- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @ابن داود بھائی!
درج ذیل اقتباس یہاں سے لیا گیا ہے۔۔ اس بارے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔۔جزاک اللہ خیرا
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور مذہبی اسکالر مفتی عبدالستار کا کہنا ہے کہ بچے پر اپنے والد یا والدہ کا مذہب اختیار کرنے کی پابندی نہیں۔ بالغ ہونے پر اگر اس نے اسلام کو بطور مذہب اختیار نہیں کیا اور بطور مسلمان مذہبی فرائض انجام نہیں دئیے تو وہ اپنی مرضی کا مذہب اپنانے کے لئے آزاد ہے۔
بن خلد کا دعویٰٰ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اسلامی رسومات اور فرائض انجام نہیں دئیے بلکہ وہ ہمیشہ یہودی مذہب کی پیروی کرتے آئے ہیں۔
مفتی عبدالستار کے مطابق، فقہ حنفیہ میں اگر کوئی شخص اسلام قبول کرے اور پھر اس سے منکر ہو جائے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے تو ایسا مرد یا خاتون قابل سزا ہے۔ ایسے شخص کو تین دن کے لئے جیل میں قید کرکے فیصلے پر نظر ثانی کا موقع دیا جائے اور اگر اس کے بعد بھی وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے تو اسے سزائے موت دی جائے۔ تاہم، یہ فتویٰ ان ملکوں میں نافذ العمل ہے جہاں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ ہیں، ناکہ پاکستان میں جہاں شرعی قوانین کا نفاذ جزوی ہے۔
محترم @ابن داود بھائی!
درج ذیل اقتباس یہاں سے لیا گیا ہے۔۔ اس بارے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔۔جزاک اللہ خیرا
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور مذہبی اسکالر مفتی عبدالستار کا کہنا ہے کہ بچے پر اپنے والد یا والدہ کا مذہب اختیار کرنے کی پابندی نہیں۔ بالغ ہونے پر اگر اس نے اسلام کو بطور مذہب اختیار نہیں کیا اور بطور مسلمان مذہبی فرائض انجام نہیں دئیے تو وہ اپنی مرضی کا مذہب اپنانے کے لئے آزاد ہے۔
بن خلد کا دعویٰٰ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اسلامی رسومات اور فرائض انجام نہیں دئیے بلکہ وہ ہمیشہ یہودی مذہب کی پیروی کرتے آئے ہیں۔
مفتی عبدالستار کے مطابق، فقہ حنفیہ میں اگر کوئی شخص اسلام قبول کرے اور پھر اس سے منکر ہو جائے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے تو ایسا مرد یا خاتون قابل سزا ہے۔ ایسے شخص کو تین دن کے لئے جیل میں قید کرکے فیصلے پر نظر ثانی کا موقع دیا جائے اور اگر اس کے بعد بھی وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے تو اسے سزائے موت دی جائے۔ تاہم، یہ فتویٰ ان ملکوں میں نافذ العمل ہے جہاں شرعی قوانین مکمل طور پر نافذ ہیں، ناکہ پاکستان میں جہاں شرعی قوانین کا نفاذ جزوی ہے۔