• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برما جل رہا ہے

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
برما جل رہا ہے
تاریخ: اگست 4, 2012 مصنف: اسرا غوری

مصنف: محمد سعد خان

بعض کا خیال ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کافی زیادہ نہیں ہے کہ اسکی مذمت کی جائے کیونکہ چند درجن افراد ہی کوتو قتل اور چند خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے، کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ وہ سب مسلمان تھے. کچھ دوسرے یہ کہتے ہیں کہ ہم تو برما سےبہت ہی دور ہیں، اس لیے انہیں تنہا چھوڑ دو اور پہلے اپنے مسائل کو پہلے حل کریں، جبکہ کچھ اس ہیجان کہ شکار ہیں کہ کیا یہ مظالم اصل میں وقوع پزیر ہوئے بھی ہیں یا نہیں۔

بین الاقوامی اور قومی میڈیا دونوں اس ظلم پرمجرمانہ حد تک خاموشی کا شکار ہیں کیونکہ ان کو ابھی تک اپنے اصل آقاوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے اس واقع کو دکھانے کی اجازت نہیں ملی۔ میڈیا نے تواس معاملے کو اس وقت تک درخوراعتناء ہی نہ سمجھا جب تک ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس معاملے کی رپورٹ کی اور وہ تمام لوگ جو اس معاملے پرگونگے بنے ہوے ہیں وہ مظلوم کے لئے آواز بلند کرنے پرسوشل میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ لوگ جو ان کی اپنی آزادی اظہار کے حق پر کسی بھی قدغن کے خلاف ہیں وہ چاہتے ہیں کے سوشل میڈیا پہ قدغن لگ جائے تا کہ برما جیسے مسائل کو کہیں بھی جگہ نہ مل سکے۔ وہ سوشل میڈیا فیس بک اور ٹویٹر جیسے میڈیا کے نیٹ ورک پرجعلی تصاویر کے پھیلاؤ کا الزام لگا رہے ہیں، یہ سب کچھ جا نتے ہوئے کہ انھوں نے اپنی تخلیق کردہ جھوٹی کہانیوں اور جعلی پروگراموں کی کس بڑے پیمانے پر تشہیر کی۔ الیکٹرانک میڈیا کا اصل مسئلہ ان کا وہ بھاری سرمایہ ہے جو وہ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور حکومتی اداروں سے اشتہارات کی مد میں وصول کرتے ہیں، ظاہر ہے وہ اس سرماے کو کھونا نہیں چاہیں گے اس لیے وہ اپنے سپانسرز کی طرف سے متعین کی گی حدود سے آگے نہیں نکل سکتے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا نے عوام کو زبا ن دی ہے۔ عام آدمی اپنے خیالات کا اظہاراور انکی تشہیر کے لئے فیس بک،ٹیوٹراور یو ٹیوب کو استعمال کرسکتا ہے۔ اگرچہ پاکستان جیسے ممالک میں انٹرنیٹ تک رسائی اور سماجی میڈیا کا استعمال ابھی تک محدود ہے لیکن اسکے باوجود ملک بھر میں تہلکہ پھیلانے کے لیے ایک اچھا ذریعہ ہے۔

اس حقیقت کے باوجود کہ سوشل میڈیا کے پاس معلومات کی تصدیق کے لیے قابل اعتماد ذرا ئع نہیں ہیں اور سوشل میڈیا پر کوئی بھی چیز بغیر تصدیق کے بڑے پیمانے پر پھیلائی جاسکتی، لیکن یہ مسئلہ اس سے کمتر ہے کہ روایتی میڈیا منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرتا ہے اور اپنی طے شدہ پالیسی اور مفاد کے تحت مخصوص خبروں کو نشر کرتا ہے۔سوشل میڈیا پر اگر کوئی غلط خبرجگہ بنا بھی لے تو تھوڑی ہی دیر میں تردید ہوجاتی ہے۔ لیکن ہم کیوں برما میں مسلم نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائیں؟ وجہ بہت سادہ ہے، اگر ہم آج دوسروں کے خلاف ظلم پر آواز نہیں اٹھائیں گےتو ہم خود ظلم کا اگلا ہدف ہو سکتے ہیں۔ اگر آج میں ڈرون کے خلاف بات نہیں کرونگا تو ایک ڈرون کل میرے گھر پر بمباری کرسکتا ہے۔ اب معاملہ پسند نہ پسند کا نہیں رہا، اب یہ ہم سب پر ایک فرض ہے۔ کیا صرف ظلم کی نشاندہی مظالم کو روکنے کے لیے کافی ہے؟ یقیناً نہیں! ہمارا اس مسئلہ پر آواز اٹھانا وہ عمل ہے جو ہم سب سے پہلے اور کم سے کم کرسکتے ہیں، تو اٹھیں اور میرا ساتھ دیں شاید یہ اس قتل عام کو روکنےکا با عث تو نہ بن سکے لیکن یقینا یہ ہمیں قوت مجتمع کرنے، ظالم کو یقینی طور پر کمزور کرنے اور بلاخر اس جرم کو بزور قوت روکنےسبب بننے گا۔

