ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 597
- ری ایکشن اسکور
- 188
- پوائنٹ
- 77
بیوہ عورت سے نکاح کے بعد اس کے حقوق کا بیان
فتاوى عبر الأثير (( 10 ))
– السؤال:- هناك كثير من الإخوة يتزوجون بنساء أرامل لأغراض كفالة الأيتام ورعايتهم, ويقصرون في حق المرأة, فبما تنصحهم؟
سوال: بہت سے بھائی بیوہ عورتوں سے اس نیت سے شادی کرتے ہیں تاکہ یتیموں کی کفالت اور دیکھ بھال کر سکیں جبکہ عورت کے حق میں کوتاہی کرجاتے ہیں، آپ انہیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟
– الجواب:- ينبغي أن يعلم هؤلاء الإخوة أن الحرص على كفالة الأيتام فضيلة عظمى وقربى الى الله تعالى, والأحاديث الواردة في ذلك كثيرة ليس هذا محل بسطها لكن الله سبحانه وتعالى لما أمرنا بالطاعة أمرنا أن لا تأتى بمعصيته, وأن التقصير في حق الزوجة من المعصية ومن ترك العدل والإحسان الذي أمر الله سبحانه وتعالى به,
جواب: ان بھائیوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ یتیموں کی کفالت ایک بہت بڑی فضیلت کا حامل عمل ہے اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے، اور اس بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں، جن کو ذکر کرنے کا یہ موقع و محل نہیں، لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جب ہمیں اطاعت کا حکم دیا تو ساتھ میں یہ حکم بھی دیا کہ اسے اس طرح پورا کیا جائے کہ اس سے معصیت کا ارتکاب لازم نہ آئے۔ زوجہ کے حق میں کوتاہی معصیت ہے، جو کہ عدل اور احسان کو ترک کرنے سے وقوع پذیر ہوتی ہے۔
ففي الصحيحين عن عقبة أبن عامر الجهني -رضي الله عنه وأرضاه- قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- (أحق الشروط أن توفوا به ما أستحللتم به الفروج), فالمرأة لها على زوجها حق المبيت والنفقة والسكنى وحسن العشرة بالمعروف… والله أعلم
پس صحیحین میں عقبہ إبن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سب سے زیادہ لائقِ وفا وہ شرائط ہیں جن کے ذریعے تم شرمگاہوں کو حلال ٹھہراتے ہو"، پس مرد پر بیوی کا حق رات کی باری، نان نفقہ، رہائش اور حسن معاشرت سے عبارت ہے۔
والله أعلم بالصواب و علمه أتم
مترجم: ندائے حق اردو
مترجم: ندائے حق اردو