• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیوی کو گالی دینا

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بیوی کو گالی دینا



بیوی کو لعن طعن اور گالم گلوچ کرنا یہ عام ہے ، ہر خاوند اپنی بیوی پر بے تُکی زبان چلانا اپنا حق سمجھتا ہے جبکہ حق ی ہے کہ غلطی پر اچھے انداز سے سمجھایا جائے اور بیوی کی بڑی سے بڑی نافرمانی اور بُری سے بُری حرکت پر صبر کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی جائے ، اللہ اور اُس کے آخری حبیب محمد رسول ﷺ نے سختی سے بیوی کو بُرا کہنے سے منع فرمایا ہے۔

حضرت حکیم بن معاویہ قشیری اپنے باہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا:

ماحق زوجتہ احدنا علیہ قال تطعمھا اذا طعمت وتکسوھا اذا کتسیت ولا تضرب الوجتہ ولا تقبح ولاتھجر الا فی البیت۔ (1)

ترجمہ:۔ ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو کھائے تو اُس کو بھی کھلا اور جب تو پہنے تو اُس کو بھی پہنا اور اُس کے چہرے پر نہ مار اور نہ اُسے بُرا کہہ اور نہ اُس سے کنارہ کشی کر مگر گھر میں۔

امام ابودائود رحمتہ علیہا فرماتے ہیں والاتقبح کا مطلب ہے کہ( ان تقول قبحک اللہ) تو کہے اللہ تیرا بیڑا غرق کرے۔

محث شمس الحق فرماتے ہیں لاتقبح کا مطلب ہے (ولا تقل لھا قولا قبیحا ولا تشمتھا ولا قبحک اللہ ونحوہ) اُس کو بُرا بھلا اور گالم گلوچ نہ کر اور نہ ہی یہ کہہ اللہ تیرا بیڑا غرق کرے اور نہ ہی اس طرح کے بُرے جملے کہہ۔ (2)

1۔ (صحیح) سنن ابی دائود، کتاب النکاح ، باب فی حق المرتہ علی زوجھا ، جلد 2، صفحہ 210

2۔ عون المعبود بشرح سنن ابی دائود ، جلد 2، صفحہ 210


کتاب :گالی
مولف : عبدالمنان راسخ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بیوی کو گالی دینا

بیوی کو لعن طعن اور گالم گلوچ کرنا یہ عام ہے ، ہر خاوند اپنی بیوی پر بے تُکی زبان چلانا اپنا حق سمجھتا ہے جبکہ حق ی ہے کہ غلطی پر اچھے انداز سے سمجھایا جائے اور بیوی کی بڑی سے بڑی نافرمانی اور بُری سے بُری حرکت پر صبر کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی جائے ، اللہ اور اُس کے آخری حبیب محمد رسول ﷺ نے سختی سے بیوی کو بُرا کہنے سے منع فرمایا ہے۔
حضرت حکیم بن معاویہ قشیری اپنے باہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا:
ماحق زوجتہ احدنا علیہ قال تطعمھا اذا طعمت وتکسوھا اذا کتسیت ولا تضرب الوجتہ ولا تقبح ولاتھجر الا فی البیت۔ (1)
ترجمہ:۔ ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب تو کھائے تو اُس کو بھی کھلا اور جب تو پہنے تو اُس کو بھی پہنا اور اُس کے چہرے پر نہ مار اور نہ اُسے بُرا کہہ اور نہ اُس سے کنارہ کشی کر مگر گھر میں۔
امام ابودائود رحمتہ علیہا فرماتے ہیں والاتقبح کا مطلب ہے کہ( ان تقول قبحک اللہ) تو کہے اللہ تیرا بیڑا غرق کرے۔
محث شمس الحق فرماتے ہیں لاتقبح کا مطلب ہے (ولا تقل لھا قولا قبیحا ولا تشمتھا ولا قبحک اللہ ونحوہ) اُس کو بُرا بھلا اور گالم گلوچ نہ کر اور نہ ہی یہ کہہ اللہ تیرا بیڑا غرق کرے اور نہ ہی اس طرح کے بُرے جملے کہہ۔ (2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ (صحیح) سنن ابی دائود، کتاب النکاح ، باب فی حق المرتہ علی زوجھا ، جلد 2، صفحہ 210
2۔ عون المعبود بشرح سنن ابی دائود ، جلد 2، صفحہ 210
کتاب :گالی
مولف : عبدالمنان​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا ساجد بھائی
آپ کی پوسٹ میں فاریٹنگ نہیں تھی اور پڑھنے میں دشواری تھی میں نے فارمیٹنگ کر دی ہے۔ جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بیوی کو گالی دینا
بیوی کو لعن طعن اور گالم گلوچ کرنا یہ عام ہے ، ہر خاوند اپنی بیوی پر بے تُکی زبان چلانا اپنا حق سمجھتا ہے جبکہ حق ی ہے کہ غلطی پر اچھے انداز سے سمجھایا جائے اور بیوی کی بڑی سے بڑی نافرمانی اور بُری سے بُری حرکت پر صبر کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی جائے ،
یہ کیا ہے ؟ ایسے خاوند کو تو دیوث کہا گیا ہے
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یہ کیا ہے ؟ ایسے خاوند کو تو دیوث کہا گیا ہے

آپ کی بات بھی ٹھیک ہے یہ بیوی کی کچھ نافرمانیاں ایسی ہو سکتی ہیں جو کہ شریعیت کے خلاف جاتی ہوں تو ایسے میں خاموشی اختیار کرنا ٹھیک نہیں ، لیکن اگر مثبت پہلوئوں سے دیکھیں‌تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ بیوی کی زبان درازی زیادہ ہو جائے تب بھی اُسے مارنے اور گالی گلوچ کرنے کا حکم نہیں ہے۔
رائٹر نے ورڈنگ میں کچھ زیادہ ہی شاید لکھ دیا جسے اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
آپ کی بات بھی ٹھیک ہے یہ بیوی کی کچھ نافرمانیاں ایسی ہو سکتی ہیں جو کہ شریعیت کے خلاف جاتی ہوں تو ایسے میں خاموشی اختیار کرنا ٹھیک نہیں ، لیکن اگر مثبت پہلوئوں سے دیکھیں‌تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ بیوی کی زبان درازی زیادہ ہو جائے تب بھی اُسے مارنے اور گالی گلوچ کرنے کا حکم نہیں ہے۔
رائٹر نے ورڈنگ میں کچھ زیادہ ہی شاید لکھ دیا جسے اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
میں بھی لاہور میں رہتا ہوں اور آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں بھائی جان اپنا نمبر ارسال کریں جزاک اللہ خیرا
 
Top