یہ حقیقت ہے کہ ہمیں اپنے ملک میں ہونے والی زیادتیوں پر بھی خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہمارا ملک بدترین معاشی بحران کے ساتھ ساتھ لاقانونیت، بم دھماکوں اورٹارگٹ کلنگ کا شکار ہے لہذا جب لوگ کہتے ہیں کہ پہلے ہمارے اپنے گند کوصاف کرنا چاہیے تو وہ بڑا منطقی لگتا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایک اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ہم مسائل کو ایک ایک کرکے حل نہیں کرسکتے کیونکہ ایک مسئلہ حل ہوتے ہی مسائل کی ایک طویل فہرست ہمارا منہ چڑا رہی ہوگی۔ یہ ظالم اور مظلوم کے درمیان ایک جہد مسلسل ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا ہیں کا ہم اس جنگ میں کس کے ساتھ کھڑے ہوں اور اجتماعی انداز میں اپنا کردار ادا کرنہ ہوگا۔

ایک اور سوال جو کہ اسی تناظر میں ہمارے لبرل طبقہ اشرافیہ کی طرف سے کیا جاتا ہے کہ ‘یہ مسلم امہ کس چڑیا کا نام ہے؟’ یہ وہ سوال ہے جو ہماری آزاد خیال طبقہ اشرافیہ گمراہ کن اندز میں پوچھتی ہے۔ جی ہاں مسلم امہ پوری دنیا کے ان تمام کلمہ گو مسلمانوں پر مشتمل ہے جن کے دل ایک ساتھ د ھڑکتے ہیں۔ برما میں کسی بھی مسلمان پر کیے جانے والے تشدد پر پاکستان کے مسلمانوں کے جسم سے درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔

جی نہیں مسلم امہ ننگ ملت،حمیت سے عاری، غدار اور اقتدار پر قابض حکمرانو ں کا نام نہیں لہذا اگر بنگلہ دیشی حسینہ واجد کی حکومت برما کے بے گھر مسلمانوں کے درد کو محسوس نہیں کر رہی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ بنگلہ دیش یا دنیا کےعام مسلمان بھی لاتعلق ہیں۔ اگر او آئی سی خاموش ہے، اس وجہ سے ہے کہ او آئی سی میں شامل حکمران طبقہ زبردستی مسلم امہ کی گردنوں پر مسلط ہے۔ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کا کردار بھی انتہائی شرمناک ہے جو اس کے مختلف مذاہب اورمختلف خطوں کے لئے دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔ مختصراً یہ کہ بدھ مذہب کے پیروکارجو بالعموم اتنے امن پسند سمجھے جاتے ہیں کہ وہ ایک چیونٹی بھی نہیں مار سکتےوہ مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں،مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں نذر آتش کر رہے ہیں خواتین عصمت دری کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کواب تک بے گھر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ مہاجر کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ برما کی مسلح ا فواج اس قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔ مسلمانوں پر ظلم کیا جارہا ہے ہیں اور ہم خاموش ہیں۔

قرآن کی یہ آیت اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کیلیے یاد دہانی کررہی ہے:
سورہ النسا، آیت- 75
اور تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم خدا کی راہ میں ان بےبس مردوں اورعورتوں ا ور بچوں کی خاطر نہیں لڑ تے جو دعا ئیں کرتے ہیں کہ ا ے ہما رے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں ا ور لےجا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار فرما۔

