسا کچھ نہیں دیکھا جیساتم کہہ رہے ہو ، جبکہ میں اس کے پاس جاچکاہوں اوراس کے ساتھ قیام کرچکاہوں ، اس دوران میں نے تو اسے نماز کا پابند، خیرکا متلاشی ، علم دین کاطالب ، اورسنت کا ہمیشہ پاسدار پایا ۔ تولوگوں نے کہاکہ یزید ایسا آپ کو دکھانے کے لئے کررہاتھا ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اسے مجھ سے کیا خوف تھا یا مجھ سے کیا چاہتاتھا کہ اسے میرے سامنے نیکی ظاہرکرنے کی ضرورت پیش آتی؟؟ کیا تم لوگ شراب پینے کی جوبات کرتے ہو اس بات سے خود یزید نے تمہیں آگاہ کیا ؟ اگرایسا ہے تو تم سب بھی اس کے گناہ میں شریک ہو ، اوراگر خود یزید نے تمہیں یہ سب نہیں بتایا ہے تو تمہارے لئے جائز نہیں کی ایسی بات کی گواہی دو جس کا تمہیں علم ہی نہیں ۔ لوگوں نے کہا: یہ بات ہمارے نزدیک سچ ہے گرچہ ہم نے نہیں دیکھا ہے ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اللہ تعالی نے اس طرح گواہی دینے کوتسلیم نہیں کرتا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ’’جو حق بات کی گواہی دیں اورانہیں اس کا علم بھی ہو‘‘ ، لہذا میں تمہاری ان سرگرمیوں میں کوئی شرکت نہیں کرسکتا ، تو انہوں نے کہا کہ شاید آپ یہ ناپسندکرتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کوئی اورامیر بن جائے توہم آپ ہی کو اپنا امیربناتے ہیں ، تو محمدبن حنفہ نے کہا: تم جس چیز پرقتال کررہے ہو میں تو اس کوسرے سے جائز نہیں سمجھتا: مجھے کسی کے پیچھے لگنے یا لوگوں کو اپنے پیچھے لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے ، لوگوں نے کہا: آپ تو اپنے والد کے ساتھ لڑائی لڑچکے ہیں؟ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ پھر میرے والد جیسا شخص اورانہوں نے جن کے ساتھ جنگ کی ہے ایسے لوگ لیکر تو آؤ ! وہ کہنے لگے آپ اپنے صاحبزادوں قاسم اور اورابوالقاسم ہی کو ہمارے ساتھ لڑائی کی اجازت دے دیں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: میں اگران کا اس طرح کا حکم دوں تو خود نہ تمہارے ساتھ شریک ہوجاؤں ۔ لوگوں نے کہا : اچھا آپ صرف ہمارے ساتھ چل کرلوگوں کو لڑالی پر تیار کریں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: سبحان اللہ ! جس کو میں خود ناپسندکرتاہوں اوراس سے مجتنب ہوں ، لوگوں کو اس کا حکم کیسے دوں ؟ اگر میں ایسا کروں تو میں اللہ کے معاملوں میں اس کے بندوں کا خیرخواہ نہیں بدخواہ ہوں ۔ وہ کہنے لگے پھر ہم آپ کو مجبورکریں گے ، محمدبن حنفیہ نے کہا میں اس وقت بھی لوگوں سے یہی کہوں گا کہ اللہ سے ڈرو اورمخلوق کی رضا کے لئے خالق کوناراض نہ کرو۔

اس روایت کو امام ابن کثیر اورامام ذہبی رحمہمااللہ نے امام مدائنی کی کتاب سے سند کے ساتھ نقل کردیا ہے اوریہ سند بالکل صحیح ہے ، سند کے تمام رواۃ کا تعارف ملاحظہ ہو:
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
نافع مولى عبد الله بن عمر بن الخطاب القرشى، المدنى (المتوفى: ١١٧ )۔


آپ بخاری ومسلم وموطا ودیگرسنن کے راوی اورزبردست ثقہ امام ہیں ، آپ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کے شاگرہیں ، آپ کی اسناد : مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر کو اصح الاسانید اورسلسلہ الذھب کہا جاتاہے ، کسی ایک بھی محدث نے ان پر جرح نہیں کی ہے اورتمام محدثین نے بالاتفاق انہیں ثقہ وحجت قرار دیا ہے آپ تعارف کے محتاج نہیں ہیں ، حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے ان کے بارے میں ائمہ رجال کے اقوال کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا:

ثقة ثبت فقيه مشهور[تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 7086 ]۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
صخر بن جويرية البصرى


