- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
بردباری اور تحمل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدالقیس کے سردار جناب اشبح رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( لِلْأَشَجِّ … أَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ: إِنَّ فِیْکَ لَخَصْلَتَیْنِ یُحِبُّھُمَا اللّٰہُ: أَلْحِلْمُ وَالْأَنَاۃُ۔ ))1
’’ یقینا تجھ میں دو خصلتیں ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے (ایک) بردباری، (دوسری) تحمل ہے۔‘‘
شرح…: الحلم: عقل کا صحیح ہونا اور اس کا غالب ہونا، انجام پر گہری نظر رکھنا، قوت غضب کا ٹوٹنا اور اس قوت کا عقل کے تابع ہونا مراد ہے۔
حلیم کثیر الحلم کو کہتے ہیں، وہ انسان مراد ہے جو گناہوں سے اعراض کرتا ہے اور تکالیف پر صبر کرتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ وہ انسان ہے کہ جس نے کبھی بھی کسی سے رب کائنات کی رضا کے علاوہ بدلہ نہ لیا ہو اور کسی دوسرے کا بدلہ بھی فقط اللہ کے لیے لیا ہو۔ نیز حلیم اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں شامل ہے۔ حلم اشرف ترین اخلاق ہے اور اس کے حقدار عقل والے انسان ہیں کیونکہ اس میں عزت کی سلامتی، جسم کی راحت اور اللہ کی حمد کی کمائی ہے… حلم کی تعریف یہ ہے کہ غصہ کے ہیجان کے وقت نفس کو ضبط کرنا۔ یہ ملکہ بعض اسباب سے پیدا ہوتا ہے اور ایسے اسباب دس ہیں۔
(۱)… جاہلوں کے لیے نرمی کرنا، یہ ایسی بھلائی سے تعلق رکھتی ہے جو نرمی کے موافق ہے۔ منثور الحکم میں کہا گیا ہے حلم کے اسباب میں سے سب سے زیادہ تاکید والا سبب جاہلوں کے لیے نرمی و شفقت ہے۔ 2
(۲)… بدلہ لینے پر قدرت رکھنا۔ یہ دل کی وسعت اور اچھی خود اعتمادی سے رونما ہوتی ہے۔
(۳)… گالی نکالنے سے اپنے آپ کو بچانا، یہ نفس کے شرف اور ہمت کی بلندی سے ظاہر ہوتا ہے۔
(۴)… برا سلوک کرنے والے کو بے وقعت سمجھنا۔ یہ تکبر اور خود نمائی سے اعراض کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جیسا کہ حکایت ہے کہ ایک آدمی اکثر احنف (ٹیڑھے پاؤں والے کو کہتے ہیں) کو گالی نکالا کرتا تھا لیکن یہ اسے کوئی جواب نہ دیتا تو گالی نکالنے والے نے کہا: اللہ کی قسم! یہ مجھے جواب اس لیے نہیں دیتا کہ میری اس کے ہاں کوئی وقعت نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ مسلم في کتاب الإیمان، باب: الأمر بالإیمان باللّٰہ تعالی ورسولہ ﷺ، رقم: ۱۱۷۔
2- اس سے مراد حکیمانہ مقولے ہیں جو نثر کی صورت میں ہوتے ہیں۔ (محمد زکریا)