یہ تحریر محمد سعد خان کی انگلش تحریر کا ترجمہ ہے۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
اللہ برما سمیت پوری دنیا میں بسنے والے تمام مظلوم مسلمانوں کو ظالموں کے اُوپر غلبہ عطا فرمائے.اور ظالم شیطانوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائے.اور ہماری مسلمان بہنوں کی عزت کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے ان معصوم بچوں کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے مظلوم بھایئوں کی مدد فرمائے.آمین
 

انسان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 04، 2011
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
538
پوائنٹ
23
اللہ برما سمیت پوری دنیا میں بسنے والے تمام مظلوم مسلمانوں کو ظالموں کے اُوپر غلبہ عطا فرمائے.اور ظالم شیطانوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائے.اور ہماری مسلمان بہنوں کی عزت کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے ان معصوم بچوں کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے مظلوم بھایئوں کی مدد فرمائے.آمین
ِآمین یا رب العالمین
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
اللہ برما سمیت پوری دنیا میں بسنے والے تمام مظلوم مسلمانوں کو ظالموں کے اُوپر غلبہ عطا فرمائے.اور ظالم شیطانوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائے.اور ہماری مسلمان بہنوں کی عزت کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے ان معصوم بچوں کی حفاظت فرمائے.اور ہمارے مظلوم بھایئوں کی مدد فرمائے.آمین
ثم آمين
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
﴿ وَما نَقَموا مِنهُم إِلّا أَن يُؤمِنوا بِاللَّـهِ العَزيزِ الحَميدِ ٨ الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمـٰوٰتِ وَالأَر‌ضِ ۚ وَاللَّـهُ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ شَهيدٌ ٩ إِنَّ الَّذينَ فَتَنُوا المُؤمِنينَ وَالمُؤمِنـٰتِ ثُمَّ لَم يَتوبوا فَلَهُم عَذابُ جَهَنَّمَ وَلَهُم عَذابُ الحَر‌يقِ ١٠ إِنَّ الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ لَهُم جَنّـٰتٌ تَجر‌ى مِن تَحتِهَا الأَنهـٰرُ‌ ۚ ذٰلِكَ الفَوزُ الكَبيرُ‌ ١١ إِنَّ بَطشَ رَ‌بِّكَ لَشَديدٌ ١٢ ﴾ ۔۔۔ سورة البروج
یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناه کا) بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وه اللہ غالب ﻻئق حمد کی ذات پر ایمان ﻻئے تھے (8) جس کے لئے آسمان وزمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے ہر چیز (9) بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے (10) بیشک ایمان قبول کرنے والوں اور نیک کام کرنے والوں کے لئے وه باغات ہیں۔ جن کے نیچے بہریں بہہ رہی ہیں۔ یہی بڑی کامیابی ہے (11) یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے (12)
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
سبھی حضرات کافروں کے لئے اپنی نمازوں میں بد دعا بھی کرے.
مرنے والوں کی تعداد لگ بھگ ٣ لکھ ہے. ایسا سنا ہے، الله بہتر جانتا ہے.
بھائی یہاں تقریبن مسجدوں میں دعاء ہو رہی ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مسلمانوں سے کفار کی دشمنی کا سبب

مسلمانوں سے کفار کی دشمنی کا اصل سبب مسلمانوں کا اللہ اور اس کی نازل کردہ تعلیمات پر ایمان لانا
قُلْ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّآ إِلَّآ أَنْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَٰسِقُونَ ﴿59﴾
ترجمہ: کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس کے کہ ہم اللہ پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں اور تم میں اکثر فاسق ہیں (سورۃ المائدہ،آیت 59)

فرعون ،حضرت موسی علیہ السلام کو صرف اللہ پر ایمان لانے کی وجہ سے قتل کرنا چاہتا تھا
وَقَالَ رَجُلٌۭ مُّؤْمِنٌۭ مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَٰنَهُۥٓ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّىَ ٱللَّهُ وَقَدْ جَآءَكُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَٰذِبًۭا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُۥ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًۭا يُصِبْكُم بَعْضُ ٱلَّذِى يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ مُسْرِفٌۭ كَذَّابٌۭ ﴿28﴾
ترجمہ: اور فرعون کی قوم میں سے ایک ایمان دار آدمی نے کہا جو اپنا ایمان چھپاتا تھا کیاتم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب الله ہے اوروہ تمہارے پاس وہ روشن دلیلیں تمہارے رب کی طرف سے لایا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا اور الله اس کو راہ پر نہیں لاتا جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہے (سورۃ المومن،آیت 28)

