• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوی کو بد صورت کہنے کا حکم

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
بیوی کو بد صورت کہنے کا حکم
......... ....... ............ .............

تحریر : الطاف الرحمن أبوالكلام سلفی

اللہ تعالی نے فطری طور پر عورتوں کو خوبصورت بنایا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان میں مورجیسی خود پسندی پائی جاتی ہے، اپنی خوبصورتی اور حسن کا انہیں بہت خیال ہوتا ہے. ان کے لئے سب سے بڑی خوشی اس بات میں ہے کہ وہ خوبصورت دکھیں، ان کے حسن کو دیکھ کر لوگ تعریف کریں. یہی ان کا سرمائہ افتخار ہے.
وہ واقعی خوبصورت پیدا ہی کی گئی ہیں تبھی تو انہیں دیکھ کر سرور حاصل ہوتا ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا سب سے بہتر عورت کون سی ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت ہے کہ جب اس کا شوہر اسے دیکھے تو ( اپنے حسن وجمال سے) اسے خوش کر دے، اور شوہر جب کسی کام کا حکم دے تو اس کی اطاعت کرے, اپنے نفس اور اس کے مال کے بارے میں اس کی مرضی کے خلاف ایسا کچھ نا کرے جو اسے ناپسند ہو. ( سنن نسائی : 3131 علامہ البانی نے صحیح کہا ہے)
عورتیں خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں، علامہ اقبال نے سچ کہا ہے:
وجود زن ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
اسی لئے ان کی خوصورتی کی حفاظت کا شریعت حکم دیتی ہے، پردہ کا حکم بھی اسی حسن کو محفوظ رکھنے کے لئے ہے. کچھ خاص ہی لوگوں کے سامنے اپنی فطری خوبصورتی ظاہر کر سکتی ہیں جسے شریعت " محرم " کے نام سے موسوم کرتی ہے. اور شادی کے بعد اپنا سارا حسن اپنے شوہر کے لئے وقف کردیتی ہے.
گویا ہر عورت کے اندر اللہ تعالی نے خوبصورتی کسی نا کسی صورت ضرور رکھی ہے.
عورتوں میں شرم وحیاء کے ساتھ ساتھ غیرت کافی حد تک ہوتی ہے، یہی وجہ ہے انہیں اپنی برائی برداشت نہی ہوپاتی. بالخصوص اپنی خوبصورتی اور حسن پر کلام تو قطعا پرداشت نہیں ہوتا. ان کی اس غیرت کا شریعت نے کافی خیال کیا ہے، ایسی ساری باتوں کو ناجائز قرار دے دیا ہے جس سے عورتوں کی غیرت کو ٹھیس پہونچتی ہے. ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کوئی شوہر اپنی بیوی کو ایسے جملے نا بولے جس سے اس کی خوبصورتی پر آنچ آتی ہو ۔ مثلا : بد صورت، بد شکل اور چڑیل وغیرہ جیسے بدصورتی کے طعنہ دینے کے الفاظ.
بلکہ شوہر کا حق ہے کہ وہ اپنی بیوی کے حسن کی تعریف کرے اور جو اسے ناپسند ہو اس پر صبر کرے، اس کی برائی کر کے اس کے دل کو ٹھیس نا پہونچائے.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" لا يفرك مؤمن مؤمنة. إن كره منها خلقا رضي منها آخر" أو قال "غيرہ" . رواه مسلم .
کوئی مومن شوہر کسی مومنہ بیوی پر غصہ نا کرے, اگر بیوی کی کوئی عادت نا پسند ہو تو اس کی کئی اچھی عادتیں اور چیزیں ہوں گی اس کو سامنے رکھ لیا کرے " ( اس طرح کرنے سے دل میں تسلی حاصل ہوجئے گی اور بیوی کی قدر بھی باقی رہے گی. )
لہذا کوئی اپنی بیوی کو بدصورتی کا قطعا طعنہ نا دے. کیونکہ یہ جائز نہیں ہے.
معاویہ بن حیدۃ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :
اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر کسی ایک کی بیوی کا حق کیا ہے ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب تم خود کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ ، اورجب خود لباس پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اوراس کے چہرے کو بدصورت نہ کہو اورچہرے پر نہ مارو ۔
( سنن ابوداود ( 2 / 244 ) سنن ابن ماجۃ : 1850 ) مسند احمد ( 4 / 446 ) ۔
معلوم ہوا جیسے بیوی پر نان نفقہ اس کی دیکھ بھال شوہر کی واجبی ذمہ داری ہے ویسے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر اپنے بیوی کو بدصورتی کا طعنہ ہرگز نا دے. کیونکہ ایسا کرنا حرام ہے. بلکہ گھر میں اچھا ماحول پیدا کرنے کے لئے ایک دوسرے کی ہر اچھائی اور خوبصورتی کی تعریف کرے.
اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق دے آمین.
 
Top