ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
بھینس کی قربانی خلاف سنت ہے
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ؕ فَاِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَلَهٗۤ اَسْلِمُوْا١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَۙ
اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ اِن چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے!
[سورۃ الحج:۳۴]
حافظ صلاح الدین یوسف اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
منسک۔ نسک ینسک کا مصدر ہے معنی ہیں اللہ کے تقرب کے لیے قربانی کرنا ذبیحۃ (ذبح شدہ جانور) کو بھی نسیکۃ کہا جاتا ہے جس کی جمع نسک ہے اس کے معنی اطاعت و عبادت کے بھی ہیں کیونکہ رضائے الٰہی کے لئے جانور کی قربانی کرنا عبادت ہے۔ اسی لئے غیر اللہ کے نام پر یا ان کی خوشنودی کے لئے جانور ذبح کرنا غیر اللہ کی عبادت ہے۔
[تفسیر احسن البیان، الحج:۳۴]
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے جانور کی قربانی کرنا عبادت ہے۔ اور عبادت کی قبولیت کی ایک شرط یہ ہے کہ وہ سنت رسول کے مطابق ہو۔ اب جو لوگ بھینس کی قربانی کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ سنت رسول ﷺ سے بھینس کی قربانی ثابت کرے! اگر نبی ﷺ کی سنت سے نہیں کر سکتے تو صحابہ کے عمل سے ثابت کرے! اگر ان کے عمل سے بھی نہیں ثابت کر سکتے تو اس بات کو تسلیم کرے کہ بھینس کی قربانی کا یہ عمل خلاف سنت ہے اور قابل قبول نہیں۔
قرآن مجید میں اللہ نے بهيمة الأنعام کی قربانی کا حکم دیا ہے تو بهيمة الأنعام سے مراد کیا ہے؟ اس تعلق سے امام طبری رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں ایک روایت نقل کی ہے :
١٠٩١٥- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ , قَالَ: ثنا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ عَوْفٍ , عَنِ الْحَسَنِ , قَالَ: بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ: هِيَ الْإِبِلُ وَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ
حسن فرماتے ہیں بهيمة الأنعام سے مراد اونٹ، گائے اور بھیڑ بکری ہے۔
[تفسير الطبري جامع البيان – ط دار التربية والتراث، ج:٩، ص: ٤٥٥]
حافظ عبد الستار حماد فرماتے ہیں :
اور الانعام میں چار قسم کے نر اور مادہ جانور شامل ہیں۔
1)اونٹ، 2)گائے،3)بھیڑ (دنبہ) 4)بکری۔
قرآن کریم نے صراحت کی ہے کہ یہ چوپائے آٹھ قسم کے ہیں یعنی دو، دو بھیڑوں میں سے اور دو، دو بکریوں میں سے (نر اور مادہ)… اور دو، دو، اونٹوں دو گائیوں میں سے (نر اور مادہ)
ہمارے رجحان کے مطابق قربانی کے سلسلہ میں صرف انہی جانوروں پر اکتفاء کیا جائے جن پر بہیمۃ الانعام کا لفظ بولا جا سکتا ہے اور وہ صرف اونٹ، گائے، بھیڑ (دنبہ) اور بکری ہیں۔ چونکہ بھینس ان جانوروں میں شامل نہیں ہے لہٰذا اس سے اجتناب بہتر ہے۔ اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھینس کی قربانی ثابت نہیں ہے۔
[فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد ۳، صفحہ : ٤٠٤]
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھینس کی قربانی ثابت نہیں تو فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم مَن عَمِلَ عَمَلًا ليسَ عليه أمْرُنا فَهو رَدٌّ (صحيح مسلم) کے سبب بھینس کی قربانی کا عمل بھی مردود ہوگا۔
Last edited: