• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بھابھی پر دل آگیا ہے!وہ اسے اپنے لئے چاہنے لگا ہے، علاج کا کوئی طریقہ ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بھابھی پر دل آگیا ہے!وہ اسے اپنے لئے چاہنے لگا ہے، علاج کا کوئی طریقہ ہے؟

میں 26 سال کا نوجوان ہوں،میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی ، میں اور میرے شادی شدہ بھائی ایک ہی مکان میں رہتے ہیں، معاملہ یہ ہے کہ میں اپنی بھابھی سے محبت کرنے لگا ہوں، اور اس حد تک پہنچ گیا ہوں کہ میں اسے اپنے لئے چاہنے لگاہوں، حالانکہ وہ ماں بھی بن چکی ہے، اور ابھی تک میں اس محبت کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہوں۔

سوال یہ ہے کہ: کیا مجھے اس محبت پر گناہ ہوگا؟ حالانکہ یہ محبت غیر ارادی ہے، مجھے بتائیں میں کیا کروں؟

الحمد للہ:

اللہ تعالی کسی بندے سے غیر ارادی افعال پر حساب نہیں لے گا،

فرمانِ باری تعالی ہے:

( لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا )

ترجمہ: اللہ تعالی کسی کو اسکی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا البقرة/ 286

اسی طرح ایک مقام پر فرمایا:

( لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آَتَاهَا )

ترجمہ: اللہ کسی کو اسی کے مطابق تکلیف دیتا ہےجو اس نے اسے دیا ہے۔ الطلاق/ 7
بلکہ صرف انہی افعال کا حساب لیا جائے گا جو اس نے اعضاء سے کئے ہونگے،

فرمانِ باری تعالی ہے:

( ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلاَّ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ )

ترجمہ: پھر ان ظالم لوگوں سے کہا جائے گا: ہمیشہ کا عذاب چکھو، تمہیں انہیں اعمال کی جزا دی جا رہی ہے جو تم نے کئے تھے۔ يونس/ 52
آؤ ذرہ کھل کر بات کرتے ہیں کہ چلو مان لیا کہ آپ کا بھابھی کے ساتھ محبت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن کیا آپ ان اسباب کے بارے میں کیا کہیں گے جن کی وجہ سے آپ یہاں تک پہنچے ہو؟!

کیا اس محبت سے پہلے نظریں نہیں ملیں؟ یا اس سے بات نہیں ہوئی؟یا اسکے ساتھ بیٹھے نہیں؟!

آپ کے دل میں اسکی محبت اترنے سے پہلے یہی کام ہوئے ہونگے، اور یہ سب کچھ واضح شرعی نصوص کی رو سے ممنوع ہے، اس لئے ان معاملات پر آپکو مؤاخذے کا سامنا کرنا پڑے گا، اور اگر آپ کی بھابھی بھی اسی طرح متساہل ہوئی تو اسے بھی برابر کا گناہ ہوگا۔

یاد رکھنا! شیطان تمہیں اسی حد پر اکیلا نہیں چھوڑے گا کہ تم اسکی محبت دل میں لئے پھرو اور بس! بلکہ آپکی زبان سے یا حرکات سے یہ واضح کروا دےگا، اس لئے غافل مت بنو، اور اس سے پہلے کے وقت جاتا رہے اپنے نفس کو بچا لو، اس جیسے مسائل میں نتیجہ انتہائی بھیانک ہوتا ہے، عقل مند افراد ان نتائج کو جانتے ہیں، اس لئے شیطان کے مکرو فریب میں مت آجانا، اس سے بچ کر رہنا، اپنے لئے ، اپنے بھائی کیلئے اور والدین کیلئے اللہ سے ڈرو۔

اب ہم آپکو سنت مطہرہ سے واضح لفظوں میں کچھ مفید مشورے دیتے ہیں:

فرض کرو کہ تمہاری ایک باشعور، پاکباز لڑکی سے شادی ہوجاتی ہے، اور اسکی محبت تمہارے کسی بھائی کے دل میں داخل ہوجائے! تو کیا یہ صورتِ حال آپکو پسند ہوگی؟!

