• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوی ناراض ہے برائے مہربانی راہنمائی کریں

اصغرحسین

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
0
تمام قارئین کو اسلام و علیکم

میری قرآن وسنت سے راہنمائی کریں کہ میری بیوی جس سے میںبہت ہی زیادہ محبت کرتا ہوں وہ مجھھ سے ناراض ہو کے اپنے میکے چلی گئی ہے اور اس کے میکے والے اسے واپس نہیں بھیج رہے وجہ جہاں سے شروع ہوئی اس سے بتاتا ہوں کہ میری بیوی کو حمل ہوا جو کہ ٹیوب میں تھا جسے اپٹاپک پریگننسی کہتے ہیں.اس کے معلوم ہونے پر میں نے اسے ہسپتال میںداخل کرایا اور اس کا آپریشن ہوا اور میںاورمیری بہنوںنے اس کی دیکھھ بھال کی اور ہسپتال میں رہنے کی وجہ سے مجھے کسی قسم کی انفکشن ہو گئی اور اس کے گھر آنے پر میں بیمار ہو گیا اور 10،11 روزہسپتال میں داخل رہا واپسی پر میری بیوی کا رویہ بدلابدلا تھا اور وہ مجھ سے بدتمیزی کرتی تھی ایک دن اس نے حد کر دی بدتمیزی کی اور میں اسکو مار گیا وہ روٹھھ کے میکے چلی گئی کچھھ دن بعد میں اس کو منانے گیا اوراس کی ماں کے پائوں کو ہاتھ لگاکرکہا کہ میری غلطی نہیں تب بھی معافی مانگتا ہوںتب بھی ان لوگوں نے اسے نہیں بھیجا بلکہ میں نے کچھھ بڑے بزگوں کو بھی بھیجا وہ لوگ نہیں مان رہے میں اس بات پے کسی عالم دین انسان سے اور جو لوگ قانون دان ہیں ان سے مشورہ چاہتا ہوں کہ اس کا صحیح اسلامی اور قانونی کیا حل ہے میں اپنی بیوی کو چھوڑنا یا وہ خلع کرے نہیں چاہتا کیوں کہ میں اس سے سچی محبت کرتا ہوں براہ مہربانی اس مسلئہ کا کوئی حل بتایا جائے.

