- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
بَقيع؛ مدینہ منوّرہ کا قبرستان
ابوحمزہ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی
بقیع (بروَزن امیر) ایسے کھلے میدان کو کہتے ہیں جس میں مختلف قسم کے خودرُو گھاس، پودے اور درخت ہوں۔ مدینہ منورہ کے قرب و جوار میں بہت سی جگہیں بقیع کہلاتی تھیں۔ مثلاً ’بقیع الغرقد‘ جہاں عوسج کا ایک بہت بڑا درخت تھا، اسے غرقد کہا جاتا او راسی نسبت سے اس جگہ کو ’بقیع الغرقد‘ کہتے تھے۔ اس کے علاوہ بقیع الزبیر، بقیع الخیل او ر بقیع الخبخبة بھی معروف مقامات تھے۔ (منتہیٰ الارب فی لغات العرب: جلد اوّل؍صفحہ 107)بقیع الغرقد: عہدِ رسالت میں مدینہ منورہ کی شہری آبادی از حد محدود اور مختصر تھی۔ مسجد نبویؐ او رحجرات النبی ﷺ سے مشرقی جانب کچھ مکانات تھے او ر اُن سے ذرا ہٹ کر ایک میدان تھا جسے بقیع الغرقد کہا جاتا تھا۔ عنوان النجابة في معرفة من مات بالمدینة من الصحابة کے صفحہ 135 پراسی کو بقیع الخبخبة بھی لکھا گیا ہے۔مسجدِ نبویؐ کی متعدد توسیعات کے بعد اب مسجد نبویؐ کا مشرقی صحن بقیع تک پھیل چکا ہے۔
نقیع الحضمات: یہ بھی مدینہ منورہ کے نواح میں ایک جگہ کا نام ہے۔ اس کا بھی احادیثِ مبارکہ میں تکرار کے ساتھ ذکر آیا ہے۔ بعض اہل علم کو سہو ہوا اور وہ اسے بھی بقیع (با کے ساتھ) لکھتے اور پڑھتے ہیں جبکہ یہ لفظ با کے ساتھ نہیں بلکہ نون کے ساتھ ہے۔ (النہایہ فی غریب الحدیث از ابن اثیر: جلد2؍صفحہ 44)