• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچوں کی تعلیم

malik747

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سوال یہ هے کہ ایک پانچ سال کے بچے کی کس طرح تربیت کرنی چاہئے کہ وہ قران کا بهی حافظ بنے اور حدیثوں کا بهی اور بڑا هو کے محدث بنے اور عالم اور دنیا میں بهی تھوڑی بهت ترقی کرے جیادہ نهیں. اسکی تعلیم کا کیا طریقہ هو.ڈیٹیل کی ساٹھ بتاے کی هر سال اسے کیا کیا سکھائے اور ها اسے عربی بهی اچهی ایے گرامر کے ساتھ .مهربانی کرکے اپنی قیمتی مشورے دے.اور کتابوں بغیرہ کا لنک بهی دے.
سرف مختصر بیان نهیں کرنا کی یہ چیز سیکھا دو بس هو گیا کام اسکے اگے اینڈ تک بتانا هے سٹیپ وایز
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
آپکا سوال اچھا ہے لیکن
دنیا میں بهی تھوڑی بهت ترقی کرے جیادہ نهیں
ایسا کیوں؟ آپ اسے اک عالم ڈاکٹر اک عالم انجینئر یا عالم سائنسدان کیوں نہیں بنا نا چاہتے؟
ویسے میرے خیال سے ابھی اسے حفظ کی طرف لے کر جائیں۔ کچی عمر کا حفظ پختہ ہوتا ہے، جب وہ حفظ کر چکے پھر اسے سکول میں تعلیم حاصل کروائیں اور ساتھ ساتھ قرآن کا ترجمہ یاد کروائیں۔
 

malik747

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
آپکا سوال اچھا ہے لیکن

ایسا کیوں؟ آپ اسے اک عالم ڈاکٹر اک عالم انجینئر یا عالم سائنسدان کیوں نہیں بنا نا چاہتے؟
ویسے میرے خیال سے ابھی اسے حفظ کی طرف لے کر جائیں۔ کچی عمر کا حفظ پختہ ہوتا ہے، جب وہ حفظ کر چکے پھر اسے سکول میں تعلیم حاصل کروائیں اور ساتھ ساتھ قرآن کا ترجمہ یاد کروائیں۔

ایسا اس لیے کہ همارے لوگ پہلے دین کے علم میں هی بهت پیچهے هے۔اور هر کوی دنیا کی ترقی کو ترجیع دیتا هے۔اور اس لیے همارے مسلم ذلت میں اتے جا رهے هے۔جبکہ اگر هم صحابہ کو دیکهے اور انکے بعد تو وہ پہلے دین بهی اول ہوتے تهے اور پھر سائنس میں بهی ترقی کی۔اس لیے میں دنیا کا بس اتنا هی سوچتا هو کہ بس فلحال بندہ اپنا روٹی کهانے والا هو جاے۔اور دین کو ترقی پر لے جاے۔همارے شہر مالیرکوٹلہ پنجاب ہند کا بلکل یہی حال هے۔کہ یهاں پر کوی عالم نهیں هے۔اور جو نوجوان دعوت کے لیے اٹھتے هے وہبھی بگڑتے جا رهے هے۔اور اج دیکھنے کع ملتا هے وہ موبائل میں ویڈیو بغیرہ رکهنا کوی گناہ هی نهیں سمجھتے. اور اس طرح دین کی ترقی بڑی مشکل هو گیی هے
 