اصحاب الاخدود نے مسلمانوں کو محض اس لیے آگ میں جلایا کہ وہ ایک اللہ کی ذات پر ایمان لائے تھے
وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌۭ ﴿7﴾وَمَا نَقَمُوا۟ مِنْهُمْ إِلَّآ أَن يُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ﴿8﴾
ترجمہ: اور وہ ایمانداروں سے جو کچھ کر رہے تھے اس کو دیکھ رہے تھے اور ان سے اسی کا توبدلہ لے رہے تھے کہ وہ الله زبردست خوبیوں والے پر ایمان لائے تھے (سورۃ البروج،آیت 7-8)

کفار نے رسول اللہ ﷺ کو اور اہل ایمان کو محض اس لیے جلا وطن کیا کہ وہ اپنے اللہ پر ایمان لائے تھے
يُخْرِجُونَ ٱلرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ رَبِّكُمْ
ترجمہ: اس باعث سے کہ تم اپنے پروردگار اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہو پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں۔ (سورۃ الممتحنہ،آیت 1)

کفار ،نبی اکرم ﷺ کو صرف اس لیے قتل کرنا چاہتے تھے کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے تھے
عن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في حجر الكعبة، إذ أقبل عقبة بن ابي معيط، فوضع ثوبه في عنقه، فخنقه خنقا شديدا، فأقبل أبو بكر حتى أخذ بمنكبه، ودفعه عن النبي صلى الله عليه
وسلم قال: {أتقتلون رجلا يقول ربي الله}. الآية.)رواہ البخاری

حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے، عقبہ بن ابی معیط آیا اور اس نے اپنا کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا زور سے گھونٹا، اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور انھوں نے اس کا کندھا پکڑ کر اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ گیا اور کہا ”کیا تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے .... پوری آیت۔“ (المومن: 28)


(دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں،از محمد اقبال کیلانی،صفحہ 89-90)​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
کفار کی اسلام دشمنی

کفار اللہ تعالیٰ کے دشمن ہیں
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ عَدُوِّى وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَآءَ
ترجمہ: مومنو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ (سورۃ الممتحنہ،آیت 1)

کفار فرشتوں کے دشمن ہیں
قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًۭى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿97﴾مَن كَانَ عَدُوًّۭا لِّلَّهِ وَمَلَٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَىٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوٌّۭ لِّلْكَٰفِرِينَ ﴿98﴾
ترجمہ: کہہ دوجو کوئی جبرائیل کا دشمن ہو سواسی نے اتاراہے وہ قرآن اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر ان کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے ہیں اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو بیشک اللہ بھی ان کافروں کا دشمن ہے (سورۃ البقرہ،آیت 97-98)

کفار انبیاء کے دشمن ہیں
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّۭا مِّنَ ٱلْمُجْرِمِينَ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ هَادِيًۭا وَنَصِيرًۭا ﴿31﴾
ترجمہ: اور ہم اسی مجرموں کو ہر ایک نبی کا دشمن بناتے رہے ہیں اور ہدایت کرنے اور مدد کرنے کے لیے تیرا رب کافی ہے (سورۃ الفرقان،آیت 31)

کفار نے حضرت نوح علیہ السلام کو سنگسار کرنے کی دھمکی دی
قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰنُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمَرْجُومِينَ ﴿116﴾
ترجمہ: کہنے لگے اے نوح اگر تو باز نہ آیا تو ضرور سنگسار کیا جائے گا (سورۃ الشعراء،آیت 116)

