• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برداشت

ابو دردا

مبتدی
شمولیت
جنوری 24، 2014
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
21
لبرل فاشسٹوں سےایک سیدھا ساسوال ھے کہ اس ملک کے عوام نے ساٹھ سال سے زائد عرصہ آپ کے لارڈمیکالے کی تعلیم، آپ کے ایڈم اسمتھ کی سودی معیشت، آپ کے روسو کی جمہوریت برداشت کی ھے۔ پھر اسی پر بس نہیں! اس کے بعد انہوں نے آپ کی فلم انڈسٹری، آپ کےمنٹو اور آپ کی عصمت چغتائی کا فحش ادب، آپ کی میراتھن، آپ کی اسلام دشمن خارجہ پالیسیاں اور اب آپ کی لزبین اور گے رائٹس کے نام سے غیر فطری جنسیت کو بھی برداشت کیا ھے۔ انہوں نے بالکل بھی ’’غیر پارلیمانی‘‘رویےنہیں دکھائے۔ آپ کو چیخنے ، چنگھاڑنے اور اول فول بکنے اور ھرزە سرائی کی پوری آزادی دیے رکھی ھے۔ آپ بھی کم از کم ھمارے نبیﷺ کی سنت داڑھی، ھمارے خداکے حکم پردے اور ھمارے نبیﷺ کی لائی ھوئی شریعت کی شرعی کورٹس کو برداشت کرلیں۔
ھم نہیں کہتے کہ آپ شرعی قوانین کو لاگو کردیں! نہیں ، نہیں! ھمیں بہت اچھی طرح سے پتہ ھے کہ اگر آپ محمدﷺ پر ایمان رکھتے تو محمدﷺ کی شریعت پر نہ تو روسو کی جمہوریت کو زیادە اچھا سمجھتے اور نہ محمدﷺ کی شریعت پر سرمایہ دارانہ نظام کو برتر سمجھتے۔ نہ ہی محمدﷺ پر کارل مارکس اور ماؤزے تنگ کو ترجیح دیتے۔ ھمیں آپ کے ’’خدا‘‘ کا بھی علم ھے جو آپ کا پیٹ اور آپ کی شرم گاە ھے اور ھمیں آپ کے ’’رسولوں‘‘ کا بھی علم ھے جو مغرب کے ملحد فلسفی ہیں۔ لہٰذا ھمیں کبھی بھی تعجب نہیں ھو ا کہ اس ملک میں ھمارے نبیﷺ کا درجہ 1860ء میں لکھے گئے کسی انگریز کے پینل کوڈ سے کیوں نیچے ھے۔ آپ کے ’’خدا‘‘ اور آپ کے ’’رسولوں‘‘ کو ھم بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ ھم تو فقط یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مذہبی عدم برداشت ھم میں نہیں بلکہ آپ میں ھے۔
کوئی آپ کی جمہوریت کو کفر کہہ دے تو آپ اسے جیل کی ھوا کھلاتے ہیں حالانکہ وە تو فقط اپنے ایمان کا اظہار کررہا ھوتا ھے۔ آپ کو تو کسی کے مذہبی عقائد بھی برداشت نہیں۔ حالانکہ وە بے چارە صرف یہ کہتا ھے کہ آپ کی پارلیمنٹ میں اگر محمدﷺ بھی آجائیں تو ایک عیسائی شہباز بھٹی کے برابر کی حیثیت رکھیں گے۔(نعوذ باللہ) انہیں بھی اس پارلیمنٹ سے اپنے حکم کو قانون بنانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی محتاجی ہو گی! انہیں یہ امتیازی حیثیت حاصل نہیں ھوگی کہ وە الله کے رسول ہیں، اور ان کے ھونٹوں سے نکلی ہر بات خود بخود قانون ھے۔ جس امر میں ہمارے نبیﷺ کے قول کو ایک کافر کے برابر کردیا جائے، تو اسے اسلام نہیں کفر ہی کہتے ہیں۔ ایک کافر کی لائی ھوئی قرارداد بھی دو تہائی اکثریت کی محتاج ھے اور محمدﷺ کا حکم بھی! عام اور سادە زبان میں اس رویے کو کہا جائے تو یوں بنتا ھے کہ تم نبیﷺ ھو گے تو مدینے میں ھوگے، یہاں تو تمہا را حکم تب تک قانون نہیں بن سکتا جب تک تم دو تہائی اکثریت نہیں لے آتے! (نعوذ باللہ) نقلِ کفر ، کفر نباشد۔
مذہبی عدم برداشت کا سارا دوش آپ کے سر جاتا ھے۔ کیا خیال ھے کہ اگر ساٹھ سال سے زائد عرصہ نہایت بے شرمی سے مغرب کی تہذیب، اس کی روایات، اس کا نظامِ حکومت، اس کا نظامِ معیشت ، اس کا نظامِ تعلیم، اس کی اقدار(values)حکومتی ڈنڈے کے زور پر ٹھونسی جاتی رہیں اور اس کے جواب میں صرف مظاہرے ھوں، فقط تقریریں اور اجتماعات ھوں اور صرف’’جمہوری حقوق‘‘ہی کو استعمال کیا جائے تو اس رویے کو برداشت ہی کہتے ہیں بلکہ اگر اسے برداشت نہیں کہتے تو پھر کسی کو بھی برداشت نہیں کہتے! اس کے بالمقابل اگر داڑھی رکھ لی جائے تو ملازمتوں کے دروازے اس پر بند کردیے جاتے ہیں۔ کوئی مجبور باحیا عورت ملازمت کی تلاش میں نکلے تو برقعہ اوڑھنے پر انٹرویو میں فیل کردیا جاتا ھے، کیونکہ انہیں نیم برہنہ خاتون درکار ھوتی ہیں۔ اگر ملک میں کہیں پر چند لوگ یہ کہہ دیں کہ ھم تو اپنے نبیﷺ کے قانون کو ہی قانون مانیں گے تو ان پر ریاست میں ریاست کھڑی کرنے کا الزام لگا کر انہیں ملک دشمن، فسادی اور نہ جانے کیا کیا کہہ کر ان کا ناطقہ بند کردیا جائے، پورا زورلگایا جائے کہ کسی بھی طرح سے یہ آواز نکلنے نہ پائے اور انہیں جیلوں میں ٹھونس دیا جائے تو اسے مذہبی برداشت نہیں بلکہ لبرل فاش ازم کہتے ہیں!!!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
Top