malik747

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
ابن حسیم بهای اپنے جواب ادهورا ہی دیاہے۔جب ہم اسے قران یاد کروایگے۔اسکے عربی کی تعلیم؟ توحید ؟ حدیث کی تعلیم؟ یہ کیسے ہوگا۔ اسکے آپ 5 سال لگا لیجیے اسکی عمر 10 سال ہو جایگی۔لیکن اسکے بیچ دعوت بغیرہ؟ ۔جزاک اللہ اپکے پچھلے جواب کے لیے
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
ابن حسیم بهای اپنے جواب ادهورا ہی دیاہے۔جب ہم اسے قران یاد کروایگے۔اسکے عربی کی تعلیم؟ توحید ؟ حدیث کی تعلیم؟ یہ کیسے ہوگا۔ اسکے آپ 5 سال لگا لیجیے اسکی عمر 10 سال ہو جایگی۔لیکن اسکے بیچ دعوت بغیرہ؟ ۔جزاک اللہ اپکے پچھلے جواب کے لیے
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ بچے کو کسی بھی میدان سے پیچھے نہ رکھیں دین اور دنیا۔۔ دین دعوت و تبلیغ کے لیے اور دنیا وی تعلیم ذریعہ معاش کے لیے۔ دین کو ذریعہ معاش بنانے سے بہتر ہے بچہ دنیاوی تعلیم میں بھی سب سے آگے ہونا چاہیے۔ اور مدرسے سے فارغ ہو جانے سے انسان با عمل نہیں ہو جاتا۔ اس کے لیے مسلسل تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
بھائ ہر چیز کو ٹائیم لگتا ہے، آپ بچے کی تربیت پہ توجہ دیں، تعلیم کا ایک دورانیہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو مدارس دورانیہ 6 سال یا 8 سال کا ہوتا ہے جس میں سے طالب علم کو گزرنا ہوتا ہے۔ یا پھر کچھ لوگ شارٹ کورسز کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جیسے تفسیر قرآن، یا چند منتخب احادیث۔ آپ کے ہند میں تو سنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا سسٹم بہت اچھا ہے وہ بچے کو دین اور دنیا دونوں تعلیمات سے مزین کرتے ہیں۔
 

malik747

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ بچے کو کسی بھی میدان سے پیچھے نہ رکھیں دین اور دنیا۔۔ دین دعوت و تبلیغ کے لیے اور دنیا وی تعلیم ذریعہ معاش کے لیے۔ دین کو ذریعہ معاش بنانے سے بہتر ہے بچہ دنیاوی تعلیم میں بھی سب سے آگے ہونا چاہیے۔ اور مدرسے سے فارغ ہو جانے سے انسان با عمل نہیں ہو جاتا۔ اس کے لیے مسلسل تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
بھائ ہر چیز کو ٹائیم لگتا ہے، آپ بچے کی تربیت پہ توجہ دیں، تعلیم کا ایک دورانیہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو مدارس دورانیہ 6 سال یا 8 سال کا ہوتا ہے جس میں سے طالب علم کو گزرنا ہوتا ہے۔ یا پھر کچھ لوگ شارٹ کورسز کرنے پر اکتفا کرتے ہیں جیسے تفسیر قرآن، یا چند منتخب احادیث۔ آپ کے ہند میں تو سنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا سسٹم بہت اچھا ہے وہ بچے کو دین اور دنیا دونوں تعلیمات سے مزین کرتے ہیں۔
جی ذاکر نایک والا دور ہے بهت۔اور ہر کوی ماں باپ نهیں بھیجتا اتنی دور۔یہی تو اب سے بڑی پروبلم هے۔اب میں بهی عالم بننا چاهتا هوں
اسکے لیے بہت هی مشکل سے گهر والوں کو تیار کیا هے۔اور اب بهی بس انکا یہ کهیال هے کهکے ہٹ جایگا ۔اصل میں مینے ٹهریڈ اس لیے بنای هے تاکہ اپنے اہل توحید بهائوں کا مشورہ لے سکو۔اور کچھ اگے سوچا جاے یهاں کے بچوں کے لیے۔دنیا تعلیم تو اجکل کسے نہیں ملتی۔ہر کوئی اسی میں اپنے بچوں کو کامیاب کرنے میں لگا هے۔اب جب میرے اور میرے کچھ دوستوں کے پاس کچھ سکیم هوگی۔اس حساب سے کچھ مختصر اس طریقے سے تعلیم کا انتظام هوگا پھر کچھ سالوں میں ان شاء اللہ پروگریس بهی هوگی۔آپ میری بات سمجھ رهے هے نا
ابهی مینے اس لیے پہلے پانچ سال کے بچے کے بارے میں پوچها۔تاکہ شوروں سے بهی سوچا جاے۔اور ابهی آپ ایسا نا کہے میں جلدی کر رها هوں۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت اچھا موضوع ہے۔تمام اراکین اپنے ذاتی تجربات کو بروئے کار لائیں تو بہت مفید دھاگہ بن سکتا ہے۔
بچے کی تربیت کے متعلق سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھر میں والدین ماحول فراہم کریں۔ والدین اساتذہ پر ذمہ داری ڈال کر اپنا فرض پورا سمجھتے ہیں اور اسی طرح اکثر والد ،والدہ کے سر پر چھوڑ دیتے ہیں،یہ سب سے بڑی غلطی ہے۔بچے کو اعلٰی سے اعلٰی ادارے میں داخل کروائیں لیکن اگر اسے گھر میں توجہ نہ ملی تو کچھ فائدہ نہیں۔
پانچ سال ہر گزجلدی نہیں ہے اسے دیرتو کہہ سکتے ہیں۔ابھی تک بچے کو کیا کچھ یاد ہے؟دعائیں اور اسلامی آداب وغیرہ۔
 

