• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بر صغیر میں صوفیوں نے اسلام پھیلایا؟؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ مولانا محمد راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ شریعت اور طریقت عین اسلام ہے موجودہ معاشرے میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا۔ جب تک بزرگان دین کے بتائے طریقوں پر عمل نہ کیا جائے اسلام معاشرے میں تلوار کے ذرےعے نہیں بلکہ صوفی کی حسن اخلاق کے ذرےعے پھیلاہے ۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ اسلام برصغیر میں اکثریتی مذہب کیوں نہ بن سکا؟ جب برصغیر کی بات کی جائے تو یہاں‌ پر کئی صدیوں تک حکمرانی کرنے کے بعد بھی اسلام اکثریتی مذہب نہ بن سکا۔ آپ کے خیال میں اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟
 

ahmed

رکن
شمولیت
جنوری 01، 2012
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
38
ادھر بھی لکھ دیں جو انھوں نے اپنی کتاب "آسمانی جنت اور درباری جہنم"میں لکھا ہے کیونکہ مجھے بھی اکثر یہی سُننے کو ملتا ہے کہ برصغیر میں اسلام صوفیوں نے پھیلایا ہے اگر کسی کے پاس معلومات ہوں تو ضرور بتائیے گا۔@محمد عامر یونس
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ادھر بھی لکھ دیں جو انھوں نے اپنی کتاب "آسمانی جنت اور درباری جہنم"میں لکھا ہے کیونکہ مجھے بھی اکثر یہی سُننے کو ملتا ہے کہ برصغیر میں اسلام صوفیوں نے پھیلایا ہے اگر کسی کے پاس معلومات ہوں تو ضرور بتائیے گا۔@محمد عامر یونس
ہمارے فاضل بھائی محمد رفیق طاہر صاحب جو آج کل بوجوہ فورم پر موجود نہیں؛
ہم آپ کو ان کے جواب جو انہوں نے اس طرح کے سوال کے ضمن میں دیا تھا ،وہ پیش کرتے ہیں ؛ وہ لکھتے ہیں :
بر صغیر پاک وہند میں اسلام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بدولت پھیلا ہے ۔ لگ بھگ ایک سو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی برصغیر آمد کے بارہ میں تذکرہ ملتا ہے ۔
بلازری نے فتوح البلدان میں بھی اسکا ذکر کیا ہے ۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بھی کچھ صحابہ کرام کو سرزمین ہند میں بھیجا تھا حالات معلوم کرنے کے لیے ۔ اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی بلاد ہند کی طرف مجاہدین آئے تھے ۔
اور پھر راجا داہر کا مشہور واقعہ بھی اسی بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس وقت یہاں اسلام متعارف ہو چکا تھا ۔ گوکہ غلبہ اسلام کا نہ تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید فرماتے ہیں :
موجودہ صوفیاء جن کے بڑے بڑے دربار ہیں ۔ یہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ اور کچھ دیگر مسلم فاتحین سے جوتے کھا کر بھاگنے والے لوگ ہیں ۔ اسکا انکشاف ہجویری نے اپنی کتاب کشف المحجوب کے مقدمہ میں بھی کیا ہے ۔ اگر اسکا پرانہ نسخہ کہیں سے مل جائے تو بہت افاقہ ہوگا ان شاء اللہ ۔
رہا تبلیغ دین کے تسلسل سے متعلق سوال تو اسکے بارہ میں عرض ہے کہ یہ تسلسل دور صحابہ سے قائم ہوا اور جاری وساری رہا حتى کہ مسلمان بر صغیر پر حکمران بن گئے ۔ اور جب یہاں مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی تو سرکاری سطح پر دین کی ترویج واشاعت کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ پھر آہستہ آہستہ مسلم حکمرانوں میں تن آسانی آتی رہی اور دین میں بدعات جنم لیتی رہیں ۔
 
Top