رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جس کی بیوی اور بچہ نہیں ہے اس کی جائیداد اڑھائی ایکڑ ہے اس نے عرصہ آٹھ سال سے اپنے ایک بھانجے اور دو بھانجیاں اپنی رونق اور گھر کی آبادی کے لیے اپنے پاس رکھے اب بھانجا مطالبہ کرتا ہے کہ اڑھائی ایکڑ زمین میرے نام لکھوا دو کیا یہ شخص زمین بطور ہبہ بھانجے کے نام لگوا سکتا ہے یا نہیں جب کہ اس شخص کے دو بھائی بھی زندہ ہیں جن میں سے ایک کی اولاد بھی ہے اور ایک بے اولاد۔
(2) کیا یہ شخص زمین فروخت کر کے مکمل رقم راہِ ﷲ خرچ کر سکتا ہے۔ (3) کیا زمین فروخت کر کے کچھ رقم سے فریضہ حج ادا کر کے اور کچھ رقم کا اور کوئی کاروبار کر سکتا ہے ؟ (4) کیا عینی بہن کے نام لکھوا سکتا ہے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں؟