• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچے کے حافظ قرآن ہونے پر خوشی منانے والوں کے نام

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
بچے کے حافظ قرآن ہونے پر خوشی منانے والوں کے نام

تحریر: مقبول احمد سلفی /جدہ دعوہ سنٹر،سعودی عرب


کسی کے گھر میں بچہ حافظ قرآن ہو جائےتو یقینا یہ اس بچہ کے لئےبڑی سعادت کی بات ہے اور کیوں نہ ہو کہ مومن کی زندگی کا دستور یہی کتاب ہے ، اسی کی تبلیغ و اشاعت کے لئے محمد ﷺ کو مبعوث کیا گیا۔ بچہ کے ساتھ قرآن حفظ کروانے والے(استاد) اور قرآن کے حفظ کی طرف رہنمائی کرنے والے(والدین) سب کو اجر ملے گا۔ یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ قرآن کے نزول کا اصل مقصد قرآن کی تعلیم کو جاننا اور اس پر عمل کرنا ہے ۔حضرت فضیل ؒ فرماتے ہیں کہ قرآن اس لئے نازل کیا گیا کہ اس کے مطابق عمل کیا جائے جبکہ لوگوں نے اس کی تلاوت ہی کو عمل بنالیا ہے۔ (اس قول میں ہمارے لئے بڑی عبرت ہے)۔

اب سوال یہ ہے کہ کسی کا بچہ حافظ قرآن بن گیا ہے تو والدین کو لامحالہ خوشی ہوگی پھر وہ بچے کے حافظ قرآن بننے کی خوشی میں کیا اہتمام کرے یا کس طرح اپنی خوشی کا اہتمام کرے ؟

اس سوال کے جواب میں پہلے یہ عرض کردوں کہ خوشی کے موقع پر خوش ہونا اور خوشی کا اظہار کرنا اسلام میں منع نہیں ہے مگر خوشی کے اظہار کا طریقہ کتاب وسنت کے خلاف نہ ہو۔ اس کے ساتھ یہاں یہ بات بھی جان لیتے ہیں کہ قرآن تو عہد رسول سے چلا آرہا ہے ، نبی ﷺ سمیت کتنے صحابہ وصحابیات قرآن کے حافظ تھے ۔ کیا وہ لوگ قرآن حفظ ہونے پراظہار خوشی میں کسی قسم کا عمل انجام دیتے تھے ؟ آج ہمارے یہاں حافظ قرآن ہونے پر دعوتی تقریب منعقد کی جاتی ہے، بڑی محفل سجائی جاتی ہے، مٹھائی تقسیم کی جاتی ہے ، لوگوں کی طرف سے تحائف پیش کئے جاتے ہیں اور بچے کو پھول پھولا پہنایا جاتا ہے۔ کیا اس قسم کا کوئی عمل ہم اپنے اسلاف کی زندگی میں پاتے ہیں ؟ نہیں ،پاتے ہیں ۔
پھر ہم دین میں اپنے اسلاف سے کیوں آگے بڑھنا چاہتے ہیں ، قرآن تو دین کی کتاب ہے ، پورے دین کی عمارت اسی پر قائم ہے اور دین پر عمل کرنے کے لئے ہمارے پاس نبی ﷺ کا بہترین نمونہ اور آپ کے پیارے اصحاب کی مثالیں موجود ہیں۔
آپ کا بچہ حافظ قرآن ہوتا ہے تو بلاشبہ آپ کو خوشی ہوگی اور ہرمسلمان کو اس بات پر خوشی ہوگی ، اس موقع سے بچے کو آپ اپنی طرف سے کوئی ہدیہ یا قیمتی تحفہ دےکراس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں یامدرسہ والے سرٹیفیکیت یا انعام دے کر تکریم کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے مگر آج کل حافظ قرآن بننے پر بچے کے گھر والوں کی طرف سے جو منظر دیکھنے کو مل رہا ہےبڑا افسوسناک ہے ۔ دیکھادیکھی اب عام لوگ یہی سمجھنے لگے کہ حافظ قرآن ہونے پر لازما دعوت کا اہتمام کرنا ہے اور خوشی کی محفل قائم کرنی ہے پھر اس میں دور ونزدیک کے رشتہ دار اور گاؤں کے بہت سے افراد مدعو کئے جاتے ہیں جو بچے کو تحائف پیش کرتے ہیں ، مالا پہناتے ہیں اور دعوت کھاتے ہیں ۔
آپ جانتے ہیں شادی میں بارات کی رسم کسی ایک آدمی نے جاری کی ہوگی اور آج شادی کا جزء لاینفک بن گئی ہے، یہی حال حافظ بننے پہ دعوت کرنے کا ہوگیا ہے ۔ پیسے والوں کے لئے دعوت کا اہتمام کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن جب غریب کا بچہ حافظ قرآن بنے گا اور وہ دعوت نہیں کرسکے گا تو اس غریب کو دکھ ہوگا کہ ہم امیروں کی طرح خوشی نہیں مناسکتے ہیں ۔ خدا را! دین کےنام پر یا خوشی کے اظہار میں ایسا کام نہ کریں جو کتاب و سنت میں نہ ہو اور امت کے لئے دشواری کا باعث ہو۔