malik747

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
کچھ اسلمای آداب پتا هےنماز کا مختصر طریقہ پتا هے بچہ نماز بهی پڑھتا هے شام والی۔اسکو اب میں نورانی قائدہ پڑھا رها هو۔عربی کے لیے۔اور کچھ توحید کی باتیں بهی سیکه لی هے۔ابهی میں شیخ ابو زید زمیر کی ایک تیار کیا کورس سٹارٹ کیا هے۔جسکی 168 پیج هے۔اسکے بعد کا بهی مسلی هے۔وهی میں صلاح لینا چاهتا تها۔تاکہ ہمارے پاس ایک مقمل سلیبس هو جس سے هم کامیابی حاصل کرے۔هر ایک بڑے کام کے لیے ایک پپلین چاهیے هوتا هے۔اب هم جہاد کے میدان میں دشمن پر حملہ تو کرنے کا سوچ لے لیکن۔اسکا پلین نہ بناے کہ کرنا کیسے هے۔قابلِ غور بات هے۔اسی طرح ادهر بهی مقمل پلین هونا چاهیے
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
جی @اخت ولید بہن نے بہت زبردست بات کی کہ اصل تربیت وہ جو والدین نے دینی ہے۔ اسی سلسلے میں میں نے خود کی تما م غلط عادات کو ختم کرنا تب سے ہی شروع کر دیا تھا جب میرا بیٹا پیدا نہیں ہی ہوا تھا جسطر ح غصہ کرنا ضد کرنا وغیرہ۔ اب بھی کوشش جاری رہتی ہے، خود کو اچھے سے اچھا بناتے جائیں تو بچے آپ کو کاپی کرتے جائیں گے۔ بس انکو وقت دینے کی ضرورت ہے۔
میرے بڑے بیٹے کی عمر بھی اس وقت ساڑھے پانچ سال ہے، وہ اس وقت پریپ میں پڑھتا ہے، لیکن دینی تربیت اسکی گھر پہ جاری ہے۔ قرآن اور دعائیں خود ہی یاد کروا رہا ہوں، ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور انبیاء علیہم السلام کے واقعات کو اسکی دلچسپی کی حد تک سناتا رہتا ہوں، مونٹیسوری لیول مکمل ہونے تک اسکی عمر سوا چھ سال کی ہو جائے گی پھر اسے حفظ کی طرف لے جاؤں گا ان شاء اللہ مگر ابھی تک یہ نہیں فائینل کر پایا کہ کونسا سکول مدرسہ حفظ کے لیے مناسب رہے گا۔ بہرکیف تلاش جاری ہے۔ اللہ رہنماء فرمائے گا ان شا ء اللہ
 
Top