بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں اما بعد !
حدثنا مسدد، حدثنا حصين بن نمير، عن حصين بن عبد الرحمن، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: خرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم يوما، فقال: "عرضت علي الامم فجعل يمر النبي معه الرجل، والنبي معه الرجلان، والنبي معه الرهط، والنبي ليس معه احد، ورايت سوادا كثيرا سد الافق، فرجوت ان تكون امتي، فقيل هذا موسى وقومه، ثم قيل لي: انظر، فرايت سوادا كثيرا سد الافق، فقيل لي انظر هكذا وهكذا، فرايت سوادا كثيرا سد الافق، فقيل هؤلاء امتك ومع هؤلاء سبعون الفا يدخلون الجنة بغير حساب"، فتفرق الناس ولم يبين لهم، فتذاكر اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اما نحن فولدنا في الشرك ولكنا آمنا بالله ورسوله ولكن هؤلاء هم ابناؤنا فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "هم الذين لا يتطيرون، ولا يسترقون، ولا يكتوون، وعلى ربهم يتوكلون"، فقام عكاشة بن محصن، فقال: امنهم انا يا رسول الله؟، قال: نعم، فقام آخر، فقال: امنهم انا، فقال: سبقك بها عكاشة.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین بن نمیر نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ (خواب میں) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں۔ بعض نبی گزرتے اور ان کے ساتھ (ان کی اتباع کرنے والا) صرف ایک ہوتا۔ بعض گزرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری ہی امت ہو گی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے آسمانوں کا کنارہ ڈھانپ لیا ہے۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو، ادھر دیکھو، میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر محیط تھیں۔ کہا گیا کہ یہ آپ کہ امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بے حساب جنت میں داخل کئے جائیں گے پھر صحابہ مختلف جگہوں میں اٹھ کر چلے گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپس میں اس کے متعلق مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی البتہ بعد میں ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے لیکن یہ ستر ہزار ہمارے بیٹے ہوں گے جو پیدائش ہی سے مسلمان ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ فرمایا کہ ہاں۔ ایک دوسرے صاحب سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا ہو چکا۔
(صحیح بخاری كتاب الطب بَابُ مَنْ لَمْ يَرْقِ)
والحمد للہ رب العالمین