وہ زید سے روزانہ میت کے لیے قران پڑھوتے ہیں ۔جوکہ بدعت ہے ۔ کسی کے فوت ہو کی صورت میں جمرات جی روٹی بھی دینے جانی پڑھتی ہے ۔
محترم بھائی پہلی بات یہ ہے کہ کسی کی بات ماننا اور کسی کی عزت کرنا یہ دو علیحدہ چیزیں ہیں
1-کسی کی بات ماننے کے لئے تو سب سے پہلے تو یہ دیکھنا ہے کہ وہ بات اللہ اور رسول کی بات کے خلاف نہ ہو ورنہ جو کوئی بھی ہو اکراہ کے علاوہ اسکی بات ماننا جائز نہیں
البتہ اگر اسکی بات اللہ اور رسول کی بات کے خلاف نہ ہو بلکہ دنیاوی طرح کی ہو تو اس وقت دو صورتیں ہیں
ایک تو یہ کہ انکے آپ کے اوپر کم یا زیادہ احسانات ہیں تو ایسی صورت میں تو آپ کو لازمی احسان کا بدلہ احسان سے ہی دینا چاہئے لا يشكر الله من لا يشكر الناس اور اگر زیادہ احسانات کے ساتھ کچھ الفاظ کی تلخیاں بھی ہوں تو وہ وقعت نہیں رکھتیں
دوسری صورت اگر احسانات نہ ہوں تو پھر بھی سنت تو یہ ہے کہ کافر کے ساتھ بھی احسان سے پیش آنا چاہیے یہ ایک داعی کی صفات میں سے ہے ولو کنت فظا غلیظ القلب والی آیت سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں
لیکن اگر آپ کسی خلش کی وجہ سے احسان نہ کریں تو میرے خیال میں گناہ گار نہیں ہوں گے جیسا کہ بعض دفعہ سیرت سے نقوش ملتے ہیں
2-عزت کرنے کے لئے تو اوپر احادیث بھائیوں نے بتا دی ہیں کہ بڑوں کی عزت کرنی چاہئے البتہ بعض دفعہ عزت کا تعلق عقیدہ اور ایمان اور بدعت سے بھی جوڑا گیا ہے مثلا بدعتی کی عزت نہ کرنا جیسا بعض سلف کا قول آتا ہے کہ من وقر صاحب بدعۃ فقد اعان علی ھدم الاسلام یعنی جس نے کسی بدعتی کی توقیر کی تو اس نے اسلام کو ڈھانے میں مدد کی تو اس میں حالات کو دیکھا جائے گا کہ اسکی عزت کرنے میں دعوت کی مصلحت کتنی ہے اور اسلام کا نقصان کتنا ہے
پس زید کو ایک بدعتی کی عزت کرتے وقت پہلے تو بدعت کے لیول کو دیکھنا پڑے گا کہ بدعت مکفرہ ہے یا غیر مکفرہ دوسرا پھر یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ اس عزت نہ کرنے میں دعوت کے لحاظ سے اسلام کا کتنا فائدہ ہے اور عزت کرنے میں میرا ذاتی یا اسلام کا کتنا فائدہ ہے
مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹا ہے کہ زید چاہتا ہے کہ وہ کسی بدعتی کی عزت نہ کرے یعنی اسکو عزت کرنے میں دنیاوی فائدہ کوئی نہیں پس یہاں صرف دعوت کے لحاظ سے موازنہ کرنا پڑے گا کہ عزت نہ کرنے سے اسکی بدعت کو کتنا نقصان ہو گا اور اور عزت کرنے سے اسکو دعوت دینے میں کتنی آسانی ہو گی
جہاں تک زید کی دلی ان سے نفرت کی بات ہے تو میرے خیال میں زید کو اسکو مقدم نہیں رکھنا چاہئے بلکہ اسلام کی بہتری کو ہی مقدم رکھنا چاہئے اسکی وجہ یہ ہے کہ اگر زید اپنی دلی نفرت کی وجہ سے انکی عزت نہیں بھی کرے گا تو کیا انکے تلخ جملوں سے بچ تو نہیں جائے گا
یعنی وہ تکلیفیں تو اسی طرح موجود ہی رہیں گی پس فائدہ تو نہیں حاصل ہو گا مگر اگر وہ یہاں اسلام کے مفاد کو مقدم رکھے گا تو اس سے اپنی آخرت تو بہتر بنا سکے گا واللہ اعلم