پکّی بات ہے کہ آپ اسے کسی قیمت میں قبول نہیں کرینگے۔

اور پھر کیا آپ اس محبت کے پہلے قدم کو ہی ختم کرنے کی کوشش کروگے!؟

یہ بھی لازمی بات ہے کہ آپ اسکے لئے پہلا قدم اٹھنے ہی نہیں دینگے۔

اچھا یہ بتلاؤ کہ کیا آپ اپنے بھائی کا عذر قبول کروگے کہ یہ محبت غیر ارادی طور پر اسکے دل میں داخل ہوگئی ہے؟!

یہ بھی لازمی بات ہے کہ آپ اس کا یہ عذر قبول نہیں کروگے۔

اس لیے یہ بات ذہن نشین کر لو کہ جو بات آپ کر رہے ہو یہ سب لوگوں کیلئے بارِ گراں ہے، اور اسکے نتائج بھی بھیانک ہیں، پھر شریعت کے مطابق تو اس کے اسباب ہی حرام ہیں، اس لئے اس بیماری کے کنٹرول سے باہر ہونے سے پہلے پہلے اسکا علاج کرو، ورنہ اسکا علاج مشکل ہوجائےگا۔

علاج کیلئے مندرجہ ذیل نقاط مفید ہونگے، ہمیں امید ہے کہ آپ ان نقاط کو عملی جامہ پہنا کر اپنے آپ کو بچا لیں لگے:

1- کچھ بھی ہوجائے اپنی بھابی پر نظر ڈالنے سے قطعاً اعراض کرو، جہاں کہیں بھی ان پر نظر پڑ سکتی ہے وہاں مت جاؤ، چاہے کوئی تقریب ہو یا کچھ اور، وہاں جانے سے معذرت کرلو۔

2- اُن کے ساتھ بالکل بھی بات نہ کرو حتی کہ سلام بھی نہ کرو۔

3- اُن کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو، اور جب بھی یاد آئے تو اپنے دل کو سنبھالا دو ، اور اسے روک دو، اپنے آپ کو یہ مت کہوکہ تمہارے ساتھ ہونے والا معاملہ "محبت" ہے بلکہ اپنے آپ کو یہ سمجھاؤ کہ یہ "حرام" ہے۔

4- جتنی جلدی ہوسکے شادی کرلو، شادی اس سوچ پر لیٹ نہ کرو کہ آپ کی بھابھی آپکی رفیق حیات بنے گی!

5- اپنی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام بھائی اور بھابھی سے دور کسی اور جگہ کرلو ، چاہے شادی کے بعد ہو ؛ یا اگر ابھی ممکن ہوتو اچھا ہے، اور اس میں آپ ہی کا فائدہ ہے، اس کے لیے آپ اپنے شہر سے دور کسی اور جگہ ملازمت بھی کر سکتے ہو۔

6- اپنے ایمان کو مزید نیکیوں اور تقوی سے مضبوط کرو، احکامات کی پاسداری اور ممنوعہ کاموں سے رک جاؤ، یہ مسلّمہ بات ہے کہ جو اپنے آپ کو اچھی چیزوں میں مصروف رکھے وہ برائیوں سے بچ جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایمان سے عاری دل ہی شیطان کا شکار ہوتا ہے، اپنی عقل کو اللہ کی ناراضگی کے متعلق سمجھاؤ، اور اپنے دل کو ایمان سے خالی نہ ہونے دو، کہ کہیں شیطان غلبہ نہ پا لے۔

7- اللہ تعالی سے سچے دل کے ساتھ دعا مانگو کہ اسکے دل کو پاک باز بنادے، اور اُس کے دل کو حُبِّ الہی اور حُبِّ دین سے بھر دے۔

ہم آپ سے امید کرینگے کہ آپ ان لکھی ہوئی باتوں کو کاغذ سے عملی شکل میں تبدیل کردیں گے، اور اس طرح سے آپ اپنے دعوے میں بھی سرخ رو ہونگے کہ آپ گناہ سے بچنے کیلئے مخلص تھے۔
اللہ تعالی آپکی حفاظت فرمائے اور آپکا حامی ناصر ہو۔

واللہ اعلم .
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ

http://islamqa.info/ur/177292
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مکمل پردہ کرکے غیرمحرم کے ساتھ بیٹھنا