اصغرحسین
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
[URDU]آپ کچھ عرصہ تک اس سے رابطہ ختم کر دیں اور اسکے بعد اسکے والدین سے اپنے والدین یا کسی خاندان کے بڑے کوملوائیں تاکہ وہ صلح کروا دیں
اللہ تعالى فرماتے ہیں :
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا (النساء35)
اگر تم ان دونوں (میاں بیوی) کے مابین پھوٹ پڑنے سے ڈرو تو ایک حاکم خاوند کے گھرانے اور ایک بیوی کے گھرانے سے لے کر صلح جوئی کے لیے بھیجو اگر وہ دونوں اصلاح کی نیت رکھیں تو اللہ تعالى ان میں اتفاق پیدا فرما دے گا یقینا اللہ تعالى خوب جاننے والا بہت خبر رکھنے والا ہے۔[/URDU]
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
[URDU] اگر وہ دونوں اصلاح کی نیت رکھیں تو اللہ تعالى ان میں اتفاق پیدا فرما دے گا [/URDU]
ماشاءاللہ رفیق طاہر بھائی نے بہت ہی عمدہ جواب دیا ہے اس پر میں علماء حضرات سے کچھ باتوں کی وضاحب طلب کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ جو میرے لیے اشکال کا سبب بن رہی ہیں وہ یہ ہیں کہ آیت کریمہ میں (ان یریدااصلاحا یوفق اللہ بینہما) کے الفاظ ہیں۔اگر وہ دونوں اصلاح کی نیت رکھیں۔اس سے مراد میاں بیوی ہیں یا جانےوالے دو مرد؟اگر تو صلح کروانے کےلیے جانے والے دو مرد مراد ہیں پھر تو وہ دونوں گئے ہی اس نیت سے ہیں کہ جاکر میاں بیوی کی صلح کروائیں ۔پھر ان یریدا کے الفاظ اللہ تعالی نے کیوں استعمال کیے ہیں ؟ ( کیونکہ ان یریدا کا جو لفظ ہے یہ شک پر دلالت کررہا ہے کہ شک ہے دوسرے الفاظ میں ہوسکتا ہے اگر وہ اصلاح کی نیت رکھتے ہوں)
اگر اس سے مراد میاں بیوی ہیں یعنی ان کی نیت صلح کرنے کی اور گھر بسانے کی ہے تو پھر دو آدمیوں کا صلح کےلیے جانا کیا ضروری ہے ؟ یا میاں بیوی خود بھی ایک دوسرے سے راضی ہوسکتے ہیں ؟ کیا فابعثوا کی قید کہیں وجوب پر تو دلالت نہیں کررہی ؟ کہ دوآدمیوں کو لے کر جانا ضروری ہے
اور اگراس سے مراد میاں بیوی ہیں تو اگر ان میں سے ایک کی نیت صلح کی نہ ہو تو پھر کیا حکم ہے۔یا کیا کرنا چاہیے ؟
اور دوسری بات یہ کام لڑائی ہوجانے کے بعد کرنا ہے یا پہلے ؟ کیونکہ الفاظ ہیں ’’وان خفتم ‘‘ اگر تم خوف کھاؤ یا ڈرو (یعنی ان دونوں میں لڑائی ہوجانے کا خطرہ ہو یا حالات ایسے بن گئے ہوں کہ ان کی لڑائی ہوسکتی ہو تو پھر تم ایسا کرلو) اور خوف و ڈر ہمیشہ اس کام پہ ہوتا ہے جس کے وقوع کا امکان ہو۔
پلیز میری ان باتوں کی وضاحت فرمادیں ۔اللہ حامی وناصر ہو۔ آمین
اس کے ساتھ ہی اصغرحسین بھائی کو میں ذاتی مشورہ دوں گا کہ اللہ سے دعاکریں پانچ وقت کی نماز پڑھیں اور بیوی سے عارضی طور پر رابطہ منقطع کردیں۔انشاءاللہ خود ہی وہ مان جائے گی ۔آپ کو منانے کےلیے جانا ہی نہیں پڑے گا ۔بس آپ اللہ تعالی کو راضی کرلیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
[URDU]1۔ ان یریدا اصلاحا میں ضمیر زوجین کی طرف اگر لوٹائی جائے تو اس کا یہ معنى ہوگا کہ دونوں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھتے ہیں اور دوسرے کو غلط , اسی تناقض فہم کی بناء پر دونوں میں شقاق واختلاف ہوا اور
آپس کی کشاکش سے ہی نازک تھا تعلق الفت کا ******* وہ ہم سے کھنچے ہم ان سے کھنچے بس بیج سے ناطہ ٹوٹ گیا
اور دونوں ہی یہ کہتے ہیں کہ میں تو اصلاح چاہتا ہوں لیکن فریق مخالف اپنی غلطی تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے ۔
صورت مذکورہ میں فابعثوا کا صیغہ امر وجوب پر دلالت کرتا ہے ۔اور اصلاح بین المسلمین کا وجوب تو اور بھی بہت سے دلائل سے ثابت ہے ۔ اور بالخصوص جب دوخاندانوں میں اتفاق پیدا کرنا ہو تو اسکی اہمیت و وجوب اور بھی بڑھ جاتے ہیں ۔
اور اگر ضمیر کو حکمین کی طرف لوٹایا جائے تو بھی یہی معنى مراد لیا جاسکتا ہے۔ کہ دونوں اصلاح کی نیت رکھیں اور اس بات پر اتفاق کریں کہ دونوں اپنے اپنے فریق کو سمجھا بجھا کر حقیقت سے آگاہ کریں اور ضد چھوڑنے پر رضامند کریں ۔
اگر زوجین میں سے کسی ایک کی نیت صلح کی نہ ہو تو تب بھی یہی حکم ہے ۔ اسک دلیل اللہ تعالى کا یہ فرمان ہے :
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (سورۃ الحجرات :10)
مؤمن یقنا بھائی بھائی ہیں لہذا انکے مابین اصلاح کرو اور اللہ تعالى سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
پہلے بھی یہی کام اور بعد میں بھی یہی کام ہے ۔ دلیل مذکورہ بالا آیت اور پہلے ذکر کردہ آیت ہے[/URDU]
 