کفار نے حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش کی
وَكَانَ فِى ٱلْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍۢ يُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ ﴿48﴾قَالُوا۟ تَقَاسَمُوا۟ بِٱللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُۥ وَأَهْلَهُۥ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِۦ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِۦ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ ﴿49﴾وَمَكَرُوا۟ مَكْرًۭا وَمَكَرْنَا مَكْرًۭا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿50﴾
ترجمہ: اور اس شہر میں نو آدمی ایسے تھے جو زمین میں فساد کرتے تھے اوراصلاح نہیں کرتے تھے کہنے لگے آپس میں الله کی قسم کھاؤ کہ صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخوں ماریں پھر اس کے وارث سے کہہ دیں ہم تو اس کے کنبہ کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے اور بے شک ہم سچے ہیں اور انہوں نے ایک داؤ کیا اور ہم نے بھی ایساداؤ کیا کہ انہیں خبربھی نہ ہوئی (سورۃ النمل،آیت 48-50)
اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ کفار پر اس رات اللہ کا عذاب آگیا جس رات وہ حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنا چاہتے تھے۔
کفار نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو عبرتناک سزا دینے کے لیے آگ میں ڈال دیا
قَالُوا۟ حَرِّقُوهُ وَٱنصُرُوٓا۟ ءَالِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَٰعِلِينَ ﴿68﴾قُلْنَا يَٰنَارُ كُونِى بَرْدًۭا وَسَلَٰمًا عَلَىٰٓ إِبْرَٰهِيمَ ﴿69﴾
ترجمہ: انھوں نے کہا اگر تمہیں کچھ کرنا ہے تو اسے جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو ہم نے کہا اے آگ ابراھیم پر سرد اورراحت ہو جا (سورۃ الانبیاء،آیت 68-69)

کفار نے حضرت لوط علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو جلا وطن کرنے کی سازش کی
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦ إِلَّآ أَن قَالُوٓا۟ أَخْرِجُوٓا۟ ءَالَ لُوطٍۢ مِّن قَرْيَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌۭ يَتَطَهَّرُونَ ﴿56﴾
ترجمہ: پھر اس کی قوم کا اور کوئی جواب نہ تھا سوائے ا س کے کہ یہ کہا لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ بڑے پاک بنتے ہیں (سورۃ النمل،آیت 56)

حضرت شعیب علیہ السلام کو کفار نے سنگسار کرنے کی دھمکی دی
قَالُوا۟ يَٰشُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًۭا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَىٰكَ فِينَا ضَعِيفًۭا ۖ وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَٰكَ ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍۢ ﴿91﴾
ترجمہ: انہوں نے کہا اے شعیب ہم بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تم کہتے ہو اوربے شک ہم البتہ تمہیں اپنےمیں کمزور پاتے ہیں اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو تجھے ہم سنگسارکردیتے اور ہماری نظر میں تیری کوئی عزت نہیں ہے (سورۃ ہود،آیت 91)

حضرت موسی علیہ السلام کو فرعون نے قتل کرنے کا ارادہ کیا
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِىٓ أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُۥ ۖ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِى ٱلْأَرْضِ ٱلْفَسَادَ ﴿26﴾
ترجمہ: اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلائے گا (سورۃ المومن،آیت 26)

یہودیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش کی
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا ٱلْمَسِيحَ عِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ ٱللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخْتَلَفُوا۟ فِيهِ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِۦ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا ٱتِّبَاعَ ٱلظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًۢا ﴿٧٥١﴾بَل رَّفَعَهُ ٱللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًۭا﴿158﴾
ترجمہ: اور یہ کہنے کے سبب کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح کو جو اللہ کے رسول (کہلاتے) تھے قتل کردیا ہے (اللہ نے ان کو معلون کردیا) اور انہوں نے عیسیٰ کو قتل نہیں کیا اور نہ انہیں سولی پر چڑھایا بلکہ ان کو ان کی سی صورت معلوم ہوئی اور جو لوگ ان کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں وہ ان کے حال سے شک میں پڑے ہوئے ہیں اور پیروئی ظن کے سوا ان کو اس کا مطلق علم نہیں۔ اور انہوں نے عیسیٰ کو یقیناً قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے (سورۃ النساء،آیت 157-158)