آپ بخاری ومسلم کے راوی اوربالاتفاق ثقہ ہیں:

امام ابن سعد رحمه الله (المتوفى230)نے کہا:
كان ثبتا ثقة[الطبقات لابن سعد: 7/ 203]۔

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
ثقة[سؤالات ابن الجنيد لابن معين: ص: 442]۔

امام احمد رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
ثقة ثقة[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 4/ 427 واسنادہ صحیح]۔

امام أبو زرعة الرازي رحمه الله (المتوفى264)نے کہا:
لا بأس به[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 4/ 427 واسنادہ صحیح]۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
لا بأس به[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 4/ 427]

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے ثقات میں ذکرکیا:
صخر بن جويرية[الثقات لابن حبان: 6/ 473]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
ثقة [الكاشف للذهبي: 1/ 500]۔


فائدہ : ان پر کسی بھی ناقد کی جرح ثابت نہیں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
أبو الحسن علي بن محمد بن عبد الله بن أبي سيف ، القرشي،المدائني ۔


امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
ثقة ثقة ثقة[تاريخ مدينة السلام للخطيب البغدادي 13/ 517 واسنادہ حسن]۔

امام ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
وَكَانَ من الثقات، أهل الخير[المنتظم لابن الجوزي: 11/ 95]۔

فائدہ : کسی بھی ناقد نے ان پرکوئی جرح نہیں کی ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
الغرض یہ کہ مذکورہ روایت سندا صحیح ہے ، دکتور محمدبن ہادی الشیبانی نے بھی اس روایت کو حسن قراردیا ہے ، دیکھئے : [مواقف المعارضة في عهد يزيد بن معاوية :ص 384 ]۔

اس روایت سے معلوم ہوا کہ حسین رضی اللہ عنہ کے بھائی محمدبن حنفیہ کی نظر میں یزید نماز کے پابند، خیرکے متلاشی ، دینی علوم سے شغف رکھنے والے اورسنت سے حددرجہ محبت کرنے والے تھے ، اوران کے خلاف شراب نوشی وغیرہ کی تہمت لگانے والوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں بس محض افواہوں پر کچھ لوگ یقین کربیٹھے تھے ۔
 

قمرالزمان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
6
اس روایت کو امام ابن کثیر اورامام ذہبی رحمہمااللہ نے امام مدائنی کی کتاب سے سند کے ساتھ نقل کردیا ہے اوریہ سند بالکل صحیح ہے ، سند کے تمام رواۃ کا تعارف ملاحظہ ہو:


امام مدائنی کی کونسی کتاب سے یہ سند نقل کی ہے ذرا ان کا تعرف بھی کرا دیں. جب تک امام مدائنی کی کتاب سے نقل نہیں کرینگے تب تک اس سند میں‌ اشکال ہے وہ یہی کہ امام مدائنی کی کونسی کتاب ہے؟اور اس کی سند ضعیف ثابت کرنے کے لیے آپ کو 2 صحابہ کرام پر الزام عائد کرنا ہوگا کہ انہوں‌ نے جھوٹ بولا،خلیفہ برحق کو تسلیم نہیں‌کیا اور اس کے خلاف سازشیں کی جا رہی تھیں جو رسول اللہ کے واضع فرامان کے خلاف ہے،خیر اگر آپ و صحابہ کرام عبداللہ بن مطیع رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن حنظلہ (جن سے محمد بن حنفیہ کا یہ مکالمہ برات یزید کے بارے میں‌ نقل کیا جاتا ہے)،دونوں‌ صحابی ہیں‌ اگر یہ مکالمہ صحیح تسلیم کر لیا جائے تو پھر میں آپکو وہ رسول اللہ کی احادیث‌ دکھاونگا جس کے نتیجہ میں‌ آپ کو ان صحابہ کو جہنم کے قریب لے جائینگی۔ خیر آپ کے جواب کا منتظر ہوں.

اور آپ نے جو ابن کثیر کے حوالے سے سند پیش کی ہے تو : چنانچہ ہمارے پیش نظر البدایہ و النھایہ کے تین نسخہ جات موجود ہیں جن کا حوالہ بایں ہے
1۔ البداية والنهاية، ج 8، ص 233، الناشر: دار الفكر، 1407 هـ – 1986 م
2۔ البداية والنهاية، ج 8، ص 258، الناشر: دار إحياء التراث العربي، الأولى 1408، هـ – 1988 م
3۔ البداية والنهاية، ج 11، ص 653، الناشر: : دار هجر للطباعة والنشر والتوزيع والإعلان، الأولى، 1418 هـ – 1997 م