اصغرحسین

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
0
ماشاءاللہ رفیق طاہر بھائی نے بہت ہی عمدہ جواب دیا ہے اس پر میں علماء حضرات سے کچھ باتوں کی وضاحب طلب کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ جو میرے لیے اشکال کا سبب بن رہی ہیں وہ یہ ہیں کہ آیت کریمہ میں (ان یریدااصلاحا یوفق اللہ بینہما) کے الفاظ ہیں۔اگر وہ دونوں اصلاح کی نیت رکھیں۔اس سے مراد میاں بیوی ہیں یا جانےوالے دو مرد؟اگر تو صلح کروانے کےلیے جانے والے دو مرد مراد ہیں پھر تو وہ دونوں گئے ہی اس نیت سے ہیں کہ جاکر میاں بیوی کی صلح کروائیں ۔پھر ان یریدا کے الفاظ اللہ تعالی نے کیوں استعمال کیے ہیں ؟ ( کیونکہ ان یریدا کا جو لفظ ہے یہ شک پر دلالت کررہا ہے کہ شک ہے دوسرے الفاظ میں ہوسکتا ہے اگر وہ اصلاح کی نیت رکھتے ہوں)
اگر اس سے مراد میاں بیوی ہیں یعنی ان کی نیت صلح کرنے کی اور گھر بسانے کی ہے تو پھر دو آدمیوں کا صلح کےلیے جانا کیا ضروری ہے ؟ یا میاں بیوی خود بھی ایک دوسرے سے راضی ہوسکتے ہیں ؟ کیا فابعثوا کی قید کہیں وجوب پر تو دلالت نہیں کررہی ؟ کہ دوآدمیوں کو لے کر جانا ضروری ہے
اور اگراس سے مراد میاں بیوی ہیں تو اگر ان میں سے ایک کی نیت صلح کی نہ ہو تو پھر کیا حکم ہے۔یا کیا کرنا چاہیے ؟
اور دوسری بات یہ کام لڑائی ہوجانے کے بعد کرنا ہے یا پہلے ؟ کیونکہ الفاظ ہیں ’’وان خفتم ‘‘ اگر تم خوف کھاؤ یا ڈرو (یعنی ان دونوں میں لڑائی ہوجانے کا خطرہ ہو یا حالات ایسے بن گئے ہوں کہ ان کی لڑائی ہوسکتی ہو تو پھر تم ایسا کرلو) اور خوف و ڈر ہمیشہ اس کام پہ ہوتا ہے جس کے وقوع کا امکان ہو۔
پلیز میری ان باتوں کی وضاحت فرمادیں ۔اللہ حامی وناصر ہو۔ آمین
اس کے ساتھ ہی اصغرحسین بھائی کو میں ذاتی مشورہ دوں گا کہ اللہ سے دعاکریں پانچ وقت کی نماز پڑھیں اور بیوی سے عارضی طور پر رابطہ منقطع کردیں۔انشاءاللہ خود ہی وہ مان جائے گی ۔آپ کو منانے کےلیے جانا ہی نہیں پڑے گا ۔بس آپ اللہ تعالی کو راضی کرلیں۔
آپ سب لوگوں کا بہت شکریہ جنہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں مجھے حق بات بتائی مگر مسلئہ یہ ہے کہ میرااس کے بغیرایک منٹ گزارنا مشکل لگتا ہے میں انتہائی صبر کی کوشش کرچکا ہوں اور میری یہی بات ان لوگوں نے کمزوری بنا لی ہے اور واقعی ہے بھی میں نہیں چاہتا کہ وہ زیادہ عرصہ اپنے میکے میں گزارےکیوں کہ ہمارا ماحول ایسا ہے کہ لوگ انہیں مس گائیڈکررہے ہیں حق مہر کی وجہ سے کیوں کہ وہ بھی 7تولے لکھاہوا ہے حق مہر موئجل ہے اور وہ لوگ وہ چاہتے ہیں۔
براہ مہربانی کوئی ایسا طریقہ کارجو شرعی اور قانونی ہو بتایا جائے جس پر عمل کرکے میں اللہ اور اس کے رسول کی خلاف ورزی بھی نہ کروں اور قانونی طورپے بھی ٹھیک ہو۔ میں بذات خود ایک بہت ہی غریب آدمی ہوں جو زیور تھا وہ میں نے کچھ اس کے آپریشن پر اور باقی جب خود بیمار ہوا تو وہاں لگادیا اور اس وقت وہ بھی چھوڑ کرچلی گئی ہے اور اپنا کام بھی ٹھیک سے نہی کرپارہابلکہ دکان کا بل کرایہ بھی مشکل سے پورا ہو رہا ہے۔