کفار نے حضرت محمد ﷺ کو قید کرنے،جلا وطن کرنے یا قتل کرنے کی سازشیں کیں لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ہر سازش سے محفوظ رکھا
وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ ٱللَّهُ ۖ وَٱللَّهُ خَيْرُ ٱلْمَٰكِرِينَ ﴿30﴾
ترجمہ: اور جب کافر تیرے متعلق تدبیریں سوچ رہے تھے کہ تمہیں قید کر دیں یا تمہیں قتل کر دیں یا تمہیں دیس بدر کر دیں وہ اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور الله ہی اپنی تدبیر کر ہا تھا اور الله بہترین تدبیر کرنے والا ہے (سورۃ الانفال،آیت 30)
وضاحت: اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ جس رات کافروں نے رسول اکرم ﷺ کو قتل کرنے کے لیے آپ ﷺ کے گھر کا محاصرہ کیا اسی رات اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو کافروں کے گھیرے سے محفوظ نکال کر غار ثور میں پہنچا دیا۔یاد رہے کفار نے مکی اور مدنی زندگی میں رسول اکرم ﷺ کو کم ازک کم سترہ مرتبہ قتل کرنے کی سازش کی جو اللہ کے فضل و کرم سے ہر مرتبہ ناکام ثابت ہوئی۔
کفار تمام اہل ایمان کے دشمن ہیں
إِنَّ ٱلْكَٰفِرِينَ كَانُوا۟ لَكُمْ عَدُوًّۭا مُّبِينًۭا﴿101﴾
ترجمہ: بےشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں (سورۃ النساء،آیت 101)
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَٰوَةًۭ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ ۖ
ترجمہ: (اے پیغمبرﷺ!) البتہ تم پاؤ گے مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی میں یہودی اور مشرک کو۔ (سورۃ المائدہ،آیت 82)

کافر قرآن مجید کے دشمن ہیں
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ وَلَا بِٱلَّذِى بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ
ترجمہ: اور کافر کہتے ہیں ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس پر جو اس سے پہلے موجود ہے (سورۃ سبا،آیت 31)
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَاتُنَا بَيِّنَٰتٍۢ ۙ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَآءَنَا ٱئْتِ بِقُرْءَانٍ غَيْرِ هَٰذَآ أَوْ بَدِّلْهُ ۚ
ترجمہ: اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں وہ لوگ کہتے ہیں جنہیں ہم سے ملاقات کی امید نہیں کہ اس کے سوا کوئی قرآن لے آ یا اسے بدل دے تو (سورۃ یونس،آیت 15)
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَا تَسْمَعُوا۟ لِهَٰذَا ٱلْقُرْءَانِ وَٱلْغَوْا۟ فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ﴿26﴾
ترجمہ: اور کافروں نے کہا کہ تم اس قرآن کو نہ سنو اور اس میں غل مچاؤ تاکہ تم غالب ہو جاؤ (سورۃ حم السجدہ،آیت 26)
(دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں،از محمد اقبال کیلانی،صفحہ 84-88)​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مسلمانوں اور کافروں میں دوستی نا ممکن ہے

مسلمان اور کافر دو مختلف گروہ ہیں ،جن میں اتحاد یا دوستی ممکن نہیں

قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿1﴾لَآ أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿2﴾وَلَآ أَنتُمْ عَٰبِدُونَ مَآ أَعْبُدُ ﴿3﴾وَلَآ أَنَا۠ عَابِدٌۭ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿4﴾وَلَآ أَنتُمْ عَٰبِدُونَ مَآ أَعْبُدُ ﴿5﴾لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِىَ دِينِ ﴿6﴾

ترجمہ: کہہ دو اے کافرو نہ تومیں تمہارے معبودوں کی عبادت کرتا ہوں اور نہ تم ہی میرے معبود کی عبادت کرتے ہو اور نہ میں تمہارے معبودوں کی عبادت کروں گا اور نہ تم میرے معبود کی عبادت کرو گے تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین (سورۃ الکافرون،آیت 1-6)
"عن جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ ﷺ لا ترایا ناراھما"(رواہ ابو داؤد)
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "مسلمانوں اور کافروں کی آگ اکٹھی نہیں جل سکتی۔
مسلمانوں اور کافروں کی شریعت الگ الگ ہے ،لہذا دونوں میں اتحاد اور اتفاق ممکن نہیں

وَلَئِنْ أَتَيْتَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٍۢ مَّا تَبِعُوا۟ قِبْلَتَكَ ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٍۢ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍۢ قِبْلَةَ بَعْضٍۢ ۚ