کیا گھرمیں عورت پر یہ واجب ہے کہ وہ غیرمحرموں مثلا دیور وغیرہ سے پردہ میں رہے ؟ یا کہ صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ڈھیلے ڈھالے اورکھلے کپڑے پہنے اوراپنے سرپر حجاب پہن لے اورگھونگھٹ نکال لے ؟

الحمدللہ:

اللہ تعالی نے عورت پر واجب کیا ہے کہ وہ غیرم محرموں کے سامنے اپنے سارے جسم کوچھپائے ، اوراس میں چہرہ اورہاتھ بھی شامل ہیں ، اوریہ پردہ یا کپڑے جس سے جسم چھپایا جائے وہ کھلے ہونے چاہیيں جو کہ جسم کی ھیئت کونہ ابھاریں اورنہ ہی فتنہ پھیلانے کا باعث ہوں ۔

شیخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب عورت شرعی پردہ کیے ہوئے ہو یعنی اپنے چہرے اوربالوں اورباقی سارے بدن کا تواس کے لیے اپنے دیوروں اورچچازاد اورخالہ زاد وغیرہ کےساتھ بیٹھنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی کوئي شک وشبہ نہ ہو اورنہ ہی ان کے ساتھ خلوت ہوتو پھر بیٹھ سکتی ہے ۔

لیکن اگراس میں خلوت ہو یا پھر تہمت اورالزام کا خدشہ ہوتو وہاں بیٹھنا جائز نہیں ۔ ا ھـ

عورت کواپنے خاوند کے عزیزواقارب سے بھی پردہ کرنا ہوگا اورخاص کر دیوروں کا زيادہ خیال رکھے اوران سے پردہ کرے ، اس لیے کہ خاوند کے اقرباء اس کے گھر میں آئيں اوراس کے پاس بیٹھیں گے اوراس پر کوئي اعتراض اورانکار بھی نہیں کرے گا جس کا انجام اچھا اورقابل تحسین نہیں ۔

دیکھیں فتاوی المراۃ جمع المسند ص ( 157 ) ۔

واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
خاوند کے عزيز واقارب سے مصافحہ کرنا اوران کے ساتھ بیٹھنا

جب میں گھر میں ہونے والی خاندانی تقریبات یاپھر عید کےموقع پر ہونے والے اجتماعات میں خاوند کے خاندان والوں سے پردہ کرتی ہوں تو وہ میرا مذاق اڑاتے اورکہتے ہیں کہ خاندان والوں کی موجودگي میں آپ کا پردہ کرنا ضروری نہيں ، غیرمحرم کے سامنے عورت کے لیے اسلام نے جو ضوابط مقررکیے ہیں مجھے ان کا علم ہے اورمیں ان پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتی ہوں ۔

مجھے ان کی ان باتوں کا سامنا کس طرح کرنا چاہیے تا کہ وہ ان کے جذبات بھی مجروح نہ ہوں ، مجھے یہ بھی علم ہے کہ ان میں صحیح اسلام کی اتباع کرنے کی صفات بھی پائي جاتیں ہیں ، توکیا خاوند کے بھائی اوربہن کے بیٹے بیوی کے لیے محرم ہیں ؟

میں نے کچھ اساتذہ سے اس بارہ میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا وہ محرم نہيں ، لیکن خاندانی اسباب اورخاوند کے اصرار ( تاکہ ان کے جذبات بھی مجروح نہ کروں ) پر ان سے ہاتھ کے ساتھ سلام لیتی ہوں ، اورابھی تک یہی ہورہا ہے اوریہ معاملہ خاندان میں عادی ہے لیکن مجھے اس معاملہ میں مطمئن نہیں ، میری اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ میری خیر اوربھلائی کے راستے کی طرف راہنمائي کرے اور میرے گناہ معاف فرمائے ۔

الحمد للہ :

اول :

ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ خیر وبھلائي میں آپ کی مدد فرمائے اورآپ کے معاملہ میں آسانی پیدا فرمائے تا کہ آپ کی پریشانی وغم دور ہو ، دین سے دور اورجن لوگوں کا ورع وتقوی کم ہوتا ہے ان سے مسلمان عورت کوبہت کچھ سننا اوردیکھنا پڑتا ہے ، جس پر اسے صبر کرنا چاہیے اوراسے جوکچھ تکلیف پہنچے اس میں اللہ تعالی سے اجروثواب کی نیت رکھے ، اسے اپنے رب کی امید کرنی اوراس سے مدد وتعاون اورثابت قدمی کی درخواست کرنی چاہیے

مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ ان کے مطالبات تسلیم کرے اورنہ ہی یہ جائز ہے کہ وہ ان کی اختلاط اورمصافحہ اورپردہ ترک کرنے کی خواہشات وشھوات بھی پوری کرے ، اس لیے کہ اگر اس نے ان اشیاء سے راضي کرلیا تووہ اپنے اللہ کوناراض کربیٹھے گی ۔

دوم :

خاوند کے بھتیجے اوربھانجے محرم نہیں بلکہ یہ تو ایسے ہیں جن سے زیادہ احتیاط کرنی واجب ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تو موت کے برابر قرار دیا ہے ۔

عقبہ بن عامر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( عورتوں کے پاس جانے سے بچو ، ایک انصاری شخص کہنے لگا ، اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ذرا خاوند کے عزيز واقارب کے بارہ میں تو بتائيں ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : خاوند کے عزيز واقارب توموت ہیں )

صحیح بخاری حدیث نمبر( 4934 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2172 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اہل لغت اس پر متفق ہیں کہ الاحماء خاوند کے عزيز واقارت کوکہا جاتا ہے مثلا اس کا باپ ، چچا ، بھائي اوربھتیجا ، اورچچا زاد وغیرہ ، اوراختان سے مراد بیوی کے عزيز واقارب ہیں ، اوراصھار کا لفظ دونوں پر بولاجاتا ہے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( الحمو الموت ) کا معنی یہ ہے کہ :

دوسروں کی بنسبت تو ان سے زيادہ خوف اورشر اورفتنہ متوقع ہے ، کیونکہ اس کے لیے بغیر کسی کے اعتراض عورت تک پہنچنا اوراس سے خلوت کرنا ممکن ہے لیکن اجنبی کے لیے ایسا ممکن نہيں ۔

اوریہاں حمو سے مراد خاوند کے والد اوربیٹوں کے علاوہ باقی عزيز اقارب مرد مراد ہیں ، کیونکہ خاوند کے آباء اجداد اوراس کے بیٹے تو اس کی بیوی کے لیے محرم ہیں جن سے اس کی خلوت جائز ہے جنہیں موت کا وصف نہیں دیا جاسکتا ، بلکہ یہاں سے مراد خاوند کے بھائي یعنی دیور ، بھتیجا ، چچا ، اور چچازاد وغیرہ جوکہ محرم نہیں وہ مراد ہیں ۔

اوران کے بارہ میں لوگوں کی عادت یہ ہے کہ وہ اس میں تساہل اورسستی کرتے ہيں اوردیور بھابھی سے خلوت کرتا ہے ، اوراسے ہی موت سے تعبیر کیا گيا ہے جواجنبی کے لحاظ سے بالاولی منع ہونا چاہیے اس کی وجہ ہم نے اوپر بیان بھی کردی ہے ، جو کچھ میں نے ذکر کیا ہے وہی حدیث کا صحیح معنی ہے ۔
شرح مسلم للنووی ( 14 / 154 ) ۔

شیخ عبدا‏لعزیز بن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب عورت مکمل طور پر شرعی پردہ میں ہو اوراس کا چہرہ ، بال اورباقی بدن چھپا ہوا ہوتو وہ دیوروں یا اپنے چچازاد وغیرہ کےساتھ بیٹھ سکتی ہے ، اس لیے کہ یہ عورت کا ستر اورفتنہ ہے ، اوریہ بیٹھنا بھی اس وقت جائز ہے جب اس میں کسی قسم کا خدشہ نہ ہو ، لیکن جس بیٹھنے میں شر کی تہمت ہو وہاں بیٹھنا جائز نہیں ، یہ اسی طرح ہے کہ جس طرح ان کے ساتھ بیٹھ کر موسیقی اورگانے سنیں جائيں ۔