سب باتیں صاف صاف اس لیئے لکھ رہاہوں کہ آپ لوگ سمجھ کراچھی طرح قرآن و سنت اور قانونی طور پہ گائیڈ کرسکیں۔
وسلام
اصغرحسین
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
اصغر بھائی کوئی بات نہیں ہم جو ہیں آپ کی خدمت کےلیے آپ کی تمام ڈبل پوسٹ ڈیلیٹ کردی گئی ہیں۔اگر فورم کے بارے میں کچھ جاننا ہے تو آپ معلومات برائے محدث فورم کیٹگری کا ضرور چکرلگائیں۔اگر پھر بھی آپ کا مسئلہ حل نہ ہو یا کوئی بات سمجھ نہ آئے تو ضرور ہماری ٹیم سے رابطہ کرنا۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اصغر بھائی شرعی اعتبار سے راہنمائی تو بھائی نے بڑے احسن انداز سے کر دی ہے جبکہ معاشرتی تقاضے اور مطالبے بھی سامنے رکھنے پڑتے ہیں۔آپ کے لیے بہتر مشورہ میرے خیال سے یہی ہے کہ آپ اپنی زوجہ محترمہ سے رابطہ رکھیں اور ناراضگی کی اصل صورت حال پوچھیں۔اگر کوئی معقول وجہ نظر آئے تو غلطی جس طرف سے بھی ہو معذرت کو اختیار کیا جائے اور اگر کوئی معقول وجہ سمجھ نہیں آتی تو اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں اور سمجھائیں کہ یہ تعلق کس قدر حساس ہوتا ہے اور اس کو سدھارنا مشکل جبکہ بگاڑنا بہت آسان ہوتا ہے اور کچھ ایسے خارجی ذرائع داخل ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے مزید خرابی ہی پیدا ہوتی ہے۔اس لیے اصلا ح اور قائل کرنے کی کوشش کریں اور جب آپ کی بیوی آپ کے ساتھ رہنے کے لیے تیار ہو جائے گی تو کوئی بھی رکاوٹ نہیں بن سکے گا۔اللہ تعالیٰ آپ کو گھریلو سکون وراحت عطا فرمائے اور آپ کی پریشانی کو جلد از جلد دور فرمائے۔آمین
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
میرا خیال ہے کہ شرعی یا قانونی راہنمائی سے قطع نظر۔ یہ تو انفرادی معاملہ ہے۔ ہر شخص اپنی اور اپنے گھر والوں خصوصیت سے بیوی کی نفسیات اور گرہ سے واقف ہوتا ہے یا ہو جاتا ہے۔ اگر بیوی کو کسی طرح سے راضی کر لیا جائے تو پھر میاں بیوی دونوں مل کر گھر والوں کو راضی کر سکتے ہیں۔ آپ کی محبت ہی آپ کی کمزوری ہوتی ہے لیکن یہی محبت طاقت بھی ہوتی ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ آپ خلوص سے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں اور بیوی کو بھی اپنے خلوص کا اور محبت کا یقین دلائیں۔ اللہ تعالیٰ ضرور ان شاءاللہ آپ کی مدد کرے گا۔ یہ واقعی بہت مشکل وقت ہوگا آپ کے لئے۔ لیکن میری دعائیں بھی آپ کے اور بھابھی کے ساتھ ہیں۔ اللہ آپ دونوں کے درمیان اختلاف کو ختم کر دے ۔ آمین
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
1۔بھئی خلع کے صورت میں آپ کی پوزیشن سٹرانگ ہے کیونکہ آپ طلاق نہیں دینا چاہتے جبکہ وہ اگر خلع چاہتی ہیں تو انہیں اپنا حق مہر چھوڑنا ہو گالہٰذا حق مہر کی ادائیگی کی آپ ٹینشن نہ لیں۔
2۔ اس بارے اگر کسی وکیل سے مشورہ کر لیں کہ پاکستانی قانون میں کوئی ایسی گنجائش موجود ہے کہ عورت کو اپنے گھر رہنے پر مجبور کیا جا سکے؟؟؟
 
Top