ترجمہ: اور اگر آپ ان کے سامنے تمام دلیلیں لے آئيں جنہیں کتاب دی گئی تو بھی وہ آپ کے قبلے کو نہیں مانیں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کو ماننے والے ہیں اور نہ ان میں کوئی دوسرے قبلہ کو ماننے والا ہے (سورۃ البقرۃ،آیت 145)

مسلمان اور کافر اگر باپ بیٹا بھی ہوں تب بھی ان کے راستے الگ الگ ہیں

قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ ءَالِهَتِى يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَٱهْجُرْنِى مَلِيًّۭا ﴿46﴾

ترجمہ: کہا اے ابراھیم کیا تو میرے معبودوں سے پھرا ہوا ہے البتہ اگر تو باز نہ آیا میں تجھے سنگسار کردوں گا اور مجھ سے ایک مدت تک دور ہو جا (سورۃ مریم،آیت 46)

مومنوں اور کافروں کے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہے

وَمَا يَسْتَوِى ٱلْأَعْمَىٰ وَٱلْبَصِيرُ ﴿19﴾وَلَا ٱلظُّلُمَٰتُ وَلَا ٱلنُّورُ ﴿20﴾وَلَا ٱلظِّلُّ وَلَا ٱلْحَرُورُ ﴿21﴾وَمَا يَسْتَوِى ٱلْأَحْيَآءُ وَلَا ٱلْأَمْوَٰتُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَآءُ ۖ وَمَآ أَنتَ بِمُسْمِعٍۢ مَّن فِى ٱلْقُبُورِ ﴿22﴾

ترجمہ: اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہے اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی اور نہ سایہ اور نہ دھوپ اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک الله سناتا ہے جسے چاہے اور آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں (سورۃ فاطر،آیت 19-22)

کفار مسلمانوں کو گمراہ سمجھتے ہیں،مسلمان کفار کو گمراہ سمجھتے ہیں

إِنَّ ٱلَّذِينَ أَجْرَمُوا۟ كَانُوا۟ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يَضْحَكُونَ ﴿29﴾وَإِذَا مَرُّوا۟ بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ ﴿30﴾وَإِذَا ٱنقَلَبُوٓا۟ إِلَىٰٓ أَهْلِهِمُ ٱنقَلَبُوا۟ فَكِهِينَ ﴿31﴾وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَضَآلُّونَ ﴿32﴾

ترجمہ: بے شک نافرمان (دنیا میں) ایمان داروں سے ہنسی کیا کرتے تھے اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھ سے اشارے کرتے تھے اور جب اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر جاتے تو ہنستے ہوئے جاتے تھے اور جب ان کو دیکھتے تو کہتے بے شک یہی گمراہ ہیں (سورۃ المطففین،آیت 29-33)

فَٱخْتَلَفَ ٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ﴿37﴾أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ ٱلظَّٰلِمُونَ ٱلْيَوْمَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ﴿38﴾

ترجمہ: پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہو گئیں سوکافروں کے لیے ایک بڑے دن کے آنے سے خرابی ہے کیا خوب سنتے اور دیکھتے ہوں گے جس دن ہمارے پاس آئیں گے لیکن ظالم آج صریح گمراہی میں ہیں (سورۃ مریم،آیت 37-38)

کافروں اور مسلمانوں کا مقصد حیات الگ الگ ہے

ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱلطَّٰغُوتِ فَقَٰتِلُوٓا۟ أَوْلِيَآءَ ٱلشَّيْطَٰنِ ۖ إِنَّ كَيْدَ ٱلشَّيْطَٰنِ كَانَ ضَعِيفًا ﴿76﴾

ترجمہ: جو مومن ہیں وہ تو اللہ کے لئے لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ بتوں کے لئے لڑتے ہیں سو تم شیطان کے مددگاروں سے لڑو۔ (اور ڈرو مت) کیونکہ شیطان کا داؤ بودا ہوتا ہے (سورۃ النساء،آیت 76)

کافروں اور مسلمانوں کا انجام بھی الگ الگ ہے

ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۭ ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌۭ كَبِيرٌ ﴿7﴾

ترجمہ: جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے اورنیک عمل کیے انہیں کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے (سورۃ فاطر،آیت 7)
(دوستی اور دشمنی کتاب و سنت کی روشنی میں،از محمد اقبال کیلانی،صفحہ96-98)​
 
Top