ان میں سے کسی ایک یا پھر کسی اورغیرمحرم کے ساتھ بھی عورت کا خلوت کرنا جائزنہيں اس لیے کہ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( کوئي عورت بھی کسی مرد سے محرم کی موجودگي کے بغیر خلوت نہ کرے ) متفق علیہ ۔
عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوعورت اورمرد خلوت کرتےہیں تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے )

مسند احمد نے اسے صحیح سند کےساتھ روایت کیا ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ دیکھیں فتاوی المراۃ المسلمۃ ( 1 / 422 - 423 ) ۔

سوم :

عورت اوراجنبی مرد کے مابین مصافحہ کرنا حرام ہے ، اس میں آپ کےلیے اپنے یا پھر خاوند کے ‏عزيزواقارب کی رغبت کی بناپر تساہل اور سستی کرنی جائز نہیں ۔

عروۃ رحمہ اللہ تعالی عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے انہيں عورتوں کی بیعت کےبارہ میں بتایا کہ :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی بھی کسی عورت کے ہاتھ کوچھویا تک نہیں ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے عھد لیتے تھے اورجب عھد لے لیتے تو آپ فرماتے جاؤ میں نے تم سے بعت لے لی ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1866 ) ۔
تویہ نبی معصوم ، خير البشر ، اورقیامت کے روز بنوآدم کے سردار کو دیکھیں کہ وہ بیعت میں بھی عورتوں کے ہاتھ نہیں چھوتے حالانکہ اصل میں تو بیعت ہاتھ سے ہوتی ہے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے مردوں سے کس طرح مصافحہ کیا جائے ؟

امیمۃ بنت رقیقۃ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا )

سنن نسائي حدیث نمبر ( 4181 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2874 ) ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو صحیح الجامع ( 2513 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

پردے کے پیچھے سے عورتوں کے ساتھ مصافحہ کرنے میں بھی نظر ہے ، اورظاہر یہ ہوتا ہے کہ حدیث شریف کے عموم اورسد ذریعہ پر عمل کرتے ہیں عورت سے مصافحہ کرنا مطلقا منع ہے-

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

( میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ) ۔

دیکھیں حاشیۃ مجموعۃ رسائل فی الحجاب السفور ( 69 ) ۔
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اسی طرح ایک مقام پر فرمایا:
( لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آَتَاهَا )
ترجمہ: اللہ کسی کو اسی کے مطابق تکلیف دیتا ہےجو اس نے اسے دیا ہے۔ الطلاق/ 7
بلکہ صرف انہی افعال کا حساب لیا جائے گا جو اس نے اعضاء سے کئے ہونگے،
کیا دل عضو نہیں ہے کیا دل سے کیے گئے کام پر کوئی سزا نہیں ہے کیا حسد بغض اور کینہ کوئی گناہ نہیں ہے جس پر مواخذہ کیا جاے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھابھی پر دل آگیا ہے!وہ اسے اپنے لئے چاہنے لگا ہے، علاج کا کوئی طریقہ ہے؟

میں 26 سال کا نوجوان ہوں،میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی ، میں اور میرے شادی شدہ بھائی ایک ہی مکان میں رہتے ہیں، معاملہ یہ ہے کہ میں اپنی بھابھی سے محبت کرنے لگا ہوں، اور اس حد تک پہنچ گیا ہوں کہ میں اسے اپنے لئے چاہنے لگاہوں، حالانکہ وہ ماں بھی بن چکی ہے، اور ابھی تک میں اس محبت کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہوں۔

سوال یہ ہے کہ: کیا مجھے اس محبت پر گناہ ہوگا؟ حالانکہ یہ محبت غیر ارادی ہے، مجھے بتائیں میں کیا کروں؟

الحمد للہ:

اللہ تعالی کسی بندے سے غیر ارادی افعال پر حساب نہیں لے گا،






بلکہ صرف انہی افعال کا حساب لیا جائے گا جو اس نے اعضاء سے کئے ہونگے،

http://islamqa.info/ur/177292

کیا دل عضو نہیں ہے کیا دل سے کیے گئے کام پر کوئی سزا نہیں ہے کیا حسد بغض اور کینہ کوئی گناہ نہیں ہے جس پر مواخذہ کیا جاے
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
بہت عمدہ شئیرنگ بھائی
جزاکم اللہ خیرا
 
Top