ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
بہترین تربیت کا قرآنی نصاب:
تلاوت آیات میں تلاوت سیکھنا، خود تلاوت کرنا اور تلاوت سننا شامل ہیں۔ تلاوت قرآن ہر ذکر سے بلند تر ذکر ہے۔عربی زبان میں تلاوت دو معنوں میں مستعمل ہے۔ تلا یتلوا تلواً سے مراد: پیچھے پیچھے چلنا۔ جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے نقش قدم پر پاؤں رکھ کر اس کے پیچھے پیچھے چلتا ہے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرنے والا بھی۔ ادھر قرآن نے کوئی حکم دیا یا معاملہ بتایا ادھر قاری قرآن اسے پڑھتے ہی ہر اعتبار سے مطیع اور فرمانبردار بن گیا۔یہی حق تلاوت ہے۔ یہی صحیح معنوں میں حق تلاوت کا مفہوم ہے۔جس کا صحیح لطف عمل کے بعدہی نصیب ہوتا ہے۔
٭…۔عربی زبان میں تلاوت کے معنی قراءت کے ہیں۔ تلا یتلوا تلاوۃ سے مراد پڑھنا ہے۔ یعنی الفاظ وحروف کو ان کے اصل مخارج دینا۔دوسرے معنی قدموں کے نشانات پر اپنا قدم رکھتے چلے جانا بھی ہیں۔ ہمیں اس قول سے ڈرنا چاہئے:
رُبَّ قَارِیءٍ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَالْقُرآنُ یَلْعَنُہُ بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ وہ قرآن پڑھ رہے ہوتے ہیں اور قرآن ان پر لعنت بھیج رہا ہوتا ہے۔
اس لئے کہ قران کی ایک آیت قاری قرآن پڑھ رہا ہے جس میںمثلا سود ، دھوکہ، شرک وبدعت، جھوٹ وحرام سے اجتناب وغیرہ کی تعلیم ہے مگر یہ صاحب ہیں کہ اسے پڑھتے ہیں نہ رک کر سوچتے ہیں اور نہ ہی ان ممنوعات سے توبہ کرتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں قرآن یہی کچھ تو کرے گا۔