• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بریلوی مکتبہ فکر کے قراء کرام کی خدمات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اَزواج واَولاد
’’قاری صاحب﷫ نے اپنی زندگی میں دو شادیاں کیں۔ پہلی بیوی کا نام خورشید بیگم ہے جو بہ عمر ۹۰ سال تاحال لاہو رمیں حیات ہیں۔ ان کے بطن سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔
(١) صاحبزادہ کیپٹن عمر فاروق جو پی آئی اے ٹریننگ کالج کے پرنسپل کے عہدے سے ریٹائرڈ ہیں۔
(٢) صاحبزادی بسم اللہ زوجہ عبدالحمید ہیں۔ یہ صاحبزادی درس و تدریس سے وابستہ ہیں اور ان کے شوہر پنجاب انجینئرنگ کالج کے پرنسپل ہیں۔‘‘
’’قاری صاحب کی دوسری زوجہ محترمہ کا نام مہر النساء تھا جنہوں نے ۱۹۵۸ء میں حیدر آباد میں وفات پائی اور ٹنڈو یوسف قبرستان میں مدفون ہیں۔ ان کے بطن سے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی تولدہوئی۔ جن کی تفصیل یہ ہے:
(١) الحاج چوہدری محمد نواز (مرحوم) (٢) چوہدری مختیار احمد (مرحوم) (٣) چوہدری آفتاب احمد
(٤) حاجی چوہدری اعجاز احمد (٥) حافظ سرفراز احمد (٦) نجم النساء زوجہ نثار احمد۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
شاگردان رشید (تلامذہ)
’’قاری صاحب﷫ کے پڑھانے کے لیے وقت کی کوئی پابندی نہ تھی۔ دن ہو یا رات، جب بھی کوئی طالب علم حاضر ہوتا، اُسے فیض سے محروم نہ کرتے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچتی ہے چند تلامذہ کے نام یہ ہیں۔ اختصار کے پیش نظر ان ہی پر اکتفا کیا جاتا ہے:
(١) قاری عبدالرحمن بلوچستانی (٢) قاری علی احمد روہتکی (٣) حافظ محمد یوسف سدیدی
(٤) قاری محمد اکرم (٥)قاری غلام محمد (٦) علامہ ڈاکٹر ابوالخیر صاحبزادہ محمد زبیر
(٧) قاری محمد سلیمان اعوان (٨) قاری خیر محمد چشتی (٩) قاری محمد دین
(١٠) قاری محمود الحسن (١١) قاری محمد اسحاق (١٢) قاری محمد رفیق اشرفی
(١٣) قاری بشیر احمد ملتانی (١٤) قاری محمد اَفضل (١٥) قاری محمد بخش ازہری
(١٦) قاری نورالحسن چشتی سریا لی (١٧) قاری عبدالعزیز نقشبندی (١٨) قاری معین الدین بدایونی
(١٩) قاری خدا بخش (٢٠) قاری خادم حسین چشتی (٢١) قاری عبدالغنی اولڈھم
(٢٢) قاری عبدالرحیم (٢٣) علامہ قاری محمد شریف (٢٤) قاری عبدالرزاق
(٢٥) قاری محمد اَبرار (٢٦) قاری نواز انجم بڈیانہ (٢٧) قاری محمد ارشد
(٢٨) پروفیسر قاری خان گل خان (٢٩) قاری غلام جیلانی، بھکر (٣٠) قاری شاہ نواز
(٣١) قاری غلام حسن (٣٢) قاری مقبول احمد نقشبندی (٣٣) قاری عبدالرشید اعوان
(٣٤) قاری منیراحمد آرائیں (٣٥) قاری لعل حسین مدنی (٣٦) قاری چراغ دین اعوان
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
قاری صاحب﷫ کے نمایاں طور طریقے
’’مولانا قاری محمد طفیل نقشبندی مجددی﷫ تواضع اور حسن اخلاق کا پیکر تھے۔ آپ کے شیدائی تلمیذ رشید، ڈاکٹر قاری محمد سلیمان اعوان سروبہ اس ضمن میں اپنے مشاہدات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’آپ صوم و صلوٰۃ کے زبردست پابند تھے، سنت کے مطابق پگڑی زیب سر رکھتے، بالوں میں تیل اور آنکھوں میں سرمہ لگاتے تھے۔ پوری زندگی فجر کی نماز کے بعد تین پارے دیکھ کر تلاوت فرماتے رہے۔ رمضان شریف میں سوا پارہ ’تدویر‘ میں پڑھتے اور جامع مسجد، آزاد میدان، ہیر آباد، حیدر آباد میں تین روزہ تراویح میں پورا قرآن پاک ختم فرماتے تھے، رکن الاسلام میں روزانہ صبح ۸ تا ۱۲ بجے ’ترتیل‘ اور ’تدویر‘ میں طلباء سے تلاوت کراتے اور کتب تجوید زبانی پڑھاتے تھے۔
’’آپ کو دودھ سے خاص رغبت تھی حتیٰ کہ دورۂ تجوید و قراء ت میں ہر قاری کے لیے آدھا کلو دودھ مقرر فرماتے تھے اور اس کی یہ توجیہہ فرماتے تھے کہ ’’شب معراج میں رسول اکر مﷺ نے سارے پیالوں میں سے دودھ کے پیالے کو پسند فرمایا، اس کے علاوہ جنت کے نیچے دو نہریں ہیں، ایک ہیجان اور دوسری سیجان، یعنی ایک دودھ کی اور دوسری شہد کی۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
حضرت علامہ قاری محمد یوسف صدیقی

نام و نسب
آپ کا نام محمد یوسف صدیقی﷫ بن مولانا پیر سید محمد حبیب صدیقی﷫ ہے۔
ولادت
۱۷؍اکتوبر ۱۹۳۰کء کو ضلع مانسہرہ کے ایک گاؤں موضع ’ہاتھی میرا‘ میں پیدا ہوئے۔
خاندانی وَجاہت
آپ کے والد گرامی زبردست عالمِدین تھے ۔ فقہ و تفسیر میں اُنہیں گہرا شغف تھا۔ آپ کے چچا حضرت مولانا محمد صالحین ہزاروی﷫ اور خسر حضرت مولانا محمد ایاز﷫ اپنے دَور کے جید علماء میں شمار ہوتے ہیں، اَیسے عظیم اور علمی خاندان میں حضرت قاری محمد یوسف صدیقی﷫ پیدا ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اِبتدائی تعلیم
آپ نے اِبتدائی تعلیم مروجہ اور خاندانی رِوایات کے تحت گھر سے حاصل کی۔فارسی اور عربی علوم و فنون اپنے بلند پایہ والدِ محترم سے حاصل کی جنہوں نے بڑی توجہ، محنت اور شفقت سے اُنہیں بالخصوص عربی کی تعلیم کے زیور سے آراستہ فرمایا۔ فقہ اور نحو کے اَدق علوم بھی اپنے والدِ گرامی سے حاصل کئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
اعلیٰ تعلیم
مزید تعلیم کے حصول کے لیے مولانا صفی اللہ﷫ سوسل (اوگی ہزارہ) کی خدمت میں حاضری دی۔ چند برس ان کی خدمت میں حاضر رہنے اور یہاں سے علم کے موتی چننے کے بعد آپ لاہور تشریف لے آئے۔ جہاں اس زمانے کی ممتاز علمی ، روحانی اور سیاسی شخصیت جناب مولانا سید ابوالبرکات﷫ علم و عرفان کی شمع روشن کئے ہوئے تھے۔ مولانا ابوالبرکات﷫ کی بلند پایہ شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ قاری محمدیوسف﷫ ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اُنہوں نے اس شاہین کی زبردست تربیت کرنے کی ٹھان لی۔ قاری صاحب﷫ نے بھی اُن کی خدمت کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ اُستاذ شاگرد کی باہمی شفقت و محبت قابل دید تھی۔مولانا ابوالبرکات﷫ ان کی ذَہانت و فطانت اور دین سے گہرے شغف اور ان کی درویش صفت شخصیت کے بڑے مداح تھے۔ اُنہیں اپنے اس منفرد شاگرد پر بڑا فخر تھا۔ ان کے بعد مجاہد تحریکِ پاکستان مولانا عبدالغفور ہزاروی﷫ سے علمی فیض حاصل کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
علم تجوید کا حصول
