جواب: بہت سارے لوگ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قائل ہیں، ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت نہیں ہوئے جس طرح ایک عام آدمی فوت ہوتا ہے بلکہ وہ بلکل اسی طرح زندہ ہیں جیسے وہ اپنی زندگی میں تھے، اس عقیدے کو اپنا کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ بھی دیتے ہیں، ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ بھی رکھتے ہیں، مافوق الاسباب طریقے سے مشکل کشائی اور حاجت روائی کا عقیدہ بھی رکھتے ہیں، اور یہ بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب پتہ ہے۔ (نعوذباللہ)
یہ تمام غلط اور شرکیہ عقائد ان لوگوں کے ہیں جو حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ رکھتے ہیں، لہذا ان کے اس غلط عقیدے کا رد کیا جانا ازحد ضروری ہے، اور قرآن و حدیث کی روشنی میں اصل عقیدے کو واضح کرنا بھی بہت ضرروی ہے، لہذا اس پر ضرور گفتگو ہونی چاہیے، ہاں البتہ بے جا تنقید، اور محض ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے کے لیے قرآن و حدیث کے دلائل سے ہٹ کر محض اپنی اپنی رائے پیش کرنا درست نہیں۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ رکھنے والوں کے برعکس وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ رکھنے والے شرک و بدعات سے اپنا دامن بچائے ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ٹھوس دلائل کی بنیاد پر وفات کے قائل ہیں، اور جب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی شخصیت فوت ہو سکتی ہے تو ایک عام آدمی کی کیا حیثیت ہے۔ لہذا وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ رکھنے والے الحمدللہ موحدین میں سے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صحیح راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
جزاک اللہ ۔ آپ کی ساری باتیں اپنی جگہ درست ہیں۔ قرآن
کل نفس ذائقۃ الموت کہتے ہوئے کسی کے لئے کوئی استثنیٰ نہیں دیتا۔ شہید کے بارے میں بھی اللہ یہی فرماتے ہیں کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں
مارے جائیں، انہیں مردہ نہ کہو ۔۔۔ یعنی اللہ تعالیٰ پہلے خود شہید کی "موت کا اقرار" کرتے ہیں، پھر یہ کہتے ہیں کہ (ان کی موت، عام موت سے اتنی افضل و اعلیٰ ہے کہ عام فوت ہونے والوں کی طرح ) انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں ۔۔۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم دنیوی لوگ بھی کارہائے نمایاں کے بعد دنیا سے گزر جانے والوں کو کہتے ہیں کہ وہ زندہ جاوید ہوگئے یا فلاں تاریخ میں ہمیشہ کے لئے زندہ ہیں۔ شہید کی نماز جنازہ بھی پڑھی جاتی ہے، ان کی بیوہ عدت گذار کر دوسری جگہ شادی بھی کرتی ہے اور شہید کی جائیداد بھی ورثاء میں تقسیم ہوتی ہے، انہیں دفن بھی کیا جاتا ہے۔ اور یہ سب کی سب "وفات" پانے ہی کی نشانیاں ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ نے جذبات کی شدت میں آکر خلاف حقیقت بات کر بیٹھے تو حضرت ابوبکر صدیٖق رضی اللہ تعالیٰ نے کہا تھا کہ جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا، وہ یہ جان لے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے ہیں۔ اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا، وہ یہ جان لے کہ اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے (مفہوم)
بعض فرقوں "حیات النبی" صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو گمراہ کن عقائد رکھتے ہیں، میں اُن سے بالکل اتفاق نہین رکھتا ۔ ۔ ۔
لیکن میرا سوال اب بھی اپنی جگہ جواب کا منتظر ہے کہ:
کیا روز حشر مسلمانوں سے یہ پوچھا جائے گا قبروں میں انبیاء علیہ السلام اور دیگر بزرگان دین کی"حیات بعد موت" کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ تھا؟ آپ "حیات النبی" صلی اللہ علیہ وسلم کے قائل تھے یا "وفات النبی" صلی اللہ علیہ وسلمکے؟