آپ کا بچہ حافظ قرآن بنا ہے تو آپ کیا کریں گے؟

اس موقع سے تقریب و محفل کا انعقاد کرنے کی ضرورت نہیں ہےبلکہ بچے کا حوصلہ بڑھانے اور اس کو دعا دینے کی ضرورت ہے ۔ حوصلہ افزائی اس لئے کہ بچے نے محنت کی ہے اور تیس پارے سینے میں محفوظ کیا ہے ۔ آپ حوصلہ افزائی میں اسے مٹھائی کھلائیں، پیسے دیں، گاڑی و سائیکل جو میسر ہواسےدیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، یہ والدین اور بچے کے درمیان کا معاملہ ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قرآن حفظ کرلینا ہی کافی نہیں ہے اس کی تعلیم حاصل کرنا اہم ہے جس مقصد سے قرآن نازل ہوا ہے ، پھر اس پر عمل کرنا اور اس کی تبلیغ کرنا بھی ۔ نیز قرآن یاد کرنا آسان ہے مگر اس کو ہمیشہ یاد رکھ پانا کوئی آسان کام نہیں ہے بلکہ قرآن بھولنا گناہ کا باعث ہے۔ ان صورتوں میں ضرورت اس بات کی ہے کہ بچہ کے حافظ قرآن ہونے پر اللہ تعالی کا شکریہ بجالانے کے ساتھ اس سے بکثرت یہ دعا کریں کہ عمر بھر اس کا حافظہ باقی رہے، اس بچے کو جیسے پورا قرآن حفظ ہوگیا،اسی طرح پورے قرآن کے معانی واحکام جاننے کی توفیق دے ، قرآن کے مطابق عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی توفیق دے ۔ بچے کو اس وقت ان دعاؤں کی ضرورت ہے ۔
جب آپ کا بچہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ اس کے علوم واحکام کو بھی سیکھ لے گا اور اس پر عمل کرے گا تو آپ کے لئے بشارت نبوی ہے :
من قرأ القرآنَ وتعلَّمه وعمِل به ؛ أُلبِسَ والداه يومَ القيامةِ تاجًا من نورٍ (صحيح الترغيب: 1434)
ترجمہ : جس نے قرآن پڑھا ،اسے سیکھااور اس پہ عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن نور کا تاج پہنایاجائے گا۔
قرآن حفظ کرنے کا مرحلہ ابتدائی ہے ، ابھی قرآن سیکھنے اور عمل کرنے کا مرحلہ باقی ہے ، جب آپ کا بچہ ان مراحل کو پار کرلے تو آپ قابل مبارک باد ہیں اور آپ کے لئے بشارت نبوی ہے ، قیامت میں ماں باپ دونوں کو نور کا تاج پہنایا جائے گا۔ یاد رہے بغیرعلم اور بغیرعمل کے یہ فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔
 
Top