البدایہ و النھایہ میں اس روایت کی کوئی سند نہیں،البتہ امام مدائنی کی نہ کسی کتاب کا تذکرہ ہمیں‌ ملا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی سند۔ ۔
میاں صاحب اپنا جواب دیتے وقت ان پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھنا۔ اور ثابت کرنا البداية والنهاية میں‌ اس کی سند بیان کی گئی ہے یا یہ ثابت کرنا۔ ۔
امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے امام مدائنى کی روایت مع سند نقل کرتے ہوئے کہا:


اور امام مدائنی کی سن پیدائش اور البدایہ والنھایہ کے مصنف کی سن پیدائش اور وفات بھی یہاں‌ پیش کر دینا۔

فی الحال اتنا ہی کافی ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
سب سے پہلے تو یہ گذارش کروں کا اگر تمیز اور تہذیب آپ کو سکھائی گئی ہو تو اس کا استعمال کریں ۔
میاں صاحب جیسی تعبیر اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جہنم والی جذباتی بات سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ اس روایت میں کسی بھی صحابی کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے عبداللہ بن مطیع کو صحابی قراردینا اصول حدیث سے غفلت کا نتیجہ ہے تفصیل کے لئے دیکھے مجلہ اہل السنہ 27۔
آپ نے جو اعتراض پیش کئے ہیں ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ یہ اعتراضات کہاں سے ماخوذ ہیں اور ہمارے پاس اس کا مفصل جواب بھی تیار ہے ہم نے سوچا تھا یہ معاملہ ختم کردینا چاہئے اس لئے ہم نے خاموشی اختیار کی تھی لیکن کیا کیا جائے کہ لوگ خوش فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اورکسی کی خاموشی کو کسی کے لاجواب ہونے کی دلیل سمجھتے بیٹھتے ہیں ۔
آپ کے پیش کردہ اعتراضات ایک رسالہ میں شائع کئے گئے تھے جسے ہم نے پڑھ کرنظر انداز کردیا تھا اور یہ سوچا تھا فیصلہ قارئین پرچھوڑ دیتے ہیں ۔ لیکن اب جب آپ اور آپ جیسے کئی لوگ جواب کے لئے بے تاب ہیں تو ہم بھی ایک ماہانہ رسالہ ’’اہل السنہ‘‘ کے نام سے نکالتے ہیں ، ہم نے اب تک اپنے رسالہ کو اس مسئلہ میں آپسی بحث کے لئے استعمال نہیں کیا تھا گو کہ ہم یہ بآسانی کرسکتے تھے ۔ لیکن اب آپ اگلے ماہ جنوری 2014 کا اہل السنہ نمبر 27 پڑھ لیجئے گا آپ کی تسلی کا بھرپور انتظام کردیا جائے گا۔
اس رسالہ کا لنک اس کے شائع ہوتے ہیں فراہم کردیا جائے گا۔اوراس دھاگہ میں اس کا لنک بھی دے دیا جائے گا
 

قمرالزمان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
6
بہت ہی خوشی ہوئی جواب دینے کہ لیے اور آپ نے جو جواب اس حدیث کا دیا ہے انشاءاللہ اس کا جواب بھی دیا جائے اگ،اس پر تحقیق اور کام جاری ہے،باقی اس کے جواب کہ اگلے سال تک انتظار تھوڑا زیادہ ہے کیونکہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں یہیں پر دے دیتے تو مطالع کر لیتے ہم بھی۔باقی اس حدیث کے بارے میں انتظار فرمائیں اور جیسے ہی آپ نے کہا : لیکن کیا کیا جائے کہ لوگ خوش فہمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اورکسی کی خاموشی کو کسی کے لاجواب ہونے کی دلیل سمجھتے بیٹھتے ہیں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
اگلے سال کے بجائے اگلے ماہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔
اور ہمیں کون سا جواب کہاں اور کب دینا ہے یہ فیصلہ ہم پر چھوڑ دیں کیونکہ ہمارے کچھ جوابات ایسے ہوں گے جنہیں ہم بعض وجوہات کی بنا پرصرف اور صرف پی ڈی ایف میں ہی فراہم کرسکتے ہیں ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگلے سال کے بجائے اگلے ماہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔
اور ہمیں کون سا جواب کہاں اور کب دینا ہے یہ فیصلہ ہم پر چھوڑ دیں کیونکہ ہمارے کچھ جوابات ایسے ہوں گے جنہیں ہم بعض وجوہات کی بنا پرصرف اور صرف پی ڈی ایف میں ہی فراہم کرسکتے ہیں ۔
اللہم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top