علم تجوید کے حصول کے لیے قاری محمد یوسف﷫ نے اپنے دور کے ممتاز ترین اَساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کئے۔ ان کے اَساتذائے گرامی میں جناب اُستاذ القراء جناب قاری اَمیر الدین بجنوری، قاری محمد شاکر اَنور اور جناب قاری سید حسن شاہ بخاری سرفہرست ہیں۔ قاری محمد یوسف صدیقی﷫ فی الحقیقت دَرویش صفت اِنسان تھے۔ خاندان میں وِراثت کے طور پر اُنہیں جو کچھ ملا اور وہ چاہتے تو مالی اعتبار سے بہترین زندگی بسر کرسکتے تھے۔مگر ان کی قلندرانہ جبلت اس طرف نہ آسکی۔ اُن کی تمنا تھی کہ دین کی خدمت کرتے ہوئے عمر بیت جائے۔ لاہور کی انجینئرنگ یونیورسٹی کی شاندار مسجد ان کی کوششوں کا خوبصورت مرقع ہے۔ آپ نے اُسے تعمیر کیا اور خاصا عرصہ یہاں اِمام و خطیب کے فرائض اَنجام دیئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
تدریسی دَور کا آغاز
۱۹۵۶ء میں اُنہوں نے کاچھوپورہ (لاہور) میں ’خدام القرآن‘ کے نام سے ایک خوبصورت مدرسہ قائم کیا۔ قرب وجوار کے متوسط اور معاشی طو رپر تنگدست لوگوں کی خدمت کرنے میں اُنہیں دلی خوشی ہوتی تھی۔ وہ نہ صرف لوگوں کے مذہب کی دولت سے مالامال کرتے بلکہ اُن کی مالی اِمداد بھی کرتے۔ قاری محمد یوسف صدیقی﷫ نے کچھ عرصہ جامع مسجد چوک دالگراں میں خدمات اَنجام دیں اور جامعہ نعیمیہ میں مولانا مفتی محمد حسین نعیمی صاحب کے نائب کے طور پر بھی کام کیا۔ گوالمنڈی کی جامع مسجد تاجے شاہ اور جامع مسجد انجن شیڈ اس کے علاوہ جامعہ غوثیہ وسن پورہ، جامعہ شمسیہ فیض العلوم فیض باغ میں بھی درس قراء ت دیتے رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
جامعہ صدیقیہ کا قیام
یکم اپریل ۱۹۶۳ء میں استاذ القراء جناب قاری محمد یوسف﷫ نے لاری اڈہ لاہور کے بالمقابل بیرون مستی گیٹ میں ایک شاندار علمی مدرسے کی بنیاد رکھی جس کا نام آپ کے رفیق عزیز جناب علامہ عبدالنبی کوکٹ﷫ نے خلیفہ اوّل حضرت صدیقِ اکبرt کی نسبت سے ’جامعہ صدیقہ سراج العلوم‘ تجویز کیا ۔ جہاں تجوید اور حفظ ِقرآن کا کام بھی شروع کر دیا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اُن کی علمی اور روحانی شخصیت کے ناطے سے لوگ دھڑا دھڑ اپنے بچوں کواس نابغہ ٔ روز گار کی درس گاہ میں داخل کرانے لگے۔ اِس عظیم مدرسے میں حفط اور فن تجوید پر خصوصی توجہ دی گئی اور آنے والے وقت میں یہ اِدارہ فن تجوید کا عظیم کا مرکز بن گیا۔ وہ لوگ جو جامعہ صدیقہ سراج العلوم سے فارغ التحصیل ہوتے تو اس بات کا اظہار بڑے فخر اور محبت سے کرتے کہ ہم جامعہ صدیقیہ کے فارغ التحصیل ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,379
پوائنٹ
635
جمعیت علمائے پاکستان سے وابستگی
جمعیت علمائے پاکستان سے آپ کی گہری وابستگی تھی۔ آپ کے قریبی دوست مولانا شاہ اَحمد نورانی﷫، مولانا عبدالستار نیازی﷫ اور مولانا اکبر ساقی﷫ وغیرہ۔ آپ کی اِمداد اور دعائیں حاصل کرنے کے لیے قاری یوسف صدیقی﷫ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ جمعیت علمائے پاکستان میں آپ کا کردار نمایاں ہے۔ آپ جمعیت علمائے پاکستان کی کامیابی کے لیے ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔
 
Top